... loading ...

پاکستانی ذرائع ابلاغ نامعلوم وجوہات کی بناء پر بھارت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی خواہشات کے مستقل اسیر رہے ہیں۔ مگر بھارت سے پاکستان کے ساتھ مسلسل توہین آمیز رویے اور طاقت ور حلقوں کی جانب سے جیو ٹیلی ویژن کو عبرت کا نشان بنائے جانے کے بعد قدرے محتاط ہو گئے تھے ۔ اس دوران میں پاکستانی گلوکاروں عاطف اسلم اور غزل گائیک غلام علی کے پروگرامات کی شیوسینا کی دھمکیوں کے بعد منسوخی نے پاکستانی ذرائع ابلاغ کو بھارت کی مذمت پر مجبور کئے رکھا۔ بعد ازاں شیوسینا نے خورشید قصوری کی کتاب کی تقریب رونمائی کے موقع پر خود بی جے پی سے تعلق رکھنے والے بھارتی منتظم اور صحافی سدھیندر کلکرنی کے چہرے پر کالک پوٹ دی۔ اور پاک بھارت کرکٹ کی طے شدہ سیریز پر بات چیت کے لیے پی سی بی کے حکام کو بھارت میں مدعو کرکے توہین آمیز طریقے سے بھارت سے بغیر بات چیت و ملاقات واپسی پر مجبور کردیا گیا۔ان واقعات نے پاکستانی ذرائع ابلاغ کے پاس مذمت کے لیے کوئی راستا ہی نہیں چھوڑا تھا ۔ مگر اب یوں لگتا ہے کہ پاکستانی ذرائع ابلاغ گیتا کے بھارت پہنچنے پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، صدر پرنب مکھر جی اور وزیر خارجہ ششما سواراج کے کچھ گرمجوشی پر مبنی الفاظ اورعارضی تاثر کو مستقل سمجھ کر اِسے دونوں ممالک کے درمیان تبدیلی کا ایک خوشگوار موقع باور کرانے پر تُل گئے ہیں۔
افسوس ناک طور پر کامران خان نے بھارتی صحافی سے یہ سوال پوچھتے ہوئے تمام تاریخی حقائق نظر انداز کر دیئے کہ کیا گیتا کے بعد پاک بھارت کرکٹ تعلقات کی بحالی کے بھی کوئی امکانات پیدا ہوئے ہیں؟ اس سوال سے ایسا لگتا ہے کہ پاکستان ایک ملک کے طور پر اپنی پسند ناپسند اور کسی انتخاب کے حق سے سرے سے ہی محروم ہے اورتعلقات کے بناؤ بگاڑ کی پہل کاری سمیت سب کچھ بھارت کے ہاتھ میں ہے اور ہم تعلقات کی خرابی میں صرف رونے دھونے اور تعلقات کی بہتری کی صورت میں صرف بغلیں بجانے کے کام پر مامور ایک لاچار ملک کے کمزور شہر ی ہیں۔ ایک خودمختار ملک کے طور پر آخر اس کے شہریوں کی کوئی عزت نفس کا ذرا لحاظ تو کہیں پر ہونا چاہیے۔ مگر پاکستانی ذرائع ابلاغ آج بھارت سے آنے والے خوشگوار پیغامات کے ڈھول بجانے میں مصروف رہے۔ اُنہیں نریندر مودی کے ٹوئٹر پیغام میں نوازشریف کے شکریے، پرنب مکھر جی کے بیان میں گیتا پاک بھارت اتحاد کی علامت ، اور شمشاسواراج کے بیان میں واقعی دونوں ممالک کے درمیان سردمہری کی برف پگھلتی نظر آئی۔ تاریخی حقائق سے نابلد ایسے ذرائع ابلاغ کے وابستگان کے بارے میں پاکستانی عوام کے اندر ضمیر فروشوں کی اصطلاح رائج ہو چکی ہے ، تو یہ کچھ اتنی غلط بھی نہیں۔
اچانک بھارت کے حق میں غیر محسوس طور پر فضا ہموار کرنے والی خبروں کو جگہ دینے والے ذرائع ابلاغ کو یاد کرنا چاہیے کہ ہندو مسلم اتحاد کے سفیر سمجھے جانے والے قائد اعظم بالاخر کیوں ہندوؤں سے الگ ایک الگ ملک کے تصور سے وابستہ ہوئے؟قائد اعظم سے بھی زیادہ ذہین ان ٹی وی میزبانوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ بھارت میں “مہاآتما ” سمجھے جانے والے گاندھی کا قتل کیوں ہوا؟گاندھی کو 30 جنوری 1948ء کو ایک ہندوقوم پرست اور انتہاپسند” ناتھو رام گوڈسے “اور اس کے ساتھی “نارائن آپٹے” نے محض اس لیے قتل کیا تھا کہ گاندھی تقسیم ہند کے بعد اس پر اصرار کررہے تھے کہ بھارت کو پاکستان کے اثاثے تقسیم ِ ہند کے طے شدہ اصول اور ضابطے کے تحت ادا کر دینے چاہیے۔ بھارت کے اُس وقت کے دیگر رہنما جو کانگریس سے ہی وابستہ تھے اور گاندھی کو مہاآتما سمجھ کر اُن کے پیر چھوتےتھے، مگر گاندھی کی اس رائے کو ماننے کے لیے تیارنہ تھے۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ کے ان چمکتے دمکتے میزبانوں کو پتا ہونا چاہئے کہ تب کسی بی جے پی کاوجود بھی نہ تھا۔ مگر ہندو انتہا پسند تب بھی یہ سمجھتا تھا کہ پاکستان کو اگر اس کا حصہ دے دیا گیا تو وہ مضبوط ہو جائےگا اور تب نہرو اور سردار پٹیل سمجھتے تھے کہ پاکستان کسی بھی وقت (خدانخواستہ) ٹوٹ کر ان کی جھولی میں واپس آ گرے گا۔
گیتا پر پاکستان کے حسن سلوک پر بھارتی اعترافات سے پاگل ہو نے والے پاکستانی ذرائع ابلاغ کو یہ پتا ہونا چاہئے کہ حالیہ بی جے پی کی حکومت میں ایسے عناصر موجود ہیں جو اس وقت بھی یہ سوچ رہے ہیں کہ کسی طرح گاندھی کے دونوں قاتلوں کو پھانسی دینے والےدن یعنی 15 نومبر 1949ء کو ایک سرکاری دن کے طور پر منانا چاہیے۔ شاید یہ ممکن نہ ہو سکے مگر بھارت کی انتہا پسند ہندو جماعتیں گاندھی کو نہیں ان دوقاتلوں کو اپنے ہیرو کے طور پر مانتی ہیں۔ مودی بھی اُن ہی عناصر میں شامل ہیں۔ جس کے دامن پر گجرات کے مسلمانوں کا خون ہے۔ اور جو اس قتل عام پر ایک ٹی وی پروگرام میں اُتنے ہی افسوس کا اظہار کرنے پر تیار ہوئے جو راہ چلتے کتے کے گاڑی سے کچلے جانے پر ہوتا ہے۔
پاکستانی ذرائع ابلاغ کے ان دانشور وں کو بھارتی آئین کے مدون “ڈاکٹر امبیدکر” کی زندگی کا بھی مطالعہ کر نا چاہئے جو اچھوت ہونے کے باعث برہمنوں کی ایسی نفرت کا نشانا بنا کہ اُس نے بالاخر اپنے ہندو مذہب کو ہی ترک کر دیا اور کہا کہ یہ میرے اختیار میں تو نہ تھا کہ میں کس مذہب میں آنکھیں کھولوں مگر یہ میرے اختیار میں ضرور ہے کہ میں کس مذہب پر مروں۔
پاکستانی ذرائع ابلاغ کے بھارتی دیوانوں کی خدمت میں یہ بھی عرض ہے کہ اگر وہ تاریخ کے روزنوں میں جھانکنے کے لیے تیار نہیں تو کم ازکم حال کے جن واقعات پر اپنی قیمتی آراء سے ہمیں بلاضرورت نوازتے رہتے ہیں ، کچھ اُن ہی واقعات کو پوری طرح تول ٹٹول لیا کریں ۔ کسی پروگرام کے کرنے سے پہلے وہ جتنی محنت اپنے لباس کی تیاری اور خود اپنے جسم اور چہروں کے داغوں اور مہاسوں کو چھپانے کے لیے کرتے ہیں ، اُتنی ہی نہیں توا س سے کچھ کم ہی سہی اپنے پروگرام کے مواد پر بھی کر لیا کریں۔ ششما سوراج نے اُسی پریس کانفرنس میں ایک سوال میں یہ واضح کر دیا تھا کہ پاکستان کے ساتھ دیگر معاملات کو گیتا کے مسئلے کے ساتھ نہ جوڑ کر دیکھاجائے یہ ایک انسانی مسئلہ ہے ۔ اور اس انسانی مسئلے کو سیاسی مسئلوں پر قیاس نہیں کرنا چاہئے۔ اُس پریس کانفرنس میں تب کوئی ایک صحافی بھی ایسا نہ تھا جو ششما سوراج سے سوال کرتا کہ جو مسلمان ، اچھوت ، عیسائی اور کشمیری بھارتی فوجیوں اور ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں روزانہ مارے جاتے ہیں ۔ جو گئو کشی کے نام پر حالیہ مسلم دشمن لہر میں انتہا پسند ہندوؤں کا نشانا بنے ، کیا یہ انسانی مسئلہ ہے یا نہیں؟ بھارت میں ہندو ذہنیت کی تہہ داریوں سے ان ٹی وی میزبانوں کو کوئی آگاہی نہیں ہے تو وہ ہمیں اپنی “لیاقت ” کے نشانے پر تو نہ رکھیں ۔
افغان طالبان کاپاکستان کو آزمانا مہنگا ثابت ہوگا،ہم دوبارہ غاروں میں دھکیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،ضرورت پڑی تو طالبان حکومت کو شکست دے کر دنیا کیلئے مثال بنا سکتے ہیں،خواجہ آصف بعض افغان حکام کے زہریلے بیانات ظاہر کرتے ہیں طالبان حکومت میں انتشار اور دھوکا دہی بتدریج موجود ہے،پ...
عمران خان سے ملاقات کی سلمان اکرم راجا ، علی ظفر کی الگ الگ لسٹیں سامنے آگئیں دونوں لسٹوں میں ایک ایک نام کا فرق ، فہرست مرتب کی ذمہ داری علی ظفر کو دی گئی تھی پاکستان تحریک انصاف میں اندرونی اختلافات شدت اختیار کرگئے۔ عمران خان سے ملاقات کی بھی الگ الگ لسٹیں سامنے آگئیں۔ ذ...
بتایا جائے ٹی ایل پی کے پاس اتنا اسلحہ کیوں تھا؟ کارکنوں کو جلادو ماردو کا حکم دینا کون سا مذہب ہے، لاہور میںعلما کرام سے خطاب سیاست یا مذہب کی آڑ میں انتہا پسندی، ہتھیار اٹھانا، املاک جلانا قبول نہیں ،میرے پاس تشدد کی تصاویرآئی ہیں،وزیراعلیٰ پنجاب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز...
وزیراعلیٰ کے پی اپنی مرضی سے کابینہ بنائیں اور حجم چھوٹا رکھیں، علامہ راجہ ناصر عباس اور محمود خان اچکزئی کی تقرری کا نوٹی فکیشن جاری نہ ہونے پربانی پی ٹی آئی کا تشویش کا اظہار احمد چھٹہ اور بلال اعجاز کو کس نے عہدوں سے اتارا؟ وہ میرے پرانے ساتھی ہیں، توہین عدالت فوری طور پر فا...
بھارتی جریدے فرسٹ پوسٹ کا 20 ہزار پاکستانی فوجی غزہ بھیجنے کا دعویٰ بے بنیاد اور جھوٹا نکلا،بھارتی رپورٹ میں شامل انٹیلی جنس لیکس اور دعوے من گھڑت اور گمراہ کن ہیں، عطا تارڑ صحافتی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نجی اخبار کے جملے سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کیے،آئی ایس پی آر اور ...
بلاول اپوزیشن لیڈر تقرری میں فضل الرحمان کیساتھ اتحاد کے خواہاں، پیپلز پارٹی کے قومی اسمبلی میں 74 اراکین اسمبلی ، جے یو آئی کے6 جنرل نشستوں سمیت 10ممبران کے ساتھ موجودہیں پاک افغان کشیدگی دونوں ممالک کیلئے مفید نہیں،معاملات شدت کی طرف جارہے ہیں ، رویے میں نرمی لانا ہوگی، ہم بھ...
چیئرمین پی ٹی آئی کی شبلی فراز کی نااہلی کی اپیل پر عدالت سے نوٹس جاری کرنے کی استدعا عمرایو ب انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے، اس لئے اپیل واپس لے رہے ہیں، بیرسٹرگوہر چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے عمر ایوب اور شبلی فراز سے متعلق دائر اپیلیں واپس لے لیں۔سپریم کورٹ ...
جدوجہد آزادی رنگ لائے گی، مقبوضہ کشمیر پاکستان کا حصہ بنے گا، عالمی برادری بھارت پر دبائو ڈالے،امیر جماعت حکومت کشمیر کا مقدمہ پوری طاقت سے لڑے ، تیسری نسل کو بھارتی مظالم کا سامنا ہے، مقبوضہ کشمیر میں یوم سیاہ پر بیان امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے اقوام متحد...
آر ایل این جی سے گھریلو صارفین کو معیاری ایندھن کی فراہمی ممکن ہوگی،شہبازشریف خوشی کا دن ہے،پورے ملک کے عوام کا ایک دیرینہ مطالبہ پورا ہوگیا، تقریب سے خطاب وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے ملک بھر میں گھریلو گیس کنکشن کھولنے کا اعلان کردیا۔اسلام آباد میں گھریلو گیس کنکشن کی...
نوجوان اس ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں،طلباو طالبات کی ہزاروں میں ٹیسٹ میں شرکت نوجوان نہیں مستقبل میں سیاسی قبضہ گروپ مایوس ہوگا، بنو قابل پروگرام سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ نوجوان اس ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں، نوجوانوں کو ساتھ ملا کر نومبر میں...
ڈی جی آئی ایس پی آر نے میرے خلاف پریس کانفرنس کی، وفاقی وزرا نے گھٹیا الزامات لگائے میرے اعصاب مضبوط ، ہم دلیر ہیں، کسی سے ڈرنے والے نہیں، سہیل آفریدی کی پریس کانفرنس وزیر اعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ وفاق سے اپنے حقوق طاقت کے زور پر لیں گے ، صوبے میں امن ل...
27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے اپنی فوجیں اتاری تھیں اوربڑے حصے پر ناجائز قبضہ کیا مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی جدوجہد جاری رہے گی، کل جماعتی حریت کانفرنس کی پریس کانفرنس کشمیریوں نے بھارتی جارحیت کے خلاف آج دنیا بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کر دیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہن...