وجود

... loading ...

وجود
وجود

کشمیری بچوں کو ہندو بنانے کی سازش

اتوار 14 اپریل 2024 کشمیری بچوں کو ہندو بنانے کی سازش

ریاض احمدچودھری

بھارتی ہندو انتہا پسند تنظیم راشٹریہ سیونگ سنگھ(آر ایس ایس) نے کشمیری مسلمان بچوں کو ہندو مذہب سکھانے کیلئے 1250 اسکول قائم کر دیے ہیں۔ یہ ا سکول وادی کے 10 اضلاع کے 480 دیہات میں آر ایس ایس کی ذیلی تنظیم سیوا بھارتی نے قائم کیے ہیں۔ ان اسکولوں کو چلانے کیلئے سیوا بھارتی نے بھارت سے 129 کروڑ روپے اور بھارتی تارکین وطن سے 44 کروڑ روپے کے عطیات اکٹھے کیے ہیں۔
سیوا بھارتی کے مطابق وادی کشمیر میں 1250 سکولوں میں بچوں کو حب الوطنی اور بھارتیت کی اہمیت سکھائی جا رہی ہے۔ ان ا سکولوں میں95 فیصد بچے مسلمان ہیں۔ شمالی کشمیر کے بارہمولا ضلع میں180 ایسے اسکول بھی ان میں شامل ہیں۔ بھارت میں مسلمانوں اور اقلیتوں پر ظلم و جبر کا سلسلہ جاری ہے ہی، اب بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی انتہا پسند حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی مسلمان طالبات کو ہندو مذہب کی رسومات ادا کرنے پر مجبور کردیا ہے۔سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔ جس میں برقع پہنی کئی طالبات کو ”گنیش آرتی” گاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔مذکورہ ویڈیو مبینہ طور پر مقبوضہ کشمیر کے جنوب میں واقع پہلگام قصبے کے سالار گرلز ہائیر سیکنڈری اسکول کی ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے ایک طالبہ پوڈیم پر کھڑے ہوکر دوسری طالبات کی رہنمائی کر رہی ہے، جو ایک کھلی جگہ پر بیٹھ کر ”گنیش وندنا” کے شلوک پڑھ رہی ہیں۔گنیش وندنا ختم ہونے کے بعد اساتذہ دوسرے بچوں کو گنیش وندنا پڑھانے والی طالبہ سے پوچھتے ہیں کہ وہ اونچی آواز میں کہے کہ انہوں نے ابھی کیا پڑھا ہے اور بھگوان گنیش کی اہمیت کی وضاحت کریں کہ کسی بھی کام کے آغاز سے پہلے اس کی تعظیم کیوں کی جاتی ہے۔ایک ٹیچر کی مدد سے طالبہ نے سمجھایا کہ چونکہ بھگوان گنیش کو حتمی دیوتا مانا جاتا ہے۔ اس لیے ہم گنیش وندنا پڑھتے ہیں اور کوئی بھی کام شروع کرنے یا کسی دوسرے دیوی دیوتا کو پوجنے سے پہلے گنیش کی مورتی پر چندن (صندل) کا پیسٹ لگاتے ہیں۔
ہندو افسانوں کے مطابق گنیش برائی پر اچھائی کی علامت ہے۔ جس نے کئی راکشسوں کو تباہ کیا اور دنیا میں امن بحال کیا جس کی وجہ سے ہندو مذہب میں کوئی بھی نیا کام شروع کرنے سے پہلے یا کسی بھی مبارک تقریب یا موقع کے آغاز پر بھگوان گنیش کو پکارا جاتا ہے۔ہندو مت میں بھگوان گنیش کی پوجا تقریباً ہر کام کے آغاز سے پہلے کی جاتی ہے۔بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد اب ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سمیت اسی نظریے کی حامل دیگر تنظیموں اور افراد نے یہاں ‘اردو’ زبان کو ہٹا کر ‘ہندی’ زبان کو مسلط کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔زائد از 130 برس تک بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی سرکاری زبان ہونے کا اعزاز حاصل کرنے والی ‘اردو’ کے خلاف باضابطہ طور پر عدالتی و میڈیا ٹرائل شروع کیا گیا ہے نیز سخت گیر ہندو تنظیموں بشمول بی جے پی نے اردو کو ‘ویلن’ کے طور پر پیش کرنے کی ‘پروپیگنڈا مہم’ تیز کردی ہے۔
کشمیر ہائی کورٹ میں گذشتہ ہفتے ماگھو کوہلی نامی شخص، جنہیں مبینہ طور پر بی جے پی اور دیگر ہندو تنظیموں کی پشت پناہی حاصل ہے، نے ایک مفاد عامہ کی عرضی دائر کی ہے جس میں انہوں نے ‘ہندی’ کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی سرکاری زبان قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ہائی کورٹ نے اس عرضی کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے بھارتی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے جس میں اس سے معاملے پر جواب مانگا گیا ہے۔ عرضی گزار کا استدلال ہے کہ جموں میں ڈوگری اور ہندی زبانیں استعمال ہوتی ہیں اور اردو زبان سے نابلد ہونے کی وجہ سے یہاں (جموں) کے لوگ نا انصافی کا شکار ہیں۔
ماگھو کوہلی کی جانب سے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرنے کے ساتھ ہی کچھ بھارتی ٹی وی چینلز بالخصوص ‘ٹائمز ناؤ’ اور بی جے پی سمیت کئی ایک ہندو تنظیموں نے کشمیر میں ‘اردو’ کی جگہ ‘ہندی’ کو بطور سرکاری زبان نافذ کرنے کے مطالبے پر شور مچانا شروع کردیا ہے۔
یہ بات غور طلب ہے کہ آج جو مہم کشمیر سے ‘اردو’ کو ہٹانے کے لیے جاری ہے ایسی ہی ایک مہم 2014 میں اس متنازع خطے کی خصوصی آئینی حیثیت کے خلاف شروع کی گئی تھی جو پانچ اگست 2019 کے فیصلوں پر منتج ہوئی۔بی جے پی جموں و کشمیر یونٹ کے نائب صدر یدویر سیٹھی کا الزام ہے کہ اردو کا جال بن کر ہماری (ہندوؤں کی) زمین اور نوکریاں ہڑپ لی گئی ہیں۔خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد اب اگر ہندی کشمیر کی سرکاری زبان بنتی ہے تو یہ ہمارے لیے ایک بہت بڑا تحفہ ہوگا۔ آنے والے وقت میں سرکاری کاغذات ہندی میں لکھے جائیں گے اور نوکریوں کے امتحانات ہندی میں لیے جائیں گے۔ اس طرح سے ہندی نافذ ہونے سے ہمیں نا انصافی سے نجات ملے گی۔ڈوگرہ برہمن پرتیندھی سبھا نامی تنظیم نے سرکاری خط و کتابت کے لیے ‘ہندی’ کو استعمال کرنے کی اجازت طلب کرتے ہوئے کہا ہے: ‘چونکہ جموں و کشمیر اب ایک ریاست سے ایک یونین ٹریٹری بن چکی ہے اس لیے ہماری لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو سے اپیل ہے کہ تمام سرکاری فرامین ہندی میں جاری کیے جانے چاہئیں۔’
یہ امر قابل ذکر ہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے 20 میں سے 15 اضلاع میں لوگوں کی اکثریت اردو پڑھنے، لکھنے اور بولنے والوں کی ہے۔ اب جو پانچ ہندو اکثریتی اضلاع جیسے کٹھوعہ، جموں، سانبہ، ادھمپور اور ریاسی ہیں ان میں بھی 40 سے 50 فیصد آبادی ‘اردو’ جاننے والوں کی ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر