... loading ...
جنرل راحیل شریف پاکستانی عوام کے دلوں سے محبت سمیٹ کر روانہ تو ہوگئے مگر دلوں میں ہمیشہ موجود رہیں گے قوم ان سے مزید خدمات کی منتظر
پروفیسر ڈاکٹر عبدالجبار خان
سپہ سالارافواج پاکستان جنرل راحیل شریف۔۔۔۔۔۔ کیا گذشتہ تین سال میں قیادت کا حق ادا کر پائے ہیں؟ کیا ملک پاکستان ایک غیر یقینی صورت حال سے اب باہر آچکا ہے؟ کیا پاکستان کی اساس ایک مستحکم پاکستان کو ۲۱ ویں صدی میں دیکھ رہی ہے؟ کیا دہشت گردی کا عفریت پاکستان سے ختم ہوگیا ہے؟ کیا بلوچستان ، خیبر پختونخواہ ، کراچی اور مختلف علاقوں میں یہ چیلنج اب بھی موجود ہے۔؟
29جون کے بعد نئی قیادت ان تمام چیلنج کا مقابلہ اُسی طرح کر سکے گی ؟کیا 20کروڑ عوام سکھ کی نیند سو سکیںگے؟ اور لائن آف کنڑول سمیت دشمنان پاکستان کے عزائم کو خاک میں ملا سکے گے؟
یہ بڑے سوال پاکستانی باشعور عوام کے ذھنوں میں پھر آموجود ہوئے ہیں۔ نئی قیادت اور بلاشبہ پاکستان میں ایک جیوری عمل کے استحکام اور پاکستان میںاورجمہوری عمل کے استحکام اور پاکستان میں اور اس کے مغربی و مشرقی سرحدوں اور اندرون پاکستان کئے گئے لوزامات کو مربوط اور زیادہ بہتر نہ صیحح کم ازکم اس سطح پر لے کر چلنے کی صلاحیت ضرور رکھے گی جو کہ قوم تین سال قبل مایوسی کی کیفیت سے نکال کر نئی امید، مستحکم پاکستان ، چینی اقتصادی منصوبہ(CPEC) اور اندرون ملک معاشی منصوبہ سازی اور زیر عمل منصوبہ جات کو تیزی کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچنے میں مدد دے گی۔ بیرون ملک، پڑوسیوں اور اندوران پاکستان بہت سے مسائل کا ذکر کرنا یہاں بے جا نہ ہوگا۔
پہلے ہم بلوچستان کی بات کرلیتے ہیں جہاں کے دو سپوتوں نے کپوتوں کا کردار ادا کر تے ہوئے دشمن بھارت میں نہ صرف شہریت حاصل کر رکھی ہے بلکہ وہ بھارتی ایجنسی را کے ایجنٹوں کا کردار کُھلے عام ادا کر رہے ہیں۔ حکومت پاکستان نے ابھی تک کوئی فیصلہ سازی تو کیا اس کے لیے غورو خوض کر نا بھی گوارا نہیں کیا۔ بھارتی رہنما گاندھی کی سمادی پر ’’ عقیدت و احترام‘‘ کا منظر یقینا کسی بھی پاکستانی کے لیے قابل اطمینان قرار نہیں دیا جاسکتا۔بلوچستان میں یہ چیلنج ابھی موجود ہے۔ موجودہ قیادت جنرل راحیل اور جنرل عامر ریاض جبکہ سابق کور کمانڈر جنرل ناصر نے بھر پور وسائل کے ساتھ سیاسی اور غیر سیاسی محاذ پر اس صورت حال کا مقابلہ کیا اور گوادر بندر گاہ کے منصوبے کو نہ صرف آپریشنل کرنے میں بھر پور کردار ادا کیا بلکہ عوام کو نئی اقتصادی فلاح و بہبود کی نئی صبح امید سے روشناس کیا۔ یقینا یہ کہہ سکتے ہیں کہ نیا سپہ سالا ملک کے اندر اور باہر مسائل کے حل کے لیے کم از کم اپنے سابق سربراہ کی پالیسیوں کو جاری رکھ سکے گا اور اگر زیادہ دلیرانہ انداز اپنایا گیا تو زیادہ بہتر نتائج حاصل کیے جا سکیں گے۔
بلوچستان اور کے پی کے میں جو مسائل ہیں ان میں امن و امان ، دہشت گردی، غیر ملکی مداخلت، بھارتی جاسوسسی کا نیٹ ورک جس کی قیادت بھارتی فوجی افسر کلبھوشن یادیو نے کر دیا تھا جبکہ کراچی میں سیاسی جماعتوں میں موجود ’’ عدم استحکام پاکستان‘‘ کے ایجنڈے اپنے پروگرام پر عمل پیرا تھے۔ فوج نے تمام صوبوں میں مربوط انداز میں بھرپور منصوبہ سازی کے ساتھ مطلوبہ نتائج حاصل کیے ہیں۔
ویسے تو جنرل راحیل شریف نے بحیثیت سربراہ پاک فوج 14جون 2014کو ضرب عضب کا آغاز کیا جوکہ وزیر ستان کے وفاقی قبائلی علاقہ میں شرپسندوں کے خلاف تھا تاہم بعدازاں دہ دہشت گردی کے خلاف فوجی ایکشن پلان سیاسی حکومت نے بنایا جو بھر پور طور پر زیر عمل نہ آ سکا ۔غیر ملکی مفادات کے خلاف راحیل شریف نے جس طرح دہشت گردی کی بیخ کنی کرنے میں ایک قائدانہ کردار ادا کیا ہے وہ ناقابل فراموش ہے۔
کراچی کی صورت حال میں ایک واضح تبدیلی یہاں کے عوام کی رائے ہے۔ پاکستان کے کثیر القومی مختلف زبانیں بولنے والے تعلیم یافتہ افراد اب سے پہلے سے زیادہ مطمئن ہیں اور بلاشبہ کاروباری مرکز کے عوامی اور سیاسی نمائندے ، کاروباری شخصیات کا ایک غیر معمولی اعتماد جنرل راحیل اور افواج پاکستان پر اعتماد کا مظہر ہے۔ دو روز قبل جنرل راحیل شریف نے کراچی کے ممتاز تاجروں اور صنعتکاروں سے پاکستان، بھارت، کشمیر سمیت کراچی میں دہشت گردی جیسے موضوعات پر بھرپور بات چیتکی جس میں ایک واضح اشارہ تھا’’ کراچی میں اب دہشت گردی کی بیماری کا خاتمہ ہو چکا اور آئندہ دہشت گرد اس شہر میں جگہ نہیں پا سکیں گیــ۔ یہ وہ وعدہ ہے جو آرمی سربراہ نے عوام سے کیا ہے ایسی صورت حال میں صوبہ سندھ میں پیپلز پارٹی اور مرکز میں مسلم لیگ نواز کی حکومت پر ذمہ داری بڑھ جاتی ہے کہ وہ ’’نیشنل ایکشن پلان‘‘ پر بھر پور عمل کریں اور کرائیں۔ کرپشن کے خلاف بھی افواج پاکستان کا کردار نمایاں رہا ہے اور ایک وقت پاکستان کے عوام نے یہ بھی دیکھا کہ پیپلز پارٹی کے سربراہ کو بھی فوج کی پالیسی سے اختلاف ہوا اور وہ انتہائی قابل اعتراض اور غیر آئینی تقریر کے بعد پاکستان سے خود ساختہ جلاوطنی کے مجبور ہوگئے۔ قومی اور پاکستان کے وسیع تر مفادات کا تقاضہ یہ ہے کہ بھر پور رابطہ ، یک جہتی اور مربوط انداز میں افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کردار ادا کیا جائے۔ سیاسی حکومتوں کے ساتھ تعاون اور جمہوری اقدار کے تحفظ میں فوج کے کردار کو سراہنے کی ضرورت تھی اور آج بھی ہے۔
کراچی کے غیر یقینی حالات سے نہ صرف سرمایہ کاری نے دوسرے ممالک میں جگہ بنائی بلکہ معاشی اور اقتصادی میدان میں پاکستان کو بھاری نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔ صوبہ کی حکومت نے اسی جانب اپنی توجہ بھرپور طورپر ادا کی ہوتی تو بڑی حد تک مقامی اور ’’درآمد شدہ‘‘ دہشت گردوں سے مقابلہ کیا جاتا جبکہ پولیس کی فورس میں بھی کئی بھیڑوں کا صفایا کیا جاسکتا تھا۔ فوج اور رینجرز فورس ہمیشہ کے لیے کردار ادا نہیں کر سکتی تاہم اب تک جوکچھ بھی نتائج حاصل ہوتے ان کی بنیادی وجہ رینجرز اور فورسزکی مربوط منصوبہ بندی اور پولیس کا بھرپور تعاون تھا۔
اندرون پنچاب یعنی جنوبی پنچاب میں بھی “COMBING” آپشن سے فائدہ مند نتائج حاصل ہوں گے جن سے دہشت گردوں میں پاکستان کی رٹ قائم کرنے میں مدد ملی ہے۔ اس کا سہرا یقینا جنرل راحیل شریف اور اُن کی ٹیم کو جاتا ہے ۔ سرل المیڈا جیسے واقعات کا انسداد بھی ضروری میں کیے ہے کہ ایسے واقعہ نے حکومت اور ملک کو بدنام کیا ہے۔ بحیثیت پاکستانی قوم اس ضرورت کی متقاضی ہے کہ بھارت اور بھارت نواز دشمنوں کی نشاندہی ہو اور بھرپورانداز میں ان کے خلاف کاروائی اس مقصد کے ساتھ ہو کہ ان کی مکمل بیخ کُنی کی جائے۔ ایسے عناصر خواہ وہ انڈیا اور افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان مخالف ایجنڈے پر کار فرما ہوں۔ افواج پاکستان اور سپہ سالا رکا کردار بلاشبہ تاریخ کا حصہ اور قابل ستائش رہے گا۔
دنیا کے بہترین فوجی کمانڈوں میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے جنرل راحیل شریف بھی یقینا خود بھی یہی چاہ رہے ہوں گے کہ ان کی ذاتی مفادات اور ہمراہیوں کی بھر پور شب روز کی قربانیاں ضائع نہ ہونے دی جائیں۔ یہ ایک قابل عمل سوچ ہے۔ نہ صرف نئی قیادت بلکہ پوری قوم اور سیاسی حکمرانوں کے لیے بھی ایک چیلنج ہے ۔ قیادت یقینا ایک شخصیت کا خاص جوہر ہوتا ہے لیکن اگر مشترکہ ، مخلص کاوشیں اور یک مقصدی ہو تو منزل کا حصول آسان ہوجاتا ہے خاص طور پر ایسے وقت میں جبکہ ازلی دشمن بھارت اور انتہا پسند بی جے پی (BJP)، مہاسبھا کی ہندوتوا برسر اقتدار ہوں اور کشمیر جیسیمقبوضہ علاقے میں صبح شام پاکستان جوانوں اور شہریوں پر حملہ آور ہوں ۔ ایسے میں نئی قیادت ، سیاسی حکومت، شہری اور سیاسی و فوجی اداروں کی ذمہ داریاں زیادہ ہوجاتی ہیںانہی جگہ بنانے میں کچھ وقت درکار ہوتا ہے۔ پاکستانی قوم اپنے ادارں اور سیاسی حکمرانوں سے بجا طور پر اُمید رکھتی ہے کہ دہشت گردی کے خاتمہ کا عمل بھر پور طور پر جاری رہے گا اور اس میں کسی بھی قسم کی مصلحت یا سیاسی شعبدہ بازی برداشت نہیں جا سکتی ۔ پاکستان ایسی مصلحت کا متحمل نہیں ہوسکتا !
الفاظ اور معانی میں تفاوت نہیں لیکن
مُلا کی اذاں اور مجاہد کی اذاں اور
پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کو روکنے اور فیصلہ کن جواب دینے کے لیے قومی نگرانی میں اضافے ، بلا تعطل بین الایجنسی کوآرڈی نیشن ، آپریشنل تیاریوں کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور روایتی خطرات سے نمٹنے کی تیاریوں پر خصوصی توجہ مرکوز، سلامتی کی موجو...
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بھارت، پاکستان کشیدگی پر بند کمرہ اجلاس میں خطے کی بگڑتی ہوئی صورت حال، بڑھتی ہوئی کشیدگی اور بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال سلامتی کونسل کے ارکان کا پاکستان بھارت پر کشیدگی کو کم کرنے ، فوجی محاذ آر...
مشقوں میں فضائی حملے کی وارننگ، سگنلز، کریش بلیک آٹ اقدامات کے منصوبے شامل شہری دفاع کی تین روزہ مشقیں آج شروع ہونگیں،پاکستان کے خلاف جارحانہ جنگی عزائم پاکستان کے خلاف جارحانہ جنگی عزائم پر بھارت میں شہری دفاع کی تین روزہ مشقیں بدھ کو شروع ہوں گی ۔ بھارتی کی وزارتِ داخلہ نے...
افغانستان میں خود کش حملہ آوروں کو تربیت دے کر دہشت گرد تنظیموں کو بیچا جاتا ہے ہر جگہ طالبان ہیں، وہ ہتھیار رکھتے ہیں اور ابھی جنگ سے نہیں تھکے ، معاون خصوصی وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے افغانستان محمد صادق خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں خود کش حملہ آوروں کو کیمپوں میں تربی...
توہین عدالت کی درخواست بھی اس کیس کے ساتھ ہی سنی جائے گی ، عدالت عظمیٰ کا فیصلہ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلاف ،نظر ثانی درخواستیں ناقابل سماعت قرار سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظر ثانی درخواستوں کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے...
بھارت کی بنگلادیشی برآمدات دیگر ممالک پہنچانے کے لیے ٹرانزٹ سہولت پر پابندی بنگلادیش نے جواباً بھارت سے روڈ کے ذریعے سوتی دھاگے کی درآمد پر پابندی لگا دی بھارت اور بنگلادیش نے ایک دوسرے پر تجارتی پابندیاں عائد کردیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بھارت نے بنگلادیش کیلیے ٹرانز...
بھارتی حکومت غیرذمہ داری کا مظاہرہ کررہی ہے ، پاکستان قوم نے ڈر کر جینا نہیں سیکھا پاکستان دہشت گردی برآمد نہیں کررہا ،خود دہشت گردی کا شکار ہے ، ، قومی اسمبلی میں خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی انسانیت کیخلاف جرم ہے...
بلوچ شناخت کے نام پر دہشت گردی کرنے والے بلوچ غیرت پر دھبہ ہیں،دشمن عناصر بلوچستان میں خوف و انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے ، سید جنرل عاصم منیر غیر ملکی اسپانسرڈ دہشت گردی بلوچستان کے لیے سنگین خطرہ ہے ، دہشت گردی کا کوئی مذہب، مسلک یا قوم ن...
دہشت گرد مجید بھارتی فوج کے آفیسرز اور ہینڈلرز کے ساتھ رابطے میں تھا، آئی ای ڈیز نصب کرنے کے بدلے بھارتی فوج سے پیسہ وصول کر رہا تھا، موبائل فون اور ڈرون فرانزک سے ثابت بھارتی فوجی افسران میجر سندیپ ورما، صوبیدار سکھوندر، حوالدار امیت کے دہشت گرد سے رابطے،’’ دھماکے...
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی پاکستان بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیش کش کردی۔پاکستان اور بھارت سے متعلق پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی...
بھارتی جاسوس اور نگراں طیارے P8I کو پاک بحریہ نے مسلسل نگرانی میںرکھا پاک بحریہ نے گزشتہ شب بھارتی طیارے کا سراغ لگایا اور نگرانی میں رکھا۔سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک بحریہ نے گزشتہ شب بھارتی طیارے P8Iکا سراغ لگایا، پاک بحریہ بھارت کے کسی جارحیت کا موثر جواب دین...
افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ پاکستان ایک پُر امن ملک ہے اور خطے میں امن چاہتا ہے لیکن اگر پاکستان پر جارحیت مسلط کی جاتی ہے تو افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔ذرا...