وجود

... loading ...

وجود
وجود

کراچی کی متنازع حلقہ بندیاں

منگل 09 مئی 2023 کراچی کی متنازع حلقہ بندیاں

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی سمیت سندھ کے 24 اضلاع میں ضمنی بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے امیدوار میدان میں ہیں جب کہ ایم کیو ایم پاکستان نے ضمنی بلدیاتی انتخابات کا بھی بائیکاٹ کیا ہے۔غیرسرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق کراچی کی 11 یوسیز میں سے پیپلز پارٹی نے 7 نشستوں پر میدان مارلیا جبکہ جماعت اسلامی کے ممبران کی تعداد 86 ہوگئی۔
سندھ کے بلدیاتی انتخابات میں خصوصاً کراچی میں حلقہ بندیوں پر مختلف سیاسی جماعتوں کو اعتراض ہے۔ پی ٹی آئی، جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ صوبے میں من پسند لوگوں کو ساتھ بٹھا کر حلقے بندیاں کی گئی ہیں۔ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت سندھ حکومت نے حلقہ بندیاں کیں۔ سندھ حکومت کی بنائی گئی یوسیز کی آبادی صحیح نہیں تھی۔سیاسی جماعتوں نے مطالبہ کیا کہ کراچی کی حلقہ بندیاں درست کی جائیں۔
پیپلز پارٹی نے سندھ میں اپنی مرضی کی حلقہ بندیاں کرکے بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی کی منصوبہ بندی کی تاکہ من پسند نتائج حاصل کرسکے۔ صوبے میں نئی حلقہ بندیوں کے معاملے پر بیورو کریسی پر شدید دباؤ ہے۔ رات کی تاریکی میں من پسند افراد کو بٹھا کر حلقہ بندیوں کی تیاریاں کی گئی ۔ اپنے من پسند علاقوں میں کم آبادیوں پر مشتمل چھوٹی چھوٹی حلقہ بندیاں کرکے زیادہ یوسیز بنائی گئیں جبکہ ایم کیو ایم کے اکثریتی علاقوں میں زیادہ آبادی ہونے کے باوجود اس انداز میں حلقہ بندیاں کی گئیں کہ یوسیز کی تعداد کم ہو سکے، ان جعلی حلقہ بندیوں میں اصل علاقوں کے بجائے اپنے من پسند علاقے شامل کیے گئے۔یوں انتخابات سے قبل ہی دھاندلی کی بنیاد رکھی گئی۔ جہاں پیپلز پارٹی کی مخالف جماعتوں کی اکثریت تھی وہاں 90 ہزار آبادی پر یوسی بنائی گئی جبکہ دوسری جانب 20 سے 25 ہزار افراد پر یوسی بنادئی گئی۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ن لیگ کے دور حکومت اور 2017میں ہونے والی مردم شماری میں کراچی کی آدھی آبادی کو غائب کردیا گیا تھا ۔ الیکشن کمیشن کا اسی جعلی اور کراچی دشمن مردم شماری کی بنیاد پر بلدیاتی انتخابات کے لیے حلقہ بندیاں کرنا کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے ساتھ ناانصافی اور حق تلفی ہوگی حکمرانوں نے عوام کے مسائل حل کرنے کے بجائے اپنے اقتدار کی ہی فکر کی ہے ۔ حکومتیں اور حکمران پارٹیاں تو بدلتی رہتی ہیں لیکن مجبور اور مظلوم عوام کے حالات نہیں بدلتے ۔ کراچی کی صورتحال ہم سب کے سامنے ہے ، حکومت بدلتی رہی ہیں لیکن عوام کے مسائل حل ہونے کا نام نہیں لے رہے۔ پانی کا مسئلہ بدستور موجود ہے ۔ 14سال ہو گئے پیپلز پارٹی کی حکومت ہے لیکن اس نے کراچی کے لیے پانی کا کوئی بندوبست نہیں کیا ۔ کراچی کا مینڈیٹ لینے والوں نے جعلی مردم شماری منظور کی ۔ اہل کراچی کو اپنے حق کے لیے اْٹھنا پڑے گا۔
ایم کیو ایم نے حلقہ بندیوں کو چیلنج کیا۔ ایم کیو ایم کے ووٹ بینک کو تین گنا کم کردیا گیا۔بلدیاتی ایکٹ کے تحت سندھ حکومت نے حلقہ بندیاں بنائیں۔ مہاجرآبادی کے ووٹ کو تقسیم کرنے کی سازش کی گئی۔ جہاں ہمارایک ووٹر تھا وہیں دوسرے حلقے میں تین ووٹرز تھے۔ پی ٹی آئی کو بھی یہی اعتراض ہے۔ سندھ حکومت نے غلطی کا اعتراف کیا اور اس پر کمیٹی بنائی مگر کچھ حاصل نہ ہوا۔
سیاسی جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ درست حلقہ بندیوں پر الیکشن کرائے جائیں ۔ کراچی کی حلقہ بندیاں شفاف نہیں ہیں۔ غلط حلقہ بندیاں کرکے کراچی اور حیدرآباد کا حق مارا گیا۔ صاف و شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔کراچی کے حقوق کیلئے متنازعہ حلقہ بندیوں کو ٹھیک کیا جائے۔ جب تک حلقہ بندیاں ٹھیک نہیں ہونگی کراچی کے الیکشن متنازع ہوں گے۔ کراچی کی آبادی کو درست گنا جائے، تین کروڑ کے شہر کو ڈیڑھ کروڑ دکھانے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
جماعت اسلامی اور تحریک انصاف پیپلزپارٹی اور الیکشن کمیشن کے عملے پر دھاندلی کے الزامات عائد کررہی ہیں اور جماعت اسلامی کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے کراچی میں اکثریت حاصل کی ہے اور میئر شپ پر ان کا حق ہے،تحریک انصاف بھی اسی طرح کی باتیں کر بیانات دے رہی ہے مگر اس سے ہٹ کر پاکستان پیپلزپارٹی میئرشپ حاصل کرنے کے لیے سب سے زیادہ پرامید ہے اور اس کے ساتھ ن لیگ، جے یوآئی ف اور تحریک لبیک کے معاملات تقریباً فائنل ہوچکے ہیں۔
جماعت اسلامی نے گزشتہ چند سال کے دوران میں شہر کے مسائل کو اجاگر کرنے اور حل کے لیے عوامی سطح سمیت ہر فورم پر آواز بلند کی، ماضی میں بھی جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے دو میئر عبدالستار افغانی اور نعمت اللہ خان نے بلارنگ و نسل ، مذہب اس شہر کی بھرپور خدمت کی۔ ریکارڈ ترقیاتی کام کرائے۔سیاسی قائدین کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت عوام کو ریلیف پہنچانے میں ناکام ہو چکی ہے ترقیاتی کاموں کی بندر بانٹ ، سرکاری ملازمتوں کی فروخت ، کرپشن لوٹ مار کا بازار گرم ہے۔ ترقیاتی کاموں میں 90فیصد کمیشن حق سمجھ کر لی جاتی ہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں وجود بدھ 15 مئی 2024
خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں

کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے وجود بدھ 15 مئی 2024
کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے

جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے! وجود منگل 14 مئی 2024
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر