وجود

... loading ...

وجود
وجود

جگاڑ

جمعه 05 فروری 2021 جگاڑ

دوستو،باباجی فرماتے ہیں، ضرورت ایجاد کی ماں اور ’’جگاڑ‘‘ ایجاد کے ابو ہیں۔۔ جگاڑ اردو، ہندی اور پنجابی زبانوں میں عام استعمال ہونے والا لفظ ہے۔ جگاڑ ہندی اور پنجابی کا لفظ ہے جس کا مطلب کوئی مشکل کام کرنے کا آسان طریقہ نکالنا ہے۔ اس طریقہ میں پہلے سے موجود ذرائع کو استعمال کر نا یا معمولی ذرائع استعمال کر کے نئی چیز بنانا ہوتا ہے۔جگاڑ کا خیال بنیادی طور پر مغربی دنیا سے اور بالخصوص امریکا سے آیا ہے جس میں کسی کام کے کرنے کو اہمیت دی جاتی ہے حالانکہ روایتی طور پر اس کام کا ہونا ممکن نہ سمجھا جاتا ہو۔جگاڑ کو بتدریج اہمیت حاصل ہو رہی ہے، بھارت میں اسے بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ بھارت میں کمپنیاں تحقیق اور ترقی کی قیمت کو کم رکھتے ہوئے جگاڑ کو اپنا رہی ہیں۔ کسی کام کو کرنے کی غیر روایتی سوچ اور لائف ہیکنگ کو جگاڑ کہا جاتا ہے جس سے کام کرنے کے ذرائع کو بڑھایا جا سکے۔

 

ہم لوگ تہہ دل سے ایک جگاڑو قوم ہیں۔ دنیا میں جو کچھ ممکن نہیں ہوتا ہم وہ بھی جگاڑ سے کر لیتے ہیں۔ یہ عادت ایسے شدید طریقے سے ہماری رگوں میں دوڑ رہی ہے کہ نچوڑنے پہ شاید خون بھی اتنا باہر نہ آئے جتنی مقدار جگاڑ کی برآمد ہو گی۔کشکول ہمارا قومی نشان، جگاڑ ہماری سیاست اور عوام کی طرف سے ٹھنڈ ہماری حکومتوں کا شیوہ بن چکا ہے۔ لطیفہ مشہور ہے کہ ایک دفعہ امریکی صدر کے کچھ نمائندے پاکستان آئے تو ان کو مختلف صنعتوں اور جگہوں کی سیر کروائی گئی۔ ان کا مقصد یہ پتا کرنا تھا کہ اتنے مشکل حالات کے باوجود یہ ملک کس طرح سروائیو کر رہا ہے۔ وطن واپسی پر جب صدر نے ان سے رپورٹ مانگی تو انہوں نے بتایا کہ پاکستانیوں نے تو اپنی ہر چیز جگاڑ پر چلائی ہوئی ہے۔ صدر نے پوچھا کہ جگاڑ کیا ہوتا ہے تو وفد نے جواب دیا ہمیں یہ تو نہیں پتا لیکن ہم جس جگہ بھی گئے تو ہمیں یہ ہی بتایا گیا کہ جگاڑ لگایا ہوا ہے۔پھر جب امریکی صدر نے کہا کہ آپ نے حکومت سے پوچھا نہیں کہ جگاڑ ہوتا کیا ہے؟ اور آپ نے پاکستانی حکومت سے یہ مطالبہ نہیں کیا کہ یہ جگاڑ ہمیں دے دیں۔ وفد نے جواب دیا کہ ہم نے حکومت سے جگاڑ مانگنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن انہوں نے جواب دیا کہ ہم آپ کو کیسے دے دیں ہم نے تو خود اپنی حکومت جگاڑ پر چلائی ہوئی ہے۔

 

جگاڑ کے حوالے سے ہی دو دلچسپ خبریں بھی ملاحظہ کیجئے۔۔تھانہ نیو ملتان کے علاقہ میں نامعلوم مسلح افراد کی سوہن حلوہ کی د کان پر لوٹ مارکی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آگئی۔موٹرسائیکل سوار تین ڈاکوؤں نے اسلحہ کے زور پر سوہن حلوے کی د کان میں لوٹ مار کی۔ ڈھائی منٹ کی واردات کے دوران ڈاکوؤں نے کاؤنٹر کی تلاشی لی۔رقم کم ملنے پر شاپروں میں 12 کلو سوہن حلوہ پیک کروایا اور ساتھ لے گئے۔ڈاکو 15 ہزار نقدی، سوہن حلوہ،2 موبائل فون چھین کر باآسانی فرار ہوگئے۔ پولیس نے مقدمہ درج کرلیا۔دوسری خبر ہے کہ چین میں چار افراد ایئرپورٹ پر 30 کلو مالٹے کھانے کے بعد شدید السر کا شکار ہوگئے۔ ان افراد کو کہا گیا تھا کہ وہ ان پھلوں کو لے جانے کے لیے اضافی سامان کی فیس ادا کریں۔ تاہم ان افراد نے صوبہ یونان کے کنمنگ چانگشوئی بین الاقوامی ایئرپورٹ پر اضافی ادائیگی سے انکار کردیا اور اس کی بجائے مالٹوں کو کھا لینے کا انتخاب کیا۔چینی اخبار گلوبل ٹائمز کے مطابق ان افراد نے یہ فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ 300 یوآن فیس کی رقم تھی جبکہ مالٹوں کی قیمت 50 یوآن،یعنی فیس کی رقم مالٹوں کی اصل قیمت سے چھ گنا زائد تھی۔۔ یہ واقعہ رواں ہفتے چین میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوا۔ ان افراد میں سے ایک نے بتایا کہ ہم وہاں کھڑے ہوئے اور سارے مالٹے کھالیے۔ اس تمام عمل میں ہمیں 20 سے 30 منٹ لگے لیکن اس کے بعد ہم بیمار ہوگئے۔ ان کا مزید کہنا تھااب ہم کبھی بھی مالٹے نہیں کھانا چاہتے۔۔آپ نے پاکستانیوں کی جگاڑ دیکھی، ڈاکوؤں کو رقم کم نظر آئی تو سوہن حلوہ ہی پارسل کرکے لے گئے۔۔جب کہ دوسری طرف کسٹم ڈیوٹی زیادہ ہونے پر پاکستانیوں نے وہ چیزہی کھا کر ختم کردی جس پرڈیوٹی عائد ہونی تھی۔۔اسے کہتے ہیں،جگاڑ۔۔

 

کچھ لوگ کہتے ہیں کہ قانون کے ہاتھ لمبے ہوتے ہیں۔ اور دیکھیں میں بھی اس بات پر متفق ہوں کیوں کہ میرے پاس اس بات کا ثبوت بھی ہے۔۔جب بھی کہیں چوری یا ڈکیتی ہوتی ہے تو وہاں پر پولیس لیٹ پہنچتی ہے کیوں کہ قانون کے ہاتھ لمبے ہوتے ہیں پیر نہیں۔ اور چوری،ڈکیتی ہونے کے فورا’’بعد یا پہلے پولیس اپناحصہ وصول کر لیتی ہے۔ کیا اب بھی نہیں مانو گے کہ قانون کے ہاتھ لمبے ہوتے ہیں۔بڑے صاحبزادے سے کہا۔۔تم یہ کیوں سمجھتے ہو کہ پولیس والے جنت میں نہیں جا سکتے؟۔۔۔صاحبزادے نے کہا۔۔اس لیے کہ وہاں ان کے کرنے کے لیے کوئی کام نہیں ہو گا۔۔پولیس میں نیا نیا بھرتی ہونے والا جوان جب پہلے ہی دن ڈیوٹی پر پہنچاتو ٹیلفون کی گھنٹی بجی۔ سردار نے فون اٹھایا تو دوسری طرف سے ایک خاتون بولی۔۔ ہمارے گھر کے گارڈن میں ایک بم پڑا ملا ہے۔۔’’فکر کی کوئی بات نہیں‘‘ سردار نے اطمینان سے کہا۔۔ اگر 3 دن تک کوئی لینے نہ آیا تو آپ اپنا سمجھ کے رکھ لیجئے گا۔۔باباجی کا ایک بار بکرا مر گیا۔۔اپنے لڑکے کو بلایا اور کہا۔۔بیٹا یہ بکرا جاکر تھانے دے آؤ، میں نے سنا ہے وہ حرام کھاتے ہیں۔۔ کچھ عرصہ پہلے تک ہماری پولیس کی صحت دیکھ کر یہ دھوکہ ہو جاتا تھا کہ انہیں اچھی خاصی تنخواہ ملتی ہو گی جس سے ان کاتن بدن خوشی سے پھولا ہوا ہے۔ ایک عام پولیس کانسٹیبل کا پیٹ دیکھ کرحیرت ہوتی تھی کہ یہ بے چارہ اتنی کم تنخواہ میں اتنا بڑا پیٹ کیسے پالتا ہو گا؟ پولیس والے کے پیٹ کے بارے میں یہ بھی مشہور تھا کہ یہ اتنا ا یڈوانس ہے کہ موقع واردات پہ یہ پولیس والے سے پانچ منٹ پہلے پہنچ جاتا ہے۔ کچھ بے دریغ پیٹ رکھنے والے پولیس والوں کے پیٹ دیکھ کر یہ بھی شک ہو جاتا تھا کہ تپتی دھوپ میں ڈیوٹی کے دوران ان کے پیٹ کے سائے تلے کئی لاوارث مجرم گھڑی دو گھڑی پناہ بھی لے لیتے ہوں گے۔۔انکل سرگرم سے کسی نے پوچھا،فوج اور پولیس میں کیا فرق ہے؟ تو سرگم نے جواب دیا کہ’’ایک دشمن کو مارتی ہے اور دوسری اپنوں کو مارتی ہے‘‘۔

 

اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔لوگ دھوکا ہمیشہ غلط انسان سے کھاتے ہیں اور اس کا بدلہ ہمیشہ صحیح انسان سے لیتے ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر