وجود

... loading ...

وجود
وجود

عقل کی عیاری ،عشق کی حیرانی

جمعه 15 مارچ 2024 عقل کی عیاری ،عشق کی حیرانی

سمیع اللہ ملک
جس زمین پربدکاری ہوگی،پھروہ زمین اس بدترگناہ سے پاک ہونے کی دعائیں مانگتی ہے اوروہ تبدیلی چاہے عذاب کی صورت میں ہو، کسی وباکی صورت میں ہو،کوئی سیلاب ان بستیوں کوبہالے جائے،اس کوپھرروکانہیں جاسکتا۔ابھی کل کی بات ہے،اللہ نے اپنی فوج کاایک انتہائی چھوٹاسپاہی جس کوخوردبین کے بغیردیکھناممکن نہیں،کروناکی شکل میں زمین پراتاردیا۔وہ جوسائنس کے کمالات پر بڑا ناز رکھتے ہیں،بڑے تکبرسے خودکوسپرپاورکہتے ہوئے دنیاکومنٹوں میں نیست ونابودکرنے کی دھمکیاں دیتے تھے،میرے رب کے اس ادنی سپاہی نے ان سب متکبرطاقتوں کوخاک چاٹنے پرمجبورکردیااورپھرایسامجبورکردیاکہ خوداپنے خاندان کے وہ افرادجویہ دعویٰ کرتے تھے کہ ہم تمہارے بغیرزندہ نہیں رہ سکتے ،جونہی کروناکاٹیسٹ پازیٹوآیا،اسے یاتوفوراً ہسپتال روانہ کردیایاپھرگھرمیں الگ تھلگ کردیااورکوئی اس کے قریب نہیں پھٹکنے کی جرأت نہیں کرتاتھا۔فلک نے یہ مناظربھی دیکھے کہ اپنی بیہودہ طاقت کے زعم میں مسلم خواتین کے سروں سے پردہ ختم کرنے والے خودمنہ چھپانے پرمجبورہوگئے،الامان الحفیظ!
یہ لا ء آف نیچرہے،یہ عدالت کافیصلہ نہیں ہے،یہ فطرت کافیصلہ ہے۔اس زمین پرقدرت کے دوقانون ہیں،ایک فطرت ہے اور دوسری شریعت،شریعت میں رحم ہے مگرفطرت اس کے بالکل برعکس ہے،فطرت میں رحم بالکل نہیں۔جودنیامیں کروگے ویسابھروگے۔یہ قانون فطرت ہے کہ باپ کو گالیاں دوگے،بیٹا تمہیں اس سے زیادہ گالیاں دے گا،ماں کو گھر سے نکالوگے،بڑابیٹاتمہیں بے عزت کرکے گھر سے نکالے گا۔یہ لا ء آف نیچرہے۔شراب پیوگے توخطرناک جسمانی وروحانی بیماریوں میں ضرورمبتلاہوگے،گردے فیل ہوں گے۔ یہ ناممکن ہے کہ آدمی شراب یااور کوئی قبیح نشہ کرے اوراس کے بعدصحت مندرہے۔ یادرکھیں کہ فطرت کے اندربخشش نہیں ہے،رحم نہیں ہے لیکن شریعت کے اندرگنجائش موجود ہے۔ اللہ چاہے توہماری توبہ استغفارقبول کرکے ہماری بخشش فرمادیں لیکن لا ء آف نیچر میں ممکن نہیں۔ دنیااس بات کی گواہ ہے کہ اس دھرتی پرموجوددوسب سے بڑے اورعظیم گھرحرمین کوبھی بندکرناپڑگیا۔ نیویارک،لندن اورپیرس کی مشہور سڑکوں پرویرانیوں نے ایسے ڈیرے ڈالے کہ تاریخ نے دہائی دیناشروع کردی۔
اگرکوئی قوم قبیلہ خاندان غافل ہے، سست ہے،جاہل ہے توسمجھ لیں کہ وقت اس سے انتقام لے گاکیونکہ زمین سستی کوگوارا نہیں کرتی،وہ تمام پودے سوکھ جاتے ہیں جوسستی سے پروان چڑھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔وہ درخت سوکھ جاتے ہیں جومفید نہیں ہوتے۔وہ جانوردرخت اوردیگر نباتات باقی نہیں رہیں گے جومفید نہیں ہیں وہ دائماصوف کی طرح مٹ جائیں گے۔ یہاں پھل داردرختوں کی دیکھ بھال اورپرورش کی جاتی ہے،انہی جانوروں کی افزائش کی جاتی ہے جن سے سے فائدہ موصول ہوتاہے،یہ لا ء آف نیچر ہے کہ اس دنیامیں وہی جیے گاجوکام کرکے اپنامفیدہوناثابت کرے گا۔جس کے بازو ٔں میں محنت کی سکت ہوگی،وہی جیے گا۔یادرکھیں !ناکارہ سروں پرتاج نہیں سجائے جاتے، اگر غلطی سے کسی ناکارہ سرپرایساتاج آجائے توجلد ہی تاج سمیت اس دھرتی کے بوجھ کوسنگلاخ زمین اپنے پیٹ میں دباکراس کی ہڈیوں کوبھی خاک اوربے نشان بنادیتی ہے بلکہ پیس کرپاؤڈربنادیتی ہیں۔اوریہ بھی یادرکھیں کہ کاٹنے والے قدم کبھی تخت پربراجمان نہیں ہواکرتے۔مارکیٹیں ان کے ہاتھوں میں نہیں ہوتیں جورات گیارہ اوربارہ بجے تک اپنی دُکانوں پر اونگھتے رہتے ہیں،یہ دنیابڑی خطرناک ہے،یہاں انتقامی کاروائیاںعروج پر ہیں،یہاں غفلت کی سزاموت ہے۔
مشہورروسی دانشوراورناول نگارٹالسٹائی کاشہرہ آفاق ناول”واراینڈپیس”پڑھنے کاموقع ملا۔اس ناول میں جہاں بہت سی باتیں خالص باطنی وروحانی تعبیرات پرمبنی ہیں ،وہی اس کاخالص متصوفانہ جملہ: All we can know is that we know nothing. And thats the height of human wisdom. ….ہم صرف اتناجان سکتے ہیں کہ ہم کچھ نہیں جانتے اوریہ انسانی عقل کی معراج ہے۔میں جانتاہوں کہ اپنی اناکے بت کوایک طرف رکھے بغیرعقل کی محدودفطرت نظرنہیں آتی اوریہ ایمان کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہوتی ہے۔کیوں یہ جملہ باربارسننے کوملتاہے کہ سادہ لوگ ایمان کے بڑے پکے ہوتے ہیں۔کبھی سوچابھی ہے کہ ان کاایمان کیوں اتنامضبوط ہوتا ہے؟صرف اس لیے کہ انہوں نے کوئی بہت مضبوط اناکے بت نہیں بنارکھے ہوتے اورفطرت کے قریب رہنے سے عقل کی محدودیت کاادراک ہوتاہے۔ایمان کیلئے علم کی ضرورت نہیں ہوتی۔کون کہتاہے کہ عالم ہونے سے ایمان مضبوط ہوتا ہے؟ کیااسلامی تاریخ میں سارے عالم مضبوط ایمان والے لوگ تھے؟اب اس بحث میں کاہے کوپڑنا۔ ایمان جھوٹی انا کے بت کوپاش پاش کرنے سے مضبوط ہوتاہے۔وہ جسے مولاناروم کہتے ہیں کہ بیٹا”عقل کی عیاری کوبیچ اورعشق کی حیرانی کوخرید”۔جہاں حیرانی کے میدان شروع ہوتے ہیں وہی سے ذات حق کے عرفان کاآغازہوتاہے۔
میرا اللہ سائیں کوئی آسمان پربیٹھا (معاذاللہ) ایسا بوڑھا آدمی نہیں جوہرلمحہ آدم کے بیٹے پرصرف اس لیے نگاہ رکھے کہ کب یہ غفلت کرے اور کب وہ اسے اس کی سزامیں دوزخ میں ڈال دے یاغفلت نہ کرے اوروہ اس پرجنت کے باغ کادروازہ ہوامیں اڑتے وجود(ملائکہ )سے کھلواکراس کوجزاکے طورپراس میں داخل کردے۔نہ ہی میرااللہ سائیں(معاذاللہ)کوئی سانتاکلازہے جوآپ کی احمقانہ”خواہشات کی فہرست”کوپوراکرتاپھررہاہو۔میرا اللہ سائیں تواس کائنات کااس”کاسموس”کاخالق ہے،وہ جس کی رحمت نے اپنی لپیٹ میں ہرایک مخلوق کولے رکھاہے،ہردل کو تھام رکھاہے،وہ جس کے ہاتھ میں میرے ہرزخم میرے ہردردکی شفاہے۔وہ جس کاچہرہ میں جہاں نگاہ دوڑاتاہوں، دیکھتا ہوں۔وہ جوہروقت میرے ساتھ رہتاہے۔وہ جس کے حضورمیں اپنی کمیوں کوتاہیوں پرمعافی مانگنے میں سست ہوجاتاہوں مگروہ جومجھے بخشنے اورمیری ستاری کرنے میں ہمیشہ جلدی کرتاہے۔میرارب تووہ ہے جوبہت ہی غفور ہے، میرارب تووہ ہے جوستارہے۔میرارب وہ ہے جس کے سامنے جھک جاؤں تودنیاکی تمام بلندیاں میرے قدموں میں آن گرتی ہیں۔
میرارب تورحیم ہے،کریم ہے،رحمن ہے۔آپ کویہ خبرہوکہ رحمن تومبالغہ کاصیغہ ہے کہ اس قدررحم کرنے والاکہ وہ خوداعلان کرتاہے کہ اگرزمین وآسمان کے درمیان جوخلا ہے، اسے تومعصیت اوراپنے گناہوں سے بھربھی دے جوممکن نہیں لیکن میرے لئے یہ ممکن ہے کہ میں نہ صرف معاف کردوں بلکہ اسے حسنات سے بھردوں اگرتواخلاص سے توبہ کرلے ۔میرارحمن رب بندے کو اپنی رحمتوں سے شرابورکہتے ہوئے یہ بھی وعدہ فرماتاہے کہ اگرتیرے گناہ ریت کے ذروں اورسمندرکے جھاگ سے بھی زیادہ ہوں تومیرے لئے تجھے معاف کر دینا کوئی مشکل نہیں لیکن شرط یہ ہے کہ تواپنی خطاؤں پرنادم ہوکراستغفارکرکے میرے دامن میں پناہ مانگ لے:
رحمت یہ چاہتی ہے کہ اپنی زباں سے
کہہ دے گناہ گارکہ تقصیرہوگئی
اوررحیم کامختصرترین معنی یہ ہے کہ جس سے نہ مانگاجائے ، تواسے غصہ آئے گویاہمیں توہروقت صرف اپنے اللہ سے مانگنے کاحکم دیاگیا ہے۔بھلااللہ سائیں سے بڑھ کرکون دلوں کابھیدجانتاہے،وہ توایساعطاکرنے والاکہ اس کے بعدکسی اورکی احتیاج باقی نہیں رہتی اوروہ کسی کوبالکل نہیں بتاتالیکن اس کے برعکس انسان کے آگے ہاتھ پھیلانے والاساری دنیاکے سامنے صدامحتاج،ذلیل ورسواہوجاتاہے اوراس کی ضروریات بھی پوری نہیں ہوتیں۔یہ جانتے ہوئے بھی کہ تمام خزائن کامالک میرارب ہے لیکن اس کے باوجوداوفوبالعہدکی خلاف ورزی کرتے ہوئے آئی ایم ایف اوردیگراداروں سے اپنے قرضوں کے سودکی ادائیگی کیلئے بھی کشکول تھامے سربسجودہیں تواس کی سزاتومل کررہے گی۔
بی بی رابعہ بصری نے کیاہی خوب ارشاد فرمایا:صالح تمہیں کس نے کہاکہ کبھی اللہ کادروازہ بھی بندہوتاہے۔اللہ کا دروازہ توہمیشہ کھلا رہتا ہے۔میرااللہ سائیں تووہ ہے جس کادروازہ کھلارہتاہے،وہ جومیراغفوروستارہے۔اس سمیع کے سامنے فریاد کرنے میں جھجھک کیسی، جوالبصیر ہے اوراس کے سامنے جھوٹ کیسا،جوالعلیم ہے۔میرااللہ سائیں وہ قدیرہے جسے چاہے عزت بخش دے جسے چاہے ذلت۔ماہِ رمضان الکریم کاآغازہوگیاہے،اللہ سے خوب مانگنے کابڑازبردست مہینہ ہے،توبہ استغفارکے ساتھ ساتھ غزہ اورکشمیرکے علاوہ امت مسلمہ کے مصائب دورکرنے کی گڑگڑاکردعائیں مانگیں۔ہچکولے کھاتاپاکستان بھی آپ کی عملی دعاؤں کامنتظرہے کہ اس کی تخلیق بھی رمضان کریم کی27ویں،انتہائی مبارک شب کوہوئی تھی۔
اگرمیری کوئی بات گراں گزرے تواس کیلئے معذرت۔۔۔کبھی کبھارچھوٹامنہ اوربڑی بات سرزدہوجاتی ہے اوریہ مختصرتحریرآپ کے سامنے رکھ دی ہے کہ” شایدترے دل میں اتر جائے میری بات”۔سلامت رہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر