وجود

... loading ...

وجود
وجود

چھوٹے میاں بڑےمیاں میں اختلافات کی افواہیں دم توڑگئیں

جمعرات 01 مارچ 2018 چھوٹے میاں بڑےمیاں میں اختلافات کی افواہیں دم توڑگئیں

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ نے شہباز شریف کو پارٹی کا قائم مقام صدر منتخب کرلیا ہے جب کہ نواز شریف کو تاحیات قائد بنانے کی منظوری دیدی ہے۔میڈیاپرجاری ہونے والی خبروں کے مطابق ماڈل ئون میں پارٹی چئیرمین راجا ظفرالحق کی صدارت میں مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس ہوا جس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، وزیراعلیٰ پنجاب، پرویز رشید، خواجہ سعد رفیق اور رانا ثنا اللہ سمیت 125 اراکین نے شرکت کی۔اجلاس کے دوران نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کے قائم مقام صدر کے لیے شہباز شریف جب کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور شہباز شریف نے تاحیات قائد کے لیے نواز شریف کا نام تجویز کیا، جس کے بعد مرکزی مجلس عاملہ نے شہباز شریف کو مسلم لیگ (ن) کا قائم مقام صدر منتخب کرلیا جب کہ نواز شریف کو تاحیات قائد بنانے کی منظوری دیدی۔ شہبازشریف کو مستقل پارٹی صدر بنانے کی منظوری مسلم لیگ (ن) کے جنرل کونسل اجلاس میں لی جائے گی۔مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری اطلاعات مشاہد اللہ خان نے میڈیا کو بتایا کہ مجلس عاملہ نے شہباز شریف کو قائم مقام بنانے کی منظوری دے دی، نواز شریف نے کسی لالچ کے بغیر اور دباؤ کے باوجود پاکستان کی بہتری کے لیے کام کیا، ایٹمی دھماکے کرنے پر نواز شریف کو ہائی جیکر بنایا گیا، کروڑوں لوگوں کے لیڈر کو ہٹانا عدالت کا کام نہیں عوام کا ہے، عدلیہ سے محاذآرائی ہم نہیں عدلیہ خودکررہی ہے، عدالتی فیصلوں سے عوام کے حق حکمرانی کو ختم کیا جارہا ہے، عوام نے عدالتی فیصلے قبول نہیں کئے، عوام سب باتیں سمجھتے ہوئے نوازشریف کا ساتھ دے رہے ہیں، ووٹ کا تقدس بحال ہونے تک تحریک جاری رہے گی۔

سپریم کورٹ کی طرف سے میاں نواز شریف کی نااہلیت کا فیصلہ آیا تو میاں نواز شریف کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کو وزیراعظم بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے میاں نواز شریف کی خالی ہونے والی نشست سے انتخاب لڑنا تھا جس کے لیے ایک مدت متعین ہے، اس دورانئے میں خاقان عباسی کو عبوری وزیراعظم بنانے کا فیصلہ کیا گیا مگر بوجوہ خاقان عباسی کے نام ہی مستقل وزارت عظمیٰ کا قرعہ نکلا، اسی دوران الیکشن کمیشن کی طرف سے مسلم لیگ ن کے صدر کے انتخاب کے لیے نوٹس جاری کیا گیا تو پھر مسلم لیگ ن کے اجلاس میں شہباز شریف کے نام پر اتفاق کیا گیا، جبکہ ان کے انتخاب تک یعقوب خان ناصر کو قائم مقام صدر بنایا گیا، انتخاب کے لیے الیکشن کمیشن اور 7 ستمبر 2017ء کو الیکشن کا اعلان کر دیا گیا مگر الیکشن کمیشن کی کوئی سرگرمی نظر نہ آئی اور یہ مقررہ دن خاموشی سے گزر گیا، اس کے بعد حالات ایسے پیدا ہوئے کہ پارلیمان کی طرف سے میاں نواز شریف کی پارٹی صدارت کی راہ ہموار ہو گئی۔ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کی طرف سے فیصلہ کیا گیا کہ نااہل شخص پارٹی صدر نہیں بن سکتا جس پر مسلم لیگ ن کی صدارت کی سیٹ ایک بار پھر خالی ہو گئی، اس کے لیے لیگی قیادت نے مشاورت کا سلسلہ شروع کیا۔ اس حوالے سے پہلا اور اہم اجلاس گزشتہ ہفتے جمعرات کو پنجاب ہائوس اسلام آباد میں ہوا جس میں میاں نواز شریف کی صدارت میں اعلیٰ پارٹی قیادت شریک ہوئی جس میں مسلم لیگ ن کے صدر کے لیے کھل کر بحث ہوئی، کچھ رہنمائوں کی رائے تھی کہ بیگم کلثوم نواز کو صدر بنایا جائے لیکن ان کی خرابی صحت کی بنا پر فعال عملی سیاست سے الگ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، اسی اجلاس میں شہباز شریف کو مستقل صدر بنانے کا فیصلہ اور اس کا باقاعدہ اعلان کیا گیا۔ اس روز الیکٹرانک میڈیا پر یہ خبر نمایاں رہی اور اگلے روز اخبارات میں شہ سرخیوں کے ساتھ شائع ہوئی۔ گزشتہ روز ایک بار پھر شہباز شریف کو مسلم لیگ ن کا صدر بنانے کی مزید تصدیق خود سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے شہباز شریف سے طویل ملاقات کے بعد کی اور پارٹی صدر بنانے کے حوالے سے آگاہ کیا۔ ضابطے کی کارروائی کے لیے سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی توثیق رسمی ہو گی۔ اب حالات اس ڈگر پر ہیں جن میں شہباز شریف کو پارٹی صدر بنانا ضروری لگتا ہے۔

میاں نواز شریف سینئر لیڈر شپ کی مشاورت سے 2018ء کے الیکشن میں مسلم لیگ ن کی کامیابی کی صورت میں شہباز شریف کو وزیراعظم بنانے کا اعلان کر چکے ہیں ۔ مسلم لیگ ن کے اندر کے ہی بعض حلقے شہباز شریف کے وزیر اعظم بنائے جانے پر ابہام پیدا کرتے ہیں۔ وزیراعظم خاقان عباسی تواتر سے کہہ رہے ہیں کہ مسلم لیگ ن کی طرف سے آئندہ کے وزیر اعظم کی نامزدگی کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا۔ خود شاہد خاقان عباسی کو وزیراعظم بنانے کا فیصلہ میاں نواز شریف نے کیا، اس پر عمل ہوا، شہباز شریف کی بطور وزیراعظم نامزدگی کے میاں نواز شریف کے فیصلے اور اعلان پر عمل کیوں نہیں ہو گا؟ اسی طرح میاں شہباز شریف کو مسلم لیگ ن کا صدر بنائے جانے کے حوالے سے بھی ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی گئی مگر اب پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ نے شہباز شریف کو پارٹی کا قائم مقام صدر منتخب کرلیا اور نواز شریف کو تاحیات قائد بنانے کی منظوری بھی دیدی ہے۔

سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے سے مسلم لیگ ن کے بکھرنے کی کچھ حلقے امید لگائے بیٹھے تھے۔ پارلیمنٹ کے اندر سے تبدیلی کی باتیں ہو رہی تھیں مگر پارلیمان کے اندر مسلم لیگ ن پہلے کی طرح متحد رہی بلکہ سینیٹ میں اقلیت کے باوجود انتخابی اصلاحات کا بل بھی منظور کرانے میں کامیاب ہو گئی۔ مسلم لیگ ن کو بحرانی کیفیت میں ضمنی انتخابات میں جانا پڑا۔ لاہور اور چکوال کے ضمنی الیکشن میں نہ صرف بھاری اکثریت سے اپنی سیٹیں برقرار رکھیں بلکہ لودھراں میں پی ٹی آئی کی یقینی سیٹ بھی اس کے ہاتھوں سے نکل کر مسلم لیگ ن کی جھولی میں آ گری۔ پنجاب میں وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی قیادت میں ریکارڈ ترقیاتی کام ہوئے جس کی چین ترکی اور برطانیا سمیت کئی حکومتوں نے ستائش کی ہے۔ ضمنی انتخابات میں کامیابی میں شہباز شریف کی مثالی کارکردگی سرِفہرست رہی، بلدیاتی انتخابات میں مسلم لیگ ن نے صوبے میں سویپ کیا تھا۔

مسلم لیگ ن کی مرکزی حکومت کی مجموعی کارکردگی گو قابل رشک نہیں ہے مہنگائی میں اضافہ ہوا پٹرولیم مصنوعات میں جتنا ریلیف مل سکتا تھا اتنا نہیں دیا گیا ‘ دہشت گردی میں نمایاں کمی ہوئی اور کراچی کا امن اور روشنیاں لوٹ آئی ہیں، سی پیک منصوبہ ایک گیم چینجر کی حیثیت میں سامنے آیا ہے۔ میاں نواز شریف پارٹی سربراہ ہوتے تو مسلم لیگ ن کی کامیابی کے امکانات ففٹی ففٹی تھے شہباز شریف کے پارٹی صدارت سنبھال لینے کے بعد ن لیگ آئندہ الیکشن میں زیادہ بہتر پوزیشن میں ہو گی۔دیگرصوبوں سے قطع نظرپنجاب میں ابھی تک صورت حا ل خاصی حدتک ن لیگ کے حق میں ہی نظرآرہی ہے ۔دوسری جانب چودھری نثارعلی خان جیسے سینئرسیاستدان کی ناراضگی بھی شہباز شریف کے پارٹی صدارت سنبھالنے کے بعد دور ہوجائے گی۔ یہی نہیں شہباز شریف کے پارٹی صدر بننے سے اداروں اور پارٹی کے مابین معاملات خوش اسلوبی سے چل سکیں گے۔ چودھری نثار علی خان جیسے لیڈروں کو بھی شہباز شریف کی قیادت میں کام کرنے میں کوئی عار نہیں ہے۔ شہباز شریف کے صدر بننے سے مسلم لیگ مزید مضبوط ہو گی اور اس کے آئندہ الیکشن میں کامیابی کے امکانات بھی روشن ہو جائیں گے۔


متعلقہ خبریں


حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی وجود - هفته 18 مئی 2024

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی ، قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہو گی، بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے ، کیپسٹی چارجز کی مد میں31ارب 34 ک...

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دے دیا۔صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا،کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پخ...

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں وجود - هفته 18 مئی 2024

اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے ۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے می...

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے فارم 47 کا فائدہ اٹھایا ہے ، لہٰذا یہ اس سے پیچھے ہٹیں اور ہماری چوری ش...

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن(پی آئی اے ) کی نجکاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور مختلف ایئرلائنز سمیت 8 بڑے کاروباری گروپس کی جانب سے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے درخواستیں جمع کرادی ہیں۔پی آئی اے کی نجکاری میں حصہ لینے کے خواہاں فلائی جناح، ائیر بلیولمیٹڈ اور عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ سم...

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج وجود - هفته 18 مئی 2024

کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں بجلی کی طویل بندش اور لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا تاہم کے الیکٹرک نے علاقے میں طویل لوڈشیڈنگ کی تردید کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف لائنز ایریا کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور لکی اسٹار سے ایف ٹی سی جانے والی س...

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم وجود - جمعه 17 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی وجود - جمعه 17 مئی 2024

ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے ہے کہ قانون سازی ہو اور گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، اصل بات وہی ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے کی سم...

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے وجود - جمعه 17 مئی 2024

رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا کہ کیا دُہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی...

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام وجود - جمعه 17 مئی 2024

شکارپور میں کچے کے ڈاکو2مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے ، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کرتے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بد امنی تھم نہیں سکی ہے ، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع...

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

سندھ کے سینئروزیرشرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کی لائونچنگ، گرفتاری، ضمانتیں یہ کہانی کہیں اور لکھی جا رہی ہے ،بانی پی ٹی آئی چھوٹی سوچ کا مالک ہے ، انہوں نے لوگوں کو برداشت نہیں سکھائی، ہمیشہ عوام کو انتشار کی سیاست سکھائی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید بہتر کرنے کی کوشش...

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا

مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر