وجود

... loading ...

وجود
وجود

آپ کہاں ہیں؟

جمعه 23 فروری 2018 آپ کہاں ہیں؟

بانی پاکستان کی تصویر کی بے حرمتی ہو چکی بلکہ وہ زمین پر گری اور چھینا جھپٹی میں ریزہ ریزہ ہو گئی پانچ ہزار کا نوٹ کوئی تو لے اڑا اورکسی کے ہاتھ میں اس کا ایک ٹکڑا آیا اور دوسرا زمین پر گرااور پائوں تلے روندا گیا سیالکوٹ میں ایک شادی پر گذشتہ دنوں نودولتیے سود خور سرمایہ دار نے پانچ ہزار کے نوٹ برات اور عوام پر پھینک ڈالے ا ن نوٹوں کو حاصل کرنے کے لیے لوگ آپس میں الجھ پڑے حتیٰ کہ کئی گاڑیوں کے شیشے تک ٹوٹ گئے اور دیگر نقصان بھی ہوا۔ ہوا میں اڑتے نوٹوں کو حاصل کرنے کے لیے باراتی و دیگر افراد ایکدوسرے پر پل پڑے کئی کے کپڑے پھٹے اور کئی زمین پر گر کر زخمی بھی ہوئے راقم نے رحیم یار خان کی ایسی ہی ایک شادی پر مکان کی چھت سے ہزاروں کے نوٹ اڑانے پر “کوڑے مارو اور جائیداد قرق کرو”کے نام سے ایک کالم لکھا تھا کہ ایسے سود خور نودولتیوں بدکردار پلید وڈیروں یا پھر انگریز کے پروردہ ظالم جاگیرداروں کی اولادوں کو ایسی مذموم حرکات کو اگر فوراً نہ روکا گیا تو ایسے مزید واقعات رونما ہوتے رہیں گے مقامی تھانہ نے “مک مکا” کرکے اس مغرور نودولتیے کے خلاف کوئی ایکشن نہ لیا تھاسابقہ شادی میں تو/1000 500 کے نوٹ پھینکے گئے تھے اور یہ عمل مسلسل 6منٹ تک جاری رہا تھا وہاں نوٹ اکٹھے کرنے پرچھینا جھپٹی ہوئی ۔

لوگ گتھم گتھا ہو ئے اور کپڑے پھٹنے کے علاوہ کچھ کو زخم بھی آئے تھے ہمارے آقائے نامدار ختم المرسلین ﷺ کے دور میں شادی بیاہ پر ایسا کوئی واقعہ نظر نہیں آتا شادی پر بھاری رقوم کا ضیاع نہیں ہو تا تھا دور خلافت میں تو خلیفہ پیوند لگے ہوئے کپڑے پہنے ہوتے تھے مگر رعب دبدبہ ایسا کہ کفار اور اسلام دشمن افراد کی بات کرتے ہوئے ہچکی بندھ جاتی تھی لکھوکھا ایکڑ زمینوں پر ان کی حکمرانی قائم تھی غیر مسلم تک ان کی حکمرانی سے مطمئن تھے مگر آج نچلے پسے ہوئے طبقات کے غریب افراد تو دو وقت کی روٹی حاصل نہیں کر پار ہے ۔ 70فیصد سے زائد پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور محض ہیں ہر ماہ اکا دکاانتہائی افسوسناک واقعات رونما ہو جاتے ہیں کہ فلاں شخص خود سوزی کرکے خود کشی کر گیا اور فلاں بمعہ بال بچوں اور بیوی کے دریایا کسی بڑی نہر میں چھلانگ لگا کر خود بھی ڈوب مرا اور اپنے بیوی بچے بھی ڈبو ڈالے ۔

بابا رحمتا صاحب !ویسے تو عوامی مفاد کے مسائل پر آپ ازخود نوٹس لیتے ہیں مگر اس واقعہ پر جس میں حکومتی کرنسی کی یوں بے عزتی کی گئی کہ نوٹ تک زمین پر گرے اور کچھ پھٹے ہوئے کوڑے کرکٹ کے ڈھیروں اور گندی نالیوں میں جا گرے قائد اعظم کی فوٹو کا بدترین حشر ہواقائد پاکستان کی تصویر کی بے حرمتی ،دہشت گردی سے کیا کم عمل ہے؟اب نیب والے بھی چپ سادھ لیں کہ وہ شریفوں کے مقدمات میں مصروف ہیں بابا رحمتا صاحب آپ اس کا لازماً نوٹس لیں ایسے انہونے واقعے پر قانون لازماً حرکت میں آنا چاہیے ویسے بھی کوئی ذی شعور شخص حلال کمائیوں کو اڑا اور خاک میں نہیں ملا سکتا یہ تو واضح طور پر حرام مال کی کمائیوں کے کمال ہیںبیرونی قرضوں نے عوام کی کمر دوہری کرڈالی ہے مہنگائی کاطوفان بد تمیزی آسمانوں سے باتیں کر رہا ہے غربت اور بیروزگاری کے عفریت علیحدہ ڈس رہے ہیں ان حالات میں ایسے پاگل نودولتیے خواہ وہ صنعت کار یا علاقہ کا وڈیرہ جاگیردار ہی کیوں نہ ہو نتھ نہ ڈالی گئی تو اس طرح کے مزید واقعات ہوتے رہیں گے ہم تو بیرونی قرضوں کی قسط دینے کے بھی قابل نہ ہیں اور پیرس میں امریکی سامراج و ظالم یہودی نصرانی اورہندو مہاشوں کا اجتماع ہم پر معاشی پابندیاں لگانے پر تلا بیٹھا ہے سابقہ لیے گئے ڈھیروں قرضوںسے موجودہ حکمرانوں کے اللے تللے جاری ہیں ان رقوم پر نصف سے زائد تو فراڈ فضول اور ناپسندیدہ ا سکیموں پر خرچ ہو جانے کے بہانے کسی نہ کسی بیرونی ملک میں موجود “لیک” کے اند ر جمع ہو رہے ہونگے۔ دوسری طرف ہماری معیشت کا بھانڈا سرراہ پھوٹتا نظر آرہا ہے۔

اغیار نے چاروں طرف سے ہمیں گھیرے میں لے رکھا ہے اگر ان حالات میں بھی ہم ایسے حرام کمائی والے نو دولتیوں کے خلاف ایکشن نہ لے سکیں تو یہ پاکستان کے آئین سے غداری کہلائے گی ہماری تو جوان بہنیں بیٹیاں سرمایہ کی کمی کی وجہ سے َان بیاہی سفید بال کیے گھروں میں بیٹھی پیا کو سدھار جانے کو ترس رہی ہیں ایسے واقعات ان کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہیںویسے تو ” مال ِحرام بود بجائے حرام رفت “کے مصداق حرام خوروں نے ناجائز طریقے سے مال اکٹھا کیا ہو تا ہے وہ اسی طرح حرام طریقوں سے ہی چلا جاتا ہے مگر قائد اعظم ؒ کی تصویر کی بے حرمتی تو لازماً سرمایہ دارانہ ذہنیت کی دہشت گردی کے زمرہ میںآتی ہے ایسے شخص کی منقولہ و غیر منقولہ ساری جائدادضبط کرکے اسے قرار واقعی سزا دی جائے ۔NIP THE EVIL IN THE BUD برائی کو ابتدا ہی میں دفن کردو ابھی وقت ہے اس کو عبرتناک سزا دے ڈالو وگرنہ کوئی منچلا سرمایہ دار اس سے بڑھ کر کوئی غلیظ حرکت لازماً کرے گاکیا فرماتے ہیں جید علمائے کرام اور مفتیان عظام بیچ اس مسئلہ کے ؟کھلی جگہ پر کسی چوراہے پر لٹکانا ہی اس کی کم ازکم سزا ہے وگرنہ بابا رحمتا!یہ سب کہانیاں ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں وجود بدھ 15 مئی 2024
خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں

کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے وجود بدھ 15 مئی 2024
کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے

جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے! وجود منگل 14 مئی 2024
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے!

تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات وجود منگل 14 مئی 2024
تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات

ہاکی اور آوارہ کتے وجود منگل 14 مئی 2024
ہاکی اور آوارہ کتے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر