وجود

... loading ...

وجود
وجود

خلافت ِ عثمانیہ کی بنیاد

پیر 19 جولائی 2021 خلافت ِ عثمانیہ کی بنیاد

 

غازی ارطغرلؒ نامی ڈرامہ سیریل نے دنیابھر میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیے ہیں۔ چہارسو اسی ڈرامے کے چرچے ہیں۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہواکہ اس سے مسلمانوںکی نشاۃ ثا نیہ اجاگر ہورہی ہے ۔اہل ِ وطن کا لہوبھی ذوق ِ یقیں سے گرم ہورہاہے ۔یہ ڈرامہ وہی جذبات ابھاررہاہے جو کبھی نسیم حجازی کے تاریخی ناول پڑھ کر دلوںمیںجوش و جذبہ ٹھاٹھیں مارتاہوا محسوس ہوتاتھا۔تاریخی اعتبارسے ارطغرل غازی خلافت عثمانیہ کے بانی ہے ۔جی ہاں وہی خلافت ِ عثمانیہ جس کی بحالی کے لیے قیام ِ پاکستان سے بیشتر تحریک ِ خلافت چلائی گئی تھی۔ خلافت ِ عثمانیہ کئی برِ اعظموںپر محیط تھی۔ انگریزوںنے ایک سازش کے تحت مسلمانوںکو کمزورکرنے کیلئے خلافت ِ عثمانیہ کو ختم کرنے میں کلیدی کرداراداکیا ۔ اس میں’’ اپنوں‘‘کاکردار بھی بڑابھیانک اور خوفناک ہے۔ تاریخی اعتبارسے خلفائے راشدین کے بعدحضرت امیرمعاویہؓ کا دور سب سے مستحکم رہا ۔ ا ن کے ٹھوس اور انقلابی اقدامات نے ایک جدید ریاست کے تصورکو اجاگر کیا۔ دنیا میں پہلا بحری بیڑہ بھی حضرت امیرمعاویہ ؓکے دور ِ حکومت میں بنایا گیا۔ فتوحات کے لحاظ سے بھی ان کا دور اسلامی تاریخ کا سنہری دور کہا جا سکتاہے۔ ان کے بعد خلافت بادشاہت میں تبدیل ہو گئی۔ موروثی بنیادوںپر خلیفہ کا چنائو کیا جانے لگا۔خلیفہ کسی کو جوابدہ نہیں تھا۔ بنو امیہ کے 90سالہ دور ِ حکومت میں حضرت عمرؒبن عبدالعزیز نے خلفائے راشدین کی یاد تازہ کردی۔ انہیں اسی بنیادپر پانچواں خلیفہ ٔ راشد کہا جاتاہے۔
بنو امیہ کی خلافت کے بعد بنو عباس نے500سال تک حکومت کی ۔ عباسی دور کے آخری دنوںمیں خلافت برائے نام رہ گئی ۔متعدد ممالک اور شہروںمیں شاہی خاندان کے امراء اور طاقتور جرنیلوںنے اپنی اپنی حکومت کااعلان کررکھا تھا جو اپنے آپ کو عباسی خلیفہ کا تابع فرمان قرارد یتے لیکن اس کے باوجودمساجدمیں خطبہ خلیفہ کے نام کا ہی پڑھا جاتا تھا۔جب ہلاکو خان نے بغدادپر حملہ کرکے ظلم و بربریت کا بازار گرم کیا بیشتر عباسی خاندان کے افراد شہیدہوگئے ۔ اس طرح پانچ صدیوںپر محیط عباسی خاندان کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا۔ یہ عملی طورپر خلافت کا خاتمہ ثابت ہوا۔اس کے کچھ عرصہ بعد مصر کے بادشاہ ہیرس نے واحد زندہ بچ جانے والے ایک عباسی شہزادے کو مستنصرباللہ کا لقب دے کر قاہرہ کا خلیفہ بنا دیا مگرسولہویں صدی عیسوی میں مصر کا آخری خلیفہ ترکی کے فر مانروا سلطان سلیم اول کے حق میں خلافت سے دستبردار ہوگیا ۔ کہا جاتاہے خلافت ِ عثمانیہ1924ء تک ایک طاقتور مسلم ا سٹیٹ تھی ۔خلافت ِ عثمانیہ کو آخر کار جدید ترکی کے بانی کمال اتا ترک نے ختم کردیا ۔اس نے خلیفہ عبدالمجید کو برطرف کرکے ترکی میں ایک جمہوری حکومت بنانے کااعلان کیا۔ بہرحال ارطغرلؒ غازی کی پیدائش 1191 ء میں ہوئی اور وہ اپنی وفات 1280 ء تک حکمران رہے کچھ کتابوںمیں آپؒ کی وفات 1281 ء درج ہے۔ ارطغرلؒ غازی کے تین بیٹے گندوز، ساؤچی اور عثمان تھے۔ خلافت کی بنیاد ارطغرل غازی ؒرکھ گئے تھے۔ تیسرے بیٹے عثمان نے 1291 ء میں اپنے والد ارطغرلؒ غازی کی وفات کے 10 سال بعد باقاعدہ خلافت کااعلان کیا اور عثمان کے نام سے ہی خلافت کا نام خلافت عثمانیہ رکھا گیا ۔ اسی خلافت اور ترکوں کی تلواروں نے 1291 ء سے لے کر 1924 ء تک (600 سال ) امت مسلمہ کا دفاع کیا ۔ اس خلافت میں آج کے شام ،عراق، اردن،ایران، مصر،لیبیا،سوڈان کے ممالک شامل تھے جبکہ آ ج کا سعودی عرب،قطر،کویت،عمان اور متحدہ عرب امارات پر مشتمل علاقے حجاز کہلاتے تھے ، یہ بھی خلافت ِ عثمانیہ کا حصہ تھے۔ خلافت ِ عثمانیہ نے مسجد نبوی ﷺ،گنبد خضریٰ اور مسجد حرام کی جدید تعمیر ،سیدنا امیر حمزہؓ کا مزار ، مکہ مکرمہ تک ایک عظیم الشان نہر ، آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم کے مزار پرانوار کے گرد سیسہ پلائی دیوار ،مکہ مکرمہ تک ٹرین منصوبہ جیسے عظیم کارنامے سرانجام دیے ۔ خلافت ِ عثمانیہ میں ایک جدید اسلامی مملکت کا تصور پیش کیا گیا جس کے حکمرانوں نے اپنی خداداد صلاحیتیوں سے دنیا بھرمیں اپنی قابلیت اور مفتوحات کا لوہا منوایا ۔ارطغرل غازی کا خاندان وسطی ایشیا سے یہاں آیا تھا اور انکے جدِ امجد اوغوز خان khan Oghuzکے بارہ بیٹے تھے جن سے یہ بارہ قبیلے بنے جن میں سے ایک یہ قائی قبیلہ Kayi تھا جس سے ارطغرل غازی تعلق رکھتا تھا آپکے والد کا نام سلیمان شاہ تھا۔ ارطغرل غازی کے تین اور بھائی تھے، صارم ،ذوالجان اور گلدارو ،آپکی والدہ کا نام حائمہ تھا۔ آپکا قبیلہ سب سے پہلے وسطی ایشیا sia A Central سے ایران پھر ایران سے اناطولیہ Anatolia آئے تھے منگولوں کی یلغار سے نمٹنے کیلئے ۔ جہاں سلطان علاؤ الدین جو سلجوک Seljuk سلطنت کے سلطان تھے اور یہ سلجوک ترک سلطنت سلطان الپ ارسلان Arslan Alap Sultan نے قائم کی تھی۔ 1071 میں byzantine کو battle of Manzikert میں عبرت ناک شکست دے کے اور سلطان الپ ارسلان تاریخ کی بہت بڑی شخصیت تھی اور اسی سلطنت کا آگے جاکے سلطان علاؤ الدین بنے تھے۔
اسی سلطان علاؤالدین کے سائے تلے یہ 12 قبیلے اوغوز خان khan Oghuzرہتے تھے ۔ اس قائی قبیلے کے چیف ارطغرل بنے۔ اپنے والد سلیمان شاہ کی وفات کے بعدسب سے پہلے اہلت Ahlat آئے تھے پھر اہلت سے حلب Aleppo گئے تھے۔ 1232 جہاں سلطان صلاح الدین ایوبی ؒکے پوتے العزیز کی حکومت تھی، سب سے پہلے ارطغرل نے العزیز کو اس کے محل میں موجود غداروں سے نجات دلائی۔ پھر اس سے دوستی کی، پھر سلطان علاو ٔالدین کی بھتیجی حلیمہ سلطان سے شادی کی۔جس سے آپکو تین بیٹے ہوئے جنہوں نے ایوبیوں اور سلجوقیوں کی دوستی کروائی۔ صلیبیوں کے ایک مضبوط قلعے کو فتح کیا جو حلب کے قریب تھا۔اسکے بعد ارطغرل سلطان علاؤ الدین کے بہت قریب ہوگیا۔ اس کے بعد منگولوں کی یلغار قریب ہوئی تو ارطغرل غازی نے منگول کے ایک اہم لیڈر نویان کو شکست دی ۔نویان منگول بادشاہ اوکتائی خان کا hand Right تھا ۔اوکتائی خان چنگیز خان کا بیٹا تھا اور اس اوکتائی کا بیٹا ہلاکو خان تھا جس نے بغداد کو اس قدر روندا تھا کہ بغداد کی گلیاں خون سے بھر گئی تھیں۔ دریائے فرات سرخ ہو گیا تھا۔ اسی نویان کو شکست ارطغرل نے دی تھی اور پھر ارطغرل غازی اپنے قبیلے کو لے کر سوغت Sogut آئے، بالکل قسطنطنیہ Contantinople کے قریب ۔ پہلے وہاں بازنطین Byazantine کے ایک اہم قلعے کو فتح کیا اور یہیں تمام ترک قبیلوں کو اکٹھا کیا اور سلطان علائوـ الدین کے بعد آپ کے بیٹے غیاث الدین سلطان بن گئے۔ انکی بیٹی کے ساتھ ہی عثمان کی شادی ہوئی۔ ایک جنگ میں سلطان غیاث الدین شہید ہو گئے تو عثمان غازی سلطان بن گئے اور انکی نسل سے جاکے سلطان محمد فاتح ؒتھے جس نے 1453 میں جاکے قسطنطنیہ فتح کیا تھا اور یہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی غیبی خبر پوری ہوئی ۔ تاریخ میں ارطغرل غازی جیسے جنگجو بہت کم ملتے ہیں لیکن ہماری نسل انکو جانتی نہیں ۔بہت بہادر جنگجو تھے ۔ہر واریئر جنگجو اسلام میں گزرا ،اس پہ جس نے کچھ نہ کچھ اسلام کے لئے کیا اس کا ایک روحانی پہلو ضرور ہے۔ اسکے پیچھے ایک روحانی شخصیت ضرور نظر ہوتی ہے جسکی ڈیوٹی اللہ پاک نے لگائی ہوتی ہے ۔ تاریخ اٹھا لیں اسلام کے آغاز سے لے کر اب تک آج بھی اگر کوئی اسلام اور امت مسلمہ کے لئے کوئی ڈیوٹی کر رہا ہے تو اسکا روحانی پہلو بھی ضرور ہوگا۔ اس جنگجو ارطغرل غازی کے پیچھے ایک روحانی شخصیت شیخ محی الدین ابن العربیؒ تھے ( آپ درجنوں کتب کے مصنف ہیں اس کے ساتھ آپ نے قرآن پاک کی مایہ ناز تفسیر بھی لکھی ۔ علم کی دنیا کے بادشاہ جانے جاتے تھے اور تصوف میں بھی اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے) جو اندلس سے ارطغرل غازی کی روحانی مدد کو پہنچے تھے۔ امام ابن العربی کی دعا اور مددنے ارطغرل غازی کو دو مرتبہ موت کے منہ سے نکالااور ہروقت ارطغرل کی روحانی مدد کرتے رہتے تھے۔ اللہ پاک ارطغرل غازی کا رتبہ بلند فرمائے اور ہزاروں رحمتیں ان پر نازل ہوں ۔ خداکرے دنیا پر پھر خلافت کا دور دورہ ہوجائے تاکہ مسلمانوںکی نشا ۃثانیہ بحال ہوسکے۔ (آمین)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر