وجود

... loading ...

وجود

ایٹمی جنگ میں پہل کرنے کی بھارتی دھمکی

جمعه 09 دسمبر 2016 ایٹمی جنگ میں پہل کرنے کی بھارتی دھمکی

india-pakistan-warبھارت بتدریج جنوبی ایشیا میںا سلحہ کاسب سے بڑا سوداگر بننے کی راہ پر گامزن نظر آرہاہے اور اس خطے میں سب سے زیادہ اسلحہ رکھنے والا ملک بننے کی اس کوشش میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے اس نے اپنی پوری قوم کے مستقبل کو دائو پر لگادیاہے جس کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ دنیا بھر میں بھوک ،فاقہ کشی کی صورتحال اورغربت کا اندازہ لگانے کے لیے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام کرائے جانے والے سروے رپورٹ سے ظاہرہوتاہے کہ بھارت کے 28فیصد سے زیادہ عوام غربت کی نچلی لکیر سے بھی نیچے کی زندگی گزار رہے ہیں یعنی فاقہ کشی کی کیفیت سے دوچار ہیں۔بھارت میں 5سال سے کم عمر بچوں کی شرح اموات بھی بہت زیادہ ہے۔
بھارت میں مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد اس کی پالیسیوں میں نمایاںتبدیلی آئی ہے اور پڑوسی ممالک خاص طورپر پاکستان کے خلاف اس کے جنگجویانہ عزائم ابھر کر سامنے آئے ہیں، جس کا اندازہ بھارت کے وزیر دفاع منوہر پاریکرکے حالیہ بیانات سے بخوبی اندازہ لگایاجاسکتاہے ۔بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے اپنے حالیہ بیان میں پاکستان کے ساتھ ایٹمی اسلحہ کے استعمال میں پہل نہ کرنے کے حوالے سے اتفاق رائے کو رد کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف اپنے جنگجویانہ عزائم کا اظہار یہ کہہ کر کیاہے کہ میں کہتاہوں کہ ہم اس طرح کی کسی پابندی کو کیوں قبول کریں،میں یہ کہہ سکتاہوں کہ ہم ایک ذمہ دار ملک ہیں ہم ایک ذمہ دار ایٹمی قوت ہیں اور ہم ایٹمی اسلحہ کے استعمال میں غیر ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔
بھارتی وزیر دفاع کے اس بیان نے دنیا کی تمام ایٹمی طاقتوں خاص طورپر جنوبی ایشیائی ممالک میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے،اور اب ان خدشات کاکھل کر اظہار کیاجارہاہے کہ بھارت جنوبی ایشیا پر اپنی بالادستی قائم کرنے یا ظاہر کرنے کے لیے کسی بھی وقت کچھ بھی کر گزر سکتاہے۔خاص طورپر پاکستان کے ساتھ معاملات میں اس سے کچھ بھی بعید نہیں ہے۔ایٹمی ممالک ایٹمی اسلحہ کے استعمال نہ کرنے کا عہد کرکے دراصل اس بات کی ضمانت دیتے ہیں کہ وہ ایٹمی اسلحہ کو محض اپنی برتری ثابت کرنے کے لیے استعمال نہیں کریں گی اورایٹمی اسلحہ کو بحالت مجبوری اسی وقت استعمال کیاجائے گا جب اس کے خلاف اس کے استعمال میں کسی بھی جانب سے پہل کی جائے ۔تاہم بھارتی وزیر دفاع کے حالیہ بیان سے یہ ثابت ہوتاہے کہ بھارت اب اس عہد پر قائم رہنے کو تیار نہیںہے،اس طرح بھارتی وزیر دفاع کے اس بیان کو اپنے پڑوسی ممالک خاص طورپر پاکستانکے لیے ایک انتباہ بھی قرار دیاجاسکتاہے۔
ایٹمی اسلحہ کے استعمال کے حوالے سے بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر کا حالیہ بیان اپنی نوعیت کا نیا بیان نہیں ہے۔مئی 2015 میں بھی بھارتی وزیر دفاع نے نئی دہلی میں ایک بیان میں کہاتھا کہ میرے خیال میں دہشت گردی کاجواب دہشت گردی سے ہی دیاجانا چاہئے کیونکہ اسی طرح دہشت گردی کامقابلہ کیاجاسکتاہے اور ہم ایسا کیوں نہیں کرسکتے۔یقینا ہمیں بھی ایسا ہی کرنا چاہئے۔ہمیں پتھر کا جواب پتھر سے ہی دینا چاہئے۔انھوں نے یہ بیان بلوچستان میں بھارتی مداخلت کاری کے خلاف سول اور فوجی قیادت کی جانب سے اتفاق رائے کے اظہار کے موقع پر دیاتھا اور اس طرح یہ بیان دے کر انھوں نے بالواسطہ طورپر بلوچستان میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے مداخلت کاری کااعتراف کرلیاتھا۔بھارتی وزیر دفاع نے اس موقع پر بھارت میں آبدوزیں تیار کرنے کے پروگرام پر دوبارہ غور کرنے کا ارادہ بھی ظاہرکیاتھا۔ان کاکہناتھا کہ بھارت کو آبدوزین تیار کرنے کے موجودہ پروگرام میں توسیع کرنی چاہئے تاکہ بھارتی بحریہ کو زیادہ آبدوزیں فراہم کرکے اس کی حملہ کرنے کی طاقت میں اضافہ کیاجاسکے۔واضح رہے کہ فی الوقت بھارت آبدوزیں تیار کرنے کے ایک 30سالہ پروگرام پر عمل کررہاہے جس کے تحت 24ایٹمی اور روایتی آبدوزیں تیار کی جائیں گی۔
آبدوزیں تیار کرنے کے اس منصوبے کے ساتھ ہی بھارت جنوبی ایشیا میں اسلحہ کاسوداگر بننے اور جنوبی ایشیا کے تمام ملکوں کے مقابلے میں زیادہ اسلحہ رکھنے والا ملک بننے کے لیے پوری دنیا سے جدید اسلحہ خریدنے کے لیے بھی کوشاں ہے جس کا اندازہ روس سے جدید اسلحہ کی خریداری کے حوالے سے اس کے حالیہ معاہدے کے علاوہ فرانس، امریکا ،برطانیہ اور جرمنی سے بھاری مالیت کے اسلحہ کی خریداری کے تازہ ترین معاہدوں سے لگایاجاسکتاہے۔بھارت کی جانب سے اسلحہ کی بے محابہ خریداری کے اس جنون کی وجہ سے پورے جنوبی ایشیا میں اسلحہ کے حصول کی ایک دوڑ شروع ہوگئی ہے جس کا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ گزشتہ 5سال کے دوران پوری دنیا میں برآمد کئے جانے والے اسلحہ کا 45فیصد حصہ جنوبی ایشیائی ممالک کو برآمد کیاگیا اور اس کی بڑی تعداد کا خریدار بھارت تھا۔اسٹاک ہوم کے انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں اسلحہ کے10 بڑے خریداروں میں سے 6 کاتعلق ایشیا سے ہے اور ان میں بھارت سرفہرست ہے۔
مذکورہ بالا حقائق اور اعدادوشمار سے نہ صرف یہ کہ بھارت کے جارحانہ عزائم کا اندازہ لگایاجاسکتاہے بلکہ اس سے یہ بھی ظاہرہوتاہے کہ بھارت اپنی طاقت کے گھمنڈ میں کسی بھی وقت کوئی بھی غیر ذمہ دارانہ حرکت اور مہم جوئی کرسکتاہے ،بھارت کی اسلحہ جمع کرنے کی ہوس اور ایٹمی اسلحہ کے استعمال کے حوالے سے بھارتی وزیر دفاع کے بیانات پا کستان ہی نہیں پورے جنوبی ایشیا کے تمام ممالک کے لیے خطرے کی گھنٹی سے کم نہیں ہیں۔جس کی توثیق بین الاقوامی امن اور جنگ سے متعلق کارنیگی انڈوومنٹ پروگرام کے نائب صدر جارج پرکووچ کے بیان سے ہوتی ہے ان کاکہناہے کہ موجودہ صورتحال سے یہ ظاہرہوتاہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے بے چین ہے۔
ہمارے ارباب اختیار کو بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر کے اس لب ولہجہ کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے بلکہ اس پر سنجیدگی سے غور کرکے کسی بھی ممکنہ غیر متوقع صورتحال کامقابلہ کرنے کی منصوبہ بندی کرنے پر توجہ دینی چاہئے،اس حوالے سے یہ بات قابل اطمینا ن ہے کہ ملک کے دفاع کے معاملے میں ہماری حکومت اور فوجی قیادت ہی نہیں بلکہ اپوزیشن کے درمیان کوئی اختلاف رائے نہیں ہے اور حکومت اپوزیشن اور عوام تینوں ہی وطن کے دفاع کے لیے اپنی بہادر مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
امید کی جاتی ہے کہ بھارتی رہنما بھی اس صورتحال پر غور کریں گے اور یہ یاد رکھیں گے کہ آج کے دور میں کسی بھی ملک پر شب خون مارنا ممکن نہیں رہاہے اور بھارت کی جانب سے کسی بھی مہم جوئی کی کوشش کی صورت میں اس کو ایسا کڑا جواب مل سکتاہے جو پاکستان کے سابق فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف کے قول کے مطابق بھارتی نصاب کا حصہ بن جائے گا، اس لئے دانشمندی کا تقاضہ یہی ہے کہ بھارت جنگ جوئی کے بجائے امن کا راستہ اختیار کرنے پر توجہ دے اور اپنے قیمتی وسائل اپنے عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی پر خرچ کرنے کی کوشش کرے تاکہ فاقہ کشی کے شکار اس کے 28فیصد سے زیادہ عوام کو یک گونہ سکون میسر آسکے۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر