... loading ...
بلوچستان کے علاقے چاغی کا ایرانی سرحد سے ملحق شہر تفتان کئی حوالوں سے اہمیت کا حامل ہے جہاں روزانہ نہ صرف بڑے پیمانے پر دو طرفہ رسمی و غیر رسمی تجارت ہوتی ہے بلکہ یہ علاقہ غیرملکی سیاحوں، تاجروں اور مقدس مقامات کی زیارت کیلیے طویل سفر کرنے والے ہزاروں زائرین کی گزر گاہ بھی ہے۔ پاک ایران دو طرفہ روابط کا ذریعہ بھی تفتان ہی ہے جہاں نہ صرف پاک ایران سرحدی حکام مل کر دونوں ممالک کے سرحدی معاملات طے کرتے ہیں بلکہ تفتان کے راستے ہی ایرانی حکام ہر سال دس سے بارہ ہزار ایسے پاکستانی شہریوں کو ڈی پورٹ کرتے ہیں جو روزگار کی تلاش میں غیر قانونی طور پر ایران کے راستے یورپی ممالک جانا چاہتے ہیں۔
تفتان میں انگریز دور کی بچھائی گئی پٹڑی پر ایک مال بردار ٹرین ہفتے میں ایک مرتبہ تین دنوں کی مسافت کے دوران چٹیل میدانوں، پہاڑی سلسلوں اور تپتے ریگستانوں سے گزرکر کوئٹہ تا زاہدان کا سفر طے کرتی ہے جس کی وجہ کوئٹہ تا زاہدان ریلوے ٹریک کی خستہ حالی ہے۔ تفتان کو کوئٹہ سے ملانے والی 628 کلومیٹر طویل قومی شاہراہ بھی متعدد مقامات پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جس پر کئی جان لیوا حادثات پیش آئے۔ کہا جاتا ہے کہ قدیم زمانے میں تفتان ایشیا سے یورپ جانے والے تجارتی قافلوں کی اہم گزرگاہ ہوا کرتا تھا جس کے شمال میں 41 کلومیٹر دور سیندک اور مشرق میں 85 کلومیٹر کے فاصلے پر ریکوڈک واقع ہیں جہاں سونے اور تانبے کے بڑے ذخائر پائے جاتے ہیں۔ خیر معدنی وسائل تو تفتان کی قسمت نہ بدل سکے لیکن اس شہر کی اپنی منفرد جغرافیائی اہمیت بھی تاحال کارگر ثابت نہیں ہو پا رہی۔
تفتان کو ڈرائی پورٹ کا درجہ حاصل ہے جہاں یورپی ممالک اور ایران سے تجارتی اشیاء پاکستان درآمد اور وہاں برآمد کی جاتی ہیں جن پر ٹیکسز کی مد میں رواں سال ہر مہینے پاکستان کسٹمز نے اوسطاً 8 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کیے جو کسٹم کے مقرر کردہ ہدف سے کئی گنا زیادہ ہیں۔ لیکن یہ جان کر سب کو حیرانی ہوگی کہ ابھی تک وہاں کوئی سرکاری اسپتال نہیں بلکہ اسپتال تو کجا، کوئی رورل ہیلتھ سینٹربھی نہیں۔ اگر ہے تو وہاں کے 30 ہزار نفوس کے لیے محض ایک بنیادی مرکز صحت ہے جو عام طور پر دیہی علاقوں کی قلیل آبادی کے لیے قائم کی جاتی ہے جبکہ تعلیمی اداروں کی ابتری، پانی، گیس اور دیگر بنیادی سہولیات کا فقدان ایک الگ داستان بیان کرتے ہیں۔
گزشتہ سال پاکستان کسٹمز نے فرنٹیئر کور کی معاونت سے تفتان سرحد پر 2 کروڑ روپے کی لاگت سے پاکستان گیٹ قائم کیا جس کے متعلق حکام کا کہنا تھا کہ اس گیٹ کے ذریعے نہ صرف دو طرفہ تجارت اور آمدورفت مربوط ہوگی بلکہ بیرون ممالک سے پاکستان آنے والوں کو مملکت خداداد کے متعلق اچھا تاثر بھی ملے گا۔ لیکن جب آپ پاکستان گیٹ سے ایک فرلانگ کے فاصلے پر تفتان بازار پہنچیں گے تو وہاں آپ کو بوسیدہ سڑکیں اور خستہ حال دکانیں ایسی حالت میں ملیں گی جیسے یہ علاقہ کسی طویل جنگ کے بعد امن کے دور میں واپس لوٹ رہا ہو۔
ایران اور پاکستان کے درمیان 6 فروری 1958 کے سرحدی معاہدے کے تحت تفتان کے زیروپوائنٹ گیٹ سے دونوں جانب کے مقامی لوگ غیر رسمی تجارت کرتے ہیں جہاں سے روزانہ زیادہ تر اشیائے خوردونوش و روزمرہ ضروریات کی اشیاء ہزاروں مزدور اپنے کاندھوں پر لاد کر پاکستانی سرحد تک پہنچاتے ہیں جو ٹیکس سے بھی مستثنیٰ ہے۔ لیکن جس طرح باقاعدہ تجارت میں پاکستانی اشیاء کی برآمد کم ہے اسی طرح زیروپوائنٹ گیٹ سے بھی ایرانی حکام نے پاکستانی اشیاء کی برآمدات رفتہ رفتہ کم کرتے کرتے اب مکمل طور پر بند کردی ہے جس کی وجہ سے کئی مقامی تاجر بے روزگار ہوگئے ہیں۔
معاہدے کے تحت زیروپوائنٹ سے ہفتے میں تین دن تک ایرانی اشیاء درآمد کی جائیں گی جبکہ تین دن پاکستانی اشیاء برآمد ہوں گی لیکن ایرانی حکام معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صرف اپنی باری لے کر باقی تین دنوں تک زیروپوائنٹ گیٹ اپنی طرف سے بند رکھتے ہیں۔ یہ معاملہ کئی بار پاکستانی حکام نے دو طرفہ اجلاسوں کے دوران ایرانی حکام کے سامنے اٹھایا لیکن محض یقین دہانیاں ہی ملیں، کوئی عملی صورت ابھی تک نظر نہیں آتی۔
تفتان میں زائرین کے قیام و طعام کے لیے حکومت نے گزشتہ سال 4 ایکڑ پر مشتمل پاکستان ہاؤس کی تعمیر مکمل کی جہاں دو بڑے ہالز، درجنوں باتھ روم اور دو کینٹین بنائے گئے جن میں محض ڈھائی ہزار زائرین کے لیے گنجائش موجود ہے لیکن چہلم، محرم اور دیگر مذہبی تقریبات کے دوران بیک وقت 30 سے 40 ہزار زائرین کی آمد کے موقع پر وہاں تل دھرنے کو جگہ نہیں ملتی جس کے سبب ہزاروں لوگ پاکستان ہاؤس کے اندر اور باہر کھلے آسمان تلے رہنے اور سونے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ مقامی انتظامیہ کی ایک افسر کے مطابق قلیل وسائل کے سبب بعض اوقات وہ زائرین کے قیام و طعام اور ٹرانسپورٹیشن میں اتنے مگن ہوجاتے ہیں کہ ان کو شہر کے انتظامی معاملات اور حکومتی امور نمٹانے کی فرصت ہی نہیں ملتی۔2004 کے بعد جب سے ایرانی فورسز پر مسلح حملوں کا سلسلہ شروع ہوا، تب سے ایرانی فورسز کی جانب سے نہ صرف تفتان اور دیگر سرحدی علاقوں پر راکٹ بازی اور مارٹر حملوں کا سلسلہ بھی چل نکلا ہے بلکہ 1958 کے معاہدے کے تحت سرحدی علاقوں کے جو لوگ 15 روزہ اجازت نامے ’’راہداری‘‘ کے تحت ایران جاتے ہیں، انہیں بھی وہاں بڑی سخت شرائط اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ گو کہ ایران اور پاکستان کے درمیان تعلقات بہتر ہیں لیکن ایرانی فورسز کی رویّے کے متعلق پاکستانی شہری شکایات کا انبار لیے پھرتے ہیں جنہیں زائل کرنے کے لیے پاک ایران سرحدی حکام نے مشترکہ اجلاسوں میں کئی بار کوششیں کیں لیکن کچھ عرصے بعد کوئی نہ کوئی اخوشگوار واقعہ ان کوششوں کو بے اثر کردیتا ہے۔ایرانی حکام کی بیجا سختیوں، ٹیکسز کی بھرمار، سہولیات کے فقدان اور مقامی سطح پر کاروبار کے مواقع معدوم ہوجانے کے سبب تفتان کے کئی علاقے ویران ہوگئے ہیں جہاں سے لوگوں نے دیگر علاقوں میں نقل مکانی کی۔ رہی سہی کسرجون 2014 میں تفتان کے دو مقامی ہوٹلز میں شیعہ زائرین پر ہونے والے دو خودکش حملوں نے پوری کردی جس کے سبب پورا شہر سیکیورٹی چیک پوسٹوں، خندقوں اور رکاوٹوں کا الگ منظر پیش کرتا ہے۔
کوئٹہ سے تفتان تک قومی شاہراہ پر قائم دو درجن سے زائد سیکیورٹی چیک پوسٹیں بھی کسی عذاب سے کم نہیں۔ ان تمام حالات نے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کو منشیات، ایرانی پیٹرول اور انسانی اسمگلنگ کے گھناؤنے کاروبار کی طرف دھکیل دیا ہے جو کسی بھی طرح نیک شگون نہیں۔ ضرورت اس مر کی ہے کہ حکومت تفتان جیسی اہم سرحدی گزرگاہ کی ترقی و خوشحالی کے لیے ضروری اقدامات کرتے ہوئے اسے ایک مثالی شہر بنادے تاکہ نہ صرف اہم سرحدی علاقے کے عوام جدید سہولیات سے آراستہ ہوں بلکہ بیرون ممالک سے پاکستان آنے والے بھی ہمارے ملک کے متعلق اچھا تاثر لے سکیں۔
پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں اہم سنگ میل عبور کرلیا، تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب قمر‘چین کے وینچینگ خلائی سینٹر سے روانہ ہو گیا جس کے بعد پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا ہے ۔سیٹلائٹ آئی کیوب قمر جمعہ کو2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا، جسے چینی میڈیا ...
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالتوں سے ان کے مقدمات کے فیصلے فوری طور پر سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اہم پیغام میں کہا ہے کہ میں اپنے تمام مقدمات س...
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ بس مجھے قتل کرنا رہ گیا ہے لیکن میں مرنے سے نہیں ڈرتا، غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کے لیے جیل سے خصوصی طور پر لکھی گئی اپنی تحریر میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستانی ریاست اور اس کے عوام ایک دوسرے...
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں کیوں دفتر نہیں کھولتے ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں دفاتر کھولنے چاہئی...
یوم صحافت پر خضدار میں دھماکا، صحافی صدیق مینگل سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے ۔پولیس کے مطابق خضدار میں قومی شاہراہ پر سلطان ابراہیم خان روڈ پر ریموٹ کنٹرول دھماکے سے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ایس ایچ او خضدار سٹی کے مطابق ریموٹ کنٹرول دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 10 افراد زخمی ...
ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...
سندھ کابینہ نے رینجرز کی کراچی میں تعیناتی کی مدت میں 180 دن کے اضافے کی منظوری دے دی۔ترجمان حکومت سندھ نے بتایا کہ رینجرز کی کراچی میں تعیناتی 13 جون 2024 سے 9 دسمبر 2024 تک ہے ، جس دوران رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت اختیارات حاصل رہیں گے ۔کابینہ نے گزشتہ کابینہ ا...
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی انتخابات میں کامیابی کے لیے بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی دے رہے ہیں ۔ دی وائر کے مطابق بی جے پی نے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل کے ذریعے مودی کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں مودی کہتے ہیں کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ ہندؤں کی جائیداد اور دولت م...
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کسی بھی صورت غزہ میں جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا معاہدہ تسلیم نہیں جس میں جنگ کا خاتمہ شامل ہو۔اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس نے جنگ ...
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر شرقی نے بتایا کہ جے یو آئی کو ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہر میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر بڑے عوامی اجت...
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...
فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...