وجود

... loading ...

وجود
وجود

بددیانت کامیاب

منگل 26 مارچ 2024 بددیانت کامیاب

سمیع اللہ ملک
پچھلے کئی برسوں سے مسجدمیں اجتماعی افطاری کے ایمان افروزافطاری کی یوں توکئی یادیں ایسی ہیں جن کویادکرکے اک سحر طاری ہوجاتاہے۔ایک ایسی ہی تقریب میں اچانک شاہ صاحب سے ملا قات ہوئی،میزبان نے تعارف کروانے کی کوشش کی مگرشاہ صاحب نے ایک عجیب وارفتگی سے گلے لگالیا،ان کی گرمجوشی قابل دیدتھی اورادھرمیرابھی یہی حال تھا۔ ”آپ تو ایک دوسرے کوپہلے سے جانتے ہیں۔”میں نے جواباعرض کیاکہ”میں شاہ صاحب کونہ صرف جانتاہوں بلکہ دل سے ان کی قدر بھی کرتاہوں۔ان کاتعلق ان چند سیاست دانوں سے ہے جوکبھی جاری سیاسی قواعدسے دوررہے،جنہوں نے ہمیشہ ایمانداری،خلوص اورنیک نیتی کوزادِراہ جانا،جنہوں نے ہردورمیں سیاست کوکچھ نہ کچھ دیا،اس سے وصولی کی کوشش نہیں کی۔”شاہ صاحب نے میراشکریہ اداکیااورہم دونوں ایک کونے میں بیٹھ گئے۔شاہ صاحب اپناسیاسی اتارچڑھاؤبتانے لگے،انہوں نے سیاست کیسے شروع کی، الیکشن کیسے لڑا،کیسے وزیربنے،رشوت اورلوٹ کھسوٹ سے بچنے کیلئے انہیں کون کون سے پاپڑبیلنے پڑے۔ انہیں الیکشن میں کیسے ہروایاگیااورآخرمیں انہوں نے پارٹی کیسے چھوڑی ، وغیرہ وغیرہ۔
میرے علم میں دوچارایسے واقعات بھی ہیں جس کی وجہ سے میرے دل میں ان کیلئے بے حداحترام ہے۔میں نے ایک بارپھران کی ایمانداری کی تعریف کی،انہوں نے تڑپ کر میری طرف دیکھااورٹھنڈے ٹھارلہجے میں بولے”میں اپنی اس ایمانداری،اس اصول پسندی اوراخلاص پرنہ صرف شرمندہ ہوں بلکہ بیوی اوراولادکے طعنوں کی زدمیں رہتاہوں ۔”میں نے انہیں حیرت سے دیکھا،وہ گویاہوئے”تجربے اوروقت نے ثابت کیااس ملک میں جن لوگوں نے کچھ کمالیاوہی صحیح رہے،جنہوں نے موقع کھو دیاوہ پچھتاتے رہے، دیکھ لیں ایمانداری کاصلہ،آج میرے ہاتھ میں سیاست ہے نہ ہی مال”۔ہم دیرتک اس شرمندگی اورپچھتاوے پرگفتگوکرتے رہے۔شاہ صاحب نے بیسیویں مثالیں دیں،لوگ کیسے خالی ہاتھ سیاست میں آئے،وقت اورموقع سے فائدہ اٹھایا، فرش سے عرش تک جاپہنچے اورآج نہ صرف عیش کررہے ہیں بلکہ دوبارہ حکومتی غلام گردشوں کااہم حصہ ہیں۔ احتساب کے درجنوں محکمے بنے،ان کے خلاف کیس اورریفرنس بھی دائرہوئے لیکن انہیں کوئی فرق نہیں پڑا،ان میں سے کچھ نے دے دلاکرجان چھڑالی اورکچھ مک مکاکرکے ایک دفعہ پھر ایماندار سیاستدان کاتمغہ حاصل کرچکے۔چندایک حضرات قانون کے مورچے میں پناہ گزیں ہوئے لیکن بالآخرانہوں نے بھی وفاداریاں تبدیل کرکے جان اورمال بچالئے اورپیچھے رہ گئے ہم جیسے بے وقوف!ہم اپنے اصولوں پرڈٹے رہے،خداخوفی سے ملک کی خدمت کواپناایمان بنائے رکھا،لیکن مال بنانے والوں کومیراوجودکب گوارہ تھا،سازشوں کے جنگل میں پھنسارہااورمیرے ہی دفترکے افراد کومیرے خلاف استعمال کرکے مجھے اس قدرتنگ کیاگیاکہ میں نے گھٹ گھٹ کرمرنے سے بہتریہی سمجھاکہ اس پتھرکوچوم کرعلیحدہ ہوجاؤں،جس کے نتیجے میں میرا دامن خالی تھااورخالی ہی رہا،اب ہم جیسے گھاٹ کے رہے اورنہ ہی انہیں گھرنصیب ہواتاہم آپ جیسے دوست احباب چندلمحوں کیلئے ہماری ایمانداری کی تعریف کے پل باندھ کرپھرسے تڑپادیتے ہیں ۔
میرصاحب ایک ریٹائرڈ بیوروکریٹ تھے۔35سال اقتداراوراختیارکے کوریڈورمیں رہے،کس کس قیمتی پوسٹ اور کیسے کیسے سنہرے عہدے پررہے لیکن کیامجال کہ ایمان اور ایمانداری کوہاتھ سے جانے دیاہولہنداجب ریٹائرہوئے توسرچھپانے کیلئے چھت تک نہیں تھی،جوپس اندازتھاوہ لاہورکے بدنام زمانہ” ایڈن بلڈرز”کے فراڈکی نذرہوگیا، عدالتوں کے دھکے کھاتے رہے لیکن فراڈ کرنے والااس وقت کے چیف جسٹس کادامادتھا،اس لئے اس کاکوئی بال تک بیکانہ کرسکا۔یہ الگ بات ہے کہ جب اس فراڈیئے کی موت واقع ہوئی تومتاثرہ افرادآج تک اس مکی قبرپرجوتے برساتے ہیں لیکن میرصاحب نے اپنی اپنی ساری زندگی پنشن اوردکھ میں گزاردی۔ہرصبح بیوی کے طعنوں اوراولادکے شکوؤں سے آنکھ کھلتی اوررات کوحالات کے بوجھ اورضروریات کی گرانی تلے بندہوتی،میرصاحب نے بھی آخری زندگی پچھتاوے میں گزاری،وہ بھی کہاکرتے تھے”نیکی بندے کووہاں کرنی چاہئے جہاں نیکی کی کوئی وقعت ہو،جس معاشرے میں ایمانداری کادوسرانام بے وقوفی ہووہاں ایمانداری سے پرہیزلازم ہے، افسوس مجھے دورانِ ملازمت اس بات کا احساس تک نہ ہوا”۔
یہ شاہ صاحب ہوں یامیرصاحب،ہمارے معاشرے میں ایسے کرداربکھرے پڑے ہیں،ہم سب کی زندگی میں کوئی نہ کوئی شاہ صاحب،کوئی نہ کوئی میرصاحب ضرورہوں گے،یہ لوگ پہلے اکثریت میں ہوتے تھے لیکن اب اقلیت کی شکل اختیارکرتے جا رہے ہیں۔ہرآنے والادن ایسے لوگوں کی نعشوں پرطلوع ہورہاہے،وہ لوگ جوکبھی ضمیرکوعدالت سمجھتے تھے،جنہیں محسوس ہوتاتھاسب آنکھیں بندہوجائیں توبھی ایک آنکھ انہیں مسلسل دیکھتی رہتی ہے،جویہ سوچتے تھے دنیاعارضی کھیل ہے اوراس کھیل میں سب کچھ ہاردینابے وقوفی ہے اورجویہ کہتے تھے اطمینان سے بڑی کوئی دولت اورسچائی سے بڑی کوئی طاقت نہیں،وہ لوگ اس معاشرے سے تیزی کے ساتھ سمٹتے جارہے ہیں،یہ معاشرہ،یہ ملک ان لوگوں سے خالی ہوتاجارہاہے، اس ملک میں ایمانداری کی زمین بڑی تیزی سے سیم اورتھورکاشکارہوتی جارہی ہے۔
ہمارے ملک میں این آراواورپاناماکے انکشافات نے ایمانداری،سچائی اورخلوص کاجنازہ نکال کررکھ دیااوراب یہ اوصاف ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتے۔این آراوکواپنے لئے ایک مثال بناکرایسی کھلے عام لوٹ مچا ئی کہ الامان الحفیظ!الزمات اور انکشافات کی ایسی غلیظ تھیلی بیچ چوراہے میں رکھ دی گئی کہ قوم سکتے میں آگئی۔ان الزامات اورانکشافات میں بھی کئی آدھے سچ اورجھوٹ شامل کرکے قوم کی توجہ ان خطرات سے ہٹادی گئی جس کی آگہی سے عوام کواپنے وطن کے بارے میں اپنے دوستوں اوردشمنوں کی تمیزہورہی تھی۔ایک ہی وارمیں اپنے تمام مخالفین کوبدنام کرنے کی بڑے زوروشورسے مہم شروع کردی گئی اورملک کی تقدیرسے ایساکھلواڑکیاگیاکہ ایک ایٹمی قوت کامالک ہاتھ میں کشکول لئے خیرات اوربھیک مانگنے پرمجبورکردیاگیا۔ملک کی اس بربادی میں اربوں روپے کی دیہاڑی لگانے والے اب عوام کی کمزوریادداشت کے سبب عیش کررہے ہیں۔
حیرت اس بات پرہے کہ پانامالیکس کے شوروغل میں جن افرادکوہٹایاگیا،اسی پاناماکے مقدمات میں سنائی گئی تمام عدالتی سزاؤں کودبیزگردکے نیچے دباکردوبارہ مسنداقتدارکاتاج پہنادیاگیاحالانکہ اس وقت پاناماکیس کے سلسلے میں ایسے سنگین الزامات اورانکشافات
بھی سامنے آئے جس کی تحقیقات پرملک کے کروڑوں روپے کے اخراجات اٹھ گئے لیکن بڑی مہارت کے ساتھ این آراوکی طرح پاناماکیس کوبھی دفن کردیاگیا۔کیاپاناماکیس بنانے والوں،اس کی تحقیقات کرنے والوں،عدالتی کاروائی میں قوم کے کروڑوں روپے کے اخراجات کی ذمہ داری کس پرعائدہوتی ہے؟کیاان ججزکے ساتھ ان تمام افرادکے خلاف کوئی کاروائی ضروری نہیں جنہوں نے اس ملک کواپنے مفادات کیلئے کنگال کردیا۔
ہمارے ملک میں پہلے ہی ایمانداری،وفاداری اورخلوص ختم ہوتاجارہاہے۔یہ لوگ جوپچھتاوے کی سڑک پرقدم رکھ رہے ہیں ان کیلئے بھی کچھ نہ کچھ کرناچاہئے۔ہم اگرانہیں کچھ دے نہیں سکتے توکم ازکم ان کاحوصلہ توضروربڑھاسکتے ہیں،ان کوعزت تودے سکتے ہیں،ان کی نیکی اورایمانداری کااعتراف توکرسکتے ہیں،لوگ بجھتے چراغوں کی پھڑ پھڑاتی لو بچانے کیلئے اپنے ہاتھ جلابیٹھتے ہیں،ہم کیسے لوگ ہیں ہمارے سامنے زندگی کے بھانبھڑمیں برف کاشت کی جارہی ہے لیکن ہم خاموشی سے تماشہ دیکھ رہے ہیں۔یادرکھئے!اگرہم نے بھی ایمان اورنیکی کے ان چراغوں کی حفاظت نہ کی توہماری اولاد نیکی اورایمان کے الفاظ تک سے واقف نہیں ہوگی۔یہ معاشرہ یہ ملک”بددیانت کامیاب”لوگوں کاملک،موقع سے فائدہ اٹھانے والے لوگوں کا معاشرہ ہوگا۔ہمیں فی الفوران لکڑ ہاروں کامحاسبہ کرناہوگاجوہمارے ملک کے تمام درختوں کوکاٹنے کیلئے کندھے پرکلہاڑیاں لئے تیارکھڑے ہیں! یقین کیجئے!جب کلہاڑا(امریکا)جنگل میں درخت (مسلمانوں) کاٹنے آیا،تودرخت بولے:کلہاڑی کادستہ(مسلمان لیڈر)ہم میں سے ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر