وجود

... loading ...

وجود

تحریک انصاف دھرنا ..مسلم لیگ نون نے نفسیاتی جنگ شروع کردی!

جمعرات 20 اکتوبر 2016 تحریک انصاف دھرنا ..مسلم لیگ نون نے نفسیاتی جنگ شروع کردی!

اخبارات میں مختلف خبروں اور تجزیوں کے ذریعے دھرنے کے شرکاکیخلاف سخت کارروائی کے اشارے دیے جائیں گے
عمران خان کے لیے یہ”مارو یا مرجاؤ” مشن بنتا جارہا ہے، دھرنے میں اْن کے لیے ptiناکامی کا کوئی آپشن باقی نہیں رہا
مسلم لیگ نون کی حکومت نے تحریک انصاف کے دھرنے کے خلاف ایک طرح سے نفسیاتی محا ذ کھولنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ گزشتہ دھرنے کے بالکل برعکس مسلم لیگ نون کے حلقوں میں بھی یہ سوچ پروان چڑھ رہی ہے کہ اگر عمران خان دھرنے کے حوالے سے عوامی ہلچل پیدا کرنے میں کامیاب ہوگئے اور اْنہوں نے عوام کی ایک قابل ذکر تعداد کو کسی نہ کسی طرح اسلام آباد پہنچا دیا تو وہ کسی بھی طرح ایک فیصلہ کن معرکے کی طرف قدم بڑھا ئیں گے۔ اور اپنے مختلف اقدامات سے حکومت کو عاجز کرکے رکھ دیں گے۔
مسلم لیگ نون کے اندر بعض حقیقت پسند رہنما یہ بھی سمجھ رہ ہیں کہ عمران خان کے لیے یہ”مارو یا مرجاؤ” مشن بنتا جارہا ہے۔ کیونکہ اس دھرنے میں اْن کے لیے ناکامی کا کوئی آپشن باقی نہیں رہا۔ عمران خان اس دھرنے کی ناکامی کی صورت میں نہ صرف یہ کہ اپنی جماعت کو پوری گرفت سے سنبھال نہیں پائیں گے۔بلکہ اْن کے لیے سیاست کرنا بھی مشکل ہوجائے گا۔ اور وہ ایک ناکام شخص کے طور پر 2018 کے انتخابات اپنے ہاتھوں سے گنواتے ہوئے دیکھنے پر مجبور ہوں گے۔ اس تناظر میں یہ سمجھا جارہا ہے کہ عمران خان ایک فائٹر کپتان کی طرح آخری گیند تک بازی کھیلتے ہوئے جیت کا پلڑااپنی جانب جھکانے کی کوشش کریں گے۔ اس ضمن میں وہ بعض حلقوں سے”سرپرائز ” حمایت حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہوگئے ہیں۔
مسلم لیگ نون کی حکومت کے بعض سربرآوردگان کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ وہ سیاسی حلقوں سے گزشتہ دھرنے کی طرح حمایت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔ جب اْنہیں تحریک انصاف کے علاوہ حزب اختلاف کی بھی تمام جماعتوں کی حمایت حاصل ہو گئی تھی۔ اس دفعہ حزب اختلا ف کی جماعتیں اگر عمران خان کی حمایت نہیں کریں گی تو پوری طرح مخالفت کرنے کے قابل بھی نہیں ہوں گی۔ بالفاظ دیگر وہ مسلم لیگ نون کی اگر کھل کر مخالفت نہیں کریں گی تو اْن کے لیے یہ بھی ممکن نہیں ہو گا کہ وہ مسلم لیگ نون کی کھل کر حمایت کرسکیں۔ کیونکہ مسلم لیگ نون نے رفتہ رفتہ عوامی حلقوں میں اپنی زبردست حمایت کو گنوا دیا ہے۔ اور اپنے سیاسی حامی حلقوں کو بھی بتدریج ناراض کردیا ہے۔ ان حالات میں اب اْس کے لیے یہ ممکن نہیں رہا کہ وہ محض پارلیمنٹ میں پہلے کی طرح اپنی حمایت پر اکتفا کرکے بیٹھ جائے۔
حالات کی اس ستم ظریفی میں اب مسلم لیگ نون نے مختلف وسائل اور دیگر دستیاب ذرائع پر انحصار شروع کیا ہے۔ مسلم لیگ نون نے اچانک 18 اکتوبر کو ایک طرف جماعتی انتخابات کا ڈول ڈالا ، وہیں مسلم لیگ نون کے بلامقابلہ صدر نوازشریف نے اس موقع پر اپنے پارٹی کارکنوں سے کچھ زیادہ ہی پیار جتلایا۔ وزیراعظم نوازشریف نے اس موقع کو جہاں عمران خان کے خلاف اپنے جماعت کے کارکنوں کو تحریک دینے کے لیے استعما ل کیا وہیں اپنے سیاسی حریفوں اور عمران خان کو یہ پیغام دینے کے لیے بھی استعمال کیا کہ وہ آسانی سے سب کچھ گوارا کرنے والے نہیں اور پلٹ کر جوابی وار بھی کرسکتے ہیں۔ اس طرح کے سیاسی اقدامات کے ساتھ نوازشریف نے حکومتی اثرورسوخ اور طاقت کو بھی اس مقصد کے لیے استعما ل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کے لیے باقاعدہ ایک نفسیاتی جنگ کا آغاز کردیا گیا ہے۔
ذمہ دار ذرائع کے مطابق نواز حکومت نے اپنے اثرورسوخ اور “فیضیاب” اخبارات وجرائد اور ذرائع ابلاغ کے ذریعے اب اس تاثر کو گہرا کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں حکومت کی طرف سے سب سے پہلے دھرنے کی مخالفت اور دھرنے میں شامل افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا ارادہ جھلک رہا ہو۔ گزشتہ دنوں وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید نے دو نومبر کی تاریخ کا اعلان ہونے سے پہلے کہا تھا کہ عمران خان 30 اکتوبر کو اسلام آباد میں نہیں ہوں گے۔ وہ یہ دراصل اْن انتظامات کے تناظر میں کہہ رہے تھے جو اب تک حکومتی حلقوں میں سوچے گئے تھے۔ باخبر ذرائع کے مطابق حکومت نے سنجیدگی سے اس امر پر سوچنا شروع کردیا ہے کہ کس طرح عمران خان کو اسلام آباد آنے سے روکا جائے؟ اس ضمن میں ایسے کیا اقدامات اْٹھائے جائیں جس سے تحریک انصاف کے کارکنان اسلام آباد کا رخ ہی نہ کریں؟
مسلم لیگ نون کے پنجاب میں موجود ذرائع تصدیق کرتے ہیں کہ اس مرتبہ حکومت کے پیش نظر جہاں اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستوں کی بندش کا پروگرام ہے، وہیں یہ پروگرام بھی موجود ہے کہ دھرنے سے دو تین دن قبل تحریک انصاف کے متحرک رہنماؤں کی گرفتاریوں کا ایک سلسلہ شروع کردیا جائے۔مسلم لیگ نون کی حکومت میں اس امر پر بھی غور ہور ہا ہے کہ تحریک انصاف کے ایسے تمام رہنما جو عوام کو اکٹھا کرنے کے مشن پر مامور ہیں اْنہیں کسی طرح پریشان رکھا جائے اور ضرورت پڑنے پر اْنہیں حراست میں بھی لے لیا جائے۔
مسلم لیگ نون اس حوالے سے اپنے کارکنوں کو بڑے پیمانے پر متحرک کرنا چاہتی ہے جس کا اشارہ وزیراعظم نوازشریف کے اْس خطاب سے بھی ملتا ہے جو اْنہوں نے دو روز قبل جماعتی انتخابات کے بعد اپنے ورکرز سے کیا۔ واضح طور پر نظر آرہا ہے کہ مسلم لیگ نون بھی اس کھیل میں خود کو بچانے کے لیے آخری حد تک جانے کے لیے تیار ہے۔ یہ صورتِ حال ملک کے اندر ایک خوفناک سیاسی بحران کا باعث بن سکتی ہے۔ سیاسی ماہرین تحریک انصاف کے 2 نومبر کے دھرنے کو پاکستان کی مستقبل کی سیاست کے حوالے سے بہت اہم سمجھ رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں


تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

مضامین
بیانیہ وجود اتوار 14 دسمبر 2025
بیانیہ

انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات وجود اتوار 14 دسمبر 2025
انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات

افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت وجود اتوار 14 دسمبر 2025
افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت

کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر