وجود

... loading ...

وجود
وجود

بھارت سیکولر کی بجائے ہندو ریاست بن رہا ہے!

جمعه 19 جنوری 2024 بھارت سیکولر کی بجائے ہندو ریاست بن رہا ہے!

ریاض احمدچودھری

بھارت سیکولر ریاست کی بجائے ہندو ریاست بنتا جا رہا ہے۔ مسلمانوں پر تعلیم اور روزگار کے مواقع بند ہو چکے ہیں۔ بابری مسجد کے انہدام میں انتہا پسندوں کے ساتھ حکومت کا بھی ہاتھ ہے۔گجرات میںمسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی گئی تو ہندو انتہا پسندوں کے پس پشت گجرات حکومت تھی۔ بھارتی قانون میں ایسی شقیں ڈال دی گئی ہیں کہ کوئی اچھوت ہندو عیسائی یا مسلمان نہیں ہو سکتا۔بھارت نام نہاد سیکولرازم سے ہندو پرستی، جنونیت اور انتہا پسندی کی طرف بڑھ رہا ہے۔نئی دہلی سمیت پورے بھارت میں سینکڑوں مساجد پرناجائز قبضہ کر کے تالے لگا دیے گئے ہیں اور بہت سی مساجد حکومت کے قبضے میں چلی گئی ہیں۔ امن عامہ کی حالت مخدوش ہوتی جا رہی ہے۔خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف ہندو انتہا پسند کھل کر سامنے آرہے ہیں۔ ان کے خلاف ہندو انتہا پسند ہندو عوام میں نفرت پر مبنی پمفلٹ تقسیم کر رہے ہیں۔ دیگر اقلیتوں کے خلاف بھی یہ انتہا پسند ہندو پر تشدد کارروائیاں کر رہے ہیں۔
بھارت سیکولر ریاست کی بجائے ہندو ریاست بنتا جا رہا ہے۔ مسلمانوں پر تعلیم اور روزگار کے مواقع بند ہو چکے ہیں۔ بابری مسجد کے انہدام میں انتہا پسندوں کے ساتھ حکومت کا بھی ہاتھ ہے۔گجرات میںمسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی گئی تو ہندو انتہا پسندوں کے پس پشت گجرات حکومت تھی۔ بھارتی قانون میں ایسی شقیں ڈال دی گئی ہیں کہ کوئی اچھوت ہندو عیسائی یا مسلمان نہیں ہو سکتا۔بھارت میں مذہبی آزادی کا یہ حال ہے کہ اب تک مذہبی تشدد اور فسادات کے ہزاروں واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں مسلمانوں ، سکھوں اور دیگر اقلیتوں کا خاصا جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔ خاص طور پر دہلی میں 1984ء کے سکھ مخالف فسادات، کشمیر میں 1990ء میں ہندو مخالف فسادات، گجرات میں 2002ء کے مسلم مخالف فسادات اور 2008ء میں مسیحی مخالف فسادات۔یعنی جمہور ی ملک کا را گ الاپنے والا بھارت شام، عراق اور نائیجریا کے بعد مذہبی فساد ات کے اعتبار سے چوتھے نمبر پر آ گیاجہاں 10 سال میں اوسطاً روزانہ 2 افراد قتل ہوئے۔جبکہ بھارتی وزیراعظم نریند ر مودی کے دور اقتدار میں بھارت میں گروہی تشدد کے واقعات میں اضا فہ ہوا ہے۔اس حقیقت سے انکار نہیں کہ مودی بھارت کو صرف ہندوؤں کا ملک بنانا چاہتے ہیں اور وہ بھی انتہا پسند ہندوؤ ں کا۔اس کیلئے وہ اپنے ہندو قوم پرست نظریے پر جارحانہ طریقے سے عمل پیرا ہیں۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور آسام میں لاکھوں مسلمانوں کی ملک بدری کے واقعات ، بابری مسجد کا فیصلہ اور متنازعہ بھارتی قانون ان خدشات کو تقویت دے رہا ہے کہ وزیراعظم مودی سیکولر اور اجتماعیت کے اصولوں کو نظر انداز کر کے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو ہندو قوم بنانا چاہتے ہیں ۔
سویڈن کی اپسالا یونیورسٹی کے پروفیسر اشوک سوائن نے کہا بھارتی جمہوریت کی نوعیت سیکولر ہے مگر مودی اکثریت کی بنیاد پر طاقت حاصل کرنے میں لگے ہیں جس میں اقلیتی حقوق کی کوئی گنجائش نہیں۔ بی جے پی کے ایجنڈے میں مذہبی اقلیتوں کے مخصوص قوانین تحلیل کر کے شادی، خاندانی امور اور موت سے متعلق یکساں سول ضابطہ رائج کرنا ہے۔امریکی تھنک ٹینک ولسن سنٹر کے مائیکل کوگل مین نے کہا بھارت میں ہندو قوم پرست ایجنڈے پر جارحانہ طریقے سے عمل کیا جا رہا ہے، جس کے مضمرات کئی عشروں سے رائج سیکولرازم اور اجتماعیت پر مبنی بھارتی جمہوریت کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں۔ صاف دکھائی دے رہا ہے کہ بھارتی جمہوریت کے بنیادی اصولوں کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔
ہندو آج سے نہیں بلکہ سالہا سال سے غیر مذاہب سے متعصب چلا آرہا ہے خصوصاً مسلمانوں کے ساتھ تو اس کا تعصب عروج پرہے۔ہندوستان کے سیاستدانوں نے وہاں کے مسلمانوں کو ہمیشہ اپنے فائدے کے لیے استعمال کیا اور مسلمانوں کو ہمیشہ نقصان پہنچایا۔ چنانچہ پہلے کانگریس نے سیکولر ازم کا نعرہ لگایا اور مسلمانوں کی ترقی کی قسمیں کھائیں۔ کبھی پنڈت نہرو پروہاں کے مسلمانوں کوفدا کیا گیا اور کبھی اندرا گاندھی کے ہاتوں پر وہاں کے مسلمانوں کو بیعت کرنے پر مجبور کیا گیا۔ آنجہانی پنڈت نہرو کے دور میں زمینداری ختم ہوئی۔ مسلمانوں کے قبضے سے ان کی زمین جائیدادجاتی رہی اور کل کا مسلمان زمیندار ہندوستان کی آزادی کے بعد وہاں کوڑیوں کا محتاج ہوگیا۔ اس کی جو بھی پونجی بچی تھی وہ وکلاء کی نذر ہو گئی لیکن انہیں بھارتی عدالتوں سے انصاف نہ ملا۔ مسلمانوں کی جائیداد کبھی کسٹوڈین کے قبضے میں گئی تو کبھی وکیل کے معاوضے کے نام پر رہن رکھی گئی۔ ایک طرف مسلمانوں کی اراضی اور جائیداد جاتی رہی تو دوسری طرف نئے زمیندار پیدا کئے گئے اور مسلمانوں کے علاوہ دوسری قومیں دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں ایکڑ اراضی پر کاشت کاری کرنے لگیں۔
تعلیمی لحاظ سے بھی مسلمانوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ شہروںمیں54.6 فیصد اور گاؤں 60.2 فیصد مسلمانوں نے سکول کا کبھی منہ تک نہیں دیکھا۔ دیہی علاقوں میں صرف 0.3 فیصد مسلمان گریجوایٹ ہیں جبکہ شہروںمیں 40 فیصد جدید تعلیم حاصل کرنے والوں میں گریجوایٹ مسلمانوں کی تعداد 3.1 فیصد اور پوسٹ گریجوایٹ کی تعداد1.3 فیصد ہے۔ بھارتی حکمرانوں نے اعلان کیا ہے کہ 25 کروڑ مسلمان اگر بھارت میں رہناچاہتے ہیںتو انہیں ”وندے ماترم”کا گیت گانا ہوگا ورنہ وہ اپنا بوریا بستر یہاں سے گول کریں اور بھارت چھوڑ دیں۔ حکمرانوں کی اس دھمکی سے بھارتی سیکولر ازم کا پردہ چاک ہوگیا ہے۔ ہندو پیدا ہی مکارانہ ذہنیت کے ساتھ ہوتا ہے۔بھارت میں مسلمانوں پر روز بروز ظلم و ستم بڑھتا جا رہا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ وہ خود کو زیادہ غیر محفوظ تصور کرنے لگے ہیں۔
سکھوں کے ساتھ بھی عجیب مسئلہ ہے وہ صدیوں سے ہندوستان میں رہ رہے ہیں لیکن آج بھی ان کے ساتھ اقلیتوں کا سلوک جاری ہے۔ ہندو اپنی سازشی طبیعت کے باعث ان کا ہر موقع پر استحصال کر رہے ہیں۔ ان کو دوسری قوموں سے لڑوا کر ان کو بدنام کر رہے ہیں جیسا کہ قیام پاکستان کے موقع پر پنجاب میں مسلمانوں کے قتل و غارت کی ذمہ داری سکھوں کو سونپی گئی اور ہندو آرام سے بیٹھے تماشا دیکھتے رہے۔ سکھ مسلمانوں کے دشمن نہ تب تھے نہ اب صرف ان کو مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا گیا تھا۔ ایسے میں بھارتی اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں، عیسائیوں اور سکھوں میں عدم تحفظ کا احساس بڑھ رہا ہے۔ افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ عالمی برادری اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں نے بھی اس بھارتی طرز عمل پر انکھیں بند کر رکھی ہیں اور بھارتی سرکار کو سیکولر ازم کی دھجیاں بکھیرنے کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر