... loading ...
68 برسوں میں روہنگیامسلمانوں کیخلاف اراکان کے کسی نہ کسی حصے میں فوجی آپریشن کاسلسلہ چلاآرہاہے،تجارت ،تعلیم ،عبادت پر پابندی ،بنیادی انسانی حقوق مفقود
روہنگیا مسلمانوں کی آواز بھی بیرونی دنیا تک پہنچنے نہیں دی جاتی ،مسلم حکومتیں اراکان کے بچے کھچے مسلمانوں کی مددکیلیے فیکٹ فائنڈنگ وفود بھیجیں،ا و۔ آئی ۔ سی اوراقوام متحدہ کو بھی متحرک کیا جائے
قدرتی وسائل سے مالامال مسلم اکثریتی صوبہ اراکان( تبدیل شدہ نام ’’رے کھائن ‘‘ )میں نومنتخب نام نہاد برمی جمہوری حکومت (تبدیل شدہ نام میانمار)جسکی سربراہ امن کا نوبل انعام حاصل کرنے والی خاتون بنت اونگ سان سوچی ہے،انکی حکومت نے بھی اراکان کے بے سروسامان روہنگیا مسلمانوں کا بالکل اسی طرح قتل عام شروع کررکھا ہے جس طرح اس سے قبل اس کے پیشروفوجی آمرجنرل نے ون اورجنرل تھین سین وغیرہ کے ادوارمیں جاری تھا۔بادی النظرمیں دیکھاجائے تومسلمانوں کی نسل کشی کی یہ تاریخ خاصی پرانی ہے ۔
برماکہنے کوتو 4جنوری 1948کوبرطانوی استعمار سے آزادہواتھا ،آزادی کے ساتھ ہی اراکان میں جہاں روہنگیامسلمانوں کی اکثریت تھی ،برمی بڈھسٹوں نے اپنے ہم مذہب صوبہ اراکان کے بدھوں کے ساتھ( جنہیں مقامی زبان میں مگھ کہاجاتاہے )مل کرروہنگیامسلمانوں کاقتل عام شروع کردیاتھا۔ اسکی بڑی وجہ یہ تھی کہ اراکانی مسلمان کہیں انگریزوں کے رخصت ہونے اور پاکستان وجود میں آنے کے بعد اپنی اکثریت کے باعث پاکستان سے نہ الحاق کرلیں ۔ چنانچہ بڈھسٹ اپنے اس مکروہ مقصد میں کامیاب رہے اورہزاروں مسلمانوں کوقتل اورلاکھوں کوپڑوس بنگال(حالیہ بنگلہ دیش) میں پناہ لینے پرمجبورکرکے مسلمانوں کی جمعیت منتشرکردی ۔ دوسری جنگ عظیم کے موقع پربھی یہی کھیل پھردہرایاگیا۔ماضی کی طرح کاقتل عام، جلاؤگھیراؤکیاگیا ۔ مقصد صرف مسلمانوں کاصفایاتھا۔ جسے برماکی تمام ا گلی پچھلی فوجی اورجمہوری حکومتوں نے بلاتعطل اورنہایت تسلسل کے ساتھ جاری رکھااوراب اپنی کامیابی کی آخری منزل تک پہنچ چکی ہیں ۔ آزادی کے بعد برما نے اراکان سے مسلمانوں کابڑے پیمانے پرنسلی صفایا کرنے کیلئے مختلف طریقے آزمائے ۔مثلا کوئی مسلمان بغیر اجازت نامہ کے ایک شہر سے دوسرے شہر توکجاایک بستی سے دوسری بستی بھی نہیں جاسکتا۔اسی طرح برمانے اراکان کے روہنگیامسلمانوں پرنہ صرف سرکاری درس گاہوں کے دروازے بندکردیے بلکہ مسلمانوں کے نجی اورخصوصاً دینی مدارس پربھی پابندی لگادی گئی تاکہ ان کی نئی نسل پڑھ لکھ کرباشعورہونے کے بعد اس ظلم عظیم سے دنیاکوباخبرنہ کرسکے ۔ یہی وجہ ہے کہ آج اراکان میں کوئی روہنگیامسلمان ڈاکٹر ہے ناانجینئر ،وکیل ہے نااستاد۔مسلمانوں کیلئے حج اورقربانی پراعلانیہ اورمکمل پابندی ہے ۔نئی مساجد کی تعمیر پرمکمل اورپرانے مساجد کی مرمت پرمشروط پابندی ہے ۔ گزشتہ 68 برسوں میں روہنگیامسلمانوں کیخلاف اراکان کے کسی نہ کسی حصے میں فوجی آپریشن کاسلسلہ چلاآرہاہے ۔ برطانوی راج سے آزادی کے بعد1948ء سے مسلمانوں کیخلاف 12 بڑے فوجی آپریشن کیے گئے۔ 1949ء میں انسداددہشت گردی فورس (BTF) کا آپریشن کیا گیا۔
پھر 1953ء میں مسلمانوں کوغیرملکی تصورکرتے ہوئے اس کیلئے مخصوص فورس اورآرمی کاآپریشن ہوا۔پھر1955ء سے 1959ء تک یونین ملٹری پولیس(UMP)نے پانچ سال تک نہتے مسلمانوں کوتختہ مشق بنانے کا عمل جاری رکھا۔ 1959ء میں کیپٹن ہٹن کیان کی قیادت میں ایک آپریشن ہوا جسکے دوران ہزاروں مسلمانوں کاقتل عام کیاگیا۔ 1966ء میں شنوئی کائی آپریشن کیاگیاتاکہ بچے کھچے مسلمان برما سے نکل جائیں۔اسی سال کی کین نام سے ایک اوربڑاآپریشن کیاگیا۔اسکے بعد میات مین نامی آپریشن تین سال جاری رہا۔ 1978ء میں میجرامنگ تھام نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف آپریشن کیا۔ 1978ء،1979ء میں سابے نامی آپریشن میں ہزاروں مسلمان قتل اور لاکھوں بے گھرہوئے ۔اسی دوران ایک بھیانک آپریشن بنام ناگامن(گنگ ڈریگن)بھی ہوا۔
1979ء میں شوئی ہریتھاکی نئی اصطلاح سے ایک اورخونی آپریشن کیا گیاجوسال کے آخرتک جاری رہا۔
1980ء۔1981ء میں گاکین نامی آپریشن کے ذریعے مسلمانوں پرقیامت ڈھائی گئی۔
کئی دہائی پرمحیط روہنگیامسلمانوں کی نسل کشی اوراملاک لوٹنے کاسلسلہ کبھی بھی نہیں تھما،مزیدطرفہ تماشہ یہ ہے کہ لاکھوں مسلمانوں کوتہہ تیغ،20 لاکھ سے زائدکودیگرممالک ہجرت کرنے پرمجبورکیے جانے کے باوجودسرزمین اراکان میں موجودحالیہ کم وبیش 15 لاکھ مسلمانوں کوبھی برماسے بے دخل کرنے کیلئے،،سٹیزن شپ ،،کے نام سے جاری آپریشن میں کمی یاتعطل کاکوئی نام ونشان تک نظرنہیںآرہا۔
اب اراکانی روہنگیا مسلمانوں پر گزشتہ ربع صدی سے جوقیامت ڈھائی جارہی ہے اسے کماحقہ کوئی زبانی بیان کرسکتاہے اورنہ لکھ کرسمجھاسکتاہے ۔ اسے جاننے کیلئے مشاہدے کی ضرورت ہے ،یعنی اراکان جاکرملاخطہ کرناہوگا کیونکہ اراکان ایک مقبوضہ علاقہ ہے اوراس میں بسنے والے روہنگیا مسلمانوں کی حیثیت ایسے محصورین اور قیدیوں کی ہے جن کے بارے میں بیرونی دنیا کوکچھ خبر ہے اور نہ ان محصورین کادنیا کے ساتھ کوئی رابطہ ۔ نسل کشی کے جن بھیانک مناظر اور وحشیانہ مظالم کی مختصرداستان جو اوپر بتائی گئی ہے اس کاعلم ہمیں ایسے بے شمارلوگوں سے ہوا ہے جوکسی طرح جان بچاکر دوسرے ملکوں میں پناہ لینے پر مجبورہوئے ۔
یورپ اور مغربی ممالک کے باشندے جانوروں کے حقوق کی (بجاطورپر ) دہائی دینے والے مہذب انسانوں سے ہم پوچھتے ہیں کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک دو ۔ ہزاریا ایک دو لاکھ بھی نہیں پورے نصف کروڑ انسانوں کاکوئی وطن نہ ہواور محض رنگ ،نسل ،مذہب اورزبان کے فرق کی وجہ سے قوت واقتدارکے بل بوتے پران لوگوں کاقتل عام کیا جائے۔ انہیں غیر ملکی قراردے کر شہریت ہی نہیں انسانی حقوق سے بھی محروم کردیاجائے ؟
ہم نے 2012میں بھی ہزاروں روہنگیا مسلمانوں کے اراکان میں قتل عام کی دلخراش خبریں سنی تھیں ۔ اس وقت بھی ہم نے احتجاج کیاتھا لیکن وہ زمانہ برما (میانمار) کی فوجی آمریت کاتھا۔ آج عالمی برادری بڑی مطمئن ہے اورواہ واہ کررہی ہے کہ برمامیں اس کے بانی اونگ سان کی بیٹی ،عالمی امن کے نوبل انعام یافتہ خاتون سوچی کی منتخب جمہوری حکومت برسرقتدار ہے لیکن ۔۔۔ ارکان کے ر وہنگیامسلمان کے حوالے سے جو خبریں تمام ترآہنی حصا رکے باوجود ہم تک پہنچ رہی ہیں، بدقسمتی سے وہ نہایت دل شکن ، مایوس کن ہے جودنیا کے منہ پر طمانچہ اور انسانیت کی پیشانی پرکلنک کاٹیکا بھی ہے ۔تازہ خبریہ ہے کہ ہفتہ 10 دن قبل پھرسے صوبہ اراکان میں منظم منصوبہ بندی کے ساتھ روہنگیامسلمانوں کا دوبارہ نسل کشی کا آغاز کردیاگیاہے ، مسلح دہشت گردوں کی تلاش کے بہانے سے حکومت کی طرف سے بیس روز کیلئے کرفیونافذ کردیاگیا جبکہ مسلمانوں پر اسلحہ تو کیا ایک سبزی کاٹنے کیلئے چاقورکھنا بھی جرم ہے ۔ دوران کرفیوچارمسلم بستی کیاری پرانگ (Kyari prang) ، مونگ نما (Mongnama) ، اوابیک (Owabik) اور کھاوربیل (Kawarball) جوشمالی منگڈ وکازرعی علاقہ ہے،انہیں جلاکر خاکستر کردیا گیا ۔ ایک اطلاع کے مطابق تقریباً ایک ہزار سے زائد خاندان بھی متاثرہوئے ہیں جبکہ متاثرین کے مال، مویشی برمی پولیس اہلکار اوربدھسٹ لوٹ کرلے گئے ہیں ۔ 200 سے زائدمسلم نوجوانوں کوتفتیش کے بہانے گرفتارکرکے غائب کردیاگیا جن کاآج تک سراغ نہیں مل سکا کہ یہ کہاں ہیں ۔ الیکٹرانک میڈیا۔روہنگیاٹی وی ۔آرویثرن ٹی وی ۔ صدائے روہنگیاٹی وی کی نشریات اورآزادذرائع ابلاغ کی اطلاع کے مطابق خواتین کی عصمت دری اورسینکڑوں مسلمانوں کوبے گھر اورنقل مکانی پرمجبورکردیاگیا ہے ۔مسلمانوں کیلئے ادویات ناپید ، غذائی قلت ، بھوک ، پیاس ، بجلی کے نہ ہونے کے باعث مسلم علاقوں میں گھپ اندھیرایہاں تک کہ دیاجلانے کی بھی اجازت نہیں ، اگرکہیں اجازت ہے تو ماچس نایاب ، مٹی کاتیل ناپید، انہی متاثرہ علاقوں کے بیچ ایک بازاربنام، ناکہورہ بازارہے جسے برمی سرکارنے کھولنے سے منع کردیا ہے ۔ رات میں مسلمانوں کی دکانوں سے سامان غائب کردیے جاتے ہیں ، ضروریات زندگی کی بنیادی چیزیں مسلم علاقوں میں بالکل میسرنہیں۔
ان ناگفتہ بہ حالات میں بے گھر،بے یارومددگارغیرمسلح امن پسند روہنگیامسلمان کہاں جائیں ۔ بلامزاحمت مرنے کی بجائے ہاتھ پاؤں ہلاکرمرتے ہیں توفوراً ان پربنیادی پرستی ، دہشت گردی کاالزام عائد کردیا جاتا ہے ۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ا راکان کے دارالخلافہ اکیاب(موجودہ نام سٹیوے) کی طرح مونگڈوبوتھیدنگ سمیت پورے صوبے سے مسلمانوں کوصفحہ ہستی سے مٹاکر اسپین کی تاریخ دہرائی جائے گی۔
ان حالات میں روہنگیا مسلمانوں کی مسلم دنیا کی عوام ،سیاسی جماعتوں ، سماجی وفلاحی تنظیموں خصوصاً اسلامی تحریکوں سے اپیل ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں پرہونیوالے مظالم کیخلاف احتجاج ،مطالبات ، مظاہروں کے ذریعے اپنی اپنی حکومتوں کومجبورکریں کہ اراکان کے بچے کھچے مسلمانوں کی ناگفتہ بہ حالت زار کے جائزے کیلئے وفودیعنی (Fact Finding )گروپ بھیجیں ا ور اس سلسلے میں مسلم ممالک کی تنظیم او۔ آئی ۔ سی اوراقوام متحدہ کو بھی متحرک کیا جائے۔ 1988 ء کے بعد سے دنیا کا ہرمظلوم مسلمان مدد کی غرض سے پاکستان کی طرف دیکھتا آرہاہے خاص طور پر جب سے پاکستان مسلم دنیاکی پہلی ایٹمی قوت بنا ہے۔ روہنگیامسلمان یہ بھی سمجھتے ہیں کہ موجودہ حالت زارپر امت مسلمہ کی طرف سے ایسے متفقہ آواز کی ضرورت ہے جوبرمی حکومت کو روہنگیا حقوق دینے پر مجبور کرے۔ مسلم امہ کواپنے تمام تراختلافات کوبالائے طاق رکھ کراسکے لیے لائحہ عمل طے کرنا ہوگا ۔
پورے ملک میں ہلچل ہے کہ وفاق صوبوں پر حملہ آور ہو رہا ہے، ترمیم کا حق ان اراکین اسمبلی کو حاصل ہے جو مینڈیٹ لے کر آئے ہیں ، محمود اچکزئی ہمارے اپوزیشن لیڈر ہیں،بیرسٹر گوہر صوبے انتظار کر رہے ہیں 11واں این ایف سی ایوارڈ کب آئے گا،وزیراعلیٰ کے پی کی عمران خان سے ملاقات کیلئے قو...
اسپیکر قومی اسمبلی نے اتفاق رائے کیلئے آج تمام پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاسشام 4 بجے بلا لیا،ذرائع پی ٹی آئی اور جے یو آئی ایف ، اتحادی جماعتوں کے چیف وہپس اورپارلیمانی لیڈرز کو شرکت کی دعوت پارلیمنٹ سے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف نے اتفاق...
اسد قیصر، شبلی فراز، عمر ایوب، علی نواز اعوان کے وارنٹ گرفتاری جاری انسداددہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے وارنٹ گرفتاری جاری کئے انسداددہشت گردی عدالت اسلام آباد نے تھانہ سی ٹی ڈی کے مقدمہ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئ...
خوف کی فضا برقرار، شہدا پر نام نہاد یلو لائن عبور کرنے کا الزام ،مشرقی غزہ سٹی میں کھیت اور مکانات تباہ مزید امدادی سامان کو غزہ پٹی میں داخلے کی اجازت مل گئی، اسرائیل نے 5 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا جنوبی غزہ میں اسرائیلی گولہ باری سے تباہی اور خوف کی فضا برقرار رہی۔اسرائیلی...
بانی پی ٹی آئی نے محمود خان اچکزئی اور علامہ راجا ناصر کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا،فارم 47 کی حکومت سے کیا مذاکرات ہوسکتے ہیں، ان کے ساتھ بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں جب بھی اسٹیبلشمنٹ سے بات کی یہ پی ٹی آئی پر اور زیادہ ظلم کرتے ہیں اور سارا کنٹرول فرد واح...
آئینی ترمیم پہلیسینیٹ میں پیش کی جائے گی، دونوں ایوانوں سے منظور کروائے جانے کا امکان ہے،تمام سیاسی جماعتوں کے اراکین اور مرکزی قیادت کی نمائندگی ہوگی حکومت نے آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے فریم ورک تیار کرلیا، ترمیم کا مجوزہ ڈرافٹ پارلیمانی کمیٹی میں پیش کیا جائیگا، منظوری کے ب...
تین زخمی پمز اور 9 پولی کلینک اسپتال منتقل ،2کی حالت تشویشناک،آئی جی اسلام آباد کینٹین میں کئی روز سے گیس لیک ہو رہی تھی اور مرمت کے دوران دھماکا ہوا، میڈیا سے گفتگو سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارت کے بیسمنٹ میں ایک دھماکا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں 12فراد زخمی ہوگئے۔ دھماکا س...
ابھی تک تو کورٹس کے اندر کھڑے ہیں، کل ہم آکر کہیں پر بھی بیٹھ جائیں گے،ہمشیرہ بانی یہ نہیں ہو سکتا آپ سوچیں ہم ڈر جائیں گے ، جیلوں میں ڈالنا ہے ڈال دو،میڈیا سے گفتگو بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ ہم بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے جنگ جاری رکھیں گے۔علیمہ خان ...
فورس غزہ بورڈ آف پیس کے مشورے سے تشکیل دی جائے گی، صدارت ٹرمپ کریں گے امریکا نے یو این ایس سی کے رکن ممالک کو ڈرافٹ قرارداد ارسال کردیا،امریکی ویب سائٹ امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے درخواست کی ہے کہ غزہ میں ایک بین الاقوامی سیکیورٹی فورس (ISF) قائم کرنے کی منظوری دی...
دہشتگردوں سے کبھی بات نہیں ہوگی،طالبان سے مذاکرات کی بات کرنے والے افغانستان چلے جائیں تو بہتر ہے، غزہ فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریں گے، جنرل احمد شریف چوہدری افغانستان میں ڈرون حملے پاکستان سے نہیں ہوتے نہ امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ ہے،،بھارت کو زمین، سمندر اور فض...
رینجرزکاخفیہ معلومات پر منگھوپیرروڈ کنواری کالونی میں آپریشن،اسلحہ اور دیگر سامان برآمد گرفتاردہشت گرد خوارجی امیرشمس القیوم عرف زاویل عرف زعفران کے قریبی ساتھی ہیں (رپورٹ: افتخار چوہدری)سندھ رینجرز کی کارروائی میں فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب تین ملزمان کو گرفتار کرلیا گی...
بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ اور ان کے وکلا آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے نمل یونیورسٹی کے ٹرسٹی اکاؤنٹس منجمد نہ کرنے 5 بینکوں کو شوکاز نوٹس جاری کردیا انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیٔے۔راولپن...