... loading ...
جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی (جے کے ڈی ایف پی) کے سربراہ شبیر احمد شاہ تحریک آزادی جموں و کشمیر کے ممتاز رہنما ہیں۔ 14جون 1954ء کو کا ڑی پورہ اسلام آباد مقبوضہ کشمیر میں ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے۔ 1968ء میں جب ان کی عمر صرف 14سال تھی، تحریک آزادی کشمیر کے حق میں ایک مظاہرے کی قیادت کرنے کے جرم میں گرفتار کئے گئے اور 3مہینے پندرہ دن تک سری نگر سینٹرل جیل میں قید رہے۔ قید وبند کا سلسلہ تب سے جاری رہا اور اب تک کی 62سالہ زندگی کے 29سال انہوں نے جموں و کشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں میں گزارے۔ اس دوران انہیں بھارتی اذیت خانوں میں بے انتہا جسمانی تشدد بھی سہنا پڑا۔ 1989ء میں ان کے والد بھارتی پولیس کی حراست میں شہید ہوئے، لیکن اس سب کے با وجود شبیر احمد شاہ پوری استقامت اور ثابت قدمی کے ساتھ اپنے موقف پر قائم ہیں اور جدوجہد آزادی کی کامیابی کیلئے ہمہ تن متحرک ہیں۔ ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے1995ء میں انہیں ضمیر کا قیدی (Prisoner of Conscience )قرار دیا۔ شبیر احمد شاہ اس وقت سید علی گیلانی کی قیادت والی آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سیکرٹری جنرل کے طور پر اپنی ذمہ داریاں نبھارہے ہیں۔ واضح رہے کہ وہ 215دنوں سے مسلسل گھر میں نظر بند ہیں۔ وجود ڈاٹ کام کیلئے ان کا یہ انٹرویو اسی نظر بندی کے دوران دیگر ذرائع سے لیا گیا۔
جواب: مسئلہ کشمیر پیچیدہ مسئلہ نہیں، البتہ عالمی قیادت اقوام متحدہ میں منظور کی گئی قراردادوں سے صرف نظر کرکے اسے طول دے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں کئی اڑچنیں بھی آڑے آرہی ہیں۔ ایک طرف دنیا اس مسئلے کے سلسلے میں اس لئے آنا کانی کررہے ہیں کہ وہ ہر ایک مسئلے کو تجارت کے نکتہ نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ اسلامی ممالک کو اس سلسلے میں جو کردار ادا کرنا تھا وہ ایسا نہیں کررہے ہیں۔ لیکن اس سب کے باوجود دنیا ہماری آواز کو سنی ان سنی بھی نہیں کررہی ہے۔ عالمی طاقتیں جہاں بھارت اور پاکستان کے مابین اس تنازع کے حل کے لئے دباؤ بڑھارہے ہیں، وہیں دنیا کے بدلتے سیاسی منظر نامے ا ور عالمی طاقتوں اور علاقائی قوتوں کے مابین نئی صف بندی کی وجہ سے امن عالم کو درپیش مسائل سے گلوخلاصی کے لئے اس دیرینہ تنازع کا حل تلاش کرنے کے لئے بھارت اور پاکستان پر اصرار بڑھ رہا ہے۔ اس سلسلے میں یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اگر بھارت اپنی روایتی ہٹ دھرمی چھوڑ کر اس مسئلے کو خلوص نیت کی بنیادوں پر حل کرنے میں تعاون دے تو یہ مسئلہ چٹکیوں میں حل ہوسکتا ہے۔
یہ بات صحیح ہے کہ ہماری جدوجہد کی تاریخ کافی طویل ہے اور جہاں تک میری ذاتی جدوجہد کا تعلق ہے میں سمجھتا ہوں جو کچھ میں نے کیا شاید اللہ تبارک و تعالیٰ نے مجھے اسی مقصد کے لئے پید ا کیا ہے۔ مجھے اس پر فخر ہے اور اپنے ملک و قوم کے وسیع تر مفادات کے لئے جو کچھ مجھ سے ہوسکتا ہے میں ہر وہ قربانی دینے کے لئے تیار ہوں (انشاء اللہ)۔ مسئلہ کے فوری حل کا جہاں تک سوال ہے ہم اس مسئلے کے سلسلے میں کافی متفکر ہیں اور چاہتے ہیں کہ حریت کانفرنس ایک وسیع پلیٹ فارم کی صورت اختیار کرے تاکہ ایک منظم اور نئی قوت سے جدوجہد آزادی کو آگے بڑھایا جاسکے۔ اس سلسلے میں اتحاد و اتفاق کے لئے ہماری طرف سے صلائے عام ہے اور مجھے یقین ہے کہ جب ایک مضبوط پلیٹ فارم سے آواز ابھرے گی تو ہماری جدوجہد ضرور رنگ لائے گی اور یہ بات بھی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ قوموں کی تاریخ میں جدوجہد ہمیشہ طویل رہی ہے۔ البتہ خلوص نیت سے اگر ہم آگے بڑھیں تو یہ ہمارے لئے فتح کی نوید بن سکتی ہے، انشا اللہ۔ میں یہاں ایک اہم بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہوں گا کہ اسلامی مملکتوں پر بھی یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ اس فورم کو نمائندہ حیثیت دے اور جو لوگ اور قائدین اس پلیٹ فام سے دور ہیں انہیں بھی جناب سید علی گیلانی کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اور ایک عظیم مقصد کے پیش نظر حریت کانفرنس میں شمولیت اختیار کرنی چاہیے۔
جواب: تنازع کشمیر کا حل بالکل آسان ہے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر میں قوموں کی آزادی سے متعلق حق تسلیم کیا گیا ہے اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہم بھارت سے اس کا کوئی حصہ چھیننا نہیں چاہتے کیونکہ جموں کشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں رہا ہے، بھارت نے اکتوبر1947میں ریاست پر جابرانہ قبضہ کرکے ہمارے بنیادی حقوق سلب کرلئے ہیں اور اس سلسلے میں خود بھارت کے رہنماؤں نے سلامتی کونسل میں اس بات کا اقرار کیا ہے کہ ان کی فوجیں ریاست میں عارضی طور مقیم ہیں اور حالات ٹھیک ہوتے ہی عوام کو اپنے سیاسی مستقبل سے متعلق رائے ظاہر کرنے کا موقع دیا جائے گا۔ ہم اقوام متحدہ کے مجوزہ روڑ میپ یا ان کی ثالثی کو اس لئے بھی ایک بہتر حل تصور کرتے ہیں کہ اس میں قوموں کی سیاسی آزادی سے متعلق منشور موجود ہے۔ مزید یہ کہ اگر بھارت سہ فریقی مذاکرات پر اپنی آمادگی کا اظہار کرے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، ہم سہ فریقی بات چیت پر بھی راضی ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ نے مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان میں مداخلت کرکے ایک حل پیش کرلیا اور ایسا جموں کشمیر کے لئے بھی ممکن ہے کیونکہ ہمارا مسئلہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے میں سب سے دیرینہ مسئلہ ہے۔
جواب: بھارت اور اس کے مقامی حواری آزادی پسندوں پر قدغن عائد کرکے عوام اور ہمارے درمیان دوریاں پیدا کرنے کی سر توڑ کوششیں کررہے ہیں اور یہ ہر قابض حکمران کے لئے ایک آزمایا ہوا ہتھیار ہے۔ ہمیں سالہا سال سے جیلوں میں بند رکھا جارہا ہے اور ہمارے جوانوں کو قید خانوں کی نذر کیا جارہا ہے۔ بھارت اور اس کے مقامی حکمران ہم سے خائف ہیں اور ہمارا سامنا کرنے سے ڈر رہے ہیں۔ حالیہ انتخابات میں ہمیں لوگوں کے پاس جانے نہیں دیا گیا اور سبھی قائدین اور اراکین کو جیلوں میں ٹھونس کر یک طرفہ انتخابات کا ڈھونگ رچایا گیا۔ بھارت ہمیں قید و بند کی نذر کرکے عوام کو ایک آواز سے محروم کرنا چاہتا ہے اور اس طرح دنیا اور ہمارے بیچ ایک آہنی پردہ حائل کرکے جموں کشمیر کی صورت حال سے بے خبر رکھنے کی سعی کررہا ہے۔
جواب۔ ہمیں امید ہے کہ ہم صحیح سمت میں جارہے ہیں اور موجودہ مرحلہ انتہائی نازک اور سنجیدہ ہے۔ دنیا سے مثبت اشارے مل رہے ہیں، دنیا جان گئی ہے کہ مسائل کو سرد خانے کی نذر کرکے مسائل کو ٹالا نہیں جاسکتا اور عالمی قیادت دنیا کے مختلف ممالک میں بڑھتی ہوئی بے چینی، سیاسی انارکی اور ہتھیار بند مہم جوئی سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے ایک پُر امن فضا کی تلاش کے لئے ممکنہ ذرائع کے حصول کے لئے کوشاں ہیں۔ ہماری جوان نسل بھی موجودہ ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے دنیا تک اپنی آواز پہنچا رہے ہیں اور دنیا اور انصاف پسند حلقے ہماری آواز سن رہے ہیں۔
جواب: دیکھیں! ہمارا ماننا ہے کہ بات سے بات بنے گی اور مسئلہ حل کرنے کے لئے مذاکرات کے سوا چارہ نہیں لیکن اس کے لئے سبھی فریقین کو اپنے خلوص اور فراخدلی کا اظہار کرنے کی ضرورت ہے۔ جنگ و جدل کسی مسئلہ کا حل نہیں اور ہم چاہتے ہیں بھارت، پاکستان اور جنوبی ایشیا کے سبھی ممالک سکھ چین سے رہیں اور اپنے عوام کو راحت پہنچانے کے لئے بھائی چارے کی فضا کو قائم کرنے میں اپنا تعاون فراہم کریں۔ جہاں تک دو طرفہ مذاکرات کا تعلق ہے، ہم نے بار بار اپنے اس موقف کا اظہار کیا ہے کہ جموں کشمیر کوئی سرحدی تنازع نہیں ہے بلکہ ڈیڑھ کروڑ عوام کے سیاسی مستقبل سے جڑا مسئلہ ہے اور جب تک اس کے اصل فریق کو مذاکرات میں شامل نہیں کیا جاتا تب تک کسی دیرپا امن یا حل کے لئے امید کا اظہار کرنا ہی عبث ہے اور نہ ہی فریق اول کی غیر موجودگی میں کسی حل کے قابل قبول ہونے کی امید کی جاسکتی ہے
جواب: ہم اسے تبدیلی نہیں کہیں گے، دراصل کچھ عالمی طاقتیں بھی ہند و پاک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی سے متفکر ہیں اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بھارت اندرونی سطح پر بے چینی کا شکار ہے لیکن اس سب کے باوجود ہم یہ ضرور کہیں گے کہ بھارت مذاکرات کے سلسلے میں سنجیدہ نہیں۔ البتہ یہ دنیا کے لئے دکھاوے کا ایک عمل ہے اور وہ دباؤ کی شدت کم کرنے کے لئے ایسا کررہا ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ بھارت مذاکرات کے سلسلے میں سنجیدہ نہیں۔ البتہ اس کی آڑ میں آناکانی کرکے اس مسئلے سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوششیں کررہا ہے۔
جواب: بھارت نواز جماعتوں اور ان کے قائدین کا کوئی رول نہیں۔ جن انتخابات کی بنیاد پر یہ لوگ اسمبلی اور ایوان اقتدار میں بیٹھے ہیں، اس کی کوئی حیثیت نہیں اور اس بات کا اقرار خود بھارت کے کئی دانشوروں نے کیا ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے یہ انتخابات کبھی بھی آزادانہ ماحول میں نہیں ہوئے اور حریت پسند قائدین کو عوام تک جانے نہیں دیا گیا اور اکثر مقامات پر فوج لوگوں کو پولنگ مراکز کی جانب لے جاتے ہوئے دیکھی گئی۔ تاکہ دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش کی جاسکے کہ لوگ اپنی مرضی سے ووٹ ڈال رہے ہیں۔ اب جبکہ ان انتخابات کی کوئی آئینی حثییت نہیں اس لئے ان کے نمائندہ کردار کی بات بھی نہیں بنتی اور نہ ان کا اس مسئلے میں کوئی رول بنتا ہے کہ یہ لوگ بھارتی سسٹم کی نمائندگی کرتے ہیں، عام آدمی کے جذبات کی نہیں۔
جواب: مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں عالمی برادری کا ایک اہم کردار ہے۔ عالمی برادری نے ہی جموں کشمیر کے سلسلے میں 18قراردادوں کی منظوری دی ہے۔ اگر عالمی برادری مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان میں مداخلت کرسکتے ہیں تو جموں کشمیر کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے عالمی برادری پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ سلامتی کونسل میں منظور کی گئی قراردادوں کو عمل میں لانے میں دلچسپی کا اظہار کرے اور یہ عالمی امن کی ضمانت بھی فراہم کرسکتا ہے۔ برصغیر کے دو ملک جنگ کی حالت میں ہیں، آئے روز سرحدوں پر تنازعات جنم لیتے ہیں اور مارا ماری، تناطنی اور کشاکش کا سلسلہ روکنے کے لئے اقوام متحدہ کے لئے ایک اہم رول بنتا ہے۔ اس سلسلے میں ہم نے کئی بار اس بات کا برملا اظہار بھی کیا ہے کہ اس مسئلہ کو عالمی نگرانی میں سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے بھی حل کیے جانے کے لئے ایک آپشن موجود ہے۔
جواب: دیکھے میں نے کبھی بھی کسی عہدے کی خواہش نہیں کی ہے البتہ خود کو ایک خادم کی حیثیت سے میں قوم کی خدمت کرنے کا خواہش مند ہوں۔ میں نے حریت کانفرنس کو ہمیشہ فعال دیکھنے کے لئے اپنی تمناؤں کا اظہار کیا ہے اور اس سلسلے میں اپنا دست تعاون بھی فراہم رکھا اور میں آج بھی ایک خادم کی حیثیت سے سبھی آزادی پسندوں کو اس پلیٹ فارم کو مضبوط بنانے کی کئی بار اپیل بھی کی ہے اور اس سمت میں ہمیشہ کوشش کرتا آیا ہوں اور مستقبل میں بھی کرتا رہوں گا۔ یہ میرا خواب بھی ہے اور ایک مشن بھی کہ سبھی حریت پسند ایک ہی پلیٹ فارم پر جمع ہوجائیں اور حریت چیئرمین سید علی گیلانی صاحب کی قیادت پر مکمل بھروسہ کرتے ہوئے فعال کردار ادا کریں۔
جواب: ہماری طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں۔ اس سلسلے میں سب سے بڑی رکاوٹ خود بھارت پیدا کررہا ہے۔ بھارت مذاکرات پر اپنی آمادگی کا اظہارکرے تو ہر رکاوٹ دور ہوگی اور جنوب مغربی ایشیا میں امن کی فضا قائم ہوگی۔ اسے دور کرنے کے لئے عالمی قائدین کو بھارت پر دباؤ بڑھانا ہوگا۔
جواب: دیکھے ہم سیاسی سطح پر اپنی جدوجہد کررہے ہیں لیکن عسکری سطح پر جدوجہد کی نفی نہیں کررہے ہیں۔ جدوجہد کے لئے کئی راستے ہیں اور اب یہ کسی کی صوابدید پر منحصر ہے کہ وہ اپنے لئے کون سا طریقہ موزوں سمجھتا ہے۔ جہاں تک عسکری حلقوں کا تعلق ہے وہ اس تحریک کو اپنے مقدس خون سے سینچ کر اس کی آبیاری کررہے ہیں اور ہم اس سلسلے میں وعدہ بند ہیں کہ ان کی پیش کی گئی قربانیوں کے ساتھ کسی بھی کھلواڑ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
جواب: جی بالکل واضح فرق ہے۔ جنرل پرویز مشرف نے چار نکاتی فارمولا پیش کرکے دراصل جموں کشمیر سے متعلق جوں کی توں حیثیت کو قبول کرنے کے لئے اپنی آمادگی کا اظہار کیا تھا اور اس فارمولے میں جموں کشمیر کے عوام کے عزت نفس سے متعلق کوئی خیال نہیں رکھا گیا تھا۔ اس فارمولے میں اصل مسئلہ سے صرف نظر کرتے ہوئے ایک قسم کی (patch work) مرہم کاری سے کام لینے کی کوشش کی گئی تھی۔
جواب: دیکھے جیل یا زنداں میرے لئے کوئی نئی بات نہیں۔ یہ سطور تحریر کرتے وقت بھی میں نظر بند ہوں۔ میں نے اپنی زندگی کا ایک خاصہ حصہ جیل اور تعذیب خانوں میں گزارا ہے۔ میں گزشتہ کئی مہینوں سے نظر بند ہوں اور ہر آنے جانے والے پر کڑی نگاہ رکھی جارہی ہے۔ سال 2015ء میں مجھے 201 ایام کے لئے نظر بند رکھا گیا اور سال 2011ء میں جیل سے رہائی کے بعد اب تک 28 مہینے تک مجھے نظر بند رکھا گیا اور اس دوران مجھے 176جمعہ اور 9عیدین کی نمازیں ادا کرنے سے روکا گیا۔ یہ میرے لئے کوئی نیا تجربہ نہیں بلکہ اب یہ میری زندگی کا ایک معمول بن چکا ہے۔
جواب: بالکل آزاد ہوگا اور اس بات کا مجھے یقین ہے۔ ظلم و جبر کی یہ دیواریں ٹوٹ جائیں گی اور ستم رسیدہ چہروں پر خوشی و مسرت ظاہر ہوگی۔ اس کا مجھے یقین ہے کہ عزم اور جہد مسلسل کے مظاہرے سے یہ بیڑیاں ٹوٹ جائے گی۔ تاریخ گواہ کہ تحریک آزادی کی جدوجہد طویل ضرور رہی ہیں لیکن غلام قوموں نے تاریخ کے اوراق پر آزادی کا عنوان رقم کیا ہے۔ میری قوم نے گزشتہ 69برسوں سے لاکھوں جانوں کی قربانیاں پیش کی ہیں، اربوں روپے مالیت کی املاک زمیں بوس ہوئی اور بھارتی فوجیوں نے چادر اور چاردیواری کی حرمت پامال کی۔ کیا یہ سب یونہی رائیگاں جائے گی۔ نہیں ایسا کبھی نہیں ہوگا۔ قانون فطرت غاصب و جابر قوت کو ڈھیل دے سکتی ہے لیکن بہرحال باطل کو حق و انصاف کے آگے سرنگوں ہونا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آزادی کا سورج طلوع ہوگا اور شہدائے کشمیر کے خون سے میرے وطن میں آزادی کی بہار چھائے گی انشا اللہ۔
پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں اہم سنگ میل عبور کرلیا، تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب قمر‘چین کے وینچینگ خلائی سینٹر سے روانہ ہو گیا جس کے بعد پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا ہے ۔سیٹلائٹ آئی کیوب قمر جمعہ کو2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا، جسے چینی میڈیا ...
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالتوں سے ان کے مقدمات کے فیصلے فوری طور پر سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اہم پیغام میں کہا ہے کہ میں اپنے تمام مقدمات س...
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ بس مجھے قتل کرنا رہ گیا ہے لیکن میں مرنے سے نہیں ڈرتا، غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کے لیے جیل سے خصوصی طور پر لکھی گئی اپنی تحریر میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستانی ریاست اور اس کے عوام ایک دوسرے...
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں کیوں دفتر نہیں کھولتے ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں دفاتر کھولنے چاہئی...
یوم صحافت پر خضدار میں دھماکا، صحافی صدیق مینگل سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے ۔پولیس کے مطابق خضدار میں قومی شاہراہ پر سلطان ابراہیم خان روڈ پر ریموٹ کنٹرول دھماکے سے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ایس ایچ او خضدار سٹی کے مطابق ریموٹ کنٹرول دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 10 افراد زخمی ...
ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...
سندھ کابینہ نے رینجرز کی کراچی میں تعیناتی کی مدت میں 180 دن کے اضافے کی منظوری دے دی۔ترجمان حکومت سندھ نے بتایا کہ رینجرز کی کراچی میں تعیناتی 13 جون 2024 سے 9 دسمبر 2024 تک ہے ، جس دوران رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت اختیارات حاصل رہیں گے ۔کابینہ نے گزشتہ کابینہ ا...
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی انتخابات میں کامیابی کے لیے بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی دے رہے ہیں ۔ دی وائر کے مطابق بی جے پی نے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل کے ذریعے مودی کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں مودی کہتے ہیں کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ ہندؤں کی جائیداد اور دولت م...
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کسی بھی صورت غزہ میں جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا معاہدہ تسلیم نہیں جس میں جنگ کا خاتمہ شامل ہو۔اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس نے جنگ ...
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر شرقی نے بتایا کہ جے یو آئی کو ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہر میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر بڑے عوامی اجت...
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...
فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...