... loading ...
کراچی کو مسائل کاجنگل کہیں تو کچھ غلط نہیں ہوگا، دنیا کے چند گنجان آباد ترین شہروں میں شمار کیاجانے والے اس شہر کے مکین قدم قدم پر مسائل اور مشکلات کا شکار ہیں، اس شہر کے لوگوں کو نہ تو پینے کا صاف پانی میسر ہے ، نہ اس شہر میں سیوریج کا کوئی مناسب انتظام ہے، اور جہاں تک کوڑا کرکٹ اٹھانے اور ٹھکانے لگانے کا سوال ہے تو یہ نظام تو عرصہ ہوا اپنی افادیت کھوچکاہے اور اب اس شہر میں جابجا کوڑے کرکٹ کے ڈھیر ہی لگے نظر آتے ہیں۔کراچی کو مسائل کاجنگل کہیں تو کچھ غلط نہیں ہوگا، دنیا کے چند گنجان آباد ترین شہروں میں شمار کیاجانے والے اس شہر کے مکین قدم قدم پر مسائل اور مشکلات کا شکار ہیں، اس شہر کے لوگوں کو نہ تو پینے کا صاف پانی میسر ہے ، نہ اس شہر میں سیوریج کا کوئی مناسب انتظام ہے، اور جہاں تک کوڑا کرکٹ اٹھانے اور ٹھکانے لگانے کا سوال ہے تو یہ نظام تو عرصہ ہوا اپنی افادیت کھوچکاہے اور اب اس شہر میں جابجا کوڑے کرکٹ کے ڈھیر ہی لگے نظر آتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل کراچی میں پینے کے پانی اور سیوریج کے نظام کی خرابیوںاور اس کے اسباب کاجائزہ لینے کے لیے منعقدہ ایک اجلاس میں ماہرین نے مسائل کاجائزہ لینے کے بعدیہ نتیجہ اخذ کیا کہ اس شہر کے لوگوں کو درپیش مسائل کابنیادی سبب اس شہر کا بے ہنگم پھیلائو ہے، ماہرین نے مسائل کاجائزہ لینے کے بعد بتایا کہ چونکہ شہر میں رہائشی ضروریات میں اضافے کی وجہ سے اب یہ شہر افقی پھیلائوکی جانب گامزن ہے اور چھوٹے چھوٹے پلاٹوں پر جہاں پہلے ایک منزلہ مکان بنے ہوئے تھے اب 4-4 اور5-6 منزلہ تک عمارتیں تعمیر ہوچکی ہیں اور اس اعتبار سے پانی کی فراہمی اور سیوریج کی نکاسی کاانتظام موجود نہیں ہے اس لیییہ مسائل دن بدن سنگین صورت اختیار کرتے جارہے ہیں۔ ماہرین کے اس تجزیئے کی روشنی میں 25 مئی کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا جس کے پاس کراچی کے ماسٹر پلان ڈیولپمنٹ کی اتھارٹی بھی موجود ہے اپنے ایک اجلاس میں کراچی میں گرائونڈ پلس ٹو یعنی 3 منزلہ سے زیادہ اونچی عمارتوں کی تعمیر پر فوری طورپر پابندی عاید کرکے مکانوں کے پورشن فروخت کرنے پر پابندی عاید کردی۔سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے یہ کارروائی سپریم کورٹ کی جانب سے کراچی میں پانی اور سیوریج کے مسائل کے حوالے سے دیے گئے ایک حکم کی پیروی کرتے ہوئے کی۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اس فیصلے کی وجہ سے کراچی کے بے ہنگم افقی پھیلائو پر قابو پانے میں کسی حد تک مدد مل سکتی ہے اور اس سے شہر میں پانی اور سیوریج کے بڑھتے ہوئے مسائل میں اضافے کا سلسلہ کسی حد تک رک سکتاہے۔لیکن محض بلند وبالا عمارتوں کی تعمیر پر پابندی سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتا کیونکہ اس طرح کے فیصلوں سے اس شہر کی بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے رہائش کامسئلہ زیادہ سنگین ہوجائے گا اور شہر میںجو پہلے ہی بے ہنگم کچی آبادیوں میں گھرا ہوا ہے مزید کچی آبادیاں وجود میں آناشروع ہوجائیں گی اور ظاہر ہے کہ ان متوقع نئی کچی آبادیوں کے مکینوں کو بھی چونکہ پانی اور سیوریج کی سہولتوں کی ضرورت ہوگی اس لیے یہ مسائل اپنی جگہ نہ صرف یہ کہ موجود رہیں گے بلکہ بے ہنگم کچی آبادیوں کے وجود میں آجانے کی وجہ سے مزید سنگین ہوجائیں گے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ شہر کے ماسٹر پلان کو وقت کی ضرورت کے عین مطابق بنایاجائے اور شہر کی بڑھتی ہوئی آبادی کے اعتبار سے شہریوں کوپانی اور سیوریج کی سہولتوں کی فراہمی کی منصوبہ بندی کی جائے۔اس مقصد کے لیے پورے شہر کے لیے ایک بااختیار ادارہ قائم کیاجائے جو بلالحاظ زمینی ملکیت پورے شہر میں تعمیرات ،اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے لیے منصوبہ بندی کرے اور اس ادارے کی منصوبہ بندی کے مطابق تعمیرات کی اجازت بھی ایک ہی ادارے کے تحت دی جائے تاکہ قوانین پر عملدرآمد کرانے میں کوئی قباحت نہ ہو اور اس شہر کو منظم انداز میں ترقی کرنے کاموقع مل سکے۔یہ ادارہ وقتا ً فوقتاً ماسٹر پلان پر نظر ثانی کرتا رہے اور شہر کی بدلتی ہوئی صورتحال کے مطابق اس میں ترمیم وتبدیلی کرتارہے۔ فی الوقت صورت حال یہ ہے کہ یہ شہر کسی ایک ادارے کے ماتحت نہیں ہے بلکہ شہر کے مختلف علاقوں کی منصوبہ بندی اور ان علاقوں کے لوگوں کوبنیادی سہولتوں کی فراہمی کی ذمہ داری مختلف بلدیاتی ، صوبائی ، وفاقی اور فوجی اداروں کے پاس ہے۔ظاہر ہے کہ ان میں سے ہر ادارہ اپنی صوابدید کے مطابق منصوبہ بندی کرتاہے اور اس طرح یہ پورا شہر ان اداروں کی کھینچ تان کی وجہ سے افراتفری کاشکار ہوگیاہے، اس کا نتیجہ یہ ہے کہ اگر بلدیات کے زیر انتظام علاقے میں کسی عمارت کی تعمیر پر پابندی عاید کی جاتی ہے تو اس سے ملحق کنٹونمنٹ کے زیر انتظام میں اس سے زیادہ بلند عمارت کی تعمیر کی اجازت دے دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ سڑکوں کی مرمت اور تعمیر کے مسئلے پر ان اداروں کے درمیان حدود کے تنازعہ پر کھینچ تان جاری رہتی ہے، اگر بلدیہ اپنے علاقے میں کوئی سڑک تعمیر کرتی ہے تو اس کے برابر میں واقع کنٹونمنٹ کے علاقے میں سیوریج کے ناقص نظام کی وجہ سے گندہ پانی بلدیہ کی نئی تعمیر کی ہوئی سڑک پر پھیل کر سڑک کوناقابل استعمال بنادیتاہے۔ دوسری جانب شہر کاانتظام بھانت بھانت کے اداروں کے پاس ہونے کی وجہ سے یہ شہر زمینوں اورپراپرٹی کاکاروبار کرنے والوں کے لیے ایک منفعت بخش کھیل کامیدا ن بن گیاہے اورمختلف تعمیراتی ادارے رشوت اوراثرورسوخ کی بنیاد پر شہر کے مختلف اداروں سے زمینیں الاٹ کراتے ہیں یا پرانی رہائشی اسکیموں کو کمرشل میں تبدیل کراکے ایک دومنزلہ عمارتوں کی جگہ 10-10 منزلہ پلازے تعمیر کرلیتے ہیں ظاہر ہے کہ ایک دومنزلہ عمارت کی جگہ 10 منزلہ عمارت کی تعمیر سے پانی اور سیوریج ،بجلی ،گیس ، پارکنگ اور دیگر بنیاد ی ضروریات بھی اسی قدر بڑھ جاتی ہیں لیکن کوئی ادارہ اس طرح عمارتوں کی تعمیر کی اجازت دیتے ہوئے دوسرے متعلقہ ادارے سے کوئی این او سی حاصل کرنا تو درکنار مشورہ تک کرنا گوارا نہیں کرتا۔اس طرح یہ شہر ایک لاوارث بچے کی شکل اختیار کرگیاہے جس سے فائدہ تو سب اٹھانا چاہتے ہیں لیکن اس کی ذمہ داری اٹھانے کو کوئی تیار نظر نہیں آتا۔ اس شہر کی سڑکوں کے فٹ پاتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کرپٹ افسران کی ملی بھگت سے باقاعدہ بازاروں میں تبدیل ہوچکے ہیں اور ان فٹ پاتھوں پر اب عام آدمی کے لیے چلنا محال ہوگیا ہے، شہر کے سب سے بڑے کاروباری مرکز صدر اب پتھاریداروں کے مکمل کنٹرول میں اور پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے اس علاقے سے روزانہ کم وبیش 50 لاکھ روپے بھتے کی شکل میں وصول کرتے ہیں جس کی وجہ اس علاقے کو پتھاریداروں سے پاک کرنے کے حوالے سے وزیر اعلیٰ تک کے احکامات ہوا میں اڑا دئے جاتے ہیں جب کسی اہم شخصیت کی اس طرف سے گزرنے کا امکان ہوتاہے تو عارضی طورپر گھنٹے دوگھنٹے کے لیے فٹ پاتھوں اور سڑکوں سے پتھارے ہٹادئے جاتے ہیں اور اس کے بعد وہی چال بے ڈھنگی ہوتی ہے، اور کراچی کے وال اسٹریٹ کادرجہ رکھنے والے آئی آئی چندریگر روڈکے فٹ پاتھو ں پر مکمل طورپر اس علاقے میں واقع بااثراخبارات اور میڈیا ہائوسز کا قبضہ ہے جو ان فٹ پاتھوں کو اپنے باپ کی ملکیت کی طرح اس طرح استعمال کرتے ہیں کہ پیدل چلنے والوں کے لیے کوئی جگہ چھوڑنا بھی گوارا نہیں کرتے ،جبکہ ٹریفک پولیس اہلکار جو عام گاڑیوں کے رکتے ہی اس کاچالان کرنے کے لیے دوڑتے نظر آتے ہیں ان کے سامنے بے بس نظر آتے ہیں اور صاف کہتے ہیں کہ ہمیں نوکری کرنا ہے ان کی گاڑیاں ہٹوانے کامطلب نوکری سے ہاتھ دھونا ہوگا۔جب تک یہ صورت حال تبدیل نہیں ہوتی اور اس شہر کوکسی ایک بااختیار ادارے کے ماتحت کرکے اس شہر کے غریبوں امیروں اور بااثر تمام افراد کو ایک ہی قانون کاپابند نہیں بنادیاجاتا اس شہر کے مسائل صرف بلند عمارتوں کی تعمیر پر پابندی عاید کرکے حل نہیں کئے جاسکتے ۔ امید ہے کہ سندھ کی حکومت اور بلدیہ کے نومنتخب میئر اس پر سنجیدگی سے توجہ دیں گے اور اختیارات کا رونا روکر اپنی ذمہ داریوں کو ایک دوسرے پر ڈالنے کی روش ترک کرکے اس شہر کو حقیقی معنوں میں عالمی سطح کا میٹروپولیٹن شہر بنانے اور اس شہر کے مکینوں کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے انتطامات پر توجہ دیں گے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...
فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...
غزہ میں مظالم کے خلاف اسرائیل کی مبینہ حمایت کرنے والی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم میں شدت آتی جا رہی ہے ۔ معروف امریکی فوڈ چین کے ایف سی نے ملائیشیا میں اپنے 100 سے زائد ریستوران عارضی طور پر بند کرنیکا اعلان کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملائیشیا میں امریکی فوڈ چین کی فرنچائز کم...
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو طنز کا نشانہ بنایا ہے ۔لاہور میں فلسطین کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ یہاں بلاوجہ شہباز شریف کی شکایت کی گئی اس بیچارے کی حکومت ہی...
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، ہم سب مل کر پاکستان کو انشااللہ اس کا جائز مقام دلوائیں گے اور جلد پاکستان اقوام عالم میں اپنا جائز مقام حاصل کر لے گا۔لاہور میں عالمی یوم مزدور کے موقع پر اپنی ذاتی رہائش گاہ پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ ا...
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے رہنما راجوری اور پونچھ میں مسلمانوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ یا تو سنگھ پریوار کے حمایت یافتہ امیدوار کو ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 1947میں جموں خطے میں ہن...
پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...
حکومت نے رات گئے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا۔ وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی منظوری دے دی۔ وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 45پیسے کمی کے بعد نئی قیمت 288روپے 49پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے ۔ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 8 روپ...
مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو وزیراعظم شہباز شریف کا مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات کر دیا گیا۔ن لیگی قیادت نے الیکشن 2024ء میں اپنی نشست پر کامیاب نہ ہونے والے رانا ثناء کو شہباز شریف کی ٹیم کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق وزی...
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کر لیا گیا ہے ۔ اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا کہ شیر افضل مروت کا نام فائنل ہونے پر تمام تنازعات ختم ہو چکے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے شیر افضل مروت کے نام پر تحریک انصاف...
گزشتہ سال نومبر میں تیزاب پھینکنے کے الزام کے حوالے سے سابق وفاقی حکومت کے مشیر شہزاد اکبر نے حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری کر لی۔شہزاد اکبر نے قانونی کارروائی کی کاپی لندن میں پاکستان ہائی کمیشن کو بھجوا دی۔شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا کہ تیزاب حملے کے پیچھے حکومت پا...
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ملین مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں روکنے کی کوشش کرنے والا خود مصیبت کو دعوت دے گا۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر کے زیر صدارت شروع ہوا جس میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر ا...