... loading ...
نیشنل بینک کا المیہ یہ ہے کہ یہاں بدعنوان ترین افسر ہی سب سے معتبر مقام کا حامل سمجھا جاتا ہے۔ اربوں روپے ڈکارنے والے افسروں کو سزادینے کے بجائے اُلٹی ترقیوں سے نوازا گیا۔ جو نادہندہ تھے انہیں دوبارہ قرضے جاری کردیے گیے۔ اکثرلوٹے ہوئے مال کی جگالی کے لئے بیرونِ ملک سکونت اختیار کرگیے۔ بعدازں ہضم کرکے دوبارہ نیشنل بینک کو لوٹنے آگیے۔علی رضا کی بدعنوانیوں کے پرانے شراکت دار ایگزیکٹو وائس پریذیڈنٹ مسعود کریم اسکی زندہ مثال ہے۔جو بینک کو لوٹ کر گیے اور دوبارہ بینک جوائن کرلیااور بڑی خاموشی سے آج بھی ا پنا ہاتھ دکھا رہے ہیں۔
سینئر ایگزیکٹو وائس پریذیڈنٹ آصف حسن جو بینکنگ انڈسٹری کے سب سے بڑے فراڈ یورو/ ڈالر اسکینڈل ہانگ کانگ کے سرخیل تھے۔ جسکی تفصیل آگے آرہی ہے۔ انہیں”سزا ـ”کے طور پر شان بان کے ساتھ ہانگ کانگ سے ہیڈ آفس بلالیا جاتا ہے۔ جہاں انہیں قائم مقام صدر کا اعزاز حاصل ہوتا ہے ۔نیب میں بداعمالی کے نتیجے میں نکالے گئے علی کوثرجعفری جیسے کرپٹ افسر نیشنل بینک میں اعلیٰ عہدے پر بھرتی کرلیے گیے۔ اختصار سے کام لیتے ہوئے یہی مثالیں آنکھیں کھول دینے کے لئے کافی ہیں۔ اب جب آپریشن ضرب عضب کاسلسلہ معاشی دہشت گردی تک دراز ہوچکا ہے، تو امید پیدا ہوگئی ہے کہ نیشنل بینک آف پاکستان کو بھی تباہی سے بچا لیا جائے گا۔ کھربوں روپے کی کرپشن کے ذخائرجو یہاں مدفون ہیں برآمد ہوں گے اوراس ادارے کے لٹیروں کی گردنیں بھی ناپی جائیں گی۔
ان سطور کو سپردِقلم کرنے کے دوران میں ایک اہم اطلاع یہ ملی کہ نیشنل بینک کی نجکاری کے لئے اقدامات کا آغاز ہوچکا ہے ۔ چنانچہ پہلے اس اہم خبر پر کچھ تبصر ہ ہوجائے۔ ملک کے واحد قومی مالیاتی ادارے کو فروخت کرنے کا منصوبہ حکومت کی بدحواسی کو ظاہر کرتا ہے ۔ اس اقدام کاایک مقصد زرمبادلہ کے ذخائر کو جائزو ناجائز ذرائع سے یہاں تک کہ ملکی مفادات کو قربان کرکے بھی بڑھاوا دینے کاخبط ہے ۔مگر اسکے پیچھے ایک شازش بھی جنم لیتی دکھائی دیتی ہے۔ وہ اس طرح کہ آج تک جو لوٹ مار اور کرپشن ہوئی ،نجکاری کے بعد اس پر مٹی ڈال دی جائے گی۔جب خود حکومت کرپشن پر پردہ داری کے لئے بضد ہو تو کوئی کیا کرسکتا ہے؟ عوام کی تو اُن کی نظر وں میں کوئی وقعت نہیں۔اطلاعات کے مطابق ایکسیلریٹر نامی ایک کمپنی نے اس ضمن میں اپنی کارروائی کا آغاز کردیا ہے اور شنید ہے کہ نومبر 2015ء کے اختتام تک نجکاری کی بیل منڈھے چڑھ جائے گی۔ اس طرح ملک کا واحد ادارہ سیٹھوں کے ہتھے چڑھ جائے گا۔ پاکستان میں سرکاری اداروں کی نجکاری میں حکومتوں نے جو گُل کھلائے وہ پوری قوم کے سامنے ہے۔ البتہ ایک امر قابل غور ہے کہ نیشنل بینک کو دیوالیہ کرنے کے لئے ان اقدامات کا سلسلہ جاری ہے جو کسی ادارے کو فروخت کرنے کے لیے ضروری ہوتا ہے ۔ان میں سے ایک یہ ہے کہ اس کے کاروبار کو زوال پزیر کردیا جائے۔ مثال کے طور پر آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ جو کسی ادارے کا دل ہوتا ہے اسے ناکارہ کیا جائے۔ نیشنل بینک میں اس ڈیپارٹمنٹ کو سبوتاژ کرنے کے لیے سیدعلی رضا کے دور میں ہی آغاز ہوچکا تھا۔ جس میں جدت کے نام پر کروڑوں روپے کے گھپلے کیے گیے۔ تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ کور بینکنگ کے آغاز کے بعد آئی ٹی کا جنازہ نکل چکا ہے۔ مثلا ً غیر ممالک سے پاکستان رقم کی منتقلی تو ہوجاتی ہے مگرآئی ٹی میں نااہل افسران کی ٹیکنیکل غلطی کی وجہ سے اکاؤنٹ میں رقم کی منتقلی مقررہ مدت سے تجاوز کرجاتی ہے۔ دلچسپ پہلو یہ ہے کہ یہ سب عین اسوقت ہورہا ہے کہ جب بینک کے ایک ایگزیکٹو ماڈل بن کر ٹی وی پر ایک اشتہار میں رقم کی تیز رفتار منتقلی کے گن گارہے ہیں جبکہ صورت احوال اس کے برعکس ہے۔ نااہلی کے اس عمل سے کاروباری لین دین کرنے والوں کو بروقت ادائی نہ ہونے سے اربوں روپے کا نقصان برداشت کرناپڑتا ہے۔ اکاؤنٹ ہولڈر نیشنل بینک سے دلبرداشتہ ہوکردوسرے بینک سے رجوع کرلیتا ہے۔ اگر تحقیقات کی جائیں تو انکشاف ہوگا کہ کس ہوشیاری سے نیشنل بینک کے کارو بار کو دوسرے بینکوں میں منتقل کیا جارہا ہے۔( نیشنل بینک آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کی ایک مفصل رپورٹ علیحدہ سے پیش کی جائے گی۔) موضوع کے مطابق یہ بات واضح ہے کہ بینکنگ انڈسٹری کے سب سے بڑے فراڈ یورو/ڈالر زاسکینڈل پر علی رضا جس طرح اثر انداز ہوئے ا ور معاملات دبایے، وہ اس امر کی غمازی کرتا ہے وہ لوٹ مار کی واردات میں پوری طرح شریک تھے یا بعد میں شریک ہوگیے۔
اگر ایسا نہیں تو انہوں نے بینکاری کے سب سے بڑے اسکینڈل کو بے نقاب کرنے والے آڈیٹر اسرار علی کو رپورٹ تبدیل کرنے کے لیے دباؤ کیوں ڈالا؟ پھر اُن کے انکار پر انہیں ہیڈ آفس سے بلوچستان ٹرانسفر کیوں کیا؟ یہی نہیں بلکہ اُن کو ترقی سے محروم رکھا گیا حتیٰ کہ وہ ریٹائر ہوگئے۔ مزید طرہ یہ کہ ایک دوسرے آڈیٹر ٹیم کے ممبر وی پی جان محمد کو ( جن کا تعلق لاہورسے تھا)مجبور کیا کہ وہ رپورٹ کو حسب منشا تبدیل کریں۔وہ مزاحمت نہ کرسکے اور رپورٹ تبدیل کردی۔ حیرت اس بات کی ہے کہ اس واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے نیب سندھ نے سید علی رضا کو ایک خط بتاریخ 6 ؍دسمبر تحریر کیا۔ مذکورہ خط کے ذریعے یورو/ ڈالر بانڈ اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے ہانگ کانگ جانے والی آڈٹ ٹیم کو طلب کیا گیاتھا۔ ساتھ ساتھ آڈٹ رپورٹ اور ہانگ کانگ ریجن اور برانچ میں ہونے والے گھپلوں کی رپورٹ بھی طلب کی تھیں۔ بالآخر 13 دسمبر 2013 ء کو آڈٹ ٹیم کے ممبران روانہ ہوگیے۔ اُن کے ساتھ ای وی پی صابر فاروقی بھی تشریف لے گئے جن کے ذمہ اسکینڈل کی اس رپورٹ پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرنا تھی۔ تاہم تفتیشی افسر کی عدم موجودگی کی وجہ سے تحقیقات 31 ؍دسمبر 2013ء تک موقوف کردی گئی۔اس دوران میں اس فراڈ کے سرخیل عثمان عزیز کا ( جو برانچ کے جنرل منیجر تھے اور جنہیں بدعنوانیوں کے انکشافات کے بعد واپس بلوالیا گیاتھا) ایک خط سامنے آگیا۔جو انہوں نے بینک کے صدر سید علی رضاکو 24 ؍اکتوبر2003 ء کو لکھا تھا۔ جس کے مطابق انہوں نے بینک کے صدر علی رضا مطلع کیا کہ اول: آصف حسن نے ان پر بے انتہا دباؤ ڈالااور ڈرایا دھمکایا کہ اگر میں نے ان کے ساتھ تعاون نہیں کیا تووہ انہیں معطل کردیں گے اور یہ کہ انہیں نوکری سے ہاتھ دھونا پڑیں گے۔ بینک کے صدر ان کی بات مانتے ہیں ۔ عثمان عزیز نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بینک کے صدر کو حقائق بتائے اور واضح کیا کہ آصف حسن نے 8 ؍جنوری 2003 ء کو چین کا کوئی دورہ نہیں کیا مگر انہوں نے 20 ؍جنوری 2003 ء کو ٹی اے/ ڈی اے کا بل مبلغ 3074.16 ہانگ کانگ ڈالر کا کلیم کیا۔جس کی تصدیق ان کے پاسپورٹ سے بھی ہوتی ہے جس میں روانگی کی کوئی انٹری نہیں ہے۔دلچسپ امر یہ ہے کہ آڈیٹرز نے بھی اس بین الاقوامی فراڈ کو نظر انداز کردیا۔دوئم:آصف حسن نے بینک کے اثاثہ جات میں سے 6 ؍کروڑ 35 لاکھ 36 ہزار 50 ڈالرز کاسامان ہتھیا لیا۔ وہ تمام اشیاء ذاتی استعمال کے لیے ان کے گھر پر موجود تھیں۔آئٹمز انسپکشن ٹیم کی آمد کے موقع پر بعد ازاں چوری چھپے واپس برانچ میں منگوالیا گیا۔ سوئم :آصف حسن نے عمران سعید نامی اپنے رشتہ دار کو مقامی طور پر بطور منیجر ایڈمنسٹریشن بھرتی کیا۔یہ افسران کی تمام تقریبات اور گھریلو اخراجات کی ادائی بینک کے کھاتے سے کرتا ہے۔ میرے اعتراض پر پھر مجھے دھمکیاں دی گئیں۔چہارم: آصف حسن کی تعیناتی کے فوری بعد ہی دفتر کی تزئین و آرائش کا عمل شرع ہوا۔ ایسا محسوس ہواکہ اس کام کے لئے وہ پہلے سے ہی ذہن بنا کر آئے تھے۔ انہوں نے اس ضمن میں ٹھیکیداروں سے ساز باز کرکے حسب منشاء بل بنوائے۔( جس کی تفصیل کسی اور وقت کے لئے اٹھا رکھتے ہیں۔) اس مختصر روداد کا مقصد ان حقائق کواُجاگر کرنا تھا کہ کرپشن کے اتنے واضح کیس کے باوجود علی رضا ان کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی سے گریزاں رہے۔ کیوں؟ حیرت ہے کہ یہی کرپٹ ایگزیکٹو بعد ازاں بینک میں قائم مقام صدر کا مقام حاصل کرتا ہے۔
پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں اہم سنگ میل عبور کرلیا، تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب قمر‘چین کے وینچینگ خلائی سینٹر سے روانہ ہو گیا جس کے بعد پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا ہے ۔سیٹلائٹ آئی کیوب قمر جمعہ کو2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا، جسے چینی میڈیا ...
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالتوں سے ان کے مقدمات کے فیصلے فوری طور پر سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اہم پیغام میں کہا ہے کہ میں اپنے تمام مقدمات س...
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ بس مجھے قتل کرنا رہ گیا ہے لیکن میں مرنے سے نہیں ڈرتا، غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کے لیے جیل سے خصوصی طور پر لکھی گئی اپنی تحریر میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستانی ریاست اور اس کے عوام ایک دوسرے...
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں کیوں دفتر نہیں کھولتے ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں دفاتر کھولنے چاہئی...
یوم صحافت پر خضدار میں دھماکا، صحافی صدیق مینگل سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے ۔پولیس کے مطابق خضدار میں قومی شاہراہ پر سلطان ابراہیم خان روڈ پر ریموٹ کنٹرول دھماکے سے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ایس ایچ او خضدار سٹی کے مطابق ریموٹ کنٹرول دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 10 افراد زخمی ...
ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...
سندھ کابینہ نے رینجرز کی کراچی میں تعیناتی کی مدت میں 180 دن کے اضافے کی منظوری دے دی۔ترجمان حکومت سندھ نے بتایا کہ رینجرز کی کراچی میں تعیناتی 13 جون 2024 سے 9 دسمبر 2024 تک ہے ، جس دوران رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت اختیارات حاصل رہیں گے ۔کابینہ نے گزشتہ کابینہ ا...
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی انتخابات میں کامیابی کے لیے بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی دے رہے ہیں ۔ دی وائر کے مطابق بی جے پی نے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل کے ذریعے مودی کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں مودی کہتے ہیں کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ ہندؤں کی جائیداد اور دولت م...
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کسی بھی صورت غزہ میں جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا معاہدہ تسلیم نہیں جس میں جنگ کا خاتمہ شامل ہو۔اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس نے جنگ ...
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر شرقی نے بتایا کہ جے یو آئی کو ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہر میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر بڑے عوامی اجت...
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...
فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...