وجود

... loading ...

وجود
وجود

فوج کو غیر آئینی اقدامات سے روکیں گے، سپریم کورٹ

جمعرات 03 اگست 2023 فوج کو غیر آئینی اقدامات سے روکیں گے، سپریم کورٹ

فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران وکیل اعتزاز احسن نے سپریم کورٹ سے آفیشل سیکریٹ ایکٹ میں قومی اسمبلی سے منظور ہونے والی ترمیم کے خلاف از خود نوٹس لینے کی استدعا کردی جبکہ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا ہے کہ مسلح افواج کو ‘غیر آئینی اقدامات’ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔۔جمعرات کو چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس عائشہ اے ملک پر مشتمل 6 رکنی لارجر بینچ نے عام شہریوں کے ملٹری ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی ۔سماعت کے آغاز پر بیرسٹر اعتزاز احسن روسٹرم پر آ ئے انہوں نے عدالت سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میں 4 لائنیں پڑھنا چاہتا ہوں، پارلیمنٹ میں ایک نیا قانون منظور ہوا ہے، خفیہ ادارے کسی بھی وقت کسی کی بھی تلاشی لے سکتے ہیں، انٹیلی جنس ایجنسیوں کو بغیر وارنٹ تلاشی کا حق قانون سازی کے ذریعے دے دیا گیا، اس قانون سے تو لا محدود اختیارات سونپ دیے گئے ہیں۔اعتزاز احسن نے کہا کہ یہاں سپریم کورٹ کے 6 ججز بیٹھے ہیں، اس وقت سپریم کورٹ کے 6 ججز کی حیثیت فل کورٹ جیسی ہے، سپریم کورٹ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے خلاف ازخود نوٹس لے۔چیف جسٹس نے اعتزاز احسن سے استفسار کیا کہ کیا آفیشل سیکریٹ ایکٹ بل ہے یا قانون ہے؟ بل پارلیمنٹ کے دوسرے ایوان میں زیر بحث ہے، دیکھیں پارلیمنٹ کا دوسرا ایوان کیا کرتا ہے، ہمیں اس بارے میں زیادہ علم نہیں صرف اخبار میں پڑھا ہے، لارجر بینچ کا فیصلہ ہے کہ اکیلا چیف جسٹس ازخود نوٹس نہیں لے سکتا، خوش قسمتی سے بل ابھی بھی ایک ایوان میں زیر بحث ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ یہ ہمارے علم میں لائے، آپ کا شکریہ، اس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ ملک میں اس وقت مارشل لا جیسی صورتحال ہے، دریں اثنا اٹارنی جنرل نے دلائل کا آغاز کردیا۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ بتائیں آرٹیکل 175 اور آرٹیکل 175/3کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے، اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کورٹ مارشل آرٹیکل 175کے زمرے میں نہیں آتا۔جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ کیا آئین میں ایسی اور کوئی شق ہے جس کی بنیاد پر آپ بات کر رہے ہیں؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ میں آپ کے سوال کو نوٹ کر لیتا ہوں۔اس پر جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ کیا آپ پھر میرے سوال سے ہٹ رہے ہیں؟ انصاف تک رسائی بنیادی انسانی حقوق میں شامل ہے، اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ فوجی عدالتیں ٹریبونل کی طرح ہیں جو آرمڈ فورسز سے وابستہ افراد اور دفاع کے متعلق ہے،کورٹ مارشل آرٹیکل 175 کے تحت قائم عدالت کے زمرے میں نہیں آتا اس لیے اس میں اپیل کا حق نہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم آرمی ایکٹ کے حوالے سے دیے گئے جرائم میں سویلین کے ٹرائل کا آئینی جائزہ لے رہے ہیں، ہم اب آئینی طریقہ کار کی جانب بڑھ رہے ہیں، کیسے ملٹری کورٹس میں کیس جاتا ہے۔جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ سویلین کا فوجی عدالت میں ٹرائل متوازی عدالتی نظام کے مترادف ہے، بنیادی انسانی حقوق مقننہ/قانون سازوں کی صوابدید پر نہیں چھوڑے جا سکتے، بنیادی انسانی حقوق کا تصور یہ ہے کہ ریاست چاہے بھی تو واپس نہیں لے سکتی، یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک پارلیمنٹ کچھ جرائم کو آرمی ایکٹ میں شامل کرے اور دوسری پارلیمنٹ کچھ جرائم کو نکال دے یا مزید شامل کرے، بنیادی انسانی حقوق کی ضمانت تو آئین پاکستان نے دے رکھی ہے۔جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 175کے تحت ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کا ذکر ہے، اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ فوجی عدالتوں کا قیام ممبرز آف آرمڈ فورسز اور دفاعی معاملات کے لیے مخصوص ہیں۔جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ اگر ملٹری کورٹس کورٹ آف لا نہیں تو پھر یہ بنیادی حقوق کی نفی کے برابر ہے، آئین کا آرٹیکل 175 تو ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اپیل کی بات کرتا ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ عام شہریوں کا کسی جرم میں آرمڈ فورسز سے تعلق ہو تو ملٹری کورٹ ٹرائل کر سکتی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ قانون اور آئین فورسز میں واضح لکھا ہے کہ یہ قانون ان افراد سے متعلق ہے جو آرمڈ فورسز کے خلاف جنگ کرتے ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں 2015 کا سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھنا چاہوں گا، فیصلے میں ملٹری تنصیبات پر حملے کا ذکر بھی موجود ہے۔جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ ایسے افراد کے لیے کیا ایک متوازی جوڈیشل سسٹم بنا دیا گیا ہے؟ ایکسکلوسیو دائرہ اختیار ملٹری کورٹس کو دیا گیا تا کہ کوئی کہہ بھی نہ سکے کی انسداد دہشت گری کی عدالت ٹرائل کیوں نہیں کر رہیں؟جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ میں تو یہی سمجھا ہوں کہ آپ کہہ رہے ہیں ملٹری کورٹس عدالت کی کیٹیگری میں آتی ہی نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ ماضی میں آئین میں ترمیم اس لیے کرنا پڑی کیوں کہ تب ملزمان کا آرمڈ فورسز سے تعلق نہیں تھا، یہ آپ نے اچھی تشریح کی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق ملٹری کورٹ سے سلب کرنا چاہتے ہیں، آرمڈ فورسز سے تعلق پر ٹرائل ہو ہو تو یہ بھی دیکھنا ہوگا۔چیف جسٹس نے کہا کہ کل عدالت ممکن نہیں ہو گی ایک جج دستیاب نہیں ہیں، آگے کچھ جج چھٹیوں پر جانا چاہتے ہیں، جون سے کام کر رہے ہیں ہمیں ایک پلان آف ایکشن دینا ہوگا، ملٹری کورٹ میں سویلین کا ٹرائل ایک متوازی جوڈیشل سسٹم نہیں۔انہوں نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ ہمیں اعتزاز احسن صاحب نے بتایا کہ پارلیمنٹ بہت جلدی میں ہے، اس معاملے پر آپ کیا کہتے ہیں؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں کوئی ڈیڑھ گھنٹہ مزید لوں گا، دشمن ممالک کے جاسوس اور دہشت گردوں کے لیے ملٹری کورٹ کا ہونا ضروری ہے، ہم عدالت کو یقین دہانی کروا چْکے ہیں کہ کن وجوہات پر مشتمل فیصلے دیں گے۔اعتزاز احسن نے کہا کہ اس عدالت پر بہت بھاری آئینی ذمہ داری آن پڑی ہے، سماعت کو شام میں مقرر کریں، ججز اپنی چھٹیاں منسوخ کر دیں، یہ اسمبلی جاتے جاتے قانون سازی پر قانون سازی کر رہی ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ آئین و قانون کو پس پشت ڈالنے کی کوئی کوشش نہیں ہورہی، اعتزاز احسن اور میرے والد ایم آر ڈی میں تھے، جیلوں میں بھی جاتے تھے، مگر ان لوگوں نے حملے نہیں کیے لیکن 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ آپ کے سامنے ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایک بات یاد رکھیں وہ فوجی ہیں ان پر حملہ ہو تو ان کے پاس ہتھیار ہیں، وہ ہتھیاروں سے گولی چلانا ہی جانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا ان پر کہیں حملہ ہو رہا ہو تو وہ پہلے ایس ایچ او کے پاس شکایت جمع کرائیں، وہ 9 مئی کو گولی بھی چلاسکتے تھے۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے دریافت کیا کہ گولی چلائی کیوں نہیں یہ بتائیں؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ وہی صورتحال پیدا ہو کہ اگلی مرتبہ گولی بھی چلائیں، اس لیے ٹرائل کررہے ہیں، یقین دہانی بھی کروا رہے ہیں۔اس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ ان کی حکومت 12 اگست کو جارہی ہے یہ کیا یقین دہانی کروائیں گے۔اعتزاز احسن اور لطیف کھوسہ کی عدالت سے چھٹیوں پر جانے سے فیصلہ کرنے کی استدعا کی۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ اتوار کو بھی صبح 8 سے شام 8 بجے تک بیٹھیں اور فیصلہ کریں۔چیف جسٹس نے کہا کہ میں ذاتی طور پر حاضر ہوں، روز رات 9 بجے تک بیٹھتا ہوں، اس بینچ کے اراکین کا بھی حق ہے وہ اپنا وقت لیں، ایک ممبر کو محرم کی چھٹیوں سے بھی واپس بلالیا گیا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ملک نازک صورتحال سے گزر رہا ہے اور یہ عدالت بھی، آپ نے ساری صورتحال اپنی آنکھوں سے دیکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ جنہوں نے اس عدالت کو فعال بنانے میں مدد کی ہے ان کے لیے دل میں احترام ہے، 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ بہت سنجیدہ ہے، میں کبھی نہیں چاہوں گا اس ملک کی فوج اپنے شہریوں پر بندوق اٹھائے، فوج سرحدوں کی محافظ ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالتی امور چلتے رہنے چاہئیں اس لیے میں دل سے کوشش کررہا ہوں، فوج کا کام شہریوں کی حفاظت کرنا ہے۔بعد ازاں شہریوں کے ملٹری ٹرائل کے کیس سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔


متعلقہ خبریں


قبائلی عمائدین کی مدد سے جرگہ، پاکستان، افغانستان کا جنگ بندی پر اتفاق وجود - پیر 20 مئی 2024

خیبر پختونخوا میں سرحد پر 4روز تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد پاکستان اور افغانستان کے قبائلی عمائدین اور حکام پر مشتمل ایک جرگے نے جنگ بندی پر اتفاق کرلیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق جمعہ کو پاکستان اور افغانستان کی افواج کے درمیان جھڑپوں میں اضافے کے باعث کرم میں خرلاچی بارڈر کراسنگ ...

قبائلی عمائدین کی مدد سے جرگہ، پاکستان، افغانستان کا جنگ بندی پر اتفاق

پنشن سسٹم خطرناک ، دس برسوں میں لاگت100کھرب تک پہنچنے کا خطرہ وجود - پیر 20 مئی 2024

ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے پنشن سسٹم کے اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر فوری اقدامات نہیں کیے گئے تو یہ لاگت اگلے 10 سالوں میں 100 کھرب تک پہنچ جائے گی۔جارجیا میں میڈیا بریفنگ کے دوران ایشیائی ترقیاتی بینک کے سینئر ماہر اقتصادیات ایکو ککاوا نے کہا کہ پاکستان میں پنشن ...

پنشن سسٹم خطرناک ، دس برسوں میں لاگت100کھرب تک پہنچنے کا خطرہ

وزیراعظم شہباز شریف کاکرغزستان میں پاکستانی سفیر سے رابطہ وجود - پیر 20 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کرغزستان میں پاکستان کے سفیر حسن علی ضیغم سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے پاکستانی طلبا ء کو واپس لانے والے خصوصی طیارے کے حوالے سے ضروری انتظامات کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعظم کی ہدایت پر خصوصی طیارہ بشکیک کرغزستان کے لئے روانہ ہو گا اور 130 پاکستانی طلبا کو لے ...

وزیراعظم شہباز شریف کاکرغزستان میں پاکستانی سفیر سے رابطہ

وزیرِ اعلیٰ نے ایس ایچ او کورنگی انڈسٹریل ایریا کو معطل کر دیا وجود - پیر 20 مئی 2024

وزیرِ اعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ نے کورنگی انڈسٹریل ایریا کے ایس ایچ او کو معطل کر دیا۔اتوارکی صبح وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی میں جاری مختلف پروجیکٹس کا دورہ کیا، صوبائی وزراء شرجیل میمن، ناصر شاہ، سعید غنی اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب بھی ان کے ہمراہ تھے ۔مراد علی شا...

وزیرِ اعلیٰ نے ایس ایچ او کورنگی انڈسٹریل ایریا کو معطل کر دیا

پاکستان کو تباہ و برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے ،نواز شریف وجود - هفته 18 مئی 2024

(رپورٹ: ہادی بخش خاصخیلی) پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پیٹھ میں چھرا گھونپا، ساتھ چلنے کی یقین دہانی کروائی، پھر طاہرالقادری اور ظہیرالاسلام کے ساتھ لندن جاکر ہماری حکومت کے خلاف سازش کا جال بُنا۔نواز شریف نے قوم س...

پاکستان کو تباہ و برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے ،نواز شریف

سیاسی پارٹیاں نواز شریف سے مل کر چلیں، شہباز شریف وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں قوم کے لیے نواز شریف سے مل کر چلیں، نواز شریف ہی ملک میں یکجہتی لا سکتے ہیں، مسائل سے نکال سکتے ہیں۔ن لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کو صدارت سے علیحدہ کر کے ظلم کیا گیا تھا، ن لی...

سیاسی پارٹیاں نواز شریف سے مل کر چلیں، شہباز شریف

ہاسٹل میں محصور ہیں، دوبارہ حملے کی اطلاعات ہیں ، بشکیک سے پاکستانی طلبا کے پیغامات وجود - هفته 18 مئی 2024

کرغزستان میں پھنسے اوکاڑہ، آزاد کشمیر، فورٹ عباس اور بدین کے طلبا کے پیغامات سامنے آگئے ، وہ ہاسٹل میں محصور ہیں جہاں ان پر حملے ہوئے اور انہیں مارا پیٹا گیا جبکہ ان کے پاس کھانے پینے کی اشیا بھی ختم ہوچکی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کرغزستان میں فسادات کے سبب پاکستانی طلبا خوف کے ما...

ہاسٹل میں محصور ہیں، دوبارہ حملے کی اطلاعات ہیں ، بشکیک سے پاکستانی طلبا کے پیغامات

جنگ کے بعد ،غزہ میں ملٹری حکومت کے اسرائیلی منصوبے کا انکشاف وجود - هفته 18 مئی 2024

اسرائیلی اخبار نے کہا ہے کہ سینئر سکیورٹی حکام نے حال ہی میں حماس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی حکومت کے قیام کی لاگت کا تخمینہ لگانے کی درخواست کی تھی، جس کے اندازے کے مطابق یہ لاگت 20 ارب شیکل سالانہ تک پہنچ جائے گی۔اخبار نے ایک سرکاری رپورٹ کا حوالہ ...

جنگ کے بعد ،غزہ میں ملٹری حکومت کے اسرائیلی منصوبے کا انکشاف

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی وجود - هفته 18 مئی 2024

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی ، قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہو گی، بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے ، کیپسٹی چارجز کی مد میں31ارب 34 ک...

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دے دیا۔صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا،کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پخ...

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں وجود - هفته 18 مئی 2024

اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے ۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے می...

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے فارم 47 کا فائدہ اٹھایا ہے ، لہٰذا یہ اس سے پیچھے ہٹیں اور ہماری چوری ش...

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ

مضامین
کچہری نامہ (٤) وجود پیر 20 مئی 2024
کچہری نامہ (٤)

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے ! وجود پیر 20 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے !

عصرحاضرکادہشت گرد وجود پیر 20 مئی 2024
عصرحاضرکادہشت گرد

چائے والا کروڑوں مالیت کے اثاثوں کا مالک وجود پیر 20 مئی 2024
چائے والا کروڑوں مالیت کے اثاثوں کا مالک

جذبہ حب الپتنی وجود اتوار 19 مئی 2024
جذبہ حب الپتنی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر