وجود

... loading ...

وجود
وجود

اک ’’تباہ۔سات‘‘

پیر 17 اکتوبر 2022 اک ’’تباہ۔سات‘‘

دوستو،ان دنوں کرکٹ اور موسم سرما کے چرچے ہیں۔۔کرکٹ کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سرپر ہے۔۔ اور پاکستان کا پہلا مقابلہ ہی روایتی حریف بھارت کے ساتھ ہے، جس کی ساری ٹکٹیں فروخت ہوچکیں۔۔ دوسری طرف ہم نے اپنے گھر کے اطراف سوپ کے ٹھیلے آباد دیکھنا شروع کردیئے ہیں، اس کا واضح مطلب ہے کہ سردیاں آرہی ہیں، ویسے کراچی میں ان دنوں دوپہر میں شدت کی گرمی اور شام کو خنکی کا ماحول ہوتا ہے۔۔
بات سردیوں میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والے آئٹم، سوپ کی ہورہی تھی۔۔کہتے ہیں کہ دنیامیں جتنی بھی چیزوں سے جوس نکالاجاتا ہے، ان میں مرغی اب بھی پہلے نمبر ہے، پاکستان میں تو سب سے زیادہ مرغی کا ’’جوس‘‘ ہی نکالاجاتا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ہمارے ملک میں ایک مرغی سے تقریبا سوادوسوبیرل یعنی ساڑھے بارہ سو گیلن یعنی پانچ ہزار لیٹر تک جوس کشید کیاجاتا ہے۔یہ دنیا کا واحد جوس ہے جسے گرم کرکے پیاجاتا ہے، ماڈرن لوگ یا نوجوان نسل اب اس جوس کو یخنی یا سوپ کا نام دیتے ہیں، ہمارے زمانے میں تو ریڑھی والے بڑے فخر سے اپنی ریڑھی پر لکھواتے تھے۔۔طاقت کا خزانہ، مرغی کا جوس۔۔دراصل یہ وہ پانی ہوتا ہے جس سے مُرغی کی میت کو مسلسل تین دن تک غسل دیا جاتا ہے،اور ہمارے ملک کے سجیلے جوان حرارتِ جاں کیلیے اِن ریڑھیوں کے ارد گرد بیٹھ جاتے ہیں،اور سوپ پی کر ایسے انگڑائی لیتے ہیں جیسے نرگس ڈانس شروع کرنے سے پہلے انگڑائی لیتی ہے۔باباجی کی ریسرچ کے مطابق اگر اس جوس سے کپڑوں کو کلف دیا جائے تو ہر کپڑا کاٹن لگے، یہ ایسا گدیلا پانی ہوتا ہے جو جسم کے اندر جاکر ٹھنڈا ہونے کے بعد سینہ ہی جکڑ لیتا ہے اور جوڑوں میں بیٹھ جاتا ہے۔ہمارا ایمان تو پانچ سال پہلے اسی روز ریڑھی پر فروخت ہونے والے سوپ،یخنی یا جوس سے اس وقت اٹھ گیا تھا جب ہم اپنے محلے کے قریب بہت مشہور سوپ والے کے ٹھیلے پر گئے، رات دو بجے کا ٹائم تھا،ہم نے دیکھا وہ دکان بند کررہا تھا۔۔ بچے ہوئے سوپ سے زمین پر جھڑکاؤ کررہا تھا، اور مرغی کو لپیٹ کر فریزر میں رکھ رہا تھا۔
چلیں آج آپ کو کچھ ایسی تحریروں کے اقتباسات سناتے ہیں، جنہیں پڑھ کر ہم اپنی ہنسی نہیں روک سکے تھے۔۔ سچن ٹنڈولکر اپنی صبح کا آغاز چوبیس سال تک مسلسل روزانہ تقریبا 67 اوورکھیل کر کرتا تھا اور اس نے ان چوبیس سالوں میں ایک دن بھی ناغہ نہیں کیا حتیٰ کہ وہ اپنی شادی اور ورلڈ کپ فتح والے دن بھی 67 اوور کھیل چکا تھا ۔یہ بات سچن ٹنڈولکر کو بھی جاوید چوہدری کا کالم پڑھ کر پتہ چلی تھی۔۔لیجنڈ مزاح نگار مشتاق یوسفی اپنی کتاب آب گم میں بزبان مرزا فرماتے ہیں کہ۔۔ کراچی کی ہوا میں اتنی رطوبت اور لوگوں کی دلوں میں اتنی رقت ہے کہ کھلے میں ہاتھ پھیلا کر اور آنکھیں موند کر کھڑے ہو جاؤ تو پانچ منٹ میں چلو بھر پانی اور ہتھیلی بھر پیسے جمع ہو جائیں گے اور چھ منٹ تک آنکھیں موندے رہے تو پیسے غائب ہو جائیں گے۔۔کہتے ہیں کہ پطرس بخاری ریڈیو اسٹیشن کے ڈائریکٹر تھے ایک مرتبہ مولانا ظفر علی خان صاحب کو تقریر کے لیے بلایا تقریر کی ریکارڈنگ کے بعد مولانا پطرس کے دفتر میں آ کر بیٹھ گئے۔ بات شروع کرنے کی غرض سے اچانک مولانا نے پوچھا۔ پطرس یہ تانپورے اور تنبورے میں کیا فرق ہوتا ہے۔پطرس نے ایک لمحہ سوچا اور پھر بولے۔ مولانا آپ کی عمر کیا ہو گی؟ اس پر مولانا گڑبڑا گئے اور بولے۔ بھئی یہی کوئی پچھتر سال ہو گی۔ پطرس کہنے لگے۔ مولانا جب آپ نے پچھتر سال یہ فرق جانے بغیر گزار دئیے تو دو چار سال اور گزار لیجئے۔۔ایک لڑکی نے معروف شاعر فیض احمد فیض سے کہا۔۔ فیض صاحب مجھ میں بڑا تکبر ہے، اور میں بہت انا کی ماری ہوئی ہوں، کیونکہ صبح جب میں شیشہ دیکھتی ہوں تو میں سمجھتی ہوں کہ مجھ سے زیادہ خوبصورت اس دنیا میں اور کوئی نہیں۔۔فیض صاحب بڑے باذوق انسان تھے، مسکراکرلڑکی کو دیکھا اور کہنے لگے۔۔ بی بی! یہ تکبر اور انا ہرگز نہیں ہے یہ غلط فہمی ہے۔۔فیض احمد فیض کی وفات کے بعد ایک رپورٹر نے معروف شاعر منیر نیازی سے پوچھا۔۔ فیض کے انتقال سے جو خلا پیدا ہوا ہے اسے پُر کرنے کی ذمہ داری اب آپ پر عائد ہوتی ہے، اس بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟؟اس پر منیر نیازی نے نہایت انکساری سے جواب دیا۔۔یہ تو آپ لوگوں کی عنایت ہے ورنہ میں تو فیض صاحب کی زندگی میں بھی ان کا خلا پُر کرتا رہاہوں۔۔
اگر عام ناول پڑھیں تو اس میں ڈائیلاگ کچھ اس قسم سے تحریر ہوگا۔۔لڑکے نے لڑکی کا ہاتھ پکڑا اور دونوں ساحل پر چہل قدمی کرنے لگے۔۔عمیرہ احمد کے ناول میں یہی ڈائیلاگ کچھ اس انداز سے ہوگا۔۔ لڑکے نے فجر کے وضو میں دھوئے ہوئے ہاتھوں سے ماہِ مبارک میں چھٹکتی چاندنی جیسی دودھیا رنگت کی حامل لڑکی کا سیاہ دستانوں میں ملبوس گورا اجلا ہاتھ تھاما اور دونوں بآوازِ بلند الحمد للہ کہتے ہوئے ننگے پیر ساحلِ سمندر کی پاک ریت پر دھیمے قدموں سے چلنے لگے۔۔نسیم حجازی اسی لائن کو کچھ اس طرح تحریر کرتے۔۔نوجوان نے،جس کا چہرہ آہنی خود میں نصف چھپا تھا،مگر عقابی آنکھوں میں محبت کی لکیریں واضح تھیں۔نیام میں تلوار درست کرتے ہوئے مڑ کر اپنی محبوبہ کو دیکھا،شرم وحیا کی دیوی،جس کے ہونٹ اظہار محبت کرتے ہوئے کپکپا رہے تھے اور وہ کچھ کہہ نہ سکی۔دور نوجوان نے لشکر کو دیکھا اور گھوڑے کو ایڑ لگا دی۔۔خواتین رائٹرز کی تحریروں میں ہیروئین کوئی سپر مخلوق ہی ہوتی ہے۔۔ہم نے دس سے زائد خواتین رائٹرز کے ناول پڑھے سب کی ہیرؤنز میں ایک قدر مشترک تھی وہ یہ کہ ۔۔ہیروئین بہت پھرتیلی تھی۔ باحیا، والدین کی عزت کرنا اور ایک عدد محبوب بنائے رکھنا یہ ثانوی باتیں ہیں۔۔پھرتیلی ہیروئین کے حوالے سے بہت سارے ناولوں سے کشید کیا ایک اقتباس آپ بھی پڑھیئے۔۔’’اس کے ابو اور وہ عید نماز پڑھنے گئے اس نے جلدی سے شیر خورمہ بنایا اور سویاں بھی بنائیں ساتھ میں اس کی پسند کے شاہی ٹکڑے بھی بنائے اور کھیر مکس تیار کرنے لگی اسی دوران اس نے چولہے پر کڑاھی رکھ دی تاکہ ابو جان کے آنے سے پہلے پکوڑے تل سکے ساتھ میں پودینے کی چٹنی بھی گھول لی اور کھیر مکس کے لیے بادام توڑنے لگی جلدی سے اس نے شاور لیا شاور لینے سے پہلے اسے یاد آیا کہ اس کے گھر میں واش روم نہیں ہے اس نے چھوٹے کو بھیج کر بجری اور ریت منگوا لی سیمنٹ اس نے خود بنایا تھا آخر سگھڑ بیٹی تھی جلدی جلدی واش روم بنا کر نہا کر نکلی تو اماں نے کہا چاول بنا لو اور اچار بھی نکال لو ابو نماز پڑھ کر آنے والے ہونگے وہ چاول بنانے لگی اسی اثناء میں اس نے اچار بھی ڈال لیا چھوٹے بھائی کا بیڈ ٹوٹ گیا چاول کو دم دیکر وہ رندا اور ہتھوڑی اٹھا کر بیٹھ گئی بیڈ بنا کر چاول کو دم سے نکالا تب تک اچار بھی گھل گیا ہلکا سا میک اپ کر کے اس نے گھڑی دیکھی ابھی ابو کے آنے میں پانچ منٹ تھے وہ فصل کی کٹائی کے لیے نکل گئی ابو کے آتے تک دو مربع فصل کاٹ آئی اب وہ تیار ہو کر اس کا اور اپنے ابو کا انتظار کر رہی تھی کہ وہ اندر داخل ہوئے۔۔‘‘
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔مولانا رومی فرماتے ہیں۔۔رات کو سو جانے کے بعد قیدی قید خانے کی تکلیف سے اور بادشاہ اپنی سلطنت اور دولت کے احساس سے بے خبر ہو جاتے ہیں ۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک وجود اتوار 28 اپریل 2024
ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک

اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر