وجود

... loading ...

وجود
وجود

مقبوضہ کشمیر و مقبوضہ فلسطین، غاصبوں کے قبضے میں

جمعه 15 مارچ 2024 مقبوضہ کشمیر و مقبوضہ فلسطین، غاصبوں کے قبضے میں

ریاض احمدچودھری

مقبوضہ کشمیر اور مقبوضہ فلسطین دو علیحدہ خطے اور جدا مسائل ہیں مگر ان مسائل کا حل ایک ہی ہے۔دونوں مسئلوں کے مابین مشترکات پائی جاتی ہیں۔پہلی مشترک بات یہ ہے کہ دونوں خطوں پر دو الگ الگ شکل مگر ایک ہی ذہنیت کے سامراج نے غاصبانہ قبضہ کیا۔یعنی 1947 میں پاکستان کی آزادی کے ساتھ ہی ہندوستان نے کشمیر پر قبضہ کی ٹھان لی اسی طرح کئی برسوں سے کی جانے والی بوڑھے استعمار برطانیہ کی ناپاک سازشوں کے نتیجے میں صیہونیوں نے سر زمین انبیاء فلسطین پر غاصبانہ قبضہ کر لیا۔یعنی 1948ء میں کشمیر اور فلسطین دونوں مقبوضہ ہو چکے تھے۔ایک طرف صیہونزم سوچ کارفرما تھی اور دوسری طرف برہمنزم سوچ کار فرما تھی۔جناب لیاقت بلوچ ،نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے پاکستان میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات کے وفد سے ملاقات میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام بھارتی فاشزم اور غزہ فلسطین کے مظلوم فلسطینی عوام اسرائیلی امریکی صیہونی ظلم و بربریت کا شکار ہیں۔ جمہوریت اور انسانی حقوق کی دعویداری کا راگ الاپنے والے جدید دور کے حکمران۔ بین الاقوامی ادارے کشمیریوں اور فلسطینیوں کا قتل عام، نسل کشی رکوانے میں ناکام ہیں۔
کشمیریوں اور فلسطینیوں کی اس بیرحمانہ نسل کشی پر عالمی اداروں اور انسانی حقوق تنظیموں کی یہ بے حسی، مجرمانہ غفلت اور جانبداری پر مبنی متعصبانہ کردار بہت بڑا المیہ ہے۔ غزہ میں 32 ہزار معصوم فلسطینی بارود و آہن اور بھوک کا شکار ہوکر جان گنوابیٹھے۔ بستیاں، پناہ گزین خیمے، قطاروں میں خوراک کے حصول کے لیے کھڑے فلسطینیوں کا براہ راست فائرنگ اور گولہ باری کے زریعے قتل عام کیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف اہل عزہ و فلسطین اور کشمیر سے متعلق حکومت پاکستان کی مجرمانہ غفلت اورخاموشی کا خاتمہ کریں اور مسئلہ کشمیر کے حل اور اہل غزہ پر جاری مسلسل اسرائیلی جارحیت اور قتل و غارت گری کے خاتمہ کے لیے جاندار کردار ادا کریں۔جناب لیاقت بلوچ نے وفاقی وزارتِ تعلیم اور اکنامکس افیئرز ڈویژن سے مطالبہ کیا کہ کشمیری طلبہ و طالبات کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرے تاکہ مالی وسائل کی کمی کی وجہ سے ان طلبہ و طالبات کا تعلیمی مستقبل تاریک نہ ہو۔
بات کشمیر کی ہو تو وادی کشمیر اپنی خوبصورتی کے ساتھ ساتھ خطے میں ایک اہم اسٹرٹیجک علاقہ بھی ہے اور وسائل سے مالا مال بھی۔اگر بات فلسطین کی کریں تو فلسطین بین الاقوامی تجارت کے اعتبار سے اہم ترین خطہ اور بہترین وسائل کی جگہ ہے۔یعنی نہر سوئز۔مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے سیاسی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آصف علی زرداری اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صدر منتخب ہوگئے۔ عمران خان کے خلاف عدم اعتماد تحریک پیش ہونے کے بعد جاری پروجیکٹ اپنی منزل کو پہنچ گیا۔ اب یہ امر کسی سے چھپا نہیں کہ حکمران جماعتوں نے اقتدار کے حصول کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے تابعدار مہرہ کا کردر ادا کیا ہے۔ صدر آصف علی زرداری کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کیس کو سپریم کورٹ میں ریفرنس کے ذریعے ازسر نو دائر کرکے سنگین عدالتی غلطی کی درستگی کرادی۔ اب یہ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ بینظیر بھٹو کیس بھی ازسرنو عدلیہ میں لایا جائے تاکہ بینظیر بھٹو کی شہادت اور المناک سانحہ کی بھی مکمل تحقیق ہوجائے اور قاتلوں کو عبرتناک سزا مل جائے۔ عوام توقع رکھتے ہیں کہ پاکستان کی تاریخ میں لیاقت علی خان شہید اور جنرل ضیاء الحق کے سانحات کی طرح پیپلز پارٹی کے دورِ حکمرانی میں کم از کم بینظیر بھٹو سانحہ کی حقیقت سامنے آنی چاہیے۔
اب کشمیر ہو یا فلسطین دونوں خطو ں میں ایک ہی جیسے مظالم کی داستانیں ہیں۔کشمیر میں بھارتی قابض افواج نے کشمیریوں پر زندگی تنگ کر رکھی ہے جب کہ فلسطین میں غاصب اسرائیلی افواج نے فلسطینیوں پر انسانیت سوز مظالم کی داستانیں رقم کر دی ہیں۔کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم کی جو اہم مثالیں نظر آتی ہیں ان میں بچوں پر تشدد،خواتین کی بے حرمتی اور تشدد،نوجوانوں کو جیلوں کی سلاخوں میں قید کرنا،کشمیری تحریک کے رہنمائوں کو قتل کرنا سمیت ہر وہ ظلم کی داستان نظر آتی ہے جو انسان کے دل کو دہلا دیتا ہے۔ اسی طرح فلسطین میں بھی اسی طرح کے بلکہ اس سے بھی زیادہ خطر ناک اور پر سوز مظالم کی داستانیں آئے روز مظلوم فلسطینیو ں کے درد و غم میں اضافہ کر رہے ہیں۔مظلوم کشمیریوں او ر مظلوم فلسطینیوں نے ان دونوںغاصبوں (بھارت اور اسرائیل) سے اپنی جان آزاد کروانے کے لیے جو راستہ اختیار کیا ہے وہ مزاحمت اور جہاد کا راستہ اختیار کیا۔ایک طرف فلسطینیوں نے اپنی آزادی کے لیے انتفاضہ کی تحریک کا آغاز کیا تو دوسری جانب کشمیریوںنے انتفاضہ کی تحریک کا دامن تھام لیا اور غاصب بھارتی افواج کے سامنے سینہ سپر ہو ئے اور سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند مزاحمت کرنے لگے۔دشمن اسی مزاحمت سے خوفزدہ ہوتا ہے کیونکہ غاصب بھارتی ہوں یا اسرائیلی دونوں ہی مزاحمت اور جہاد سے خوفزدہ ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ کشمیریوں کی مزاحمت ہو یا فلسطینیوں کی مزاحمت دونوں ہی کے نتیجے میں مظلوموں کو فتح و کامرانی نصیب ہوئی ہے اور غاصب درندوں(بھارت اور اسرائیل) کو بد ترین شکست کا سامنا رہاہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر