وجود

... loading ...

وجود
وجود

اے وطن تونے پکاراتو۔۔۔۔

بدھ 05 مئی 2021 اے وطن تونے پکاراتو۔۔۔۔

 

ابھی قیام ِپاکستان کو کچھ ہی سال ہوئے تھے تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت کرنے والے لُٹے پٹے مقدس دھرتی میں آکر سنبھل بھی نہ پائے تھے ،نوزائیدہ ریاست کو اپنے سہمے سہمے شہریوں کے لیے علاج، آبادکاری اور دیگرنوعیت کے مسائل کا سامنا تھاکہ انڈیاکی نیت میں فتور آگیااس نے شرارتیں شروع کردیں اس وقت کے وزیر ِ اعظم نوابزادہ لیاقت علی خان نے مکا لہرا کربھارت کو خبردار کیا تھا اس وقت سے مکا ایک نئے عزم کا استعارہ بن گیا پاکستانیوںکی اس علامت نے دشمن کوجارحیت سے بازرکھاپھر کئی دہائیاں بعدایک اور وزیر ِ اعظم ذوالفقارعلی بھٹو نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے اعلان کیاتھا ہم پاکستان کی سلامتی کے لیے ہزارسال تک لڑیں گے ،تب بھی مملکت ِ خدادادکے باسیوںکاجوش و خروش عروج پر پہنچ گیا اور اب وزیر ِ اعظم عمران خان نے دشمن کو للکارکر بانگ ِ دہل کہا ہے بھارت کسی غلط فہمی میں نہ رہے ہم آخری دم تک لڑیں گے اس للکار نے قوم کو متحدکردیاہے ہم امن چاہتے ہیں اور یہ پیغام بار بار پہنچایا، ہم نے پائلٹ واپس کردیا کیونکہ ہم جنگ نہیں چاہتے، پلوامہ میں بھارت کے ساتھ جو کچھ ہوا دنیا جانتی ہے ،دشمن کو اگرکسی غلط فہمی کا شکارہے پھر ہم بھی تیار ہیں لیکن پھر سے کہتا ہوں کسی کو کوئی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے یہ خوف کی وجہ سے نہیں، ہم تو صرف نیا پاکستان دیکھ رہے ہیں جس میں غربت کم کرنا چاہتے ہیں، ہماری ساری ساری پالیسیاں غربت کم کرنے کے لیے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جب اقتدار میں آکر مودی سے بات کی تو انہیں بھی غربت کے لیے کام کرنے اور مذاکرات سے مسئلے حل کرنے کا کہا لیکن کیا پتا تھا کہ جیسے ہی الیکشن مہم شروع ہونا تھی ان کا مقصد ہی نفرتیں پھیلا کر ووٹ لینا ہے۔وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ہم امن چاہتے ہیں اور آزادی کے لیے آخری دم تک لڑنے کو تیار ہیں، ہمارا ہیرو ٹیپو سلطان ہے اس لیے اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اس ملک کو غلام بنالے گا، چاہے وہ ہندوستان یا کوئی سپر پاور ہو، ان کو بتادینا چاہتا ہوں کہ میں اور میری قوم آخری گیند تک اپنی آزادی کے لیے لڑے گی۔
ہماری فوج کی پچھلے دس سے پندرہ سال میں ایسی ٹریننگ ہوئی ہے کہ فوج بھی تیار ہے عوام بھی تیار ہے، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ الیکشن جیتنے کے لیے پاکستانیوں کا خون کریں گے تو ایسی غلط فہمی میں نہ رہنا ، کچھ بھی کیا تو یہاں سے جوابی کارروائی ہوگی۔ ہمیں دشمن کی پرواہ نہیں اس سے ہم نمٹنا جانتے ہیں لیکن افسوس تو اس بات کاہے ہماری اپنی صفوں میں جو دشمن ہیں وہ ہمارا کھاتے بھی ہیں اور ہمیںآنکھیں بھی دکھاتے ہیں کتنے ہی چہرے آپ کی آنکھوںکے سامنے ہیں ایک ایک کا تصورلے کر حساب کریں اس میں کس نے پاکستان کے لیے قربانی دی ہے؟ ۔ خدارا پاکستانی بن کر سوچیں یہ آزادی ہمیں کسی نے تحفے میں نہیں دی یہ ملک ہمیں کسی نے طشتری میں رکھ کر پیش نہیں کیا اس کے لیے ہمارے بزرگوں نے قربانیاں دی ہزاروں مائوں،بہنوں بیٹیوں نے اپنی عصمت قربان کی تھی مائوں کے جگر گوشوں کو گاجرمولی کی طرح کاٹ دیا گیا یہ جو پاکھنڈی دانشورجو آج ایکتا کے نعرے لگاتے ہیں اس وقت کہاں تھے جب جنوبی ایشیا کے مسلمانوںپر اتنے ظلم ہو رہے تھے ۔ آج صدائے جرس ہے مہنگائی ، بے روزگاری ،غربت اور طبقاتی نظام کے خاتمے کے لیے سب کو ایک پیج پر آنا ہوگا اس کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔نصف صدی بیشتر جنوبی ایشیا ء کے مسلمانوںنے انگریز، ہندو ،کانگرسی، احراری اورانکے حواریوں کو پاکستان بناکر شکست دی تھی وہ لوگ اس شکست کو آج تک نہیں بھولے اس لیے ان کی ریشہ دوانیاں اورسازشیں مسلسل جاری ہیں کیونکہ ان لوگوں نے پاکستان کو صدق ِ دل سے تسلیم نہیں کیا ۔پاکستان کے مخالف آج بھی ہم سے آزادی کی قیمت وصول کررہے ہیں خودکش حملوں،بم دھماکوں، عدم سیاسی استحکام، مہنگائی ، بے روزگاری ،غربت اور طبقاتی کشمکش کی اصل بنیاد یہی ہے ان کے عزائم ناکام بناکر ہم نے ان پاکستان دشمن مکرو ہ چہروںکے عزائم کو آج پھر ناکام بناناہے انہیں اپنے عزم سے عبرتناک شکست دینی ہے کیا آپ اس کے لیے تیارہیں؟
کاش انڈیا سے پاکستان آنے والی خون میں ڈوبی ریل گاڑی کو قومی عجائب گھر میں رکھا جاتا جس میں کٹے پھٹے اپنے ہی لہو میں نہائے زخمیوں، بے گناہ مسلمانوںکی لاشوں اور زخموں سے چیختی نوجوان لڑکیوں، مائوں سے چھاتی سے چمٹے معصوم بچوں کی لاشیں تھیں جن کا کوئی جرم نہ تھا جن کو ناحق ماردیا گیا قومی المیہ یہ ہے کہ جن قوتوںنے آج تک پاکستان کو تسلیم نہیں کیا وہ سازش، دھونس اور جبر سے اس ملک کے وارث بن بیٹھے وہ آج بھی ہم سے پاکستان بنانے کے جرم کا انتقام لے رہے ہیں بس انداز بدل گیا ان کا ذہن آج بھی 1947ء جیساہے ہماری سمجھ میں بات نہیں آرہی، یہی پاکستان کے دشمن کبھی ڈیم نہیں بننے دیتے،کبھی حکومتوںکو عدم سیاسی استحکام سے دوچارکردیتے ہیں ،کبھی معاشی طورپر کمزور کرنے کی سازشیں کرتے ر ہتے ہیں۔ یہی لوگ اپنے مفادات کے لیے حکومتوںکو بلیک میل کرتے ہیں اورہمارے ناعاقبت حکمران ہرقیمت پر اقتدار میں رہنے کی خاطر ان سے بلیک میل ہوتے رہتے ہیں جس سے اندازہ لگایاجا سکتاہے کسی کو پاکستان کی فکرنہیں ان بھیانک چہروں نے 22کروڑ عوام کو خوشیوں کو یرغمال بنایا ہواہے۔ نام لینے کی ضرورت نہیں ہر محب ِو طن پاکستانی ان کے نام اور مکروہ چہروںکو بخوبی جانتا اور پہچانتاہے یہ اس وقت بھی اقلیت میں تھے آج بھی اقلیت میں ہیں اور اقلیت میں لوگ ہمیشہ منظم ہوتے ہیں ان لوگوںنے پاکستان کے سارے سسٹم کو یرغمال بنارکھا ہے پاکستان یہ دشمن مذہب، صحافت، کاروبار سمیت زندگی کے ہر شعبہ پر حاوی ہیں یہی وجہ ہے پاکستان میں حکومت جمہوری ہو یا ڈکٹیٹروںکی کبھی یہ لوگ ملکی ترقی کے ثمرات عام آدمی تک نہیں پہچنے د یتے ان مکروہ چہروںنے غربت کو پاکستانیوںکے لیے بدنصیبی بنا دیاہے۔ایک بار میرے ساتھ پرعزم ہوجائیںہمیں دشمن کی پرواہ نہیں اس سے ہم نمٹنا جانتے ہیں دشمن اور انکے حوایوںکے لیے ہمارے نوجوانوںکا ایک ایک مکا ہی کافی ہے یہ مکا یکجہتی کی علامت ہے جب پاکستان کے دشمنوںکے سر پر برسے گا تو انہیں نانی یاد آجائے گی یہ قوم پاکستان کے لیے بڑی جذباتی ہے پاکستان ہماری شناخت اور جائے امان ہے اللہ پاک اپنے حبیب ﷺ کے صدقے تاقیامت اس کی آزادی سلامت رکھے سب کہو آمین۔
اے وطن تو نے پکارا تو لہو کھول اٹھا
تیرے بیٹے تیرے جانباز چلے آئے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر