... loading ...
ریاض احمدچودھری
شنگھائی کانفرنس مشترکہ اعلامیہ میں پہلگام کا ذکر نہیں کیا گیا بلکہ بلوچستان میں بدامنی کا ذمہ دار بھارت کو قراردیاگیا۔ بھارتی میڈیا نے اعتراف کر لیا، اعلامیہ میں بلوچستان میں بدامنی میں بھارت کے بالواسطہ ملوث ہونے کا انکشاف کرکے بھارتی زخموں پر مزید نمک بھی چھڑک دیا گیا۔ چین، روس اور ایران کی طرف سے پاکستانی مؤقف کی بھرپور حمایت اور پذیرائی پر بھارتی میڈیا سیخ پا ہو گیا۔بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے الزام عائد کیا کہ مشترکہ اعلامیہ پاکستان کے بیانئے کے مطابق تھا، اس لئے مسترد کر دیا۔ ایس سی او نے پہلگام واقعہ پر بھارتی جھوٹا پروپیگنڈا تسلیم کرنے سے انکار دیا اور پہلگام واقعہ کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ بھارتی وفد اعلامیہ میں پاکستان کی مذمت کیلئے منتیں کرتا رہا تاہم رکن ملکوں کے وفود نے بھارتی موقف کی حمایت سے انکار کر دیا۔
وزیر دفاع نے بھارتی حاضر سروس نیول افسر کلبھوشن یادیو کا بھی ذ کر کیا، دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیاں نمایاں ہیں اور ہم ہر قسم کی دہشت گردی کی نہ صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ اس کے خلاف انہوں نے پیلگام حملے سمیت ہر دہشت گرد کارروائی کی مذمت کی مشترکہ خطرہ ہے، دہشت گردی کے خلاف کوششوں کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے، نہ ہی کسی ملک کو اپنی اندرونی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے اس کو استعمال کرنے دیا جائے۔ جعفر ایکسپریس حملوں کے منصوبہ سازوں، مالی معاونین،سرپرستوں کو کٹہرے میں لایا جائے۔شنگھائی کانفرنس میں اپنی تقریر میں جعفر ایکسپریس اور کلبھوشن کے شواہد کا ذکر کیا میری تقریر کے بعد بھارتی وزیر دفاع نے دوبارہ تقریر کی درخواست کی یہ روایت نہیں تھیں لیکن چینی وزیر نے راجناتھ سنگھ کو دوبارہ تقریر کی اجازت نہیں دی گئی جس سے سارا معاملہ شروع ہوا، اعلامیے میں کشمیر بلوچستان کا ذکر بھارت کو قبول نہیں تھا۔ اعلامیے پر 9 ممالک متفق تھے بھارت نے دستخط کرنے سے انکار کیا۔
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او ) کے اجلاس میں پاکستان نے اہم کامیابی حاصل کرلی جبکہ بھارت کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔وزرائے دفاع کے اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں بھارت پہلگام واقعہ کو پاکستان سے جوڑنے میں ناکام ہوگیا اور مشترکہ اعلامیے پر دستخط سے انکار کردیا۔ بھارتی وفد اعلامیے میں پاکستان کی مذمت کے لیے منتیں کرتا رہا تاہم رکن ملکوں کے وفود نے بھارتی موقف کی حمایت سے انکار کردیا۔ وزرائے دفاع اجلاس میں وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھارت کی موجودگی میں دوٹوک انداز میں پاکستان کا موقف پیش کیا اور مسئلہ کشمیر کو عالمی تنازع قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف کوششوں کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے، بھارت غیرقانونی طور پر کشمیر پر قابض ہے اور وہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔
چین نے مشرقی ساحلی شہر چنگ ڈا میں ایران، روس، پاکستان، روس، بیلاروس اور دیگر ممالک کے وزرائے دفاع کی میزبانی کی، جو ایسے وقت پر ہوا جب مشرق وسطی میں جنگ جاری ہے اور یورپ میں نیٹو ممالک دفاعی اخراجات بڑھانے پر متفق ہو چکے ہیں۔اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وزیر دفاع خواجہ آصف جبکہ بھارت کی نمائندگی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کی، دونوں ایک ہی میز پر موجود تھے، تاہم دونوں کے درمیان کوئی دو طرفہ ملاقات طے نہ ہو سکی۔
یہ اجلاس 10 رکنی شنگھائی تعاون تنظیم کے تحت منعقد ہوا جسے بیجنگ طویل عرصے سے مغرب کی زیر قیادت طاقت کے بلاکس کے مقابلے میں ایک متبادل پلیٹ فارم کے طور پر پیش کرتا آیا ہے، چین رکن ممالک کے درمیان سیاست، سیکیورٹی، تجارت اور سائنسی تعاون کو فروغ دینے پر زور دیتا ہے۔چنگ ڈا ایک اہم چینی بحری اڈہ بھی ہے، اس میں یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں منعقد ہوا جب اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 دن کی شدید لڑائی کے بعد ایک نازک سیزفائر نافذ ہے۔اس حقیقت سے انکار نہیں کہ دنیا میں کسی بھی جگہ ہونے والی دہشتگردی میں بھارت ملوث نظر آتا ہے جس کی بنیاد پر امریکی تھنک ٹینک اور ایک جریدے کی جانب سے بھارت کو عالمی نمبرون دہشت گرد قرار دیا جا چکا ہے۔ پاکستان کی سلامتی کمزور کرنا تو اسکے شروع دن کے ایجنڈے میں شامل ہے جس کے تحت وہ پاکستان کیخلاف تین جنگوں کے ساتھ ساتھ اس پر آبی دہشت گردی کا مرتکب بھی ہوتا رہتا ہے اور بلوچستان میں ”را” کا نیٹ ورک پھیلا کر وہ بلوچستان اور ملک کے دوسرے حصوں میں اپنے ایجنٹوں اور سہولت کاروں کے ذریعے دہشت گردی کی گھنائونی وارداتیں بھی کراتا رہتا ہے جن کے ٹھوس ثبوت پاکستان عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں کے سامنے پیش کر چکا ہے۔
پاکستان کو کمزور کرنے کی نیت سے ہی بھارت نے کشمیر پر اپنا ناجائز تسلط جمایا اور اس کا پاکستان کے ساتھ الحاق نہیں ہونے دیا جبکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کے بجائے بھارت نے پانچ اگست 2019ء کو بھارتی لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت والی شقیں منسوخ کراکے اپنے ناجائز زیرتسلط وادی کو بھارتی سٹیٹ یونین کا حصہ بنا لیا۔ اسکے توسیع پسندانہ عزائم سے اسکے پڑوسی چھوٹے ممالک تو ایک طرف، چین بھی محفوظ نہیں جس کے ساتھ وہ اروناچل پردیش کے معاملہ پر چھیڑ چھاڑ کرتا اور چینی افواج کے ہاتھوں منہ کی کھاتا رہتا ہے۔ اسکے باوجود علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والی اسکی سازشیں تسلسل کے ساتھ جاری ہیں اور یہ حقیقت اقوام عالم میں تسلیم کی جا چکی ہے کہ بھارت ہی دہشت گردی کا منبع ہے جو فیک فلیگ اپریشن کرکے اس خود ساختہ دہشت گردی کا پاکستان پر ملبہ ڈالنے کی سازشوں میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہا۔ پہلگام فیک فلیگ اپریشن بھی اسی سلسلہ کی کڑی تھا جس کے ذریعے اس نے پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کا جواز نکالا اور اسکی ہمہ وقت چوکس مسلح افواج بالخصوص پاک فضائیہ کے ہاتھوں ہزیمت اٹھائی اور پھر جنگ بندی کیلئے امریکی صدر ٹرمپ کی منت سماجت کی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔