وجود

... loading ...

وجود
وجود

برج بھوشن سنگھ سے پیاراور مختار انصاری پر وار؟

پیر 08 مئی 2023 برج بھوشن سنگھ سے پیاراور مختار انصاری پر وار؟

ڈاکٹر سلیم خان
۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کی تفصیل بیان کرتے کرتے گودی میڈیا تھکا تو مختار انصاری اور ان کے بھائی افضال انصاری کے پیچھے پڑ گیا۔ اس طرح یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ سارے مسلم سیاستداں جرائم پیشہ ہیں ۔ یہ نورا کشتی جاری ہی تھی کہ خواتین پہلوان اکھاڑے سے نکل کر سڑک پر آگئیں اور انہوں نے برج بھوشن سنگھ اس طرح اٹھا کر پٹخا کہ مجبوراً ذرائع ابلاغ کو متوجہ ہونا پڑا ۔ خواتین پہلوانوں کے احتجاج سے یہ بیانیہ چاروں خانے چت ہوگیا کہ بی جے پی میں کوئی مافیا نہیں ہے اور وہاں تو سارے لوگ گنگا نہائے ہیں ۔ عتیق احمد و مختار انصاری پر قتل و غارتگری اور لوٹ مار کا الزام تو بڑھا چڑھا کر لگایا گیا لیکن ان کا نام جنسی استحصال میں نہیں آیا جبکہ برج بھوشن سنگھ کے خلاف دہلی کے کناٹ پلیس پولیس اسٹیشن میں جو دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں ان میں سے پہلی پوکسو ایکٹ کے ساتھ ساتھ آئی پی سی کی متعلقہ دفعات کے تحت ایک نابالغ متاثرہ کے الزامات ہیں اور دوسری ایف آئی آر دیگر بالغ شکایت کنندگان کی جانب سے بے حرمتی کی دفعات کے تحت ہے ۔ اس طرح یہ کہا جاسکتا ہے برج بھوشن نے ان گھناونے جرائم کا ارتکاب کرکے عتیق اور مختار کو مات دے دی لیکن ‘سیاّں بھئے کوتوال تو پھر ڈر کاہے کا’ کے سبب وہ قانون کے شکنجے سے محفوظ و مامون ہے ۔
اترپردیش کی ایم پی ۔ ایم ایل اے کورٹ نے ابھی حال میں سابق رکن اسمبلی مختار انصاری کے بھائی افضال انصاری کو قصوروار قرار دیتے ہوئے چار سال کی سزا کے ساتھ ایک لاکھ روپے کا جرمانہ لگادیا ۔ افضال انصاری چونکہ غازی پور لوک سبھا سیٹ سے بی ایس پی کے رکن پارلیمان ہیں اس لیے جلد ہی ان کی رکنیت کا خاتمہ بھی ہوجائے گا ۔ یہ بی جے پی کا اعتراف شکست ہے کہ میدان میں نہیں ہرا سکے تو چور دروازے سے فتح چرا لی۔ راہل گاندھی کو نااہل قرار دے دینے کے بعد اب اس طرح کی مکاری کو مخالفین کے ساتھ انتقام کی کارروائی کے زمرے میں ڈال دیا جاتا ہے ۔ اس سے قبل ایک 14 سال پرانے معاملہ میں مختار انصاری کو دس سال کی سزا اور پانچ لاکھ روپے کے جرمانہ کی سزا سنائی گئی ۔ گودی میڈیا عوام کو یہ ساری تفصیل تو خوب مرچ مسالہ لگا کر بتاتا ہے لیکن ساتھ ہی اس بات کو چھپا دیتا ہے کہ برج بھوشن کی اسّی کی دہائی میں موٹرسائیکل کی چوری اور شراب کے اڈے چلانے جیسے جرائم میں ملوث تھا۔ لڑکوں سے مندر کے تالابوں میں پڑے سکے نکلوانے والا برج بھوش کیسے آگے چل کر ٹھیکیدار سے سرکار کا حصہ دار بن گیا۔
برج بھوشن سنگھ کونوے کی دہائی میں داؤد ابراہیم گینگ کے ارکان کو پناہ دینے کے الزام میں تہاڑ جیل کی ہوا کھانی پڑی۔ ان کے خلاف دہشت گردی اور تفرقہ انگیز سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (ٹاڈا) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا لیکن پھر شواہد کے فقدان میں وہ بری ہوگیا۔ جیل کے اندر سے انہوں نے بی جے پی کے ٹکٹ پر اپنی اہلیہ کو انتخاب لڑا کر کامیاب کیا اور بعد میں خود الیکشن جیت کر دیگر جرائم کے ساتھ ساتھ ریسلنگ ایسو سی ایشن کے صدر کی حیثیت سے پہلوان بیٹیوں کا جنسی استحصال کرنے لگا ۔ ملک کی بیٹیاں جنتر منتر پر چیخ چیخ کر برج بھوشن پر سنگین الزامات لگا رہی ہیں ۔ حکومت کے کان بہرے ہوگئے ہیں اور عدالت کی آنکھ پر پٹی ّ بندھی ہوئی ہے ۔ انتظامیہ زعفرانی جرائم پیشہ سیاستدانوں کے ثبوتوں کو مٹانے میں جٹا ہوا ہے اور میڈیا اس کے کرتوتوں کی پردہ پوشی کے لیے کبھی عتیق احمد کے قصے سناتا ہے اور کبھی مختار انصاری کی داستان میں الجھا دیتا ہے ۔
برج بھوشن نے جب ٹھیکیداری کی دنیا میں قدم رکھا تو اس کاروبار میں سماج وادی پارٹی سرکار کے سابق وزیر ونود کمار عرف پنڈت سنگھ اس کے شریک کارتھے ۔ 1993 میں اپنے اسی محسن پر گولیاں چلانے کے الزام میں برج بھوشن پر انڈین پینل کوڈ کی دفعہ 307 (قتل کی کوشش)، 147 (خلفشار پیدا کرنے )، 148(مہلک ہتھیار رکھنے ) اور 149 (غیر قانونی اجلاس میں یکساں ارادے سے کیے گئے جرم) کے تحت معاملہ درج کیا گیا۔ پنڈت سنگھ نے خود یہ انکشاف کیا تھا کہ ان پر 20 گولیاں چلائی گئیں اور اس کی پاداش میں انہیں 14 ماہ تک اسپتال میں زیر علاج رہنا پڑا۔یہ مقدمہ 29 سال چلا مگر پچھلے سال دسمبر میں برج بھوشن کو شواہدکے فقدان کی وجہ سے اسے بری کر دیا گیا ۔ مجرم پیشہ لوگوں کے بی جے پی میں آنے کی بنیادی وجہ یہی تحفظ ہے کہ سیاسی رسوخ کا استعمال کرکے وہ اپنے خلاف شواہد کو انتظامیہ کی مدد سے دبا دیتے ہیں ۔
برج بھوشن کے خلاف فیصلہ کو سنانے والی عدالت خود اس سے مطمئن نہیں تھی ۔ یہی وجہ ہے کہ اس نے تفتیش کاروں کی سرزنش کرتے ہوئے کہا تھاکہ مقدمہ کی جانچ پڑتال کے دوران شواہد اکٹھا کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی، حتیٰ کہ واردات میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی برآمد نہیں کیا جاسکا۔ برج بھوشن نے جب اپنے دفاع میں یہ دلیل دی کہ وہ حملے کے وقت دہلی میں تھاتواس پر جج نے کہاتھا کہ تفتیش کاروں کی طرف سے اس کی تصدیق کرنے کی سعی نہیں کی گئی۔ جج کے مطابق انتظامیہ کی یہ کوتاہی تفتیش کو پوری طرح مشکوک بنادیتی ہے ۔اس مقدمہ میں پنڈت سنگھ کی گواہی سے گزیر نے برج بھوشن کو بری کروادیا۔ پنڈت سنگھ نے تو 2014 میں اس کی وجہ یہ بتائی تھی کہ اگر وہ 1993 کے فائرنگ کیس میں برج بھوشن کے خلاف گواہی دینے کا فیصلہ کریں تو اس کو سلاخوں کے پیچھے بھیج سکتے ہیں لیکن وہ اسے زندہ رکھنا چاہتے ہیں کیونکہ ایک دم دار مدمقابل کے ساتھ لڑنے میں مزہ آتا ہے ۔ ایسے مقابلہ میں احتیاط کے سبب انسان غلطیاں نہیں کرتا۔بظاہر یہ دلیل اس خوف کی لیپا پوتی لگتی ہے جس نے انہیں روک دیا تھا۔دبنگوں کے خلاف گواہوں کا مکر جانا ایک عام سی بات ہے اس لیے شواہد سامنے نہیں آتے لیکن تعجب کی بات یہ ہے کہ برج بھوشن سنگھ جیسے لوگ خود اپنے خلاف گواہی دے کر بھی بچ جاتے ہیں۔ ابھی حال میں معروف ویب پورٹل للن ٹاپ کو دیئے جانے والے انٹرویو میں برج بھوشن نے اعتراف کیا کہ ،’میری زندگی میں میرے ہاتھ سے ایک قتل ہوا ہے ۔ لوگ جو کچھ بھی کہیں، میں نے ایک قتل کیا ہے ۔ جس شخص نے رویندر کو مارا، میں نے فوراً اس کی پیٹھ پر رائفل رکھ کر اسے مار ڈالا’۔ اس قتل کی جو مضحکہ خیز وجہ برج بھوشن نے بتائی وہ اس کی سفاک ذہنیت کا غماز ہے ۔ پنڈت سنگھ کے بھائی رویندر سنگھ برج بھوشن کے بہت قریبی دوست اور شریک ٹھیکیدار تھے ۔ ایک بار پنچایت کے بعد ہوائی فائرنگ کی گولی رویندر کو لگی تو مشتعل ہوکر برج بھوشن نے گولی چلانے والے سے رائفل چھین کراس کا قتل کردیا۔
برج بھوشن کا دعویٰ ہے کہ فیض آباد لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی رکن پارلیمان للو سنگھ اس کے چشم دید گواہ ہیں۔ سوال یہ ہے کہ فوت ہونے والے کے وارثین نے برج بھوشن کو سزا دلانے کی کوشش کیوں نہیں کی؟ للو سنگھ اپنے ضمیر کی آواز پر اس مظلوم کے اہل خانہ کو انصاف دلانے کی سعی کیوں نہیں کرتے ؟ کیا یہ اس لیے ہے کہ برج بھوشن سرکاری پناہ میں ہے یا للو سنگھ کا ضمیر مردہ ہوچکا ہے ؟ وہ انہیں ایک غریب کی داد رسی پر مجبور نہیں کرتا؟ ایسے بے شمار سوالات موجودہ نظام جبر کی نقاب کشائی کرتے ہیں لیکن اسے رام راجیہ کا نام پر خوشنما بنایا جارہا ہے۔ اس واقعہ کے کچھ عرصہ بعدبرج بھوشن کو گونڈہ سے سابق وزیر کنور آنند سنگھ نے گینگسٹر ایکٹ کے تحت جیل بھجوایا لیکن ان کی انتخابی افادیت نے سارے جرائم پر بھاری ہوگئی۔برج بھوشن کابار بارحزب اقتدار کے ٹکٹ پررکن پارلیمان بن جانا اس کے سارے جرائم کی پردہ پوشی کے لیے کافی ہے ۔ اپنے آپ کو پاک صاف کہنے والی بی جے پی نے پانچ بار اسے اپنا امیدوار بنایا لیکن ایک بار (2009 میں) ایس پی کے ٹکٹ پر بھی اس نے کامیابی پرچم لہرایا۔
1991 اور 1999 میں گونڈہ لوک سبھا سیٹ سے لڑانے کے بعد 2004 میں جب بی جے پی نے اسے بلرام پور سے ٹکٹ دے کر گھنشیام شکلا کواس کے حلقۂ انتخاب سے امیدوار بنایا تو عین پولنگ کے دن ایک سڑک حادثے میں شکلا کی موت ہوگئی۔اسکرول میں برج بھوشن نے یہ اعتراف کیا کہ خود وزیر اعظم ‘اٹل جی نے مجھے بلایا اور کہا، ‘مروا دیا (تم نے اسے )’ یعنی ان کو یقین تھا کہ شکلا کا قتل اسی نے کیا ہے ۔ اس کے باوجود برج بھوشن پر بی جے پی نے کوئی کارروائی نہیں کی لیکن جب 2008 میں اس نے ایک اہم اعتماد کی تحریک میں اپنی ہی پارٹی کے خلاف کراس ووٹنگ کی تو بی جے پی نے نکال باہر کیا، لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑا ایس پی کے ٹکٹ پر جیت کر اس نے گھر واپسی کرکے 2014 اور 2019 میں کمل کے نشان پر جیت درج کرائی۔برج بھوش 2011 سے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کا صدر بنا ہوا ہے ۔ خواتین پہلوانوں کی جنسی ہراسا نی اور جسمانی استحصال کے سنگین الزامات کے باوجود اس مافیا کا بال بیکا نہیں ہوتا ۔ اتر پردیش کے اندر’مافیا کو مٹی میں ملا دینے کی ‘یہ حقیقت ہے ۔ اس کے باوجود اگر کوئی سمجھتا ہے کہ عتیق احمد کے قتل اور مختار انصاری پر لگام کسنے سے قومی سیاست سے دبنگائی ختم ہوجائے گی تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے لیکن یہ سوال بھی اہم ہے کہ مختار انصاری پر اور برج بھوشن سے پیار کا رویہ آخر کون سا انصاف ہے ؟
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر