وجود

... loading ...

وجود

غزہ کاالمیہ

اتوار 29 جون 2025 غزہ کاالمیہ

آواز
۔۔۔۔۔۔۔
ایم سرور صدیقی

یہ جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں امریکی امدادی مرکز کاایک منظرہے پھٹے پرانے خون آلود کپڑوں میں ملبوس بھوک سے بلکتے، سسکیاں لیتے خواتین ،مرد اور بچے اپنی باری کے منتظر تھے کہ اچانک مصیبت کے ماروں پر ایک اور قیامت ٹوٹ پڑی ۔امداد کے لئے آئے ہوئے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج نے ٹینکوں سے گولا باری اور فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں کم سے کم 31 فلسطینی شہید اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔ رفح میں نتزاریم راہ داری پر خوراک کی تقسیم کے امریکی مرکز پر ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی جمع تھے ،حملے کے بعد اسرائیلی فوج نے ایمبولینسوں کی زخمیوں تک رسائی بھی روک دی ۔ایک درجن سے زیادہ زخمی ہونے والوںنے وہیں تڑپ تڑپ کرجان دے دی ۔شہید ہونے والوں میں بچوںکی اکثریت ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یہودی جان بوجھ کربچوں کو نشانہ بنارہے ہیں جو فلسطینیوں کی نسل کشی کی بدترین شکل ہے ۔ نئی قائم کی جانے والی غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن نے پیر سے کام کا آغاز کیا ہے، تب سے اب تک اسرائیلی فوج امداد کے حصول کے لئے آ نے والوں چوتھی بار حملہ چکی ہے۔ بچوں کی معصوم مسکراہٹیں آہوں اور سسکیوں میں بدل جائیں تو انسانیت کا سر جھک جاتا ہے، غزہ میں عمارتوں کے ملبے تلے دبی ہزاروں ننھی لاشیں اسرائیلی جارحیت پر عالمی بے حسی کا نوحہ ہیں۔ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے تباہ عمارتوں کے نیچے ہزاروں معصوم بچے بھی دفن ہوگئے، کشمیر کی فضائیں اُن بچوں کی سسکیوں سے بوجھل ہیں جنہیں تا ابد خاموش کر دیا گیا۔ جارحیت کا شکار بچوں کا المیہ انسانی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف نے بتایا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اکتوبر 2023ء سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 50 ہزار سے زائد بچے شہید اور زخمی ہوئے ہیں ۔ اسرائیلی حملوں کے باعث غزہ کی پٹی میں ہر 20 منٹ میں ایک بچہ شہید ہو رہا ہے۔ ادھراقوام متحدہ کے ادارے برائے ہنگامی انسانی امداد کے سربراہ ٹام فلیچر نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا غزہ میں امداد بھیجنے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں نبھائے۔ نشریاتی ادارے کے نمائندے کی جانب سے ٹام فلیچر سے سوال پوچھا گیا کیا کسی کو جبری طور پر بھوکا رکھنا جنگی جرم ہے؟ ٹام فلیچر نے جواب میں بتایا ہاں ایسا ہے، اس کو جنگی جرم کے طور پر جانا جاتا ہے، یقینی طور پر یہ فیصلہ عدالت کو کرنا ہوتا ہے، ورنہ اس کا فیصلہ تاریخ کرے گی انہوں نے خبردارکیا کہ غزہ میں جلد امداد نہ پہنچی تو 14 ہزار بچوں کی ہلاکت کا خدشہ ہے ۔ وہ اگلے 48 گھنٹوں میں ان 14,000 بچوں میں سے جتنے زیادہ ہو سکے، ان کی جان بچانا چاہتے ہیں،پانچ ٹرکوں میں لائی گئی امداد ضرورت کے مقابلے میں ”سمندر میں ایک قطرہ” ہے۔ امدادی سامان، جس میں ”بچوں کے لئے خوراک ” شامل ہے، سرحد کے دوسری طرف موجود ہے، لیکن ابھی تک کسی بھی کمیونٹی تک نہیں پہنچائی جاسکی ہے۔
حالات کے تناظرمیں برطانیہ، فرانس اور کینیڈا نے زوردیاہے کہ اسرائیل جنگ بند کرے اور انسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے دے جبکہ فرانسیسی وزیر خارجہ کا کہناہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد کی رسائی میں نرمی ناکافی ہے،فلیچر نے امید ظاہر کی کہ وہ منگل کے روز 100 ٹرک غزہ میں داخل کروا سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں انسانی امداد سے غزہ کو بھر دینا چاہیے۔ نائب سیکریٹری جنرل نے برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کی جانب سے غزہ میں انسانی بحران سے نمٹنے کے اسرائیلی طریقہ کار کی مذمت کو خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سخت الفاظ تھے، لیکن اصل امتحان یہ ہے کہ اقوام متحدہ مزید امداد غزہ میں پہنچا سکتی ہے یا نہیں۔ ایک طرف غزہ میں بے گناہ فلسطینیوں کے خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے تو دوسری جانب بے شرم اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اشتعال انگیز بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہم مغربی کنارے میں یہودی اسرائیلی ریاست بنائیں گے۔ انکا کہنا تھا کہ ہمیں کمزور اور نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے والی دہشت گرد تنظیموں کیلئے یہ ہمارا فیصلہ کن ردعمل ہے۔ اسرائیل کاٹز نے کہا کہ فرانس کے صدر میکرون اور ساتھیوں کیلئے بھی یہ ایک واضح پیغام ہے۔
اسرائیلی وزیردفاع کا مزید کہنا تھا کہ میکرون کاغذ پر فلسطینی ریاست تسلیم کریں گے، ہم زمین پر ریاست قائم کریں گے۔ مظلوم فلسطینی ہوں یا کشمیری یا پھرظلم کا شکار ہر ذی روح ۔ ظلم تو پھر ظلم ہوتاہے ظلم کی ہرشکل کے خلاف جدوجہد فرض ہے لیکن وہ لوگ کتنے بے حس ہیں جن کی آنکھوں کے سامنے بچوں کی معصوم مسکراہٹیں آہوں اور سسکیوں میں بدل جائیں تو ان کے چہرے کا رنگ بھی نہ بدلے ان سے تو وہ پتھر ہی اچھے ہیں جو حالات کی تاب نہ لاکر گول ہوجاتے ہیں، غزہ میں تباہ حال شکستہ عمارتوں کے ملبے تلے دبی ہزاروں ننھی لاشیں اسرائیلی جارحیت پر عالمی بے حسی پر نوحہ کناں ہیں ۔
غزہ کی فضائیں اُن بچوں کی سسکیوں سے بوجھل ہیں یقیناصیہونی جارحیت کا شکار50000 شہید فلسطینی بچے ایک ایسا المیہ ہے جو انسانی تاریخ کا سیاہ ترین باب کہلاتاہے۔ تاریخ یہ سب کچھ درد اپنے سینے پر برداشت کررہی ہے جب تاریخ اپنے آپ کو دہرائے گی تو ان ظالم یہودیوںکو دنیا بھر میں کہیں بھی جائے پناہ نہیں ملے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
غزہ کاالمیہ وجود اتوار 29 جون 2025
غزہ کاالمیہ

بلوچستان میں بدامنی کا ذمہ دار بھارت وجود اتوار 29 جون 2025
بلوچستان میں بدامنی کا ذمہ دار بھارت

اُستاد عدالت میں وجود اتوار 29 جون 2025
اُستاد عدالت میں

ایس سی او اجلاس اور پاکستان وجود هفته 28 جون 2025
ایس سی او اجلاس اور پاکستان

انقلاب سے پہلے شدید مایوسی کا دور آتا ہے! وجود هفته 28 جون 2025
انقلاب سے پہلے شدید مایوسی کا دور آتا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر