وجود

... loading ...

وجود
وجود

کراچی میں خواتین پر چھرا گروپ چھلاوا بن گیا

پیر 09 اکتوبر 2017 کراچی میں خواتین پر چھرا گروپ چھلاوا بن گیا

مرحوم ضیاء الحق کے دو رمیں ہتھوڑا گروپ جب نمودار ہوا تو کراچی میں خوف کی ایک علامت بن گئی۔ جہاں لوگ رات کو کھلے آسمان تلے سوئے ہوئے ہوتے تھے وہاں رات کو ہتھوڑا گروپ والے بے گناہ انسانوں کو ہتھوڑے مارکر قتل کردیتے اور صبح کو ان کی نعشیں اُٹھائی جاتیں تھیں پھر اچانک ہی ہتھوڑا گروپ کا غائب بھی ہوگیا ۔لیکن ہتھوڑاگروپ کی دہشت کے باعث لوگوں نے گھروں سے باہر سونا چھوڑدیا۔ اس کے بعد ہی شہر کی گلیوں میں آہنی دروازے اور جنگلے لگنے کی ابتدابھی ہوئی۔ ہتھوڑاگروپ کے خوف سے مغرب ہوتے ہی یہ آہنی دروازے بند کردیئے جاتے تھے۔بعض علاقوں میں موجودچوکیداربھی گیٹ کے اس طرف ہوتاتھا۔
گلیوں اورمحلوں میں لگے آہنی دروازوں کافائدہ بعد میں مسلح گروہوں نے اٹھاناشروع کردیا۔یہ لوگ رات گئے آہنی دروازے بند کرکے علاقوں کواسلحہ زورپریرغمال بنالیتے تھے اورپھرسیاوہ سفید کے مالک بن جاتے تھے۔ شریف لوگوں کارات کے اوقات میں گھروں سے نکلنات مشکل ہوگیاتھا۔ 1992ء میں فوجی آپریشن شروع ہوااور آہنی گیٹ توڑ ے گئے توکئی علاقوں کے عوام نے سکھ کاسانس لیا۔ اس بات سے قطع نظریہ گلی محلوں کواسلحے کے زور پریرغمال بنانے والے کون لوگ تھے ۔ اصل معاملے کی طرف آتے ہیں۔ضیاء دورمیں دہشت پھیلانے والا ہتھوڑاگروپ اچانک ہی غائب ہوگیا۔ اس کے بارے میں کسی کوکچھ پتہ نہ چلاکہ وہ کون تھا۔کہاں سے آیااورکہاں چلاگیا۔اس دورمیں ہتھوڑاگروپ کی قتل وغارت گری کاتصورکرکے لوگ آج بھی کانپ اٹھتے ہیں ۔
اب 35سال بعد کراچی میں ایک مرتبہ پھر ایک پر اسرار گروپ سرگرم ہوگیا ہے ۔ جس کے کارندے راہ چلتی ہوئی خواتین خاص کرنوجوان لڑکیوں کو چھری کے وار کرکے زخمی کردیتے ہیں اور پھر وہ فرار ہوجاتے ہیں ‘تقریبا پندرہ دن سے جاری وارداتوں میں پندرہ کے قریب خواتین زخمی ہوچکی ہیں۔ عینی شاہدین اورزخمی ہونے والی خواتین کے مطابق چھری مارگروپ کے کارندے یا اکیلا مجرم موٹر سائیکل پر سوار ہیلمٹ لگائے اچانک نمودارہوتاہے اورخواتین کوچاقوکے وارسے زخمی کرکے ہوا ہوجاتاہے۔ حیرت کی بات یہ کہ ملزم کی گرفتاری کے بلندوبانگ دعو ے کرنے والی پولیس اتنے دن گزرنے کے باوجود عوام کو محض طفل تسلیاں دینے میں مصروف ہے‘عوام کاغصہ اورخواتین کاخوف وہراس بڑھتاچلا جارہاہے ۔اگریہ کہاجائے توکسی طورغلط نہ ہوگاکہ چھرامارقانون کے لیے چھلاوہ بن چکاہے۔
ماضی کے ہتھوڑاگروپ اورحال کے چھرامارگروپ کی وارادتوں میں کسی حدتک مماثلت ضروری پائی جاتی وہ ہے عوام میں خوف ودہشت پھیلانا ‘شہریوں کی جانب سے چھری ماروارداتوں کے بعد ایک بارپھرگلی محلوں میں آہنی گیٹ لگانے کے مطالبات سامنے آناشروع ہوگئے ہیں۔ لیکن قانون نافذکرنے والے اداروں کے اہلکاراس کے حق میں نہیں ۔ یہ حقیقت ہے کہ اگر دوبارہ آہنی دروازوں کی تنصیب کی اجازت دے دی گئی توایک بارپھرکراچی میں 80ء کی دہائی کا دور واپس آجائے گا اور ایک مرتبہ پھر وہی کھیل شروع ہوجائے گاجس کے لیے کراچی میں دومرتبہ آپریشن کیے گئے ۔اطلاعات ہیں کہ پولیس کے اعلی افسران نے دن رات کی کوششوں سے چھرامارشخص کاسراغ لگالیا ہے ۔ اس حوالے کچھ گرفتاریاں بھی کی گئی ہیں۔
80ء کی دہائی اور اب 2017ء میں صرف ایک فرق ہے کہ اُس وقت عوام میں اتنا زیادہ شعور اور ایڈوانس ٹیکنالوجی نہیں تھی اب سوشل میڈیا آگیا ہے۔کلوز سرکٹ کیمرے لگئے ہوئے ہیں اور ہر جگہ لوگ چوکس ہیں۔ حملہ آوروں کی دھندلی تصاویر بھی سامنے آئی ہیں لیکن تاحال اصل ملزم کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔ پولیس نے گلستان جوہر سے 50سے زائد ملزمان کو حراست میں لیا ہے۔ جن کے خلاف ثبوت نہیں ملے ان کو کلیئر قرار دے کر چھوڑ دیا گیا ہے جن کو مشتبہ سمجھا گیا ہے ان کو پولیس نے تفتیش کے لیے روکا ہوا ہے لیکن کہیں نہ کہیں سے یہ آوازیں آنا شروع ہوئی ہیں کہ کراچی میں آہنی گیٹ نصب کرنے کی اجازت دی جائے لیکن ظاہر بات ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت آپریشن ردالفسار جاری ہے اور اس کے تحت اگر کسی علاقے میں آہنی گیٹ لگادیئے گئے تو پھر مسلح گروپوں کا اپنے اپنے علاقوں میں قبضہ ہوجائے گا اور پھر کراچی خونریزی کی دلدل میں پھنس جائے گا ۔جو حکومت سندھ، پولیس رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی بھی صورت میں نہیں ہونے دیں گے لیکن پولیس ایک مرتبہ پھر خبردار ہوگئی ہے کہ ایک عسکری ونگ سے ابھی جان نہیں چھوٹی تو کہیں یہ دوسرے عسکری گروپ تو سرگرم نہیں ہورہے؟کیونکہ اس طرح کے مطالبات کرنے والے عسکری گروپوں کو منظم کرنا چاہتے ہیں۔
کراچی پولیس نے حساس اداروں اور رینجرز کی مدد سے گلستان جوہر میں 400سے زائد اہلکار اور مخبر سادہ کپڑوں میں تعینات کردیئے ہیں اور ان کو اسلحہ سے بھی لیس کردیا ہے تاکہ جب بھی چھرا مار گروپ کا کوئی کارندہ کسی خاتون پر حملہ آور ہوتو اس کو موقع پر ہی جوابی حملہ کرکے زخمی حالت میں پکڑا جاسکے اور اس کے لیے بھرپور طریقے سے تیاری بھی کرلی گئی ہے۔ کراچی پولیس کے سینئر حکام نے جرأت کو بتا اہے کہ کراچی پولیس اور حساس اداروں نے چند مشکوک افراد کو حراست میں لیا ہے جن سے اہم معلومات ملی ہے اور چند روز میں اس حوالے سے اہم پیش رفت کا امکان ہے اور چھرا مار گروپ کا بھی اختتام ہونے والا ہے کیونکہ گرفتار مشتبہ افراد کی نشاندہی پر کئی علاقوں میں چھاپے مارکر ایک درجن سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ سب سے بڑا آپریشن رابعہ سٹی میں کیا گیا ہے ان چھاپوں کے بعد چھرا مار گروپ کی کارروائیوں میں کمی ہوگی یا نہیں؟ اس کا پتہ آئندہ دو تین روز میں چل جائے گا تاہم اب تک یہ گروپ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے چھلاوا بنا ہوا ہے ۔


متعلقہ خبریں


انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری وجود - جمعه 03 مئی 2024

سندھ کابینہ نے رینجرز کی کراچی میں تعیناتی کی مدت میں 180 دن کے اضافے کی منظوری دے دی۔ترجمان حکومت سندھ نے بتایا کہ رینجرز کی کراچی میں تعیناتی 13 جون 2024 سے 9 دسمبر 2024 تک ہے ، جس دوران رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت اختیارات حاصل رہیں گے ۔کابینہ نے گزشتہ کابینہ ا...

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی وجود - جمعه 03 مئی 2024

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی انتخابات میں کامیابی کے لیے بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی دے رہے ہیں ۔ دی وائر کے مطابق بی جے پی نے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل کے ذریعے مودی کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں مودی کہتے ہیں کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ ہندؤں کی جائیداد اور دولت م...

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار وجود - جمعه 03 مئی 2024

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کسی بھی صورت غزہ میں جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا معاہدہ تسلیم نہیں جس میں جنگ کا خاتمہ شامل ہو۔اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس نے جنگ ...

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی وجود - جمعه 03 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر شرقی نے بتایا کہ جے یو آئی کو ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہر میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر بڑے عوامی اجت...

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا وجود - جمعرات 02 مئی 2024

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غزہ میں مظالم کے خلاف اسرائیل کی مبینہ حمایت کرنے والی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم میں شدت آتی جا رہی ہے ۔ معروف امریکی فوڈ چین کے ایف سی نے ملائیشیا میں اپنے 100 سے زائد ریستوران عارضی طور پر بند کرنیکا اعلان کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملائیشیا میں امریکی فوڈ چین کی فرنچائز کم...

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز وجود - جمعرات 02 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو طنز کا نشانہ بنایا ہے ۔لاہور میں فلسطین کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ یہاں بلاوجہ شہباز شریف کی شکایت کی گئی اس بیچارے کی حکومت ہی...

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، ہم سب مل کر پاکستان کو انشااللہ اس کا جائز مقام دلوائیں گے اور جلد پاکستان اقوام عالم میں اپنا جائز مقام حاصل کر لے گا۔لاہور میں عالمی یوم مزدور کے موقع پر اپنی ذاتی رہائش گاہ پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ ا...

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے رہنما راجوری اور پونچھ میں مسلمانوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ یا تو سنگھ پریوار کے حمایت یافتہ امیدوار کو ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 1947میں جموں خطے میں ہن...

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 مئی 2024

پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ

مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر