وجود

... loading ...

وجود
وجود

میرا جسم میری مرضی

اتوار 10 مارچ 2024 میرا جسم میری مرضی

جاوید محمود

آٹھ مارچ عالمی سطح پر وومن ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ پاکستان میں مخصوص طبقے سے تعلق رکھنے والی خواتین ہر سال آٹھ مارچ کو وومن ڈے فیشن کے طور پر مناتی ہیں۔ ان کا اصل میں کوئی مطالبہ نہیں ہے۔ یہ وہ عورتیں ہیں جنہیں مغربی عورتوں کے حقوق ملے ہوئے ہیں۔ جب پیٹ بھرا اور مستی چھائی ہوئی ہو تو اس پر سونے پہ سہاگہ مختلف ممالک سے فنڈز بھی مل رہے ہوں تو ایسی ہی اوچھی حرکتیں کی جاتی ہیں ۔ وومن ڈے کی آڑ میں عورتوں کے حقوق کے نام پر مارچ کر کے اپنے آقاؤں کو خوش کیا جاتا ہے جو فنڈز فراہم کرتے ہیں۔ پاکستان میں لاکھوں لڑکیاں جہیز کی لعنت کی وجہ سے اپنے گھروں میں بیٹھی ہیں ۔کیا ان عورتوں نے اس لعنت کے خاتمے کے لیے تحریک چلائی ؟وومن ڈے منانے والی فیشن اور میک اپ سے لتھڑی ان عورتوں کو جہیز کی لالچ سے نجات حاصل کرنے سے کیا ملے گا ؟ان کا ایجنڈا تو کچھ اور ہی ہے ۔یہ پاکستان کو سیکولر بنانے کا خواب دیکھ رہی ہیں ۔یہ بھارت جیسا سیکولر نظام پاکستان میں رائج کرنے کے حق میں ہیں۔
بھارت دنیا کا واحد ملک ہے جہاں عورتوں کی تعداد تقریباً مردوں کے برابر ہے۔ ہر روز بھارت میں تین ہزار سے زیادہ بچیوں کا دنیا میں آنکھ کھولنے سے پہلے ہی ماں کے پیٹ میں گلا گھونٹ دیا جاتا ہے۔ اس طرح ہر سال 10 لاکھ 95 ہزار بچیاں دنیا میں آنکھ کھولنے سے محروم ہو جاتی ہیں۔ سیکولر بھارت میں جدید ٹیکنالوجی کا منفی استعمال کر کے جہیز دینے کے خوف سے معصوم بچیوں کو جہالت کے دور کی طرح بے دردی سے ہلاک کر دیا جاتا ہے۔ بھارت کی ریاست راجستھان میں بڑے بڑے سائن بورڈ لگے ہیں جس پر لکھا ہے کہ 500 روپے خرچ کر کے سونوگرام کرائیں اور جہیز کے پانچ لاکھ بچائیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بچی کو خدا کی رحمت قرار دیا ہے جبکہ افسوس اس کو بھارتی اپنے لیے لعنت سمجھتے ہیں۔ پاکستان میں ان مغرب زدہ عورتوں کو سیکولر نظام پسند ہے تو بھارت جائیں میرا جسم میری مرضی کا فارمولا وہاں جا کر استعمال کریں ۔کاش پاکستان میں ان مغرب زدہ عورتوں نے جہیز کے خلاف تحریک چلائی ہوتی تو ہم ان کا بازو بنتے ۔ہم انہیں آنکھوں پر بٹھاتے لیکن افسوس یہ کتنی ستم ظریفی کی بات ہے کہ عورتوں کے حقوق کی علمبردار ومن ڈے منانے والی یہ نام نہاد عورتیں معاشرے میں خواتین کے مسائل حل کرنے کے بجائے اس میں مزید اضافہ کر رہی ہیں ۔میرا جسم میری مرضی کا نعرہ بلند کرنے والی عورتوں کا ٹولہ جو سیکولرزم کی حامی ہیں وہ بھارت کایہ گھناؤنا چہرہ غور سے دیکھیں۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں خواتین کی عزت محفوظ نہ ہونے کے باعث درجنوں ممالک نے اپنی خواتین کو بھارت میں سفر کے دوران حفاظتی اقدامات اختیار کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہیں۔ غیر ملکی خواتین سے زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد برطانیہ فرانس اور کینیڈا نے خواتین کو بھارت میں اپنے سفارت خانے کو مطلع کیے بغیر سفر کرنے سے منع کیا ہے ۔
وومن ڈے منانے والی عورتوں سے کوئی پوچھے کہ کیا عافیہ صدیقی عورت نہیں ؟کیا وجہ ہے کہ عورتوں کے حقوق کی علم بردار عورتوں نے عافیہ صدیقی کو نظر انداز کیا؟صرف اس خوف سے کہ انہیں مغربی دنیا اور امریکہ سے فنڈز ملنا بند ہو جائیں گے ۔اسلام نے عورت کو ماں بیٹی بہن اور رشتوں میں جس خوبصورتی سے باندھا ہے ایسی مثال دنیا میں ڈھونڈنے سے نہیں ملتی۔ اللہ تعالی نے عورت کو ایسی خوبیوں سے نوازا ہے کہ وہ اچھا خاندان اور معاشرہ بنانے میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتی ہے۔ اس کے برعکس کسی معاشرے کی تباہی کے لیے وومن ڈے سے تعلق رکھنے والی عورتوں کا ٹولہ کافی ہے کیونکہ انہیں بے لگامی چاہیے۔ اپنے جسم کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کرنے کا مقصد صرف اور صرف ایک ہی ہے یعنی بے راہ روی۔ امریکہ میں سروے کے مطابق ہے ایک عورت شادی سے پہلے سات افراد کے ساتھ جسمانی تعلق قائم رکھتی ہے جبکہ مرد شادی سے پہلے 11 خواتین کے ساتھ بوائے فرینڈ کی حیثیت سے تعلق رکھتا ہے۔ وومن ڈے منانے والی عورتوں میں سے جو بھی میرا جسم میری مرضی کی حمایت کرتی ہے، وہ شادی سے پہلے درجنوں بوائے فرینڈز بنانے کے حق میں ہے۔ جس معاشرے میں میرا جسم میری مرضی کے فارمولے پہ زندگی گزاری جاتی ہے وہاں خاندانی نظام کا کوئی وجود نہیں ہوتا۔ایسا معاشرہ پرانی بوسیدہ عمارت کی طرح دھڑام سے گر کر پاش پاش ہو جاتا ہے۔ بچے ماں باپ کی تلاش میں ہوتے ہیں اور نام نہاد میرا جسم میری مرضی والے ڈی این اے کرانے میں مصروف ہوتے ہیں۔ حال ہی میں ایک امریکی خاتون نے اپنے بچوں کے باپ کی تلاش میں اپنے 11 بوائے فرینڈز کے ڈی این اے کرائے ۔ان میں سے اس خاتون کو اپنے بچوں کا کوئی باپ نہیں ملا ۔وہ پھوٹ پھوٹ کر روتی رہی اور کہنے پر مجبور ہو گئی کہ میں اب ان بچوں کے باپ کی تلاش جاری نہیں رکھوں گی۔ اس کے بچے 18 برس میں داخل ہوتے ہی اس کا ساتھ چھوڑ جائیں گے اور وہ اپنے گھناؤنے ماضی کی یادوں میں سلگ سلگ کر اپنے انجام کو پہنچے گی۔ کاش یہ خواتین کی عظمت سے واقف ہو تیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ حضورۖ میرے حسنِ سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا ماں اور چوتھی مرتبہ فرمایا باپ( بخاری )۔اس طرح اسلام نے ہررشتے کی اہمیت کی وضاحت کی ہے جو عورت اپنے جسم کی حفاظت نہ کرے تو پھر کون کرے گا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر