وجود

... loading ...

وجود
وجود

امریکا نے حملے سے پہلے اطلاع نہیں دی،ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کر سکتے: چودھری نثار

بدھ 25 مئی 2016 امریکا نے حملے سے پہلے اطلاع نہیں دی،ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کر سکتے: چودھری نثار

nisaaar

طالبان کے امیر ملا اختر منصور کی مبینہ ہلاکت پر دو روز بعد پاکستان کی طرف سے پہلا ردِ عمل وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کی پریس کانفرنس کی صورت میں آیا ہے۔ جسے تجزیہ کاروں نے پاکستان کے سرکاری ردِ عمل سے زیادہ پاکستانی رائے عامہ کی تسلی کی نیم دلانہ کاوش قرار دیا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے اپنی پریس بریفنگ میں ملا اختر منصور کی مبینہ ہلا کت کے حوالے سے فضا میں موجود کسی بھی سوال کا جواب نہیں دیا۔ بلکہ پہلے سے موجود سوالات میں اضافہ کردیا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے ملا اختر منصور کی ہلاکت کی دو روز گزرنے کے باوجود تصدیق کرنے سے انکار کردیا۔ اُنہوں نے کہا کہ مکمل تفتیش کے بغیر ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کرسکتے۔ چودھری نثار نے واضح طور پر کہا کہ امریکا کا یہ دعویٰ سراسر غلط ہے کہ پاکستان کو حملے کی اطلاع پہلے دے دی گئی تھی۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اسلام آباد میں پریس بریفنگ میں بتایا کہ گزشتہ دنوں بلوچستان کے دور افتادہ علاقے میں گاڑی میں سوار جن دو افراد کو نشانہ بنایا گیا ان میں سے ایک کی شناخت ہوگئی جس کی لاش ورثا کے حوالے کردی گئی ہے جب کہ حملے میں دوسرے شخص کی لاش مکمل طور پر جل چکی تھی جس کا چہرہ بھی ناقابل شناخت تھا۔ انہوں نے بتایا کہ جب واقعہ پیش آیا تو ایف سی سمیت دیگر سیکیورٹی ایجنسیوں کے اہلکار متاثرہ علاقے میں پہنچے لیکن وہاں سوائے مکمل طور پر جلی ہوئی لاشوں، تباہ شدہ گاڑی اور کچھ گز دور ایک پاسپورٹ کے علاوہ کوئی چیز نہیں ملی۔ اس امر کی تفتیش جاری ہے کہ پاسپورٹ گاڑی سے نکلا یا پھر وہاں پھینکا گیا۔واضح رہے کہ یہ سوال پاکستان بھر کے ذرائع ابلاغ میں اُٹھایا جارہا ہے کہ ڈرون میں گاڑی کے مکمل جلنے اور لاشیں جھلسنے کے باوجود یہ کیسے ممکن ہوا کہ پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کسی بھی قسم کے نقصان سے محفوظ رہے۔

چوہدری نثار نے بتایا کہ واقعہ کے سات گھنٹے بعد امریکا کی طرف سے پاکستان کو سرکاری طور پر اطلاع دی گئی کہ ملا منصور کو پاکستان میں نشانہ بنایا گیا اور وہ اس میں ہلاک ہوگئےہیں۔ امریکا کی اطلاع کے بعد ہماری ایجنسیوں نے تانے بانے ملانے کی کوشش کی، ایک شخص کی لاش کو شناخت کے بعد ورثا کے حوالے کیا گیا لیکن دوسرے شخص کی لاش کے بارے میں اس لیے تصدیق نہیں ہوسکی کیونکہ اس سے متعلق کہا گیا ہے کہ یہ ملا منصور ہے اور وہ پاکستانی نہیں ہے، اس لیے کسی قسم کی سائنٹیفک تصدیق یا ڈی این اے کے بغیر پاکستانی حکومت اور اداروں کے پاس کوئی ذریعہ نہیں تھا کہ ہم سرکاری طور پر اس خبر کی تصدیق کرسکتے اور یہ صورت اس وقت تک جاری ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ حملے میں ہلاک ہونے والے دوسرے شخص کی تصدیق کا ذریعہ آج پیدا ہوا ہے جب اس کے قریبی عزیز نے اس کی لاش افغانستان لے جانے کے لیے درخواست کی جس پر حکومت نے اس سے ڈی این اے ٹیسٹ کا کہا اور ٹیسٹ لے لیے گئے، لہٰذا جیسے ہی اس شخص کی تصدیق ہوتی ہے اس کے بارے میں واضح اعلان کردیا جائے گا۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان اس ڈرون حملے کی سختی سے مذمت کرتی ہے، امریکا نے جو حملے کا جواز دنیا کے سامنے رکھا وہ غیر قانونی، بلاجواز، ناقابل قبول، پاکستان کی آزادی، خودمختاری کے منافی، اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی مکمل نفی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تمام مسئلے میں پاکستان کا مؤقف واضح طور پر سامنے آئے گا، جب وزیراعظم پاکستان آئیں گے تو نیشنل سیکیورٹی کونسل کی میٹنگ رکھی جائے گی، جہاں اس سارے مسئلے پر مشاورت کے بعد ایک واضح نقطہ نظر قوم کے سامنے اور دنیا کے سامنے آئے گا، اس میں تمام اسٹیک ہولڈرز، سیکیورٹی ایجنسیز، فوج اور عوام کا رد عمل ملحوظ خاطر رکھا جائے گا۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اس وقت تک تصدیق نہیں کی جاسکتی کہ جو پاسپورٹ ملا ہے وہ شخص اس کو استعمال کررہا تھا، یہ معاملہ بھی زیر تفتیش ہے جس میں وقت لگے گا، اس قسم کے واقعات پر لوگ بھول جاتے ہیں کہ پچھلے ادوار میں کیا ہوا، یہ جو پاسپورٹ ملا ولی محمد کا تھا، اس شخص کا شناختی کارڈ 2005 کے بجائے 2001 میں بنا جو مینوئل تھا، 2002 میں نائن الیون کے بعد مشرف دور میں ولی محمد کا شناختی کارڈ کمپیوٹرائز ہوا، 2005 میں اس نے پہلی مرتبہ پاسپورٹ کے لیے درخواست دی اور اسے پاسپورٹ مل گیا، 2012 میں پچھلے دور حکومت میں اس کا پاسپورٹ تازہ ہوا۔چوہدری نثار نے بتایا کہ واقعہ کے بعد فوری بعد 2001 کا ریکارڈ نکالنے کا کہا کہ کس نے اس شخص کے شناختی کارڈ کی تصدیق کی جس سے پتا چلا کہ لیویز کے رسالدار میجر اور اس کے دوسرے ساتھی نے اس کی تصدیق کی جنہیں کل پکڑا جاچکا ہے تاہم انہوں نے اس کی تصدیق سے انکار کردیا ہے، 2005 کے ریکارڈ میں تحصیل دار قلعہ عبداللہ نے اس کی تصدیق کی اور اوپر کی تصدیق ڈسٹرکٹ ایڈمن آفیسر قلعہ عبداللہ نے کی جس پر سیکریٹری داخلہ سے کہا کہ چیف سیکریٹری سے کہیں کہ انہیں بلا کر پوچھیں کہ تصدیق کیسے کی لیکن چیف نے سیکریٹری داخلہ سے کہا کہ اس پر کارروائی کا آغاز آپ کریں جس کے بعد ایف آئی اے کو فوری گرفتاری کی ہدایت دیں اور دوسرے ڈی سی کو بھی بلا کر تفتیش کا کہا ہے، اس شخص کا قلعہ عبداللہ میں کوئی ریکارڈ نہیں تو کیسے تصدیق کی۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ انٹیلی جنس ایجنسیز کے ذرائع سے پچھلے سال اس شناختی کارڈ اور کچھ اور کارڈز کے بارے میں اطلاع دی گئی کہ یہ لوگ افغانی ہیں جس پر فوری طور پر ان لوگوں کا شناختی کارڈ پچھلے سال منسوخ کیے گیے، اس کے ساتھ ساتھ 24 ہزار دیگر شناختی کارڈ کو بھی منسوخ کیا گیا اور پاسپورٹ منسوخ کرنے کا بھی حکم دیا گیا، جب تحقیق کی تو ان کا شناختی کارڈ تو منسوخ ہوگیا لیکن ان کے نام موجود پاسپورٹ منسوخ کرنے کے لیے نادرا نے نہیں بھیجا جب کہ ولی محمد کے پاسپورٹ کی مدت اکتوبر 2016 میں ختم ہورہی تھی۔ چودھری نثار نے نادرا میں کرپشن کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ نادرا اور پاسپورٹ آفس میں جعلی کام اور کرپشن ہوتی ہے، کچھ بہتری آئی ہے لیکن مانتا ہوں کہ معاملات خراب ہیں، ملک میں آوے کا آوا ہی بگڑا ہو اہے، ملک میں صحیح کام کرنا مشکل اور غلط کرنا آسان ہے۔

چودھری نثار کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت کا یہ کہنا بہت سنجیدہ ہےکہ جو کوئی امریکا کے لیے خطرہ ہے وہ جہاں بھی ہوگا اسےنشانہ بنائیں گے، یہ بین الاقوامی قانون کے منافی ہے، اگر ہر ملک یہی قانون اپنا لے تو دنیا میں جنگل کا قانون ہو جائے گا، اگر امریکا کی بات مانی جائے تو یہ شخصیت بہت سارے ممالک میں گئی لیکن اسے صرف پاکستان میں کیوں نشانہ بنایا گیا، اگر یہ امریکا کے لیے خطرہ تھا تو ہر ملک میں خطر ہونا چاہیے تھا، امریکا کی یہ منطق سمجھ نہیں آتی کہ اسے صرف پاکستان میں ہی کیوں نشانہ بنایا گیا کیونکہ اس شخص کے پاسپورٹ پر بحر ہند، ایران اور دبئی کے بھی ویزے لگے ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ بہت سارے لوگ جو پاکستان کے لیے خطرہ ہیں وہ مغرب میں رہتے ہیں ان کی وجہ سے بلوچستان میں دھماکے ہوتے ہیں، ہماری ایجنسیز اور عام شہری قربانی دے رہے ہیں، ان کے تانے بانے ادھر ملتے ہیں لیکن وہ مغرب میں نشانہ نہیں بن رہے اور وہاں آزاد ہیں، وہ بارڈر کے پار ہیں لیکن پاکستان حملے نہیں کرتا، ہم افغانستان کی آزادی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں، باوجود اس کے کہ وہ لوگ وہاں آرام سے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ تحریک طالبان افغانستان کو ہماری ایجنسیز کی سپورٹ حاصل ہے، ضرب عضب سے پہلے میران شاہ میں نیٹ ورکس تھے مگر جب سے ضرب عضب ہوا ہے اور جہاں تک ہماری فورسز کی پہنچ ہے وہ علاقہ صاف ہوا ہے، اس سے بڑی اور مثال کیا ہے کہ تحریک طالبان افغانستان کا سربراہ ایک گاڑی میں ایک ڈرائیور کے ساتھ سفر کررہا تھا، اگر اسے پاکستانی ایجنسیز کی حمایت اور سپورٹ مہیا ہوتی تو کیا وہ اس طرح سفر کرتے اور ایک عام چیک پوسٹ سے پاکستان میں داخل ہوتے۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ اس واقعہ کو صرف پاکستان اور اس کی سیکیورٹی ایجنسیز کو ٹارگٹ کرنے کا ذریعہ نہ بنایا جائے اس کا جواب ہمیں چاہیے، یہ سیکیورٹی کونسل میں سامنے رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا یہ بھی فیصلہ کرلے کہ اس خطے میں کون سی پالیسی کارگر ہے اور اپنائی جارہی ہے، کہا جاتا ہےکہ ملا منصور کو اس لیے نشانہ بنایا گیا کہ وہ امن مذاکرات میں سب سے بڑی رکاوٹ تھے، آج سے ایک سال پہلے ہی خطے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ افغان طالبان اور حکومت نے آمنے سامنے بیٹھ کر مذاکرات کیے تب طالبان کو ملا منصور لیڈ کررہا تھا، مری مذاکرات پہلی مرتبہ ہوئے جس میں امریکا نے پاکستان کے کردار کو سراہا، اگر ملا منصور رکاوٹ ہوتا ہے تو مری مذاکرات کس طرح ہوتے؟

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت پاکستان کا مؤقف ہے کہ خطے میں امن کے لیے ایک ہی راستہ مذاکرات ہے، اگر ملٹری آپشن ہوتا تو نائن الیون سے لے کر اب تک کامیابی ہوچکی ہوتی، امن کے لیے پاکستان اور افغانستان سے بڑے اسٹیک ہولڈر کوئی نہیں، ملا عمر کی وفات کی خبر لیک کرکے مذاکرات سبوتاژ کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کسی کے زیر اثر نہیں اپنی مرضی کے مالک ہیں، وہ پاکستان کے بھی زیر اثر نہیں، مشکل ترین حالات میں پاکستان اپنے اثرورسوخ کے تحت انہیں مذاکرات کی میز پر لایا، اب ہم یہ توقع نہیں کرسکتے کہ آپ ان کے رہنما کو ٹارگٹ کریں اور کہیں آپ مذاکرات کی ٹیبل پر آئیں، یہ پاکستان کے لیے بہت مشکل صورتحال پیدا کی گئی ہے۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے ہماری آزادی اور خودمختاری کے لیےبہت سنجیدہ مسئلہ ہے، پاکستان کی سرزمین کے کسی حصے پر اس قسم کی کارروائی کے پاکستان اور امریکا کے تعلقات پر سنجیدہ اثرات پڑسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے اپنے ذرائع سے دیکھا ہے کہ ڈرون نے کہاں سے پاکستان کے اس علاقے میں فائر کیا، جو کچھ ہمیں اس سلسلے میں اطلاعات ملیں اس کے مطابق ڈرون باقاعدہ طور پر پاکستان کی حدود میں داخل نہیں ہوئے بلکہ کسی اور ملک سے بارڈر کے نزدیک گاڑی کو نشانہ بنایا تاہم کسی ملک کا نام نہیں لے سکتے کیونکہ اس کا علم نہیں لہٰذا کسی ڈورن نے ہماری فضائی اور زمینی حدود کو کراس نہیں کیا اور اس بارے میں تفتیش بھی جاری ہے۔

وفاق وزیر داخلہ نے کہا کہ امریکا کا یہ دعویٰ سر اسر غلط ہے کہ پاکستان کو ڈرون حملے سے پہلے اطلاع دی گئی کیونکہ اس قسم کی کوئی بھی اطلاع ہمیں نہیں دی گئی، امریکا نے کسی وقت بھی ہم سے ڈورن اٹیک کا شیئر نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت اورفوج یکجا ہیں کہ ڈرون حملے پاکستان کی آزادی و خودمختاری کو پامال کرتے ہیں۔

اگر چہ چودھری نثار نے کچھ امور پر ٹھوس موقف اختیار کیا مگر اس کے باوجود اُن کی پریس بریفنگ میں مستقبل کے حوالے سے کوئی واضح روڈ میپ نہیں ملتا۔ وفاقی وزیرداخلہ کی پریس بریفنگ سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ پاکستان اس ضمن میں امریکا کے ساتھ کیا رویہ اختیار کرنے والا ہے؟ اس طرح یہ بھی واضح نہیں ہوتا کہ اگر بلوچستان میں ڈرون متعین جگہوں سے نہیں آئے تو پھر یہ کہاں سے آیا؟وزیرداخلہ نے اس حوالے سے نام لینے سے گریز کیا ، مگر اشارہ بالکل واضح تھا کہ پاکستان اس امر پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے کہ کہیں بلوچستان میں ملا اختر منصور یا ولی محمد کو ایران کی سرزمین سے تو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس نے نہایت نازک سوالات کو جنم دے دیا ہے۔ جو خطے میں پاکستان کے مکمل گھیراؤ کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں۔ مگر بدقسمتی سے اس خطرناک صورتِ حال پر جو سوالات موجود ہیں، اُن میں سےکسی کا جواب بھی چودھری نثار کی پریس بریفنگ سے نہیں مل سکا۔


متعلقہ خبریں


حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی وجود - هفته 18 مئی 2024

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی ، قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہو گی، بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے ، کیپسٹی چارجز کی مد میں31ارب 34 ک...

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دے دیا۔صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا،کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پخ...

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں وجود - هفته 18 مئی 2024

اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے ۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے می...

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے فارم 47 کا فائدہ اٹھایا ہے ، لہٰذا یہ اس سے پیچھے ہٹیں اور ہماری چوری ش...

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن(پی آئی اے ) کی نجکاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور مختلف ایئرلائنز سمیت 8 بڑے کاروباری گروپس کی جانب سے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے درخواستیں جمع کرادی ہیں۔پی آئی اے کی نجکاری میں حصہ لینے کے خواہاں فلائی جناح، ائیر بلیولمیٹڈ اور عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ سم...

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج وجود - هفته 18 مئی 2024

کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں بجلی کی طویل بندش اور لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا تاہم کے الیکٹرک نے علاقے میں طویل لوڈشیڈنگ کی تردید کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف لائنز ایریا کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور لکی اسٹار سے ایف ٹی سی جانے والی س...

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم وجود - جمعه 17 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی وجود - جمعه 17 مئی 2024

ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے ہے کہ قانون سازی ہو اور گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، اصل بات وہی ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے کی سم...

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے وجود - جمعه 17 مئی 2024

رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا کہ کیا دُہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی...

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام وجود - جمعه 17 مئی 2024

شکارپور میں کچے کے ڈاکو2مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے ، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کرتے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بد امنی تھم نہیں سکی ہے ، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع...

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

سندھ کے سینئروزیرشرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کی لائونچنگ، گرفتاری، ضمانتیں یہ کہانی کہیں اور لکھی جا رہی ہے ،بانی پی ٹی آئی چھوٹی سوچ کا مالک ہے ، انہوں نے لوگوں کو برداشت نہیں سکھائی، ہمیشہ عوام کو انتشار کی سیاست سکھائی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید بہتر کرنے کی کوشش...

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا

مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر