وجود

... loading ...

وجود
وجود

ادھورے سچ

جمعرات 21 مارچ 2024 ادھورے سچ

ایم سرور صدیقی

پانامہ ا سکینڈل پاکستان کی تاریخ کا ایک ایسا ناقابل ِ فراموش باب ہے جس نے سیاست،جمہوریت اور شریف خاندان پر گہرے اثرات مرتب کیے یعنی ایک ایسا بھوت ہے جس سے جان نہیں چھڑائی جاسکتی یا دوسرے لفظوںمیں یہ بھی کہا جاسکتاہے نوازشریف فیملی اس کمبل کواتارکرپھینکنا چاہتی ہے لیکن اب کمبل انہیں نہیں چھوڑرہا۔پانامہ ا سکینڈل نے میاں نوازشریف کی سیاست ختم کرکے رکھ دی ہے۔ اس کے باوجودمیاں نوازشریف نے قوم کو کبھی سچ نہیں بتایا ۔ان کا ادھورا سچ لوگ تسلیم نہیں کررہے۔ اس کے باوجود احتساب عدالت اسلام آباد نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیٹوں حسن نواز اور حسین نواز کو العزیزیہ، ایون فیلڈ اور فلیگ شپ ریفرنس میں بری کر دیا۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے بریت کی درخواستوں پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔ دوران سماعت، نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ مریم نواز کی بریت کے خلاف ہم نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر نہیں کی، حسن نواز اور حسین نواز پر سازش اور معاونت کا الزام ہے۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ انکا کیس ہے کہ ان ریفرنسز میں مرکزی ملزم بری ہوچکے ہیں۔ حسن نواز اور حسین نواز کے وکیل قاضی مصباح ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کو بری کیا، جن دستاویزات پر انحصار کرتے ہوئے عدالت نے مریم نواز کو بری کیا تھا انہی پر نواز شریف کی بریت ہوئی، نیب نے مریم نواز کی بریت کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر نہیں کی تھی۔ درخواست گزاروں کے وکیل نے کہا کہ العزیزیہ کیس میں ٹرائل کورٹ نے سزا دی اور دسمبر 2023 میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی اپیل منظور کی۔ نیب نے نواز شریف کی اپیل منظور ہونے کے فیصلے کو بھی سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کیا جبکہ نیب نے مزید شواہد عدالت کے سامنے نہیں رکھے جو شواہد موجود ہیں ان پر بھی حسن نواز اور حسین نواز کو سزا نہیں ہو سکتی، حسن نواز اور حسین نواز کے خلاف کیس چلانا عدالتی وقت ضائع کرنا ہوگا۔قاضی مصباح ایڈووکیٹ نے کہا کہ کیس میں مرکزی ملزم بری ہوگئے تو معاونت کے الزام میں کیس چل ہی نہیں سکتا، فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف ٹرائل کورٹ سے بری ہوگئے تھے ۔نیب نے بریت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل بھی نہیں کی، جو تمام شواہد موجود ہے ان کو تسلیم بھی کرلیا جائے تب بھی سزا کا کوئی چانس نہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس فیصلہ پر سرتسلیم ِ خم کیا جاسکتاہے لیکن درحقیقت اس اسکینڈل نے میاںنوازشریف فیملی کی اخلاقیات کا بھرم کھول کررکھ دیا تھا کیونکہ پانامہ اسکینڈل نے پچھلے8 سال میں ملک کے سیاسی مستقبل پر گہرے اثرات مرتب کئے اس سے بھی اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ،پاکستان میں وقت اور حالات کیسے اور کتنی تیزی سے بدلتے ہیں پاناما کیس اس کی واضح مثال ہے کچھ لوگوںکا یہ بھی خیال ہے ایک وقت وہ بھی تھا جب اس اسکینڈل کو بنیاد بنا کر اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے سیاسی انجینئرنگ کی جس میں عدلیہ بھی شامل ہوئی اور سیاستدان بھی حصہ بنے، اس وقت وزیراعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کو نشانہ بنایا گیا جبکہ شریف فیملی کے سیاسی مخالفین پانامہ اسکینڈل کو غضب ناک کرپشن کی عجب کہانی قرار دیتے ہیں یہ ساری باتیں اپنی جگہ پر لیکن اس معاملہ میں شریف خاندان قوم کو مطمئن نہیں کرسکا۔ پچھلے دنوںایک میڈیا اینکرنے میاںشہبازشریف سے سوال کیا تھا کہ لندن میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کس کی ملکیت ہیں؟ جواب میں موصوف نے کہا یہ سوال آپ میاںنوازشریف یا ان کے بیٹوںسے پوچھیں، میرا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ کوئی اس سوال کا جواب دے نہ دے، حقیقت سب جانتے ہیں یہ بھی جانتے ہیں کہ اب8 سال بعد وقت ،حالات اور ترجیحات بدل گئیں۔ پاناما اسکینڈل کی بنیاد پر بننے والے تمام کیسز سے شریف خاندان کے افراد ایک ایک کر کے کیونکر بری ہوگئے ؟ اب نواز شریف کے دونوں بیٹے حسن نواز اور حسین نواز بھی بری ہو چکے ہیں،پہلے ان مقدمات میں عدالتوں سے سزا ہونے پر شریف خاندان کیخلاف بیانیہ بنا، اب انہی عدالتوں سے بریت ہونے پر بھی بیانیہ بنایا جارہا ہے اور انہیں لاڈلا قرار دیا جارہا ہے۔
پانامہ اسکینڈل سے جڑے سوالات شریف خاندان کا پیچھا کرتے رہیں گے۔ پانامہ اسکینڈل میں بتایا گیا تھا کہ لندن میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹس شریف خاندان کی ملکیت ہیں جسے حسین نواز نے تسلیم بھی کرلیا تھا، اس کے بعد سوالات اٹھنے لگے کہ یہ فلیٹس شریف خاندان کی ملکیت میں کب اور کیسے آئے؟ اور اس کی منی ٹریل کہاں ہے؟ لیکن اس کا آج تک کوئی جواب نہیں ملا، اب8 سال بعد پاناما سے جڑے کیسز سے ختم تو ہوگئے ہیں لیکن سوالات اب بھی قائم ہیں یہ سوالات ہمیشہ شریف خاندان کا پیچھا کرتے رہیں گے ایک نہ ایک دن سچائی سب کے سامنے آکررہے گی قوم کو افسوس تو اس بات کاہے کہ عوام نے جس شخص کو 3مرتبہ وزیر اعظم بنایا، اس سے بے پناہ محبت کی، شریف خاندان کا بچہ بچہ اقتدارکے مزے لیتا رہا، اس نے سچ بولنا گوارا نہیں کیا۔ دنیا میں شاید کسی اور خاندان کی مثال پیش نہیں کی جاسکتی جس میں دو بھائی وزرائے اعظم اور ان کی اولادیں وزیر ِ اعلیٰ پنجاب منتخب ہو چکی ہوں، وہ سچائی بتانے سے گریز کریں ۔قوم کو ادھورے سچ قبول نہیں۔پانامہ اسکینڈل ہو یا پھرکوئی اور معاملہ سب حکمرانوں کو سچ سچ بتاناہوگا ۔اس کے بغیر ان کے کردار پر جو کالک لگی ہے، اسے کبھی نہیں دھویا جاسکے گا۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر