... loading ...
جن حلقوں نے یہ گمان کر لیا تھا کہ ایران میں سات روزہ مظاہروں کے بعد حکومت گھٹنے ٹیک دے گی اور 1979ء کے انقلاب کی طرح کا کوئی جوابی انقلاب آجائے گا، وہ غالباً ان نعروں سے متاثر ہوگئے تھے جو ایران کے بہت سے شہروں میں سپریم لیڈر آیت العظمیٰ سید علی خامنہ ای کے خلاف لگ رہے تھے۔ پانچ دن تک تو حکومت مخالف نعروں کا زور رہا لیکن بدھ اور جمعرات کو حکومت کے حق میں جو جوابی مظاہرے ہوئے، ان سے مخالفین کا زور ٹوٹ گیا اور حکومت کے حامیوں کے مظاہرے مخالفین پر حاوی ہوگئے۔ یہاں تک کہ حکومت نے اعلان کر دیا کہ ’’غدارانہ‘‘ مہم ختم ہوگئی ہے۔ بعض لوگوں کا یہ بھی خیال تھا کہ حکومت موجودہ تحریک پر آسانی سے قابو نہیں پاسکے گی، کیونکہ یہ تحریک2009ء کی اس تحریک سے مختلف ہے جو ’’سبز تحریک‘‘ کے نام سے چلائی گئی تھی اور جو تہران اور ایک دو دوسرے شہروں تک محدود رہی تھی۔ یہ بتانا ضروری ہے کہ بنیادی طور پر ’’سبز تحریک‘‘ ان رہنماؤں کی حمایت سے چلائی گئی تھی جو اس وقت کے صدر محمود احمدی نژاد کے مقابلے میں انتخاب ہار گئے تھے اور انہوں نے منتخب صدر پر انتخابی دھاندلی کا الزام لگایا تھا، موجودہ تحریک کا آغاز ایران کے دوسرے بڑے شہر مشہد مقدس سے ہوا جہاں امام رضا کا روضہ مرجع خلائق ہے اور ہر وقت زائرین ان کے مزار پر حاضری کے لیے موجود ہوتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں تھوڑے بہت مظاہرے قم میں بھی ہوئے ہیں، لیکن جنہوں نے قم کے مظاہروں سے یہ نتیجہ اخذ کر لیا کہ حکومت کی طاقت کے مظہر اس مقدس شہر نے بھی حکومت کے خلاف بغاوت کر دی ہے، انہوں نے پوری تحریک کو اس کے درست پس منظر میں نہیں دیکھا۔
موجودہ تحریک بنیادی طور پر تو مہنگائی، اشیائے صرف کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور بے روزگاری کے خلاف شروع کی گئی ہے، حکومت نے بجٹ میں بعض غیر مقبول اقدامات کیے تھے جس کی وجہ سے پہلے سے بڑھی ہوئی قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان پیدا ہو گیا تھا، اس لیے مظاہرے جلد ہی ملک بھر میں پھیل گئے اور ان میں لگائے جانے والے نعروں کا رخ سید علی خامنہ ای کی طرف مْڑ گیا حالانکہ سْپریم لیڈر کی حیثیت آئین اور نظام کے محافظ کی ہے۔ حکومت کے روزمرہ امور کے ساتھ اْن کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایران میں صدر براہِ راست عام لوگوں کے ووٹوں سے مْنتخب ہوتا ہے البتہ ایک مجلسِ خبرگان ہے جو منتخب ادارہ ہے، جو ہر امیدوار کا جائزہ لے کر فیصلہ کرتی ہے کہ وہ صدارتی منصب کا اہل بھی ہے یا نہیں، ہر کوئی مْنہ اْٹھا کر صدارتی امیدوار نہیں بن سکتا، جب بھی انتخاب کا وقت آتا ہے سوا ڈیڑھ سو کے لگ بھگ امیدوار میدان میں ہوتے ہیں اور مجلسِ خبرگان کی چھلنی میں چھن کر زیادہ سے زیادہ چار پانچ امیدوار ہی مقابلے میں رہ جاتے ہیں اور اْن میں سے بھی مقابلہ براہِ راست دو امیدواروں میں ہوتا ہے۔ اس طرح انتخاب ایک سنجیدہ عمل بنتا ہے اور جو لوگ محض چہرہ نمائی کے لیے امیدوار بن جاتے ہیں، وہ ابتدائی مرحلے میں ہی دوڑ سے باہر ہو جاتے ہیں۔ ایران میں ایک صدر زیادہ سے زیادہ دو ٹرم کے لیے مْنتخب ہو سکتا ہے۔ عام طور پر ہر صدر دوبار عْہدے پر رہ کر ریٹائر ہوتا ہے۔
موجودہ صدر حسن روحانی کی دوسری مدت جاری ہے اور وہ ایک ایسے امیدوار کو شکست دے کر دوسری مرتبہ صدر منتخب ہوئے ہیں جسے سْپریم لیڈر کی حمایت حاصل تھی۔ گویا یہ کہا جا سکتا ہے کہ موجودہ صدر سپریم لیڈر کے حمایت یافتہ امیدوار نہیں تھے، وجہ اس کی یہ تھی کہ ایران کی امریکا اور پانچ دوسرے مْلکوں کے ساتھ جو نیوکلیئر ڈیل 2015ء میں ہوئی تھی حسن روحانی اس ڈیل کے حامی تھے اور ڈیل کے بعد اْن کی حمایت میں ملک گیر مظاہرے بھی ہوئے تھے کیونکہ حکومت اور عام ایرانیوں کا خیال تھا کہ اس معاہدے کے نتیجے میں ایران پر پابندیاں ختم ہوں گی تو مہنگائی ختم ہوگی اور افراطِ زر قابو میں آ جائیگا جس نے ایرانی معیشت کو بری طرح متاثر کیا تھا۔
البتہ آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کا خیال تھا کہ ایران کو اس ڈیل کا فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ امریکا نیک نیتی سے مْعاہدہ نہیں کر رہا۔ اب صدر ٹرمپ کے آنے کے بعد اگرچہ یہ بات درست ثابت ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے تاہم امر واقعہ تو یہی ہے کہ علی خامنہ ای کی مخالفت کے باوجود ایرانی حکومت نے معاہدہ پر دستخط کر دیے تھے۔ اس کا صاف مطلب یہی لیا جا سکتا ہے کہ آیت اللہ العظمیٰ کا اختیار ایک خاص حد سے زیادہ نہیں ہے، وہ معاہدے کی مخالفت ضرور کرتے رہے، اْن کی حمایت میں بھی مظاہرے ہوئے لیکن وہ حکومت کو معاہدے سے باز نہ رکھ سکے، اِس لیے سوال یہ ہے کہ اگر ایرانی عوام مہنگائی سے تنگ تھے اور وہ حسن روحانی کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کر رہے تھے تو نعروں کا رخ علی خامنہ ای کی طرف کیوں تھا؟ مہنگائی اگر حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ہو رہی ہے تو پھر علی خامنہ ای کو نہیں، حسن روحانی کو ہٹانے کا مطالبہ ہونا چاہئے تھا، لیکن جن بیرونی عناصر نے ان مظاہروں سے یہ اْمیدیں وابستہ کر لی تھیں کہ اس کی وجہ سے علی خامنہ ای رْخصت ہو جائیں گے یا ایرانی انقلاب کے جواب میں کوئی نیا انقلاب آ جائیگا وہ ایران کے نظام سے زیادہ واقفیت نہیں رکھتے۔ ایرانی انقلاب اتنا مستحکم ہو چکا ہے کہ چند روزہ مظاہروں کے جھٹکے اس کی مضبوط بنیادوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے، ’’پاسدارانِ انقلاب‘‘ کا جو ادارہ انقلاب کے فوراً بعد قائم کر دیا گیا تھا وہ اسی لیے وجود میں آیا تھا کہ ’’ضِد انقلاب‘‘ (اینٹی انقلاب) قوتوں کو مضبوط ہونے کا موقع نہ ملے، حکومت نے باقاعدہ اعلان کر دیا ہے کہ مخالفانہ مظاہرے دم توڑ گئے ہیں۔ حکومت نے مظاہرین کا کوئی مطالبہ نہیں مانا جو یہ چاہتے تھے کہ علی خامنہ ای رْخصت ہو جائیں۔
حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی ، قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہو گی، بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے ، کیپسٹی چارجز کی مد میں31ارب 34 ک...
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دے دیا۔صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا،کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پخ...
اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے ۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے می...
پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے فارم 47 کا فائدہ اٹھایا ہے ، لہٰذا یہ اس سے پیچھے ہٹیں اور ہماری چوری ش...
پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن(پی آئی اے ) کی نجکاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور مختلف ایئرلائنز سمیت 8 بڑے کاروباری گروپس کی جانب سے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے درخواستیں جمع کرادی ہیں۔پی آئی اے کی نجکاری میں حصہ لینے کے خواہاں فلائی جناح، ائیر بلیولمیٹڈ اور عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ سم...
کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں بجلی کی طویل بندش اور لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا تاہم کے الیکٹرک نے علاقے میں طویل لوڈشیڈنگ کی تردید کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف لائنز ایریا کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور لکی اسٹار سے ایف ٹی سی جانے والی س...
جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...
ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے ہے کہ قانون سازی ہو اور گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، اصل بات وہی ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے کی سم...
رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا کہ کیا دُہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی...
شکارپور میں کچے کے ڈاکو2مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے ، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کرتے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بد امنی تھم نہیں سکی ہے ، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع...
سندھ کے سینئروزیرشرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کی لائونچنگ، گرفتاری، ضمانتیں یہ کہانی کہیں اور لکھی جا رہی ہے ،بانی پی ٹی آئی چھوٹی سوچ کا مالک ہے ، انہوں نے لوگوں کو برداشت نہیں سکھائی، ہمیشہ عوام کو انتشار کی سیاست سکھائی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید بہتر کرنے کی کوشش...