وجود

... loading ...

وجود
وجود

یہ مسائل تصوف۔۔

بدھ 17 فروری 2021 یہ مسائل تصوف۔۔

دوستو،غلط بیانی کرتے وقت اکثر لوگ دھیما بولتے ہیں، جملے کے درمیان میں اداکردہ الفاظ پرزور کم دیتے ہیں اور یوں ان کی آواز بھی جھوٹ کی چغلی کرتی دکھائی دیتی ہے۔اس ضمن میں فرانس کی سوربون یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک دلچسپ تجربہ کیا ہے جس میں صرف آواز کی شدت اور جھوٹ کے درمیان تعلق واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس تحقیق کے لیے فرانسیسی قومی مرکز برائے سائنسی تحقیق (سی این آر ایس) نے بھی کلیدی کردار کیا ہے۔اس سے معلوم ہوا ہے کہ آواز کی پچ، بولنے کی شرح اور شدت بھی بتاسکتی ہے کہ بولنے والا جھوٹ بول رہا ہے یا سچ سے کام لے رہا ہے۔ اس تحقیق میں قومی موسیقی اور آواز کی تجربہ گاہ کے علاوہ پرسیچول سسٹمز لیبارٹری نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ماہرین کا اصرار ہے کہ کسی کی آواز میں غنایت (میلوڈی) اس کے سچ بولنے کی معلومات دے سکتی ہے۔ ایسا یوں ہوتا ہے کہ دماغ زبان کا ساتھ نہیں دے پاتا اور آواز دھیمی ہوتی جاتی ہے اور یوں الفاظ پر زور بھی کم ہوجاتا ہے کیونکہ بولنے والا جانتا ہے کہ وہ غلط بیانی کررہا ہے۔اس کیفیت کو پروسوڈی بھی کہا جاتا ہے جس میں الفاظ اور جملوں کی بجائے آواز کے زیروبم کو دیکھا جاتا ہے۔ اس کیفیت کو دیکھا جائے تو کم ازکم انگریزی، ہسپانوی اور فرانسیسی زبانوں پر اس کا اطلاق ہوسکتا ہے یعنی تینوں زبانوں میں جھوٹ بولنے والے یکساں انداز سے بات کرتے ہیں۔ یہ کیفیت دماغ میں پروگرام ہوتی ہے اور اس سے الگ ہوکر کچھ کرنے کے لیے دماغ کو بہت تربیت کی ضرورت ہوتی ہے اسی لیے پکا جھوٹا بننا کوئی آسان کام نہیں ہوتا۔اچھا اب اس تحقیق سے معلوم کرتے ہیں کہ سچ بولنے اور مخلص ہونے کی دلیل کیا ہے۔ اس کا پہلا نکتہ تو یہ ہے کہ ایماندار شخص لفظ کے آخر میں آواز کی خاص پچ کو بلند کرے گا اور وہ تیزرفتاری سے بات کرے گا۔اس کے برخلاف جھوٹ بولنے والا فرد آواز کو دھیما رکھے گا، الفاظ پر زور نہیں دے گا اور ان کی پچ بھی بہت دھیمی رہے گی۔

ڈیٹنگ ایپلی کیشنز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ عارضی محبت کی تلاش کے لیے ہی ہوتی ہیں تاہم اب ایک ماہر نفسیات نے ان ایپس سے سچا پیار تلاش کرنے کا صحیح طریقہ بھی بتا دیا ہے۔ایک برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس ماہر نفسیات کا نام لوگن اورے ہے جو ڈیٹنگ ایپلی کیشن ہنج کے ڈائریکٹر آف ریلیشن شپ سائنس ہیں۔ انہوں نے اپنی نئی کتاب میں بتایا ہے کہ انٹرنیٹ پر بھی طویل مدتی محبت کی تلاش ممکن ہے اور اس کے لیے ایک واحد اصول ہے کہ آپ بے صبرے اور چڑچڑے مت ہوں۔ ڈیٹنگ ایپلی کیشنز سے آپ کو طویل مدتی محبت کی تلاش میں چند بار ناکامی ہوتی ہے تو آپ کو ان ایپلی کیشنز سے اکتا نہیں جانا چاہیے۔لوگن اورے کا کہنا تھا کہ ’’جب ہم کسی سے ڈیٹ پر جاتے ہیں تو ہم اس کے متعلق ایک چیک لسٹ ذہن میں لیے ہوتے ہیں کہ وہ 6فٹ قد کا مالک ہو گا، اس کی لاکھوں میں آمدنی ہو گی، اس نے اچھا لباس پہن رکھا ہو گا وغیرہ وغیرہ۔ درحقیقت ہمیں اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ کس طرح کا پارٹنر طویل مدتی تعلق کے حوالے سے ہمارے لیے بہتر ہو گا۔ عام طور پر ہم اپنے پارٹنر میں جن خوبیوں کی توقع کر رہے ہوتے ہیں، جب ہمیں کسی سے محبت ہوتی ہے تو اس میں وہ خوبیاں نہیں ہوتیں۔ چنانچہ ہمیں طویل مدتی تعلق کے لیے اپنے پارٹنر سے توقعات کچھ کم رکھنی چاہئیں اور کسی کے ساتھ بھی پہلی ملاقات میں ہی منطقی نتیجے تک نہیں پہنچ جانا چاہیے۔ اس کے ساتھ دوسری ملاقات لازمی کرنی چاہیے کیونکہ پہلی نظر میں محبت اگرچہ حقیقت ہے مگر ایسا تجربہ کم ہی لوگوں کو ہوتا ہے۔لوگن اورے مزید لکھتے ہیں کہ’’ڈیٹنگ ایپلی کیشنز پر اپنی پروفائل میں اپنی تصاویر پوسٹ کرنے میں بھی احتیاط کرنی چاہیے۔ ایسی تصاویر پوسٹ کریں جن میں آپ اکیلے ہوں اور ایسے کام کر رہے ہوں جنہیں آپ پسند کرتے ہیں۔ صرف ایک تصویر ایسی پوسٹ کریں جس میں آپ اپنی فیملی اور دوستوں کے ساتھ ہوں۔ا س سے آپ کی ڈیٹ کو پتا چلے گا کہ آپ اچھی سماجی زندگی گزار رہے ہیں۔‘‘لوگن اورے کہتے ہیں کہ ’’جب آپ کسی سے پہلی ملاقات پر جائیں تو ’آپ کیسے ہیں؟‘ اور ’آپ کہاں رہتے ہیں؟‘ جیسے جملوں سے شروعات کرنے کی بجائے گفتگو کا آغاز ایسے فقروں سے کریں جیسے آپ بے تکلف دوستوں سے کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ جاتے ہی کہیں کہ ’آپ اندازہ نہیں کر سکتے کہ آج میرے ساتھ کیا ہوا‘۔ اس طرح آپ اپنی ڈیٹ کے ساتھ جلد بے تکلف ہو جائیں گے۔

امریکا کی ایک معروف خاتون مصنف نے گزشتہ دنوں اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر چھوٹے قد کی خواتین کے متعلق ایسی بات کہہ دی کہ ایک ہنگامہ برپا ہو گیا۔اس خاتون مصنف کا نام مشعل ٹیلر ہے جو پیشہ وارانہ طور پر فیمنیسٹا جونز کے نام سے جانی جاتی ہے۔ فیمنیسٹا جونز خواتین کے حقوق کی سرگرم کارکن بھی ہے، اس نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر گزشتہ دنوں لکھ ڈالا کہ ’’چھوٹے قد کی خواتین کو مرد صرف اس لیے پسند کرتے ہیں کہ ان کی نظر میں ایسی خواتین پر جسمانی اعتبار سے غالب آنا اور انہیں کنٹرول کرنا آسان ہوتا ہے۔اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ چھوٹے قد کی خواتین اپنی اصل عمر سے کم عمر اور جوان نظر آتی ہیں۔ اس لیے بھی وہ مردوں کی نظر میں زیادہ پرکشش ہوتی ہیں۔فیمنیسٹا جونز نے لکھا کہ ’’جس عورت کا قد 5فٹ 10انچ ہو، اس کے ساتھ مرد شاذ ہی اچھے سلوک کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ایسی عورت کے ساتھ مرد ہمیشہ تلخ لہجے میں ہی بات کرتے ہیں۔‘‘ جونز کی ان ٹویٹس پر ٹوئٹر صارفین کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے اور وہ اس کے خیالات کو یکسر غلط قرار دے رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ جونز چھوٹے قد کی خواتین کا تمسخر بھی اڑا رہی ہے اور پھر خود کو خواتین کے حقوق کی کارکن بھی کہتی ہے۔ چھوٹے قد کی خواتین کمزور نہیں ہوتی ۔ کئی خواتین کا کہنا ہے کہ فیمنیسٹا جونزنے تو چھوٹے قد کی خواتین ہی کو موردالزام ٹھہرا دیا ہے۔ ایک خاتون نے لکھا ہے کہ میرا قد 5فٹ 2انچ ہے اور مرد مجھ سے خوف کھاتے ہیں۔ چنانچہ جونز کی یہ بات غلط ہے کہ چھوٹے قد کی عورتوں کو مرد کمزور سمجھتے ہیں۔

اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔اُس سے محبت مت کرو جو صرف اچھی اچھی باتیں کرتا ہے، اُس سے محبت کرو جو اُن پر عمل بھی کرتا ہے۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر