وجود

... loading ...

وجود
وجود

ناراض نہ ہوں تو عرض کروں؟

اتوار 03 مئی 2020 ناراض نہ ہوں تو عرض کروں؟

دوستو،کورونا وائرس سے بچنے کے لیے ماہرین کئی طرح کی احتیاط تدابیر بتاتے آ رہے ہیں لیکن اب برطانیہ کے معروف ڈینٹل پروفیسر نے پہلی بار دانت برش کرنے کی تدبیر بھی بتا دی ہے۔ دی مرر کے مطابق یونیورسٹی آف برسٹل کے پروفیسر مارٹن ایڈی نے کہا ہے کہ ”میں حیران ہوں کہ میرے شعبے کے ماہرین نے کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے اب تک دانت برش کرنے کی ہدایت جاری کیوں نہیں کی، حالانکہ یہ ثابت شدہ بات ہے کہ ٹوتھ پیسٹ مختلف قسم کے وائرس اور بیکٹیریا کو منہ جانے سے بچاتا ہے۔“پروفیسر ایڈی کا کہنا تھا کہ ”میں لوگوں کو نصیحت کروں گا کہ وہ جب بھی گھر سے باہر نکلنے لگیں تو جہاں فیس ماسک اور سینی ٹائزر وغیرہ کی احتیاط کر رہے ہیں وہیں دانت برش کرکے باہر نکلیں۔ اس طرح نہ صرف آپ کو منہ کے ذریعے وائرس لاحق ہونے کا خطرہ کم ہو گا بلکہ اگر آپ میں وائرس ہے تو آپ کے ذریعے دوسرے لوگوں کے متاثر ہونے کا امکان بھی کم ہو جائے گا۔ اس حوالے سے لوگوں کو یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ ٹوتھ پیسٹ کا اینٹی مائیکروبیل اثر 3سے 5گھنٹوں تک برقرار رہتا ہے۔ اس دوران اگر آپ باہر ہیں یا دوبارہ باہر جانا چاہتے ہیں تو آپ کو دوبارہ دانت برش کرنے ہوں گے۔
یقین کرو،یہ بندہ ہمیں ڈاکٹر نہیں بلکہ کسی ٹوتھ پیسٹ یا ٹوتھ برش بنانے والی کمپنی کا ملازم لگ رہاہے، جن کا بزنس کورونا وائرس کے باعث ہونے والے عالمی لاک ڈاؤن میں شاید بری طرح متاثر ہواہو۔۔لاک ڈاؤن کی وجہ سے صنعتیں،دفاتر وغیرہ سب بند پڑے ہیں اس لیے لوگ صبح جلدی اٹھنے کے بجائے دوپہر کو آرام سے اٹھتے ہیں۔۔ جس طرح آج آپ لوگ اٹھے ہیں۔۔ چونکہ گھر سے نکلنا ہی نہیں ہوتا تو لوگوں نے روزانہ شیو بنانا بھی چھوڑ دی ہے، دانت بھی برش نہیں کیے جاتے۔۔ کپڑوں کے حوالے سے بھی لاپرواہ ہیں۔۔ ایک دوست بتارہے تھے کہ۔۔صبح صبح نوبجے کے قریب میرے پڑوسی نے میری کار کی چابی مانگی اور کہا۔۔۔مجھے لیب سے ایک رپورٹ لانی ہے۔۔میں نے کہا۔۔ٹھیک ہے لے لو بھائی۔۔وہ کار کی چابی لے کر چلا گیا۔۔ تین گھنٹے بعد واپس آیا، مجھے چابی دی اور مجھے گلے لگایا، اور۔۔بہت بہت شکریہ۔۔ کہہ کراپنے گھر چلا گیا۔۔جیسے ہی وہ اپنے گھر گیا، گیٹ پرکھڑے ہو کر اپنی بیوی سے کہنے لگا۔۔۔رپورٹ پازیٹو آئی ہے۔۔۔جب یہ بات میرے کان میں پڑی تو میں تو گرتے گرتے بچا،خوفزدہ ہوکر، میں نے اپنے ہاتھوں کو سینیٹائزر سے صاف کیا،پھر کار کو جلدی سے سرف سے دھویا۔۔پھر یاد آیا مجھے اس نے گلے بھی لگایا تھا،میں نے دل میں سوچا مارا گیا تو بیٹا، تجھے بھی اب کرونا ہو کر رہے گا،پھر ڈیٹول صابن سے رگڑ رگڑ کر نہایا اور دکھی ہوکر گھر کے ایک کونے میں بیٹھ گیا۔۔لیکن غصہ کم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا، چنانچہ تھوڑی دیر بعد میں نے پڑوسی کو فون کر کے کہا۔۔۔بھائی، اگر آپ کی رپورٹ پازیٹو تھی۔۔۔ تو کم سے کم مجھے تو بخش دیتے؟؟ میں بے چارہ غریب تو بچ جاتا۔۔پڑوسی زور زور سے ہنسنے لگا اور کہنے لگا۔۔۔وہ رپورٹ..؟۔۔ارے بھائی وہ رپورٹ تو آپ کی بھابھی کی pregnancy کی تھی،جو پازیٹو آئی ہے۔۔
ہمارے کچھ نوجوان دوست احساس کمتری کا شکار رہتے ہیں۔۔ احساس کمتری کی وجوہات بھی اتنی بڑی نہیں ہوتی۔۔ مثال کے طور پر۔۔میری انگریزی کمزور ہے۔۔ میرے بال سلکی کیوں نہیں؟ میرے چشمہ کیوں لگا ہے؟ میرے ابا امیر کیوں نہیں؟ مجھے تو کمپیوٹر سے متعلق الف بے کا بھی نہیں پتہ۔۔ میرے پاس اسمارٹ فون نہیں۔۔ ایسے لاتعداد معاملات میں نوجوان سوچ سوچ کر فضول پریشان ہوتے رہتے ہیں، حالانکہ مثل مشہور ہے۔۔ہمت مرداں مدد خدا۔۔ آپ کے اندر کوئی بھی کمی،خامی ہے اسے دور کرنے سے کس نے روکا ہے؟ چلیں اس پر ایک واقعہ سن لیں۔۔دنیا کی سافٹ وئیر کی سب سے بڑی کمپنی مائیکرو سافٹ کو آج سے دس سال پہلے آفس بوائز یعنی چپڑاسیوں کی ضرورت تھی۔۔کمپنی نے اس پوسٹ کے لیے بیس پڑھے لکھے نوجوانوں کا انتخاب کرلیا۔۔ان بیس نوجوانوں نے نوکری کا فارم بھر کر منیجر ایچ آر کے پاس جمع کرا دئیے۔۔منیجر نے فارمز کامطالعہ کیا تواس نے دیکھاایک نوجوان نے فارم میں اپنا ای میل ایڈریس نہیں لکھا تھا۔ منیجر نے اس نوجوان سے وجہ پوچھی تو اس نے جواب دیا۔۔جناب میرے پاس کمپیوٹر نہیں ہے چنانچہ میں نے اپنا ای میل اکاؤنٹ نہیں بنایا۔۔منیجر نے اس سے غصے سے کہا۔۔آج کے دور میں جس شخص کا ای میل ایڈریس نہیں ہوتاوہ گویا دنیا میں وجود نہیں رکھتا اور ہم ایک بے وجود شخص کو نوکری نہیں دے سکتے۔منیجر نے اس کے ساتھ ہی اس کی درخواست پر ریجیکٹڈ (Rejected) کی مہر لگا دی۔اس وقت اس نوجوان کی جیب میں صرف دس ڈالرز تھے۔ نوجوان نے ان دس ڈالرز سے اپنی قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا۔۔اس نے دس ڈالرز سے ٹماٹر خریدے اور شہر کے ایک محلے میں گھر گھر بیچنا شروع کر دئیے۔ ایک گھنٹے میں نہ صرف اس کے ٹماٹر بِک گئے بلکہ اسے 15ڈالر منافع بھی ہو گیا۔ دوسرے دن وہ 20 ڈالرز کے مزید ٹماٹر خرید لایا۔۔یہ ٹماٹر 40 ڈالرز میں بِک گئے‘دو دن بعداس کا سرمایہ سو ڈالرز تک پہنچ گیا۔قصہ مختصر نوجوان کا کاروبار چل نکلا اوراس نے موٹر سائیکل پر پھیری لگانا شروع کر دی‘ پھر اس نے وین خرید لی‘ اس کے بعد اس نے بڑا ٹرک لے لیا اور لوگوں کے گھروں میں سبزی سپلائی کرنے لگا۔ اس ٹرک نے جلد ہی کمپنی کی شکل اختیار کر لی۔ اس نے بڑے بڑے گودام بنائے‘ دو اڑھائی سو لوگ ملازم رکھے۔ بیس پچیس گاڑیاں لیں اور پورے شہرکو سبزیاں فراہم کرنے لگا۔ تین چار برسوں میں امریکا کی دوسری ریاستوں میں بھی اس کی کمپنی کی شاخیں کْھل گئیں اور یوں وہ کروڑ پتی بن گیا۔اس دوران اس شخص نے شادی کر لی‘ شادی کے بعد اس نے اپنی بیوی کے لیے انشورنس پالیسی لینے کا فیصلہ کیا۔۔ انشورنس ایجنٹ آیا، اس نے انشورنس کا فارم پْر کیا اور اس سے کہا۔۔مسٹر فِلپ آپ مجھے اپنا ای میل ایڈریس لکھوا دیں تا کہ میں آپ کو کانٹریکٹ میل کر دوں۔۔فِلپ نے مسکرا کر جواب دیا،لیکن میں نے تو آج تک اپنا ای میل نہیں بنایا۔۔انشورنس ایجنٹ نے حیرت سے اس کی طرف دیکھا اور بولا،کمال ہے جناب آپ نے کمپیوٹر اور ای میل کے بغیر اتنی ترقی کر لی۔ آپ سوچئے آپ اگر کمپیوٹر اور ای میل استعمال کررہے ہوتے تو کہاں ہوتے۔۔فلپ نے یہ سن کر قہقہہ لگایا اور بولا۔۔اگر میراای میل ہوتا تو میں اس وقت مائیکرو سافٹ میں چپڑاسی ہوتا۔۔کیونکہ جن انیس نوجوانوں کے ای میل ایڈریس تھے وہ آج بھی وہاں چپڑاسی کی نوکری کر رہے ہیں۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر