وجود

... loading ...

وجود

ضمنی انتخاب کے نتائج نے سیندور پو نچھ دیا!

جمعرات 26 جون 2025 ضمنی انتخاب کے نتائج نے سیندور پو نچھ دیا!

ڈاکٹر سلیم خان

ضمنی انتخاب کے کمبھ میلے میں آپریشن سیندور ڈوب گیا۔ پانچ میں سے چار شردھالو ڈوب مرے ۔ ریزرو کٹیگری کے دلتوں کی بدولت ایک کی جان بچی یعنی اگر ملک کا پسماندہ طبقہ بھی زعفرانی جھانسے سے نکل جائے تو کمل مرجھا جائے گا۔پانچ میں دو مسلم امیدواروں کی کامیابی ‘آساں نہیں مٹانا نام و نشاں ہمارا’ کی مصداق ہے ۔ وزیر اعظم نریندرمودی نے ضمنی انتخاب سے قبل ایک پانچ روزہ غیر ملکی دورہ طے کردیا تاکہ ہر روز ان کا ‘ہنستا ہوا نوروانی چہرہ’ ذرائع ابلاغ میں رونق افروز رہے ۔ سائپرس سے کینیڈا اورکروشیا کے راستے 19 جون کو مودی جی اس توقع سے لوٹے کہ ملک کے رائے دہندگان مانگ میں سیندور بھر کے ان کا ا ستقبال کریں گے اور پانچ میں پانچ نہ سہی تو کم از کم تین میں کامیابی مل ہی جائے گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ 4 ریاستوں پنجاب، گجرات، مغربی بنگال اور کیرالہ کی 5 اسمبلی سیٹوں پر ضمنی انتخابات میں ان کی پارٹی گجرات کا ‘وساودر’ بھی ہار گئی ۔ کس نے نہیں سوچا تھا آپریشن سیندور اتنی بری طرح ناکام ہوگا ۔
ضمنی انتخابات کے نتائج میں سب سے بڑی خوشخبری اس عام آدمی پارٹی کے لیے آئی جس پر دہلی میں شکست کے بعد فاتحہ پڑھاجاچکا تھا ۔ پنجاب کے علاوہ گجرات کی کامیابی ‘گھر میں گھس کے مارا’جیسی ہے گوہا جھاڑو نے کمل سے دہلی کی ہار کا ضمنی انتقام لے لیا۔ ملک بھر میں بی جے پی کے لیے یہ نتائج مایوس کن رہے ۔ اس بارحوصلہ اتنا بلند تھا کہ ایک بھی حلیف کو موقع دیئے بغیر اپنے امیدوار کھڑے کیے گئے ۔ گجرات کے کڈی میں اگر دلت رائے دہندگوں نے کمل نہ کھلایا ہوتا تو بی جے پی کا سپڑا صاف ہوجاتا ۔ کڈی سیٹ پر بی جے پی امیدوار راجندر کمار چاؤڈا نے تقریباً ایک لاکھ ووٹ حاصل کرکے کانگریس کے رمیش بھائی چاؤڈا کو تقریباً 40 ہزار ووٹوں سے شکست دے دی۔ یہاں پر عآپ کے جگدیش بھائی چاؤڈا کو 3090 ووٹ پر اکتفاء کرنا پڑا ۔ اس طرح دلتوں کی مہربانی سے ا کمل کھل گیا ۔کڈی چونکہ بی جے پی کا گڑھ ہے اس لیے بی جے پی نے ہیٹ ٹرک کرلی ۔ بی جے پی کااصل امتحان وساودَر میں تھا کیونکہ وہ سابق وزیر اعلیٰ کیشو بھائی پٹیل کی کرم بھومی تھی ۔
1984 میں جنتا پارٹی کا چولا اوڑھ کر زعفرانیوں نے اس پر قبضہ کیا اور 2012 تک جمے رہے ۔ کیشو بھائی کی موت کے بعد 2014 کے ضمنی انتخاب میں کانگریس کے امیدوار ہرشد کمار رابڑیا نے بازی مارلی پھر آگے چل کر 2022کے اندر عام آدمی پارٹی کا امیدوار کامیاب ہوگیا ۔ بی جے پی نے انتخابی ناکامی کے بعد عآپ کے بھوپیندر بھایانی کو کمل پکڑا دیا ۔ کانگریس کے ہرشد رابڑیا نے مقدمہ کردیا اس لیے ضمنی انتخابات ملتوی ہوتے رہے یہاں تک کہ رابڑیا کو بھی جھانسے میں لے کر بی جے پی نے مقدمہ واپس کروادیا۔ اتنی ساری مشقت کے بعداس امید کے ساتھ کروایا گیا کہ سارے مخالفین کو خرید ے جاچکے ہیں اس لیے کامیابی یقینی ہے مگر عآپ امیدوار گوپال اٹالیا نے تقریباً 76 ہزار ووٹ حاصل کرکے بی جے پی امیدوار کریت پٹیل کو تقریباً 17.5 ہزار ووٹو سے دھول چٹا دی۔ اس طرح کیشو بھائی پٹیل کی نشست کو جیتنے کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہوسکا۔ اس طرح پچھلے گیارہ سال سے بی جے پی جان توڑ کوشش کے باوجود وہ نا کام ہوگئی۔
عام آدمی پارٹی کو دوسری بڑی کامیابی پنجاب کی لدھیانہ ویسٹ اسمبلی سیٹ پر ملی ۔ وہاں عآپ امیدوار سنجیو اروڑا شروع میں تو کانگریس امیدوار بھارت بھوشن آشو سے پیچھے چل رہے تھے ، لیکن جیسے جیسے ووٹوں کی گنتی آگے بڑھی تو پانسہ پلٹ گیا اور بالآخر کانگریس امیدوار 10637 ووٹوں سے ہار گیا۔ لدھیانہ میں ہندووں کی خاصی بڑی آبادی کے باوجود بی جے پی امیدوار جیون گپتا کو 20323 ووٹ پر اکتفاء کرنا پڑا۔ تیسرے مقام پر بی جے پی اگر سابقہ حلیف شرومنی اکالی دل امیدوار کے ساتھ ہوتی تو اس کی ضمانت بھی ضبط نہیں ہوتی کمل بھی کھل جاتا۔ کیونکہ اس نے آٹھ ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل کیے لیکن اس راستے میں دو مسائل ہیں۔ ایک تو کسان مخالف شبیہ کے سبب اکالی دل اس کے قریب نہیں پھٹکتی اور دوسرے غرور و تکبرکی وجہ سے وہ بی جے پی اپنے حلیفوں کو حقیر فقیر سمجھنے لگی ہے ۔
مغربی بنگال کی کالی گنج سیٹ پر ترنمول کانگریس کا دبدبہ برقرار رہا۔ 2011میں پہلی بار وہاں ٹی ایم سی نے ناصر الدین احمد کے ذریعہ وہاں اپنا جھنڈا گاڑا۔ اس کے بعد 2016 میں کانگریس کے امیدوار حسن الزماں شیخ سے ناصر ہار گئے مگر 2021میں پھر سے ناصرا الدین نے اپنی کھوئی ہوئی میراث پر قبضہ کرلیا۔ ان کی وفات کے بعد ترنمول کانگریس نے ناصر الدین کی بیٹی الیفہ احمد کو ٹکٹ دیا ۔ یہ حکمتِ عملی کامیاب رہی اور اس بار انہوں نے 50 ہزار سے زائد ووٹوں سے فتح کا پرچم لہرایا ۔ بی جے پی امیدوار آشیش گھوش اپنی تمام تر فرقہ وارانہ پروپگنڈا کے باوجود شکست فاش سے دوچار ہوگیا ۔ کانگریس نے الیفہ کے مقابلے ھسن الزمان شیخ کے بیٹے کابل الدین شیخ کو میدان میں اتارا مگر وہ تیسرے مقام پر رہے ۔ اس طرح ممتا بنرجی نے ایک بار پھر اپنا دَم دکھاتے ہوئے کالی گنج سیٹ پر بی جے پی کی دال گلنے نہیں دی اور اسے احساس دلا دیا کہ اگلے سال ہونے والے انتخابات میں جیت حاصل کرنا اس کے لیے آسان نہیں ہوگا ۔ مسلمان تو کم اکم اس کو جیت کا مزہ چکھنے نہیں دیں گے ۔
کانگریس کے لیے اچھی خبرکیرالہ سے آئی ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ بی جے پی کی حالت کیرالہ میں اچھی نہیں ہے مگر کانگریس کو بھی نیلامبور سیٹ پر کامیابی درج کرانے کی خاطر طویل عرصہ کرنا پڑا اور بالآخر2016و 2021کی شکست کے بعد پرینکا گاندھی نے وہاں کامیابی کا پرچم لہرایا دیا ۔ اگلے سال کیرالہ کے انتخابات ہونے والے ہیں اس لیے یہ کامیابی کانگریس کے لیے ایک نیک فال ہے ۔ نیلامبور اسمبلی سیٹ پر انور نامی آزاد امیدواراشتراکیوں کی مدد سے دوبار کامیاب ہوا مگر چند ماہ قبل اس نے ایل ڈی ایف پر الزام لگایا کہ وہ آر ایس ایس کی مدد کررہی ہے ۔ مسلم علاقوں میں وہ مافیا بنا رہی ہے اور انہیں بدنام کررہی ۔ یہ کہہ کر انور نے استعفیٰ دیا تو وہاں انتخاب کروانا پٹا ۔ یہ حلقہ ٔ انتخاب پرینکا گاندھی کے وائناڈ میں آتا ہے ۔ انہوں نے خاص دلچسپی لی اور اس سیٹ کو جیتنے کے لیے کانگریس نے کافی محنت کرنی پڑی ۔ اس کے نتیجے میں کانگریس امیدوار آریہ دان شوکت کو 11 ہزار سے زائد ووٹوں سے کامیابی مل گئی۔
آریہ دان شوکت کو 77737 ووٹ حاصل ہوئے ہیں، جبکہ سی پی آئی (ایم) امیدوار ایم سواراج کو 66660 ووٹ ملے ۔ بی جے پی عیسائی امیدوار کو میدان میں اتار کر ایک جوا کھیلا مگر ایڈووکیٹ موہن جارج محض 8648 ووٹ حاصل کرکے چوتھے مقام پرآئے ۔ اس طرح کیرالہ کے اندر سنگھ پریوار کے بڑھتے رسوخ کا جو ہواّ کھڑا کیا گیا تھا اس کی پول کھل گئی۔ اس حلقۂ انتخاب میں ایل ڈی ایف کی بی جے پی کے ساتھ کھل کر سامنے آگئی۔ جماعت اسلامی ہند کی ویلفیئر پارٹی نے شوکت کی حمایت کی تو اشتراکیوں نے جماعت کو نہ صرف داعش بلکہ پہلگام کے دہشت گردوں سے جوڑ دیا۔ اس طرح اقتدار کی خاطر اشتراکی وہی غلطی کررہے ہیں جو مغربی بنگال میں ہوئی تھی۔ ان لوگوں نے کانگریس کو نقصان پہنچانے کے لیے بی جے پی کی مدد کی اور بالآخر وہ طاقتور ہوگئی اور یہ خود کمزور ہوگئے ۔ اقتدار کے ہاتھ سے نکلنے کا خوف انسان کو اپنی غلطیوں سے سبق بھی نہیں لینے دیتا ۔یہ لوگ بھوک جاتے ہیں کہ کانگریس کو ہرا کر دوبارہ اقتدار میں آجانا ہے مگر بی جے پی اگر حکومت قائم کرلے تو واپسی مشکل ہوجاتی ہے ۔
پہلگام کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرنے والی ایل ڈ ی ایف کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہ مشکوک معاملہ ہے ۔ عوام کی ایک بڑی تعداد اس کو پلوامہ 2 مانتی ہے جہاں اتنی بڑی مقدار میں دھماکہ خیز آر ڈی ایکس کا پہنچنا ہنوز معمہ بنا ہوا ہے ؟اس سوال کا جواب سرکار سمیت کسی کے پاس نہیں ہے کہ وہ کہاں سے آیا تھا؟ پہلگام کی بابت بھی سرکار یہ بتانے سے قاصر ہے کہ حملہ آور کہاں سے آئے اور کیسے غائب ہوگئے ؟ انہیں سوالات نے سارے معاملے کو شکوک و شبہات کے دائرے میں ڈال دیا ہے لیکن پلوامہ کے بعد سرجیکل اسٹرئیک نہایت کامیاب رہا۔ بی جے پی نے 2019 کے قومی انتخابات میں اسی کے بل بوتے پر کامیابی حاصل کی حالانکہ اب اسے بھی لوگ سرجیکل کے بجائے فرضیکل اسٹرائیک کہنے لگے ہیں ۔ آپریشن سیندور کے بعد لاہور ، اسلام آباد اور کراچی میں ترنگا لہرانے والی فرضی جنگ بھی ٹیلی ویژن کے پردے پر لڑی گئی اور اس کے بعد ضمنی انتخابات میں آپریشن سیندور کے اثرات کو جانچا گیا تو اس کا رنگ پھیکا نکلا ۔ پانچ میں سے چار مقامات پر بی جے پی کی شکست معمولی نہیں ہے ۔اس سے ظاہر ہوتا ہے سیندور کا رنگ خون سے نکل کر آنسووں میں بہہ گیا۔ ان نتائج کے بعد گجرات کے اندر بی جے پی خون کے آنسو رو رہی ہے ۔ پاکستان سے سٹے گجرات میں بھی اگر یہ رنگ نہیں چڑھا تو بہار میں کیا چڑھے گا؟ بی جے پی کو اب بہار اسمبلی انتخاب کے لیے کوئی نیا شوشا چھوڑنا پڑے گا ورنہ اس کی مانگ میں سیندور نہیں بھرے گا اور یشو وھا بین کی طرح وہ سونی کی سونی رہ جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارت کی کینیڈین سیاستدانوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش وجود جمعرات 26 جون 2025
بھارت کی کینیڈین سیاستدانوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش

ضمنی انتخاب کے نتائج نے سیندور پو نچھ دیا! وجود جمعرات 26 جون 2025
ضمنی انتخاب کے نتائج نے سیندور پو نچھ دیا!

نتین یاہواور خطے میں تباہی وجود بدھ 25 جون 2025
نتین یاہواور خطے میں تباہی

ایران کے مقابلے میں اسرائیل کا اعتراف ناکامی وجود منگل 24 جون 2025
ایران کے مقابلے میں اسرائیل کا اعتراف ناکامی

ایران پر امریکی حملہ عالمی تناظر میں وجود منگل 24 جون 2025
ایران پر امریکی حملہ عالمی تناظر میں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر