... loading ...
ریاض احمدچودھری
بھارت نے افغان دارالحکومت کابل میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کا اعلان کر دیا ہے، جسے 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد بند کر دیا گیا تھا۔ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے جمعہ کو تصدیق کی کہ کابل میں موجود تکنیکی مشن کو مکمل سفارت خانے میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔یہ اعلان اُس وقت سامنے آیا جب افغان طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نئی دہلی کے دورے پر پہنچے، جو 2021 کے بعد طالبان رہنماؤں کا بھارت کا پہلا باضابطہ دورہ ہے۔ جے شنکر نے ملاقات کے دوران کہا کہ بھارت افغانستان کی خودمختاری، سالمیت اور استحکام کے لیے پرعزم ہے اور دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعاون افغانستان کی ترقی اور خطے کے استحکام میں مددگار ثابت ہوگا۔
امیر خان متقی چھ روزہ دورے پر ہیں جس کا مقصد دو طرفہ تعلقات، بالخصوص اقتصادی اور تجارتی روابط کو فروغ دینا ہے۔ افغان وزارت خارجہ کے مطابق ملاقات میں سیاسی، اقتصادی اور تجارتی امور پر بات چیت متوقع ہے۔امیر خان متقی کا دلورہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی کی جانب سے سفری پابندیوں میں عارضی نرمی کے بعد ممکن ہوا۔ وہ ان طالبان رہنماؤں میں شامل ہیں جن پر اقوام متحدہ کی جانب سے سفری اور مالی پابندیاں عائد ہیں، تاہم سفارتی مقاصد کے لیے بعض اوقات استثنیٰ دیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت نے 2022 میں کابل میں محدود پیمانے پر ایک مشن قائم کیا تھا ،تاکہ انسانی اور طبی امداد کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔ اس وقت کابل میں چین، روس، پاکستان، ایران اور ترکی سمیت کئی ممالک کے سفارت خانے کام کر رہے ہیں، تاہم روس واحد ملک ہے جس نے طالبان حکومت کو باضابطہ تسلیم کیا ہے۔ بھارت نے تاحال طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔بھارتی وزیرِ خارجہ سبرامنیم جے شنکر افغان ہم منصب سے ملاقات کے بعد اعلان کیا ہے کہ بھارت، کابل میں اپنے تکنیکی مشن کو اپ گریڈ کر کے اسے سفارتخانے میں تبدیل کرے گا۔ بھارتی اخبار نے جے شنکر کے حوالے سے لکھا کہ ‘آپ کا دورہ بھارت، افغانستان کے ساتھ تعلقات کو آگے بڑھانے میں ایک اہم پیش رفت ہے، افغانستان کے عوام کے خیر خواہ کی حیثیت سے بھارت آپ کی ترقی میں گہری دلچسپی رکھتا ہے، آ:ج میں اس دیرینہ شراکت داری کی توثیق کرتا ہوں جو افغانستان میں متعدد بھارتی منصوبوں کی مدد سے مضبوط بنیادوں پر قائم ہے’۔
بھارت نے افغانستان کے ساتھ اپنے مکمل سفارتی تعلقات بحال کرتے ہوئے کابل میں اپنے ٹیکنیکل مشن کو باضابطہ طور پر سفارت خانے کا درجہ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ بھارت پہلے ہی افغانستان میں کئی ترقیاتی منصوبوں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ بھارتی وزیرِ خارجہ نے مزید چھ نئے منصوبوں کے آغاز کا بھی اعلان کیا ہے۔جے شنکر نے افغانستان میں صحت کے شعبے میں بھارت کی معاونت کا ذکر کیا، خاص طور پر کووڈـ19 کی وبا کے دوران، اور خیر سگالی کے طور پر 20 ایمبولینسز عطیہ کرنے کا اعلان کیا، اس کے علاوہ بھارت جدید طبی آلات، ویکسین اور کینسر کی ادویات کی فراہمی بھی کرے گا۔اس حقیقت سے انکار نہیں کہ بھارت خطے میں دہشت گردی کو ہوا دینے والا سب سے بڑا سہولت کاربن چکا ہے لیکن پاکستان کسی صورت افغان سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے نہیں دے گا۔ طالبان حکومت کی کارروائی علاقائی امن کے لیے خطرہ ہے۔ طالبان حکومت بھارتی ملی بھگت سے خطے کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں نہ کرے۔ پاکستان کی سالمیت پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔ دہشت گرد اور طالبان باز نہ آئے تو دہشت گردوں کے خلاف پاکستان اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔
پاک فوج نے طالبان حکومت سے فوری اور قابل تصدیق اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کی عبوری حکومت اپنی سرزمین سے دہشت گرد تنظیموں کو ختم کرے۔ پاکستانی قوم اور ریاست اْس وقت تک خاموش نہیں بیٹھیں گے جب تک افغانستان سے جنم لینے والی دہشت گردی کا مکمل خاتمہ نہیں ہوجاتا۔ طالبان حکومت کے رویے پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ اشتعال انگیز کارروائی اس وقت ہوئی جب طالبان کے قائم مقام وزیرخارجہ بھارت کے دورے پر ہیں۔واضح رہے کہ 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب پاک افغان سرحد پر افغان طالبان اور بھارتی اسپانسرڈ فتنہ الخوارج کی جانب سے بلا اشتعال حملہ کیا گیا۔ پاک فوج نے دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا۔قوم کے بہادر سپوتوں نے افغان طالبان کی جانب سے پاکستان پر بلااشتعال حملوں کا مؤثر جواب دیا۔ جوابی کارروائیوں میں 200 سے زائد افغان طالبان اور خارجی ہلاک کر دیے گئے۔ فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے 23 سپوت شہید اور 29 زخمی ہوئے۔شہری جانوں کے تحفظ، غیر ضروری نقصان سے بچنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے گئے۔ پاک فورسز کی جوابی کارروائی میں بڑی تعدادمیں افغان طالبان اور خارجی زخمی بھی ہوئے۔ پاک فوج کی جوابی کارروائی میں 21 افغان پوزیشنز پر قبضہ کرلیا گیا۔
بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے دو مسلم ملکوں کو لڑوا دیا۔ پاک فوج نے دہشت گردوں کے انفراسٹرکچر پر جوابی حملے میں کئی ٹھکانوں کو تباہ ،کارروائی کے دوران پاکستان میں دہشت گردی کیلئے استعمال ہونے والا اسپن بولدک سیکٹر میں افغان طالبان کا عصمت اللہ کرار کیمپ مکمل تباہ اور 21 چوکیوں پر قبضہ کرکے سبز ہلالی پرچم لہرا دیا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔