وجود

... loading ...

وجود
وجود

سنگھ پریوار پر بوکھلاہٹ اور حیوانیت سوار

اتوار 06 اگست 2023 سنگھ پریوار پر بوکھلاہٹ اور حیوانیت سوار

ڈاکٹر سلیم خان

منی پور سے ممبئی اورگروگرام سے میوات تک رونما ہونے والے یکے بعد دیگرے بد سے بدترین واقعات سنگھ پریوار پر بوکھلاہٹ اور حیوانیت کے سوار ہونے کا بین ثبوت ہیں۔ کرسی کے نیچے سے جب زمین کھسکنے لگتی ہے تو انسان آر پی ایف چیتن سنگھ کی مانند باولہ ہوجاتا ہے ۔ بی جے پی اس گھبراہٹ میں راہل گاندھی کے اس اندیشے کو سچ ثابت کررہی ہے کہ’ یہ لوگ اپنے اقتدار کی خاطر ملک کو آگ لگادیں’۔ جموں کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک ٹھیک ہی کہتے ہیں کہ جو پلوامہ کرسکتا ہے وہ کچھ بھی کرسکتا ہے اور وہی ہورہا ہے ۔ 31 اگست کو جئے پور۔ ممبئی سپر فاسٹ ایکسپریس میں فائرنگ کرنے والا ریلوے پولیس کا حولدار چیتن سنگھ دراصل سنگھ پریوار کی موجودہ ذہنی کیفیت کا ایک جیتا جاگتا نمونہ ہے ۔ اس نے پہلے تو اپنے افسر اے ایس بی ٹیکا رام مینا کو موت کے گھاٹ اتارا اور پھر جب اسے محسوس ہوا کہ اب پھانسی کے پھندے پر چڑھنا ہوگا تو تین بے قصورمسافروں عبدالقادر، اصغر کائی اور محمد حسین کو شہید کر کے خود کو مودی اور یوگی کا بھگت ثابت کرنے کی سعی کر ڈالی ۔
چیتن کی حرکت کے پیچھے یہ توقع ہوسکتی ہے کہ اس طرح اس کے جرم کی پردہ داری ہوجائے گی اور زعفرانی انتظامیہ نرمی کا سلوک کرے گا لیکن ایسا نہیں ہوگا ۔ چیتن سنگھ کی مانند اس میں نفرت کا زہر بھرنے والا سنگھ پریوار بھی کیفر کردار کو پہنچے گا کیونکہ ذہنی توازن کھو بیٹھنے کے باوجودیہ لوگ فرقہ واریت کا شکار رہتے ہیں۔اس جرم عظیم پر سماجی کارکن ایشور مینا نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ‘آر پی ایف کانسٹیبل چیتن سنگھ نے ٹرین میں اپنی سرکاری رائفل سے چار لوگوں کا قتل کردیا، یہ اس کے اکیلے کا جرم نہیں ہے ۔ اس نے پہلے اپنے سینئر تکا رام مینا کو قتل کیا اور پھر تلاش کرکے 3 مسلم مسافروں کی شناخت کے بعد انہیں مار ڈالا۔ اس خوفناک واقعہ کی وائرل ویڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ جرم کس کا ہے ؟ فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے والا ہر ایک گودی چینل 247 نیز ہر وہ سیاست دان اور نفرت پھیلانے والی تنظیم جواس کی سرپرستی کر رہی ہے ۔ سوشل میڈیا دن کی روشنی میں ہونے والے فرقہ وارانہ قتل کو کم کرکے بتارہاہے جو نہایت خطرناک و خوفناک ہے ۔ نفرت انگیز واقعہ کو چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ یہ نازی ہندوستان کے قیام کا پہلا مرحلہ ہے جہاں حکومت کے سپاہی ‘دشمنوں’ کو مارنے لگتے ہیں”۔
یہ بہیمانہ واردات یقیناً سرکاری سرپرستی میں مسلمانوں کے خلاف میڈیا کے ذریعہ پھیلائے جانے والی نفرت انگیزی کا نتیجہ ہے ۔اس کو ہلکا کرنے کے لیے چیتن سنگھ کو ذہنی مریض کہنے والے بھول جاتے ہیں کہ جنون کی کیفیت میں اس طرح چن چن کر گولی چلا نے کے دوران مودی و یوگی کی دہائی دینا مسئلہ کی سنگینی میں زبردست اضافہ کردیتا ہے ۔ اس طرح کے حملے میں اگر حملہ آور مسلمان اور اس کا شکار ہونے والے ہندو ہوتے تو بلا توقف اسے ایک دہشت گردانہ واقعہ قرار دے کر پوری قوم کو موردِ الزام ٹھہرا دیا جاتا ۔ اسی پالگھر میں جہاں یہ واردات ہوئی کورونا کے زمانے میں قبائلی گاوں والوں نے ایک سادھو اور اس کے ڈرائیور کو غلطی سے بچہ چور سمجھ کر ہلاک کردیا تھا۔ اس پر نہ صرف حزب اختلاف بلکہ پورا میڈیا ہذیانی کیفیت کا شکار ہوگیا۔ ارنب جیسے جنونی نے تو اسے سونیا کے توسط سے اٹلی پہنچا دیا لیکن اب اس کی زبان پر قفل لگا ہوا ہے ۔ پلک جھپکتے اٹلی پہنچ جانے والا ارنب اب اس کو قریب کے شہر ناگپور تک پہنچانے سے قاصر نظر آرہا ہے ۔4 لوگوں کو اپنے سروس ہتھیار سے قتل کرنے والا چیتن سنگھ اگر ذہنی مریض ہے تب بھی اس کو سرِ عام پھانسی دی جانی چاہیے تاکہ ایسے لوگوں کا دماغ درست ہواور وہ وضع قطع سے پہچان کر مسلمانوں کو ہلاک کرنے کی ہمت نہ کریں ۔
ریل میں اس اندوہناک واقعہ کے وقت ہریانہ کے نوح ضلع میں زبرست تشدد پھوٹ پڑا۔ اس کو قابو میں کرنے لیے اطراف کے علاقوں میں بھی نیم فوجی دستوں کی 13کمپنیاں تعینات کرنی پڑیں ۔ راجدھانی دہلی سے متصل گروگرام، فرید آباد، ریواڑی اور میوات اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔ مذکورہ تشدد میں 4افراد ہلاک اور کئی لوگ زخمی بھی ہوئے ۔ میوات میں چونکہ 80 آبادی فیصد مسلمان ہے اس لیے سوشیل میڈیا پر منافرت بھرے پیغامات کے ذریعہ اشتعال انگیزی شروع کی گئی۔ بی جے پی کے فسادی رہنما کپل مشرا نے ٹویٹ میں لکھا کہ ‘نوح میوات میں آج بے گناہ ہندو خواتین، بچے ، غیر مسلح عقیدت مندوں کو جہادیوں نے گھیر لیا، منصوبہ بند قاتلانہ حملہ کیا۔ صحافیوں اور پولیس اہلکاروں کے قتل کی کوشش کی۔ میوات کے اس حملے کے حملہ آور میوات کو منی پاکستان بنانے میں لگے ہوئے ہیں”۔ دہلی فساد کے اصلی مجرم مشرا نے بہتان تراشی کی کہ : ‘ملک کی سیکولر سیاست اور صحافت کے شاہین باغ والے جہادی گینگ نے میوات میں اس طرح کے حملوں کے لیے نظریاتی کردارادا کرنے کا کام کیا ہے ‘ ۔ اس جھوٹ سے قطع نظر سچائی یہ ہے کہ اس تشدد کی اصل ذمہ داری بجرنگ دل کے مونو مانیسر کی اشتعال انگیز ویڈیو کے سرہے ۔
نوح کے مونو مانیسر اوراس کے بجرنگی ساتھیوں پر جنید اور ناصر کو زندہ جلانے کا الزام ہے ۔ اس کے باوجود اسے بی جے پی کی صوبائی سرکار نے کھلا چھوڑ رکھا ہے ۔ اس نے پچھلے دنوں ایک وائرل ویڈیو میں یاترا کے دوران میوات میں رہنے کا کھلا چیلنج کیا تو ظاہر ہے جوابی تیاری بھی شروع ہوگئی اور علاقے کا ماحول گرم ہوگیا۔ جلوس میں مونو مانیسر اور ان کے ساتھی جب گروگرامـالور قومی شاہراہ پر نظر آئے تو ہنگامہ ہوگیا، جس میں دو ہوم گارڈس کے جوان اور ایک شہری ہلاک ہوا نیز متعدد افراد زخمی ہوگئے ۔ تادمِ تحریر حالات کشیدہ مگر قابو میں ہیں کیونکہ ریپڈ ایکشن فورس (آر اے ایف )کی 20 کمپنیاں تعینات ہیں ۔نوح میں شروع ہونے والے تشدد کی آگ دیکھتے دیکھتے گرو گرام اور پلول تک پہنچ گئی جہاں متعدد فیکٹریوں ،گھروں اور مکانوں کو نذر آتش کیا گیا ۔ حالات کو قابو میں کرنے کے لیے انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئیں اور بی جے پی کی صوبائی سرکار کے وزیر داخلہ انل وج کومرکزی حکومت سے اضافی سیکورٹی دستہ کا مطالبہ کرنا پڑا ۔
وشو ہندو پریشد نے ان پرتشدد واقعات کو پولیس اور انٹیلی جنس کی کوتاہی قرار دے کر بی جے پی کی پیٹھ میں چھرا گھونپ دیا ۔ اس سے گھبرا کر ریاستی وزیر داخلہ کو کہنا پڑا یہ منصوبہ بند سازش ہے اور اس کے پیچھے افراد اور ا سباب کا پتہ لگا کر قصور واروں کو سزا دی جائے گی ۔ انل وِ ج اگر جنید اور ناصر کے قاتلوں کو بچانے کے بجائے سزا دلوا تے تو آج یہ نوبت نہیں آتی ۔ یہ ان کے ہاتھوں کی کمائی ہے ۔نوح کے اندر منہ کی کھانے کے بعد ان بزدلوں نے گروگرام میں انتقام لینا شروع کردیا ۔ وہاں پراسکول کالج اور کئی دفاتر پہلے ہی بند کردئیے گئے تھے کیونکہ
ضلع میں کشیدگی کے سبب خوف و ہراس پھیلا ہواتھا اور دفعہ 144 نافذ تھی۔ اس کا فائدہ اٹھا کر بلوائیوں نے یکم اگست کی شب قریب ساڑھے 12 بجے گروگرام سیکٹر 57 میں واقع انجمن مسجد پر حملہ کردیا ۔ مسجد کے امام حافظ سعد اور ان کے ساتھیوں پر 200 سے زائد افراد کا ہجوم بندوق ، تلواروں، لاٹھیوں سے لیس ہوکر ٹوٹ پڑا۔ ان فسادیوں نے مسجد میں توڑ پھوڑ اور آگ زنی کرنے کے بعد وہاں موجود لوگوں پر فائرنگ کی ۔
زعفرانیوں کے اس بزدلانہ حملے میں مسجد کے 19 سالہ امام شہید ہوگئے اور دیگر دو زخمی زیر ِ علاج ہیں ۔ امام صاحب کی ہمشیرہ کے بقول رات ساڑھے گیارہ بجے لائٹ کاٹ دی گئی تھی اور مسجد کے باہر چوکیدار سمیت پولیس کا دستہ پہرے پر تعینات تھا مگر حفاظتی دستوں کی کوتاہی یا ملی بھگت سے یہ سانحہ وقوع پذیر ہوگیا ۔ گروگرام میں سیکٹر 57 کی طرح سوہنا علاقہ میں امن کمیٹی کے اجلاس کے بعد پولیس فورس نے سوہنا میں ایک طرف فلیگ مارچ شروع کیادوسری جانب کچھ شرپسندوں نے شاہی مسجد میں گھس کر وہاں نصب پنکھے ، میزیں اور کرسیاں وغیرہ توڑ پھوڑ دیں اور آگ لگانے کی کوشش بھی کی ۔ اس واردات کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی ٹیم موقع پر پہنچی توشرپسند مولانا کلیم کے گھرمیں توڑ پھوڑ کررہے تھے ۔ یہ دیکھ کر پولیس نے ہوائی فائرنگ کی تو شرپسند بھاگ کھڑے ہوئے ۔
پولیس کی ٹیم نے مولانا کے اہل خانہ کو سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان وہاں سے نکال کر محفوظ مقام پر پہنچایا ۔ اسی طرح کا معاملہ حافظ سعد صاحب کے ساتھ ہوتا وہ بھی ظلم و جور سے بچ سکتے تھے ۔ اس لیے امام صاحب کے قتل اور مسجد کو نذر آتش ہونے سے بچا نے میں ناکامی کے لیے قاتلوں اور بلوائیوں کے ساتھ وہاں تعینات حفاظتی دستے کو بھی سزا ملنی چاہیے ۔ اس کے برعکس بی جے پی سرکار کا یہ حال ہے کہ وہ بریلی میں کانوڑیوں پر لاٹھی چارج کرکے فساد کو ٹالنے والے ایس ایس پی پربھاکر چودھری کو انعام و اکرام سے نوازنے کے بجائے معطل کر دیتی ہے ۔ ایسے میں اگر سماج سے امن و امان غارت نہیں ہوگا تو کیا ہوگا؟ اور یہی ہورہا ہے ۔ سنگھ پریوار کے اقتدار کی ہوس ملک کو کہاں پہنچائے گی یہ کوئی نہیں جانتا۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
شہدائے بلوچستان وجود جمعرات 09 مئی 2024
شہدائے بلوچستان

امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں وجود جمعرات 09 مئی 2024
امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں

بی جے پی اور مودی کے ہاتھوں بھارتی جمہوریت تباہ وجود جمعرات 09 مئی 2024
بی جے پی اور مودی کے ہاتھوں بھارتی جمہوریت تباہ

مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ وجود منگل 07 مئی 2024
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ

سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ وجود منگل 07 مئی 2024
سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر