... loading ...
ریاض احمدچودھری
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل ایران کی جوہری صلاحیت کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ایران کی جوہری تنصیبات پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل کے پاس ایران کے فورڈو (Fordow) میں واقع زیر زمین جوہری تنصیب کو تباہ کرنے کی صلاحیت نہیں۔ انہوں نے واضح کیا، ”ان کے پاس اس کام کے لیے بہت محدود صلاحیت ہے۔ وہ شاید کسی چھوٹے سے حصے کو توڑ سکیں، لیکن وہ بہت گہرائی تک نہیں جا سکتے۔ ان کے پاس اس کی صلاحیت نہیں۔”
اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا ہے کہ ایران کی جانب سے داغے گئے بیلسٹک میزائل کو روکنے میں اسرائیل کا دفاعی نظام ناکام رہا، جسے ممکنہ تکنیکی خرابی کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ جمعہ کی صبح جنوبی شہر بیرشیبہ میں پیش آیا، جہاں ایرانی میزائل ایک رہائشی علاقے کے قریب آ کر گرا۔ دھماکے سے قریبی عمارتوں اور گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا جبکہ پانچ افراد کے معمولی زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ میزائل کو انٹرسیپٹ کرنے کے لیے ‘آئرن ڈوم’ نظام کو فعال کیا گیا تھا، تاہم سسٹم تکنیکی نقص کا شکار ہو گیا اور میزائل کو فضا میں ہی تباہ کرنے میں ناکام رہا۔ اس ناکامی نے اسرائیل کی فضائی دفاعی صلاحیتوں پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔اسرائیلی روزنامہ ٹائمز آف اسرائیل نے دفاعی ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ فوج اس واقعے کی مکمل تکنیکی جانچ کر رہی ہے تاکہ آئندہ ایسے حملوں کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکے۔واضح رہے کہ ایران کی جانب سے حالیہ دنوں میں کیے گئے میزائل حملے اسرائیلی دفاعی نظام کے لیے بڑا چیلنج بن چکے ہیں، اس قسم کی ناکامیاں اسرائیل کی عسکری برتری پر بھی سوالات اْٹھا رہی ہیں، جس کا سیاسی و عسکری قیادت کو فوری جواب دینا ہوگا۔اخبار نے مزید کہا ہے کہ صیہونی حکومت کی جانب سے متعدد فضائی دفاعی نظاموں سے استفادہ کرنے کے باوجود ایران کے حملے مقبوضہ علاقوں کے دور دراز جگہوں تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں ایرانی میزائلوں کے مقابلے میں صیہونی حکومت کی متعدد فضائی دفاعی سسٹمز کی ناکامی کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایران کے حالیہ میزائل حملوں کے نتیجے میں حالیہ برسوں میں صیہونی حکومت کے فضائی دفاعی نظام کو سب سے بڑی ناکامی ہوئی ہے۔ کیونکہ یہ میزائل آگ کی شدت اور حملے میں استعمال ہونے والی جدید ٹیکنالوجی کے نتیجے میں صیہونی حکومت کے دفاع کی متعدد تہوں سے گزرنے میں کامیاب ہوئے۔ صیہونی حکومت کی جانب سے متعدد فضائی دفاعی نظاموں سے استفادہ کرنے کے باوجود ایران کے حملے مقبوضہ علاقوں کے دور دراز جگہوں تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔رپورٹ میں تسلیم کیا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے دفاعی نظام میں آئرن ڈوم سسٹم، ڈیوڈ سلنگز، ایرو 3 میزائل اور امریکی تھاڈ سسٹم شامل ہیں لیکن یہ متعدد سسٹم حالیہ ایرانی حملوں کے دوران استعمال ہونے والے میزائلوں کو روکنے میں ناکام رہے۔ یہ نظام موثر ہیں، لیکن کافی نہیں۔ اس کے علاوہ، آئرن ڈوم سسٹم کے بارے میں میڈیا کی افواہیں اس کی اصل تاثیر سے کہیں زیادہ رہی ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایرانی حکمت عملی اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام کو مصروف اور تھکا دینے کے لیے ایک ساتھ بڑی تعداد میں میزائل داغنے پر مبنی ہے، تاکہ یہ نظام ایک ہی وقت میں متعدد خطرات کا مقابلہ نہ کر سکیں۔
یہ دعویٰ ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ جب حالیہ دنوں میں ایران کی جانب سے مقبوضہ علاقوں پر داغے جانے والے میزائلوں کی تعداد میں مختلف مراحل میں کمی آئی ہے لیکن ان میزائلوں کی آپریشنل اور تکنیکی نوعیت ایسی ہے کہ امریکی اور اسرائیلی فضائی دفاعی نظام انہیں روکنے میں ناکام رہے ہیں۔ صرف ایک میزائل بئر السبع کے علاقے کی طرف فائر کیا گیا، جس نے الارم سائرن بجنے سے بھی پہلے مطلوبہ ہدف کو نشانہ بنایا، اور سرکاری اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق، 18 افراد زخمی ہوئے۔ایران اب تک 200 سے زیادہ میزائل داغ چکا ہے، اسرائیل میں اب تک 7 ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ متعدد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ ایرانی فوج نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ حملوں میں تقریباً دو ہزار میزائل اسرائیل کی جانب داغے جائیں گے اور خبردار کیا کہ ہمارے میزائل حملے پہلے حملوں کے مقابلے میں بیس گنا زیادہ شدید ہوں گے۔
تل ابیب میں وزارت دفاع، صنعتی اور فوجی مراکز بھی براہ راست ایرانی حملے کا نشانہ بنے۔آپریشن میں اہداف میں سب سے اہم نواتیم، اودا اور تل نوف کے فضائی اڈے تھے۔ ان فضائی اڈوں پر اسرائیلی فضائیہ کی کمانڈ اور دیگر جنگی مراکز موجود تھے۔ یہی اڈے ایران پر حالیہ حملے کا نقطہ آغاز تھے، مجموعی طور پر اسرائیل پر میزائل حملوں میں150 سے زائد اہداف کامیابی سے نشانہ بنائے گئے۔ ایران نے باضابطہ طو رپر فرانس برطانیہ اور امریکا کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ اسرائیل پر بہت بڑے پیمانے پر حملے کرے گا۔ ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا، برطانیہ اور فرانس اسرائیل کو تہران کے جوابی حملوں کو روکنے میں مدد فراہم کرتے رہے تو وہ خطے میں موجود ان ممالک کے فوجی اڈوں اور بحری جہازوں کو نشانہ بنائے گا۔ ایران خلیج فارس میں آبنائے ہر مز کو بند کرنے پر غور کر رہا ہے’ خلیج فارس کی آبنائے ہرمز سے یومیہ 17 ملین بیرل سے زائد کی ترسیل ہوتی ہے۔ ایرانی حملوں کے خوف سے اسرائیلی قیادت زیر زمین چلی گئی۔ موساد کا ہیڈ کوارٹرز خالی کرا لیا گیا۔ایران نے اسرائیل پر 100 سے زائد بیلسٹک میزائل فائر کر دئیے۔ شمالی اسرئیل میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئی۔ پورٹ سٹی حیفہ پر میزائل فائر کئے گئے ہیں۔ اسرائیل پر ہائبرڈ ڈرون میزائل حملہ کیا گیا ہے۔