وجود

... loading ...

وجود
وجود

بجلی کا طویل ترین بریک ڈاؤن

هفته 19 مئی 2018 بجلی کا طویل ترین بریک ڈاؤن

گزشتہ روز ملک بھر میں بجلی کے بدترین بریک ڈاؤن کی وجہ سے اسلام آباد، خیبر پختونخوا، پنجاب اور بلوچستان کے متعدد علاقے شدید متاثر ہوئے۔ کئی گھنٹے تک بجلی معطل رہنے سے کاروبار ٹھپ ہو گیا، بجلی بند ہوئی تو پانی بھی بند ہو گیا۔تاجر اور مزدور دونوں ہی پریشان نظر آئے۔ وزارتِ توانائی نے وجہ تربیلا، مظفر گڑھ اور گڈو پاور پلانٹس میں فنی خرابی قرار دی‘ لیکن این ٹی ڈی سی نے حقیقت افشا کر دی کہ بریک ڈاؤن کم پیداوار کی وجہ سے ہوا‘ سالانہ نہر بندی کی وجہ سے پن بجلی کی پیداوار نہ ہونے کے برابر ہے اور ایندھن کی کمی کے باعث تھرمل پاور پلانٹس بھی کم ترین مقدار میں بجلی پیدا کر رہے ہیں، طلب زیادہ ہونے کی وجہ سے سسٹم ٹرپ ہو گیا۔ وزارت توانائی کے مطابق مظفر گڑھ میں 500 کے وی سپلائی لائن ٹوٹ گئی، جس کے باعث تربیلا، گڈو سمیت متعدد پاور پلانٹس ٹرپ کر گئے۔ نیشنل پاور کنٹرول سسٹم کا کہنا تھا کہ پاور فریکوینسی میں کمی کے باعث سسٹم بیٹھ گیا تھا‘ اگر بجلی بند نہ کرتے تو پورے ملک میں بلیک آو?ٹ ہو جاتا۔ بجلی کے اس طویل بریک ڈائون کی وجہ جو بھی ہو‘ یہ ثابت ہو گیا کہ ہمارا بجلی کی پیداوار اور ترسیل کا نظام قابلِ بھروسہ نہیں ہے۔ اس میں کہیں بھی کوئی بھی خرابی پیدا ہو سکتی ہے، رات ہو تو پورے ملک کو اندھیروں میں ڈبو سکتی ہے اور اگر دن ہو تو نظامِ زندگی کو مکمل طور پر مفلوج کر سکتی ہے۔

پھر مختلف ذرائع کی جانب سے بجلی کے طویل بریک ڈائون کی جو مختلف وجوہ بیان کی گئیں‘ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کہیں نہ کہیں کوئی نہ کوئی گڑ بڑ ضرور ہے۔ وجہ جو بھی ہو‘ یہ دیکھنے کی ضرورت ہے‘ کہ یہ کیسے اور کیوں پیدا ہوئی۔ بریک ڈائون اگر کم پیداوار کی وجہ سے ہوئی تو اس کم پیداوار کے پس منظر میں کون سے عوامل کارفرما ہیں اور ان عوامل پر بروقت قابو پانے کی مناسب کوشش کیوں نہیں کی گئی۔ پچھلے دنوں یہ سننے میں آیا تھا کہ وزیر اعظم کی جانب سے تاخیر سے اجازت ملنے کی وجہ سے فرنس آئل کی درآمد میں دیر ہو رہی ہے۔ یہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ آیا طویل بریک ڈائون کی وجہ فرنس آئل کی درآمد میں تاخیر ہے‘ یا کچھ اور؟ اگر وزارت توانائی کی یہ بات مان کی جائے کہ مظفر گڑھ میں 500 کے وی سپلائی لائن ٹوٹ گئی، جس کے باعث تربیلا، گڈو سمیت متعدد پاور پلانٹس ٹرپ کر گئے‘ تو انفراسٹرکچر میں خرابی کسی بھی وقت پیدا ہو سکتی ہے؛ تاہم ہم سب یہ بھی جانتے ہیں کہ مناسب دیکھ بھال کی جائے تو ترسیلی انفراسٹرکچر میں کسی ممکنہ خرابی کا قبل از وقت سراغ لگا کر اسے بر وقت دْور بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس زمینی حقیقت سے انکار نہ کرنا ہی بہتر ہے کہ ہمارے ملک میں بجلی کی ترسیل کا انفراسٹرکچر ناقص اور ایک حد سے زیادہ برقی رو کا بوجھ برداشت کرنے کے قابل نہیں ہے؛ چنانچہ جب حکمران یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ لوڈ شیڈنگ ختم کر دیں گے تو ذہن میں پہلا سوال یہ آتا ہے کہ کیسے؟ بجلی اگر زیادہ پیدا کر بھی لی جائے تو ہمارے پاس اس کی ترسیل کا مناسب نظام ہی نہیں ہے‘ اور وجہ اس کے سوا کیا ہو سکتی ہے کہ اس کی اوور ہالنگ پر توجہ ہی نہیں دی گئی‘ اس کو تیزی سے بڑھتی ہوئی ضروریات کے مطابق اپ گریڈ کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔ نیشنل پاور کنٹرول سسٹم نے ایک الگ جواز پیش کیا ہے‘ جو بہرحال تسلیم کیا جا سکتا ہے‘ لیکن اگر پاور فریکوینسی میں کمی کے باعث سسٹم بیٹھ گیا تھا اور بجلی بند نہ کی جاتی تو پورے ملک میں بلیک آئوٹ ہو جاتا‘ تومناسب تھا کہ پھر جلد ہی برقی رو بحال بھی کر دی جاتی تاکہ صارفین کو مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔

اس سے قبل 15 اور 21 جنوری 2016ء کو بھی بجلی کے دو بڑے بریک ڈائون ہوئے تھے۔ 2013ء میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے خاتمے کے وقت بھی اسی طرح کے طویل بریک ڈائون ہوئے تھے‘ اور 2007ء میں مسلم لیگ ق کی حکومت کے خاتمے کے بعد بھی یہی صورتحال تھی۔ اب مسلم لیگ نون کی حکومت ختم ہونے والی ہے تو ایک بار پھر وہی سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ ماہ رواں میں یہ برقی رو کا دوسرا بڑا بریک ڈائون ہے۔ یاد رہے کہ یکم مئی کو بھی ملک بھر بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن اس وقت ہوا تھا جب نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کی اہم ٹرانسمیشن لائن ٹرپ کر گئی تھی۔ اس کی وجہ سے سسٹم میں 5 ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی تھی اور بجلی کا شارٹ فال 6 ہزار میگاواٹ سے تجاوز کر گیا تھا۔ تو کیا اس کا مقصد یہ تاثر قائم کرنا ہے کہ جب منتخب حکومت تھی تو ٹھیک کام ہوتا رہا‘ لیکن جونہی حکومت کے خاتمے کا وقت قریب آیا ہے‘ بد انتظامی پیدا ہونے لگی ہے۔ جو قوتیں ایسا تاثر پیدا کرنے کی کوشش میں ہیں‘ انہیں اس کام سے باز آ جانا چاہیے اور اپنی توجہ بجلی کی ترسیل کا نظام بہتر بنانے پر دینی چاہیے۔ گزشتہ روز ہونے والے طویل بریک ڈائون کی جامع تحقیقات وقت کا تقاضا ہے تاکہ اس کی بنیاد پر ئندہ ایسے مسائل سے بچنے کی کوشش کی جا سکے۔


متعلقہ خبریں


نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ وجود - هفته 27 اپریل 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان وجود - هفته 27 اپریل 2024

سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار

سندھ میں جمہوری حکومت نہیں بادشاہت قائم ہے، آفاق احمد وجود - هفته 27 اپریل 2024

آفاق احمد نے سندھ سے جرائم پیشہ پولیس اہلکاروں کی کراچی تعیناتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پہلے ہی غیر مقامی اور نااہل پولیس کے ہاتھوں تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا ہے، اب سندھ سے مزید جرائم پیشہ پولیس اہلکاروں کی کراچی تعیناتی کا مقصد کراچی کے شہریوں کی جان ومال...

سندھ میں جمہوری حکومت نہیں بادشاہت قائم ہے، آفاق احمد

پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

ضلع شرقی کی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ معاملے پر سندھ ہائیکورٹ میں بھی سماعت ہوئی، جس میں اے جی سندھ نے سکیورٹی وجوہات بتائیں، دوران سماعت ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے یہ بھی استفسار کیا کہ، کیا یہ 9 مئی کا واقعہ دوبارہ کردیں گے۔ڈپٹی کمشنر...

پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار

غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم وجود - هفته 27 اپریل 2024

وفاقی وزیر داخلہ نے آئی جی اسلام آباد کو غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم دے دیا۔صحافیوں سے ملاقات کے بعد غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ دارالحکومت میں غیر قانونی رہائشی غیر ملکیوں کا ڈیٹا پہلے سے موجود ہے ۔ آئی ...

غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں ہائیکورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ...

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر ہمیں حق نہ دیا گیا تو حکومت کو گرائیں گے اور پھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر ...

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ وجود - جمعه 26 اپریل 2024

اندرون سندھ کی کالی بھیڑوں کا کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے اناسی پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ شہریوں نے ردعمل دیا کہ ان اہلکاروں کا کراچی تبادلہ کرنے کے بجائے نوکری سے برطرف کیا جائے۔ انھوں نے شہر میں جرائم میں اض...

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس کراچی آئے تو ماضی میں کھو گئے اور انہیں شہر قائد کے لذیذ کھانوں اور کچوریوں کی یاد آ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وہ ماضی میں کھو گئے اور انہیں اس شہر کے لذیذ کھ...

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعلی کی کرسی اللہ تعالی نے مجھے دی ہے اور مجھے آگ کا دریا عبور کرکے یہاں تک پہنچنا پڑا ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پولیس کی پاسنگ آٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی۔پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پو...

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم وجود - جمعه 26 اپریل 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائب لائن منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔ احتجاج کرنے والی پی ڈی ایم کی جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، واضح کریں کہ انھیں حالیہ انتخابات پر اعت...

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم

مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر