وجود

... loading ...

وجود
وجود

اسرائیل کو اسلحے کی فروخت بند کرنے کا مطالبہ

منگل 09 اپریل 2024 اسرائیل کو اسلحے کی فروخت بند کرنے کا مطالبہ

ریاض احمدچودھری

برطانیہ کے سابق چیف جسٹس سمیت 600 سے زائد وکلا، ججز اور قانونی ماہرین نے وزیراعظم رشی سونک کو لکھے 17 صفحات پر مشتمل خط میں کہا برطانیہ کی حکومت نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت نہ روکی تو اس کے نتیجے میں برطانیہ خود بھی غزہ میں نسل کشی کا مرتکب قرار پائے گا۔ا سرائیل کو فوجی امداد کی فراہمی کے نتیجے میں نہ صرف برطانیہ نسل کشی میں ملوث قرار پائے گا بلکہ بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب بھی ہو گا۔ اگرچہ برطانیہ سے زیادہ امریکا ، جرمنی اور اٹلی اسرائیل کو اسلحہ فروخت کرنے والے بڑے ممالک ہیں لیکن اگر برطانیہ پابندی لگا دے تو اس سے اسرائیل پر سفارتی و سیاسی دباؤ میں اضافہ ہوگا۔
اسرائیل کی طرف سے سات امدادی کارکنوں پر غزہ میں بمباری کرنے کے واقعے کے بعد برطانیہ میں ایک بار پھر یہ مطالبہ شدت پکڑ گیا ہے کہ اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی روکی جائے۔ اسرائیل کی ٹارگٹڈ بمباری سے ہلاک ہونے والے سات امدادی کارکنوں میں ایک برطانوی شہری بھی شامل ہے۔ برطانیہ نے گزشتہ روز اس واقعے پر احتجاج کے لیے اسرائیلی سفیر کو دفتر خارجہ میں طلب کیا تھا۔برطانوی وزیراعظم رشی سونک ان دنوں غیرمعمولی طور پر دباؤ کی زد میں ہیں کہ وہ اسرائیل کو اسلحہ کی ترسیل اور فروخت کو روکنے کے اقدامات کریں۔ برطانوی شہری کی غزہ میں ہلاکت نے اس سیاسی دباؤ کو ایندھن فراہم کیا ہے۔
برطانوی اپوزیشن کی تین بڑی سیاسی جماعتوں کے قانون سازوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو اسلحہ کی فروخت معطل کرنے پر غور کیا جائے۔ لبرل ڈیموکریٹس نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو اسلحہ کی برآمد معطل کی جائے۔ سکوٹش نیشل پارٹی نے بھی اس تحریک کی حمایت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ پارلیمان ایسٹر کے سلسلے میں اپنی چھٹیوں کو منسوخ کر کے اس بحران پر بحث کرے۔برطانیہ کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت اور آئندہ عام انتخابات سے متعلق پولز میں حکومتی جماعت بننے والی لیبر پارٹی نے کہا ہے کہ اگر وکلاء کہتے ہیں کہ اسرائیل نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے تو اسرائیل کو اسلحہ کی فروخت بند ہونی چاہیے۔
لیبر پارٹی کے خارجہ امور کے سربراہ ڈیوڈ لامے نے کہا ہے کہ ‘اب جبکہ یہ مشورہ سامنے آچکا ہے کہ اسرائیل کو اسلحہ روکا جائے تو میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہم سب کو اس وضاحت کی ضرورت ہے کہ اسرائیل نے انسانی بنیادوں پر بنائے گئے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس حوالے سے میں ضرور کہوں گا کہ مجھے بھی بڑی تشویش ہے کہ اسلحہ معطل کیا گیا ہے۔’
برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے اسرائیل کو اسلحہ فروخت سے متعلق مطالبہ کی مزاحمت کرتے ہوئے کہا ہے ‘ملک میں اسلحہ کی برآمدات کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ملک کا اسلحہ سے متعلق برآمدی لائسنس کا نظام بڑی احتیاط کے ساتھ وضع کیا گیا ہے اور سارے حساس پہلوؤں کو خیال میں رکھ کر بنایا گیا ہے اور اسی پر عمل کیا جاتا ہے ۔اسرائیل کی غزہ میں حماس کے خلاف جنگ کے طریقے پر اب سوال اٹھنے لگے ہیں اور مغربی ممالک پر اسرائیل کو ہتھیار فروخت کرنا روکنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔اسرائیل دنیا میں ہتھیار برآمد کرنے والا ایک بڑا ملک ہے لیکن جس طرح سے اس کی فوج نے درآمد شدہ طیاروں، گائیڈڈ بموں اور میزائلوں پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہوئے غزہ میں گذشتہ چھ ماہ کے دوران جو کارروائی کی ہے اسے ماہرین نے حالیہ تاریخ کی سب سے شدید اور تباہ کن فضائی مہمات میں سے ایک قرار دیا ہے۔جنگ کے خلاف مہم چلانے والے گروپوں اور اسرائیل کے مغربی اتحادیوں میں سے کچھ سیاست دانوں کا کہنا ہے کہ اسلحے کی برآمدات روک دی جانی چاہیے کیونکہ ان کے بقول اسرائیل عام شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ اور ان تک انسانی امداد کی مناسب فراہمی کو یقینی بنانے میں ناکام ہے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے ہتھیاروں پر پابندی کی حمایت کی ہے جس میں قرارداد کے حق میں 28 ممالک نے ووٹ دیا، 6 نے مخالفت میں اور 13 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ امریکہ اور جرمنی دونوں نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ جرمنی نے کہا کہ اس نے ایسا اس لیے کیا کیونکہ قرارداد میں واضح طور پر حماس کی مذمت نہیں کی گئی تھی۔ واضح رہے کہ امریکہ اور جرمنی اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے والے ممالک میں سر فہرست ہیں۔غزہ میں جنگ سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے سے شروع ہوئی جس میں تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق ان ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر عام شہری تھے۔ دوسری جانب اس کے جواب میں اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے حملوں میں حماس کے زیرِانتظام وزارت صحت کے مطابق اب تک غزہ میں 33 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے 70 فیصد بچے اور خواتین ہیں۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی افواج شہریوں کی ہلاکتوں سے بچنے کے لیے کام کر رہی ہیں جبکہ اس نے حماس پر شہریوں کو جان بوجھ کر جنگ میں جھونکنے کا الزام لگایا ہے اور یہ کہا ہے کہ امداد کی ترسیل پر کوئی پابندی نہیں ہے۔حماس کے سات اکتوبر کے حملے کے بعد کے دنوں میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کے لیے ‘اضافی فوجی امداد’ بڑھا رہا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر