وجود

... loading ...

وجود

ایران کے مقابلے میں اسرائیل کا اعتراف ناکامی

منگل 24 جون 2025 ایران کے مقابلے میں اسرائیل کا اعتراف ناکامی

ریاض احمدچودھری

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل ایران کی جوہری صلاحیت کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ایران کی جوہری تنصیبات پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل کے پاس ایران کے فورڈو (Fordow) میں واقع زیر زمین جوہری تنصیب کو تباہ کرنے کی صلاحیت نہیں۔ انہوں نے واضح کیا، ”ان کے پاس اس کام کے لیے بہت محدود صلاحیت ہے۔ وہ شاید کسی چھوٹے سے حصے کو توڑ سکیں، لیکن وہ بہت گہرائی تک نہیں جا سکتے۔ ان کے پاس اس کی صلاحیت نہیں۔”
اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا ہے کہ ایران کی جانب سے داغے گئے بیلسٹک میزائل کو روکنے میں اسرائیل کا دفاعی نظام ناکام رہا، جسے ممکنہ تکنیکی خرابی کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ جمعہ کی صبح جنوبی شہر بیرشیبہ میں پیش آیا، جہاں ایرانی میزائل ایک رہائشی علاقے کے قریب آ کر گرا۔ دھماکے سے قریبی عمارتوں اور گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا جبکہ پانچ افراد کے معمولی زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ میزائل کو انٹرسیپٹ کرنے کے لیے ‘آئرن ڈوم’ نظام کو فعال کیا گیا تھا، تاہم سسٹم تکنیکی نقص کا شکار ہو گیا اور میزائل کو فضا میں ہی تباہ کرنے میں ناکام رہا۔ اس ناکامی نے اسرائیل کی فضائی دفاعی صلاحیتوں پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔اسرائیلی روزنامہ ٹائمز آف اسرائیل نے دفاعی ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ فوج اس واقعے کی مکمل تکنیکی جانچ کر رہی ہے تاکہ آئندہ ایسے حملوں کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکے۔واضح رہے کہ ایران کی جانب سے حالیہ دنوں میں کیے گئے میزائل حملے اسرائیلی دفاعی نظام کے لیے بڑا چیلنج بن چکے ہیں، اس قسم کی ناکامیاں اسرائیل کی عسکری برتری پر بھی سوالات اْٹھا رہی ہیں، جس کا سیاسی و عسکری قیادت کو فوری جواب دینا ہوگا۔اخبار نے مزید کہا ہے کہ صیہونی حکومت کی جانب سے متعدد فضائی دفاعی نظاموں سے استفادہ کرنے کے باوجود ایران کے حملے مقبوضہ علاقوں کے دور دراز جگہوں تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں ایرانی میزائلوں کے مقابلے میں صیہونی حکومت کی متعدد فضائی دفاعی سسٹمز کی ناکامی کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایران کے حالیہ میزائل حملوں کے نتیجے میں حالیہ برسوں میں صیہونی حکومت کے فضائی دفاعی نظام کو سب سے بڑی ناکامی ہوئی ہے۔ کیونکہ یہ میزائل آگ کی شدت اور حملے میں استعمال ہونے والی جدید ٹیکنالوجی کے نتیجے میں صیہونی حکومت کے دفاع کی متعدد تہوں سے گزرنے میں کامیاب ہوئے۔ صیہونی حکومت کی جانب سے متعدد فضائی دفاعی نظاموں سے استفادہ کرنے کے باوجود ایران کے حملے مقبوضہ علاقوں کے دور دراز جگہوں تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔رپورٹ میں تسلیم کیا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے دفاعی نظام میں آئرن ڈوم سسٹم، ڈیوڈ سلنگز، ایرو 3 میزائل اور امریکی تھاڈ سسٹم شامل ہیں لیکن یہ متعدد سسٹم حالیہ ایرانی حملوں کے دوران استعمال ہونے والے میزائلوں کو روکنے میں ناکام رہے۔ یہ نظام موثر ہیں، لیکن کافی نہیں۔ اس کے علاوہ، آئرن ڈوم سسٹم کے بارے میں میڈیا کی افواہیں اس کی اصل تاثیر سے کہیں زیادہ رہی ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایرانی حکمت عملی اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام کو مصروف اور تھکا دینے کے لیے ایک ساتھ بڑی تعداد میں میزائل داغنے پر مبنی ہے، تاکہ یہ نظام ایک ہی وقت میں متعدد خطرات کا مقابلہ نہ کر سکیں۔
یہ دعویٰ ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ جب حالیہ دنوں میں ایران کی جانب سے مقبوضہ علاقوں پر داغے جانے والے میزائلوں کی تعداد میں مختلف مراحل میں کمی آئی ہے لیکن ان میزائلوں کی آپریشنل اور تکنیکی نوعیت ایسی ہے کہ امریکی اور اسرائیلی فضائی دفاعی نظام انہیں روکنے میں ناکام رہے ہیں۔ صرف ایک میزائل بئر السبع کے علاقے کی طرف فائر کیا گیا، جس نے الارم سائرن بجنے سے بھی پہلے مطلوبہ ہدف کو نشانہ بنایا، اور سرکاری اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق، 18 افراد زخمی ہوئے۔ایران اب تک 200 سے زیادہ میزائل داغ چکا ہے، اسرائیل میں اب تک 7 ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ متعدد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ ایرانی فوج نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ حملوں میں تقریباً دو ہزار میزائل اسرائیل کی جانب داغے جائیں گے اور خبردار کیا کہ ہمارے میزائل حملے پہلے حملوں کے مقابلے میں بیس گنا زیادہ شدید ہوں گے۔
تل ابیب میں وزارت دفاع، صنعتی اور فوجی مراکز بھی براہ راست ایرانی حملے کا نشانہ بنے۔آپریشن میں اہداف میں سب سے اہم نواتیم، اودا اور تل نوف کے فضائی اڈے تھے۔ ان فضائی اڈوں پر اسرائیلی فضائیہ کی کمانڈ اور دیگر جنگی مراکز موجود تھے۔ یہی اڈے ایران پر حالیہ حملے کا نقطہ آغاز تھے، مجموعی طور پر اسرائیل پر میزائل حملوں میں150 سے زائد اہداف کامیابی سے نشانہ بنائے گئے۔ ایران نے باضابطہ طو رپر فرانس برطانیہ اور امریکا کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ اسرائیل پر بہت بڑے پیمانے پر حملے کرے گا۔ ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا، برطانیہ اور فرانس اسرائیل کو تہران کے جوابی حملوں کو روکنے میں مدد فراہم کرتے رہے تو وہ خطے میں موجود ان ممالک کے فوجی اڈوں اور بحری جہازوں کو نشانہ بنائے گا۔ ایران خلیج فارس میں آبنائے ہر مز کو بند کرنے پر غور کر رہا ہے’ خلیج فارس کی آبنائے ہرمز سے یومیہ 17 ملین بیرل سے زائد کی ترسیل ہوتی ہے۔ ایرانی حملوں کے خوف سے اسرائیلی قیادت زیر زمین چلی گئی۔ موساد کا ہیڈ کوارٹرز خالی کرا لیا گیا۔ایران نے اسرائیل پر 100 سے زائد بیلسٹک میزائل فائر کر دئیے۔ شمالی اسرئیل میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئی۔ پورٹ سٹی حیفہ پر میزائل فائر کئے گئے ہیں۔ اسرائیل پر ہائبرڈ ڈرون میزائل حملہ کیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ایران کے مقابلے میں اسرائیل کا اعتراف ناکامی وجود منگل 24 جون 2025
ایران کے مقابلے میں اسرائیل کا اعتراف ناکامی

ایران پر امریکی حملہ عالمی تناظر میں وجود منگل 24 جون 2025
ایران پر امریکی حملہ عالمی تناظر میں

اسرائیل کا جوہری پروگرام:پردہ اٹھانے کی ضرورت وجود منگل 24 جون 2025
اسرائیل کا جوہری پروگرام:پردہ اٹھانے کی ضرورت

کشمیری خواتین قا بض افواج کا سب سے بڑا ہدف وجود پیر 23 جون 2025
کشمیری خواتین قا بض افواج کا سب سے بڑا ہدف

ایران نے اسرائیل کو اوقات بتادی! وجود پیر 23 جون 2025
ایران نے اسرائیل کو اوقات بتادی!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر