وجود

... loading ...

وجود
وجود

عید الفطر اور غزہ کے مسلمان

بدھ 10 اپریل 2024 عید الفطر اور غزہ کے مسلمان

مولانا محمد سلمان عثمانی
عید الفطر کا دن اللہ کی طرف سے انعام کا دن ہے اور عام معافی کا دن ہے ،مسلمانوں کیلئے آج کا دن خوشی کا تہوار ہے اور اللہ کریم اپنے بندوں پر راضی ہو جا تا ہے۔ یومِ عید،ماہِ صیام کی تکمیل پر اللہ تعالیٰ سے انعامات پانے کا دن ہے، تو اس سے زیادہ خوشی و مسرّت کا موقع کیا ہوسکتا ہے؟ یہی وجہ ہے کہ اُمّتِ مسلمہ میں اِس دن کو ایک خاص مقام اور اہمیت حاصل ہے ماہ مقدس اللہ تعالیٰ کی خصوصی رحمتوں، مغفرتوں اور عنایات و برکات کا خزینہ ہے۔ جب بندہ مومن اتنی بے پایاں نعمتوں میں ڈوب کر اور اپنے رب کی رحمتوں سے سرشار ہوکر اپنی نفسانی خواہشات، سفلی جذبات، جسمانی لذات، محدود ذاتی مفادات اور گروہی تعصبات کو اپنے رب کی بندگی پر قربان کر کے سرفراز و سربلند ہوتا ہے، تو وہ اللہ کے ہاں مقرب بن جا تا ہے ، اللہ کی رحمت جوش میں آتی ہے اور اس بندے کے گناہ معاف کر دیئے جا تے ہیں ۔چنانچہ یہ ماہ ِ مقدس ختم ہوتے ہی یکم شوال کو وہ دن عید الفطر کی صورت میں طلوع ہو جاتا ہے، اس دن غریب مسلمان بھائیوں کی صدقہ فطر کی صورت میں مدد کو اللہ پاک نے فرض قرار دیا ہوا ہے۔
آج کل جس طرح مہنگائی اور بے روزگاری نے صورتحال اختیار کی ہوئی ہے۔ اس میں تو بہت بڑی تعداد اپنے بچوں کو دو وقت کی خوراک مہیا کرنے سے بھی قاصر ہے۔ کجا یہ کہ وہ عید پر ان بچوں کی خوشیوں کے لئے کوئی کپڑے وغیرہ خرید سکیں اس لئے ہمیں چاہئے کہ عید الفطر کے اسلامی تصور کے مطابق زیادہ سے زیادہ مدد کریں۔ ایسے لوگوں کی ہم صدقہ فطر ادا کر یں اور جب اپنے بچوں کے لئے کپڑے خرید رہے ہوں تو کم از کم ایک غریب بچے کے لیے بھی اسی طرح کے کپڑے خرید لیں، اسی طرع جب عید کے پکوانوں کے لئے خریداری کریں تو کم از کم ایک غریب گھر کے بھی خریداری کر کے باعزت طریقے سے ان کے گھر تک پہنچا دیں۔یہ غریبوں کا امیروں پر حق ہے،ہم سب نے رمضان میں خوب عبادات کی ہوتی ہیں اور ان روضوں اور عبادات کا اجر تو اللہ کریم ضرور ہمیں عطا فرمائیں گے لیکن اگر ہم اپنی عبادات کے ساتھ غریب بھائیوں کی مدد کا اہتمام کر لیں تو یقین مانئے ہمیں کہیں زیادہ اجر مل جائے گا۔اگر ہم صحیح معنوں میں صدقہ فطر ہی ادا کریں تو اس سے نہ صرف غریب مسلمان اچھی عید منا سکیں گے بلکہ ان کے دل سے نکلی دعائوں سے ہماری قسمت جاگ اٹھے گی اوراللہ کی رحمت آن پہنچے گی جس سے یقینا اللہ جل شانہُ خوش ہوں گے۔حقیقت یہ ہے کہ جس کا بھروسا اللہ پر ہو اسے کوئی خوف زدہ نہیں کر سکتا اور نہ کوئی نقصان پہنچا سکتا ہے، مگر اتنا ہی جتنا اس کے مقدر میں لکھا ہوا ہوتا ہے۔دنیا ہم سے وہ سب کچھ تو چھین سکتی ہے جو بہرحال ایک دن چھن جانے والا ہے لیکن ہمارا ایمان نہیں چھین سکتی جسے ہمیں ہر حال میں بچا کر لے جانا ہے۔ کیوں کہ یہی ہمیں جہنم سے بچا سکتا ہے اور جنت میں داخل کروا سکتا ہے۔ غزہ کے مسلمانوں کو کہ کیسے وہ اپنے رب کی رضا پر راضی ہیں۔ اپنا سب کچھ لٹا کر بھی وہ ایسے مطمئن ہیں جیسے وہی سب سے زیادہ دولت مند ہیں۔ وہ بھوکے پیٹ ہو کر بھی اسرائیل کو لوہے کے چنے چبانے پر مجبور کر رہے ہیں۔ یہ ایمان کی طاقت ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ایک مسلمان کے لیے اللہ پر ایمان ہی سب کچھ ہے، اگر یہ نہیں تو ساری دنیا کا اقتدار مل جائے تب بھی بے کار ہے۔فلسطین میں ہمارا قبلہ اول بیت المقدس ہے جو ہمارے ایمان اور روحانیات کا مرکز ہے جہاں پر مٹھی بھر یہودی آج اپنا تسلط قائم کر کے مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ رہا ہے،لیکن آج مسلمان اپنے فروعی اختلاف میں گھر کر اتحادواتفاق کے نہ ہو نے کی وجہ سے پریشان ہیں،ہم نے یہاں ہزار برس حکومت کی لیکن یہی ایک کام نہیں کیا جس کے نتیجے میں ان کو آج یہ دن دیکھنے پڑ رہے ہیں اور اگر ابھی بھی وہ یہ کام نہیں کریں گے تو ہمارے بعد میں آنے والوں کو اس سے بھی برے دن دیکھنے پڑ سکتے ہیں، عید الفطر کی خوشیاں مناتے ہوئے ہمیںاپنے غزہ کے مجبور و مقہور مسلمانوں کا خصوصی خیال رکھنا چاہئے اور پاکستان کی طرف سے خصوصی امدادی سامان کے ساتھ ساتھ عید الفطر کے حوالے سے اپنے ان مظلوم مسلمان بھائیوں بہنوں اور بچوں کیلئے لباس خوراک اور ادویات وغیرہ بھی بھجوانا چاہئے۔ صرف دعائیں کافی نہیں ہیں،اس وقت غزہ میں حالات انتہائی مخدوش ہیں،80 فیصد سے زیادہ شہری بغیر چھت کے آسماں تلے اپنی عید گزاریں گے۔ ہمیں چاہئے کہ انہیں بھائیوں کی طرع بھائی کا درجہ دیتے ہوئے اپنی خوشیوں میں انہیں شریک کریں یا پھر کم از کم ہم خود بھی عید پہ ہونے والے اضافی اخراجات کرنے کی بجائے وہ تمام اخراجات مدد کی صورت میں ان مظلوموں تک پہنچا دیں اور اپنی حکومت پر بھی اتنا پریشر ہم ڈالیں کہ وہ خصوصی جہازوں کے ذریعے یہ امدادی سامان عید سے پہلے وہاں پہنچانے کا خصوصی بندوبست کرے۔ اسی طرح پوری امت مسلمہ کو ہمیں یہ پیغام پہنچانا چاہئے کہ امت مسلمہ کا ہر ملک حکومتی سطح پر اس بات کو ممکن بنائے کہ ہر مسلم ملک سے عید الفطر کے حوالے سے خصوصی امدادی سامان غزہ کے مسلمانوں تک پہنچایا جائے۔اس کے علا وہ عید کے اس پرمسرت موقع پر ہمارا ایک کام یہ بھی ہونا چاہیے کہ آس پڑوس اور رشتے داروں پر نظر دوڑائیں کہ کہیں اُن میں سے کوئی ایسا تو نہیں، جو اپنی غربت اور تنگ دستی کے سبب عید کی خوشیوں میں شامل ہونے سے محروم ہے۔ اگر ایسا ہے، تو یقین جانئے، ہم خواہ کتنے ہی اچھے کپڑے پہن لیں، طویل دسترخوان سجا لیں، عیدیاں بانٹتے پِھریں، ہماری عید پھر بھی پھیکی ہی رہے گی، بلکہ ایسی عید، عید کہلانے کے قابل ہی نہیں، جس میں دیگر افراد شامل نہ ہوں۔حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کو زمانہ خلافت میں لوگ عید کی مبارک باد دینے گئے، تو دیکھا کہ امیر المومنین خشک روٹی کے ٹکڑے تناول فرمارہے ہیں۔ کسی نے کہا”آج تو عید کا دن ہے؟” یہ سن کر آپ نے ایک سرد آہ بھری اور فرمایا”جب دنیا میں ایسے بہت سے لوگ موجود ہوں، جنھیں یہ ٹکڑے بھی میّسر نہیں، تو ہمیں عید منانے کا حق کیوں کر حاصل ہے؟دعا ہے کہ مولائے کریم ہم سب کو عید الفطر کی خوشیاں نصیب فرمائے اور اس موقع پر غریب ناداروں کو بھی یاد کھنے کی توفیق بخشے،اللہ کریم ہمارے پیارے ملک عزیز پاکستان کو تمام خطرات سے محفوظ رکھے اور صبح قیامت تک قائم و دائم رکھے۔آمین


متعلقہ خبریں


مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر