وجود

... loading ...

وجود
وجود

’’ہرنیا سال‘‘

اتوار 01 جنوری 2023 ’’ہرنیا سال‘‘

دوستو، ہر نیا سال ۔۔(اب اسے ’’ہرنیا‘‘ نہ پڑھ لینا)نئی امنگوں اور نئی امیدوںکے ساتھ آتا ہے لیکن جاتے جاتے مایوسیاں دے جاتا ہے۔۔ ابھی یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ دوہزار تئیس کانیا سورج اپنی اوٹ میں کتنی خوشیاں، خوشخبریاں اور بری خبریں لے کر طلوع ہوا ہے لیکن خدائے رب ذوالجلال سے یہی دعا ہے کہ آنے والا یہ نیا سال دنیا کے لیے امن و آشتی اور انسانوں کے لیے خوشحالی کا پیغام لے کر آئے۔ اس نئے سال سے ہماری بہت سی امیدیں وابستہ ہیں۔ خدا کرے یہ سال ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کا سال ثابت ہو۔
پپو ہمارے لنگوٹیا فرینڈ ہیں، میڈیا انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے ہمارے احباب کو اچھی طرح سے علم ہے کہ پپو میں کیا کیا خوبیاں ہیں ۔۔ میڈیا انڈسٹری کے لیے ’’پپو‘‘ کسی دہشت گرد سے کم نہیں، لیکن درحقیقت پپو ایک بے ضرر سے انسان اور ہمارا بچپن کا دوست ہے، پپو کا کراچی کے مضافاتی علاقے کورنگی میں پان کا کیبن ہے جہاں ہم روز رات کو بیٹھک لگاتے ہیں ، یہ بیٹھک باباجی اور ہمارے پیارے دوست کے علاوہ ہوتی ہے ، پپو کے ساتھ بیٹھک ہمیشہ اس کے پان کے کیبن پر ہی لگتی ہے،جہاں پپو کی ’’پرمغز‘‘باتوں سے دماغ کی دہی بننا لازم ہوجاتی ہے۔۔اس بار جب پپو سے ایک ماہ بعد کیبن پر ملاقات ہوئی،اس ایک ماہ میں ہم ہی مصروف رہے۔پپو سے ملاقات جب بھی ہوتی ہے پپو کی بانچھیں کھل جاتی ہیں کیوں کہ انہیں ایک شاندار سامع میسر آجاتاہے جو ان کی ہر بات پر آمنا صدقنا کہتا ہے۔۔انہوں نے فوری ملباری کی چائے کا آرڈر دیا۔۔باتوں کا سلسلہ شروع ہوا، ہم نے جب کہا کہ یہ سال بھی بس ایک دو روز کا مہمان ہے تو کہنے لگے۔۔آنے والے نئے سال کی وجہ سے میں ایک بڑی مصیبت میں پھنس گیا ہوں۔۔ہم نے حیرت سے پوچھا وہ کیسے؟؟ کہنے لگے۔۔ نئے سال کو سال نو کہتے ہیں؟ ہم نے اثبات میں گردن ہلائی۔۔پپو پھر گویا ہوئے۔۔عمران بھائی میرے ایک دوست کی مارچ میں شادی ہے ،وہ جس بچی(لڑکی) سے شادی کررہا ہے وہ نوبھائیوں کی اکلوتی بہن ہے۔۔یہ کہہ کر اس نے ملباری سے آنے والی چائے کا کپ ہماری طرف بڑھایا۔۔اور بسکٹ کا ایک پیکٹ بھی برہنہ کرکے ہمیں پیش کیا۔۔پھر پپو بھائی؟؟ نوبھائیوں کی اکلوتی بہن سے اگر آپ کا دوست شادی کررہا ہے تو آپ کس طرح مصیبت میں پھنس گئے؟؟ ہماری سوئی اپنی جگہ اٹکی ہوئی تھی۔۔وہ مسکرائے اور کہنے لگے۔۔پرابلم بس اتنی سی ہے کہ جب میں مارچ میں اس کی شادی میں شرکت کرونگا تو کیا اپنے دوست کو صرف اتنا کہہ سکتا ہوں۔۔۔’’سالے نو مبارک ‘‘۔۔
باباجی نے پیشگوئی کی ہے کہ ملک میں رواں سال بھی جمہوریت ہی رہنی ہے۔۔ساتھ ہی انہوں نے جمہوریت کو منہ بھربھر کر سنابھی دی۔۔ ہم نے بھی جب ان کی باتیں سنیں تو اتفاق کئے بغیر نہ رہ سکے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ یہ ساری باتیں جمہوریت کے خلاف سازش ہیں۔۔باباجی دانت بھینچ کر فرمارہے تھے۔۔پہلے لوگ کنویں کا میلاکچیلا پانی پی کر بھی سوسال سے زیادہ جیا کرتے تھے، اب یہ کیسی جمہوریت ہے جہاں ’’آر او‘‘ اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کا خالص و شفاف پانی پی کر بھی چالیس سال کی عمر میں بوڑھے ہورہے ہیں۔۔ پہلے کے تیل میں کھاکربڑھاپے میں محنت ہوجاتی تھی اب ڈبل ، ٹرپل فلٹر تیل، اولیوآئل، کولیسٹرول فری اور پتہ نہیں کیاکیاقسم کے تیل کھاکر بھی جوانی میں ہانپ رہے ہوتے ہیں، یہ کیسی جمہوریت ہے؟؟؟پہلے کوئی ڈلی والانمک کھا کر بھی بیمار نہیں ہوتا تھا،اب جب کہ جمہوریت ہے تو آیوڈین والا نمک کھاکربھی لوبلڈپریشر اور ہائی بلڈپریشر کے ہزاروں مریض گھوم رہے ہیں۔۔پہلے نیم،ببول،کوئلے،نمک سے دانت چمکاتے تھے اور بڑھاپے تک اصلی دانتوں کے ساتھ خوراکیں کھاتے تھے، اب جمہوریت ہے تو ہر فلیور،ہرنسل،ہرطرح کا ٹوتھ پیسٹ جس پر دنیا کے سارے دندان سازوں کا اتفاق بھی ہوتا ہے، لیکن دانت ٹوتھ پیسٹ سے اتفاق نہیں کرتے،اور ان کا آپس کا اتفاق ایک ایک کرکے ختم ہوجاتا ہے۔۔پہلے نبض پکڑتے ہی کسی بھی بیماری کو پکڑ لیا جاتا تھا، اب جمہوریت ہے تو ہرطرح کی جدید مشینری کے باوجود مرض پکڑائی نہیں دیتا۔۔پہلے آٹھ، دس بچے پیدا کرنے والی مائیں بھی اسی نوے سال کی عمرتک اپنے کھیتوں میں کام کرتی تھیں، اب جمہوریت ہے تو پہلے مہینے سے ڈاکٹرز کی آبزرویشن میں ہونے، گھر کے کسی کام کو ہاتھ نہ لگانے والی نازک خواتین کے بچے پھر آپریشن سے ہورہے ہیں، کیا اسی دن کے لئے جمہوریت کو برداشت کیا تھا؟؟؟
جب آپ یہ کالم پڑھ رہے ہوں گے تو سال کی رخصتی اور آمد کے حوالے سے ہرجگہ وہی گھسی پٹی رسمی باتیں ہورہی ہوں گی،اکثر ملاقاتیں اس جملے سے شروع ہوں گی۔۔’’’نیا سال مبارک ہو‘‘۔۔جواب میں کہنے والا کہے گا ۔۔’’شکریہ ، آپ کو بھی نیا سال مبارک ہو۔‘‘۔۔ایک آدھ ہفتہ گزرے گا تو جملے میں تمہید کا اضافہ ہو جائے گا۔۔’’’معاف کیجئے اس سے پہلے موقع نہیں ملا‘‘۔۔یاپھر یوں کہاجائے گا، ’’بھئی آپ کو کئی بار فون کیا مگر بات ہی نہیں ہو سکی،مبارکباد کا میسیج میں نے کردیا تھا۔‘‘کچھ یوں بہانے بنارہے ہوں گے، معاف کرنا میں ذرا آئوٹ آف اسٹیشن تھا ،اس لئے ذرادیر سے مبارک باد دے رہا ہوں۔۔کل ہرجگہ کوئی نہ کوئی آپ کو نئے سال کی مبارک باد ضرور دے کر رہے گا۔۔ا س کے بعد سب کچھ وہی ہوتا رہے گا، جو پچھلے سال ہواتھا یا رواں سال ہوا ہوگا، جو اس سے پچھلے سال ہوا تھا اور جو نہ جانے کتنے نئے سالوں سے ہوتا چلا آرہا ہے۔یعنی بسوں کے دھکّے، کھڑکیوں پر قطاریں، بیوی کی جھڑکیاں، ٹی وی کی بریکنگ نیوز،باس کی ٹیڑھی نظر،دفتروں کی سیاست، دفتری ساتھیوں کے بھدّے لطیفے، خالی جیب، مہنگائی، دہشت گردی، اسپتال،کچہری ، رشوت، چوربازاری، ذخیرہ اندوزی،ملاوٹ، ناپ تول میں کمی، خالی مسجدیں، ناچ گانا۔۔کچھ بھی تو نہیں بدلے گا، لیکن پھر بھی ۔۔سالے نو مبارک۔۔پپو نے نئے سال کے حوالے سے زبردست پیش گوئی فرمائی ہے۔۔ کہتے ہیں، نیاسال بھی ایک سال سے زیادہ ٹکنے والا نہیں۔۔ہم نے پپو کی بات سن کر ہاتھ جوڑ کر ان سے معافی طلب کی۔۔جس پر پپو نے منہ بسورتے ہوئے کہا، پورا سال گزر گیا، کوئی معافی نہیں مانگی، اب معافی مانگ کر شرمندہ نہ کریں۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ نئے سال بھی ہونا وونا کچھ نہیں، وہی عالمی منڈی میں تیل مہنگا اور انسانی خون سستا ہی ملے گا۔۔خواتین میں لباس کا ناجائز استعمال فروغ پائے گا اور بعض مستورات عریانی کے
لیے سترپوشی سے کام لیں گی۔۔چند بزرگ سیاستدان، دانشور اور مذہبی رہنما جو اپنی طبعی عمر پوری کر کے ’’اوور ٹائم‘‘ لگا رہے ہیں ،اگلے سال ہم میں نہیں رہیں گے،تاہم قوم کو اس سے کوئی فائدہ نہ ہوگا کیونکہ ان کا خلا پر کرنے کے لیے لائنیں لگی ہوئی ہیں۔۔نان ایشوز پر دھرنے بازیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بیان بازیاں ، جگت بازیاں ، رنگ بازیاں ، آتش بازیاں ، پتنگ بازیاں اور نقاب کشائیاں جاری رہیں گی ۔۔جرائم کا بول بالا ہوگا اور قانون کا منہ کالا ہوگا۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں وجود بدھ 15 مئی 2024
خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں

کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے وجود بدھ 15 مئی 2024
کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے

جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے! وجود منگل 14 مئی 2024
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر