وجود

... loading ...

وجود
وجود

مریم کے خواب کی تعبیر خواجہ اور وانی

هفته 16 مارچ 2024 مریم کے خواب کی تعبیر خواجہ اور وانی

میری بات/روہیل اکبر
جس معاشرے میں دو چیزیں معمول سے زیادہ ہوں، وہ دنیا کا مثالی ملک اور خوبصورت معاشرہ ہوتا ہے۔ ان دو چیزوں میں ایک صفائی اور دوسرا علم ہے اور یہی ہمارے دین کا بنیادی سبق اور فلسفہ بھی ہے۔ صفائی نصف ایمان ہے اور تعلیم حاصل کرو خواہ چین جانا پڑے لیکن بدقسمتی سے ہم ان دونوں چیزوں میں دنیا سے بہت پیچھے ہیں۔ پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے اپنے حلف کے بعد پورے صوبے میں صفائی کا حکم دیا تاکہ ہمارے شہر خوبصورت اور دیہات جگمگ کرنا شروع کردیں لیکن بدقسمتی سے ہمارے روایتی سرکاری ملازموں نے ان کی یہ بات بھی حسب توقع ایک کان سے سن کر دوسرے سے نکال باہر پھینکی ۔اس وقت وزیر اعلیٰ مریم نوازکا حلقہ اور وفاقی وزیر نجکاری علیم خان کا حلقہ ہی مثال بنا لیتے ہیں۔ آپ شالا مار باغ سے جی ٹی روڈ اور گڑھی شاہو سے ہوتے ہوئے لاہور پریس کلب شملہ پہاڑی تک آجائیں راستہ میں مٹی اور دھول کے ساتھ ساتھ گندگی بھی نظر آئے گی۔ موٹر سائیکل والوں کے لیے اگر ہیلمٹ کی پابندی نہ ہوتی تو وہ گھر تک پہنچتے پہنچتے پہچان سے باہر ہو جائیں۔ رہی بات ساتھ گلی محلوں کی وہاں کا تو حشر نشر ہوچکا۔شہریوں کے دروازوں کے باہر کوڑے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔ ایسے لگتا ہے کہ جیسے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی(ایل ڈبلیوایم سی ) نے اپنی وزیر اعلیٰ کے الفاظ کا مطلب الٹ سمجھ لیا ۔حالانکہ مریم نواز نے تو پنجاب کے ہر ضلع میں صفائی کے مقابلے کا اعلان کیا تھا۔
لاہور چونکہ دارالحکومت ہے صوبے کا اور پوری حکومت یہاں موجود ہے۔ اگر لاہور ہی گندا ہوگا تو باقی شہروں کا کیا حال ہوگا؟ یہ نہ صرف اسلام کے احکامات کے خلاف بلکہ ہماری اپنی صحت بھی اس گندگی سے متاثر ہوتی ہے۔ لاہور رنگ رڈپر سفر کرنے والے اور بالخصوص محمود بوٹی علاقہ کے آس پاس رہنے والے اس بدبو سے پتا نہیںتنگ ہونگے یا نہیں لیکن ان گندگی کے ڈھیروں سے بخوبی واقف ہونگے جو دور سے ہی نظر آتے ہیں۔ یہ سب ایل ڈبلیو ایم سی کا کیا ہوا ہے ،اس کمپنی میں افسران اور ملازمین کی بھر مار ہے جو ہر ماہ لاکھوں روپے تنخواہیں وصول کررہے ہیں ۔بعض گھوسٹ ملازمین کی تنخواہیں بھی انکی جیبوں میںجارہی ہیں۔ شہر میں صفائی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ لاہور (سی ڈی جی ایل) نے 19 مارچ 2010 کو کمپنیز آرڈیننس 1984 کے سیکشن 42 کے تحت لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی قائم کی تھی۔ اس کمپنی کے قیام کے بعد CDGL اور ایل ڈبلیو ایم سی کے درمیان ایک سروسز اور اثاثہ جات کے انتظام کا معاہدہ بھی ہوا تھا۔ جس کے مطابق (SAAMA)، SWM ڈیپارٹمنٹ (CDGL) اور TMAs کے تمام افعال اور اثاثے ایل ڈبلیو ایم سی کو سونپ دیے گئے۔ ایل ڈبلیو ایم سی کا مقصد سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا ایک مربوط نظام تیار کرنا تھا۔ تاکہ لاہور میں پیدا ہونے والے کچرے کو موثر طریقے سے جمع کرنے، نقل و حمل، بازیافت، ٹریٹمنٹ اور ٹھکانے لگانے کو یقینی بنایا جا سکے۔ ایل ڈبلیو ایم سی کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے کمپنی میں مختلف شعبوں کے تجربہ کار پیشہ ور افراد کی خدمات بھی لاکھوں روپے اور بہت سی مراعات کے عوض حاصل کی گئی ہیں مگر مراعات یافتہ طبقے نے لاہور کے سینٹری ورکروں کو جھاڑو تک لیکر نہ دیے سینٹری ورکر اپنے خرچے سے ٹوٹے ہوئے اور بکھرے ہوئے جھاڑولیکر اس سے صفائی کرتے رہے اور پھر اوپر سے ظلم کی انتہا کہ ان کی معمولی تنخواہوں میںسے بھی کٹوتی کی جانے لگی جب انہوں نے اس ظلم پر بات کی تو پھر انکی تنخواہیںتک بند کردی گئی جسکے بعد سیکڑوں سینیٹری ورکرز نے کمپنی کی انتظامیہ پر الزامات کی بھر مار کرتے ہوئے شدید احتجاج بھی کیا ۔جس پر اعلیٰ حکام نے کھانے کے لیے دیے گئے وقفوں کی اجرت میں سے کٹوتی، اوور ٹائم کام اور چھٹیوں کا کام بغیر ادائیگی کے اور دیر سے حاضری کو کام پر رپورٹ نہ کرنے سمیت خوامخواہ کی کٹوتیوں کی شکایت کے ازالے کا وعدہ بھی کیا جو ابھی تک وعدہ ہی ہے۔
ہمارا کوڑا ہمارے لیے مصیبت بنا ہوا ہے سفر کرنے والے لوگ اس بات سے بخوبی واقف ہونگے کہ وہ جب کی کسی شہر کے داخلی راستے پر پہنچتے ہیںتو وہاں پر کوڑے کے ڈھیر ان کو خوش آمدید کہتے ہیں جو بارشوں کے موسم میں ایسی ایسی بدبو چھوڑتے ہیں کہ ناک بند بھی کرلیں تو وہ بدبو پیچھا نہیں چھوڑتی ۔بارشوں کے موسم میں لاہور کے گٹر ابل رہے ہوتے ہیں۔ سڑکیں تالاب کا منظر پیش کررہی ہوتی ہیں اور ہمارے محلوں میںپانی ہی پانی ہوتا ہے اور رہی سہی کسر ہم لوگ بھی پوری کردیتے ہیں کہ اپنے گھر کا کوڑا سڑک میں پھینک دیتے ہیں یا جاتے جاتے کسی اور کے دروازے کے قریب رکھ جاتے ہیں جبکہ چائنا اور ترکی کوڑے سے بجلی ،گیس اور کھاد بنا رہے ہیں۔ ہماری حکومت نے بھی اس پراجیکٹ پر روپے کا ڈھیر جلادیا لیکن فائدہ کوئی نہیں ہوا۔ رہی بات علم کی تو اس کے لیے بھی ہمیں حکم ہے کہ چاہے چین بھی جانا پڑے تو علم حاصل کرو لیکن بدقسمتی سے ہم نے علم پر بھی توجہ نہیں دی جو علم حاصل کرکے ہم پی ایچ ڈی کرتے ہیں اور پھراس کے بعدڈگریوں کا بنڈل اٹھا کر اسکے لائن میں لگ کردرجہ چہارم کی نوکری کے لیے سفارش ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں۔ ہم نے اپنے بچوں کو رٹے پہ رٹہ لگانے کی تربیت دیکر پورے نظام کا بیڑہ غرق کردیا ہے ہماری حکومت نے اگر اس پر فوری توجہ نہ دی تو پھر ہمارا پستی میں کسی سے کوئی مقابلہ نہیں ہوگا ۔ان دونوں بگڑے ہوئے کاموں کو ٹھیک کرکے ہم بھی دنیا کی صاف ستھری اور باشعور قوموں میں شامل ہوسکتے ہیں لیکن اس کے لیے وہ بندہ چاہیے جو اس کام کو سمجھتا ہو ،عقل و شعور والا ہو اور اسکا سابقہ ریکارڈ بھی منفرد ہو اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ خود ان چیزوں کا عملی نمونہ بھی ہو اور میری نظر میں اس وقت دو افراد اس کام کے لیے نہ صرف موزوں ہیں بلکہ بہترین ثابت ہونگے ان دونوں افراد کا ماضی اس بات کی چیخ چیخ کر گواہی دے رہا ہے کہ آج جو معاشرے میں چند سہولیات ہیں وہ انہی لوگوں کی بدولت ہیں ان میں ایک خواجہ احمد حسان ہیں جنہیں ایل ڈبلیو ایم سی کو درست کرنے کی ذمہ داری سونپی جائے اور دوسرا صوبے کا چہرہ نکھارنے کے لیے نکھرے ہوئے انسان محی الدین وانی کو پنجاب کا چیف سیکریٹری بنادیا جائے۔ ان دونوں خوبصور ت لوگوں کے اتنے زیادہ کارنامے ہیں کہ جنکا شمار نہیں ۔ لاہور کی میٹرو بس اور اورنج لائن صرف یہ دو کارنامے ہی خواجہ احمد حسان کی سی وی ہیں جبکہ محی الدین وانی نے بطور چیف سیکریٹری گلگت بلتستان اور اب اسلام آباد میںتعلیم کے حوالے سے جو کام کرڈالے ہیں وہ ہماری آنے والی نسلوں پر احسان ہے۔ یہ ان دونوں افراد کے معمولی کام ہیں اور مریم نواز نے پنجاب کے حوالہ سے جو خواب دیکھ رکھے ہیں ان کی تعبیر ان کے سامنے ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ وانی صاحب کو پنجاب کاچیف سیکریٹری بنا کر خواجہ صاحب کو ان کے ساتھ نتھی کردیا جائے ورنہ خواب بکھرنے میں چند سیکنڈ ہی لگتے ہیں ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر