وجود

... loading ...

وجود
وجود

سندھ طاس معاہدے کے تحت پاک بھارت مذاکرات بحال

اتوار 19 مارچ 2017 سندھ طاس معاہدے کے تحت پاک بھارت مذاکرات بحال

بھارت اور پاکستان کے درمیان دو سال سے سندھ طاس معاہدے کے تحت معطل مذاکرات اس ماہ کی 20 اور 21 تاریخ کو لاہور میں ہورہے ہیں۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان انڈس واٹر کمشنر کی سطح پرہوانے والے مذاکرات مقبوضہ کشمیر میں اڑی سیکٹر میں فوجی اڈے پر حملے کے بعدمعطل کردئے گئے تھے اور ایک بیان میں نریندر مودی نے اشتعال انگیز بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے جسکے بعد بھارتی حکام سندھ طاس معاہدے کے سالانہ اجلاس میں شرکت سے گریز کررہے تھے۔ قبل ازیں پاکستان اور بھارت دونوں ہی نے ورلڈ بینک سے مداخلت کرکے دونوں ملکوں کے درمیان یہ تنازع طے کرانے کی درخواست کی تھی جس پرورلڈ بینک کے صدر نے سندھ طاس معاہدے پر آبی تنازع کے حل کے لیے غیر جانبدار ماہر یا چیئرمین عالمی ثالثی عدالت کی تقرری روکتے ہوئے پاکستان اوربھارت کو جنوری تک کی مہلت دی تھی۔ورلڈ بینک کے صدر جم یانگ کنگ کے مطابق یہ قدم اس لیے اٹھایاگیاتھا کہ دونوں ممالک اس تنازع کو حل کرنے کی کوشش کریں۔
اس تنازع کے حل کے لیے بھارت نے ورلڈ بینک سے غیر جانبدار ماہر کا تقرر کرنے کی درخواست کی گئی تھی جبکہ پاکستان نے چیئرمین عالمی ثالثی عدالت کے تقرر کی درخواست کی تھی۔ورلڈ بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘ دو ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹس کی تعمیر پربھارت کی جانب سے غیر جانبدار ماہر اور پاکستان کی جانب سے چیئرمین عالمی ثالثی عدالت کی تقرری کو عارضی طور پر روکا جاتا ہے۔ دونوں ممالک کی جانب سے دی گئیں دونوں درخواستیں ایک ساتھ چل رہی تھیں اور خدشہ تھا کہ ان دونوں درخواستوں کے مختلف نتائج آئیں گے جس سے سندھ طاس معاہدہ خطرے میں پڑ سکتا ہے۔’بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ‘اس عمل کو عارضی طور پر روکنے کا مقصد سندھ طاس معاہدے کو بچانا اوربھارت اور پاکستان کی مدد کی جائے کہ سندھ طاس معاہدے میں رہتے ہوئے متبادل طریقہ کار سے اس آبی تنازع کو حل کیا جائے۔’آبی تنازع کے حل کے لیے غیر جانبدار ماہر یا چیئرمین عالمی ثالثی عدالت کی تقرری کو عارضی طور روکنے کے حوالے سے ورلڈ بینک نے پاکستان اور بھارت کے وزرائے خزانہ کو خط ارسال کیے تھے۔ورلڈ بینک نے غیر جانبدار ماہر اور چیئرمین عالمی ثالثی عدالت کی تقرریوں کا اعلان 12 دسمبر کو کرنا تھا لیکن ان تقرریوں کی بجائے دونوں ممالک کو آبی تنازع حل کرنے کے لیے مہلت دی گئی تھی۔ ان خطوط میں کہا گیا تھا کہ ورلڈ بینک یہ قدم سندھ طاس معاہدے کو بچانے کے لیے اٹھا رہا ہے۔ورلڈ بینک گروپ کے صدر جم یانگ کنگ کا کہناتھا کہ ‘یہ دونوں ممالک کے لیے ایک موقع ہے کہ اس مسئلے کو مفاہمت سے اور سندھ طاس معاہدے کی روح کے مطابق حل کر سکیں۔ بجائے اس کے کہ دونوں ممالک مختلف راستے اختیار کریں جس سے وقت گزرنے کے ساتھ یہ معاہدہ ناقابل عمل ہو جائے گا۔ مجھے امید ہے کہ دونوں ممالک یہ مسئلہ جنوری کے آخر تک حل کر لیں گے۔’انڈیا دریائے نیلم کے پانی پر 330 میگاواٹ کشن گنگا اور دریائے چناب کے پانی پر 850 میگا واٹ رتلے پن بجلی منصوبہ تعمیر کر رہا ہے۔ ان دونوں منصوبوں کو ورلڈ بینک فنڈ نہیں کر رہا۔ 1960 میں طے پانے والے اس معاہدے کے تحت بھارت کو مشرفی دریاؤں یعنی ستلج، راوی اور بیاس جبکہ پاکستان کو مغربی دریاؤں جہلم، چناب اور سندھ کو
استعمال کرنے کے حقوق دیے گئے تھے۔دنیا بھر میں پانی کے ذخائر تقسیم کرنے کے معاہدوں میں سندھ طاس معاہدے کو ایک بہترین مثال تصور کیا جاتا رہا ہے۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان متعدد بار سیاسی کشیدگی کے باوجود بھی کسی ملک نے اس معاہدے کو منسوخ نہیں کیا۔پاکستان اور بھارت کے درمیان ستاون سال پرانے سندھ طاس معاہدے کے تحت دونوں ملکوں کے انڈس واٹر کمشنر کے درمیان سال میں ایک ملاقات ہونا لازمی ہے، لیکن ستمبر 2016 میں بھارت نے اڑی کے فوجی اڈے پر دہشت گردوں کے حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے اس معاہدے کے تحت ہونے والے مذاکرات کے عمل کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
پاکستان کے انڈس واٹر کمشنر آصف بیگ مرزا کا کہناہے کہ آخری مرتبہ ان کے اور بھارت کے واٹر کمشنر کے درمیان مئی 2015 میں ملاقات ہوئی تھی۔اڑی حملے کے بعد ستمبر 2016 میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی زیرِ صدرات ہونے والے ایک اہم اجلاس میں پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کے تحت ہونے والے مذاکرات کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس اہم اجلاس میں بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول نے بھی شرکت کی تھی۔اس وقت نریندر مودی کی طرف سے یہ بیان بھی سامنے آیا تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ‘خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔’ بھارتی حکومت کی طرف سے پاکستان کے ساتھ57 سالہ پرانے اس معاہدہ کو ختم کرنے کی دھمکیاں بھی سامنے آئی تھیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے نے بھارتی حکام کے حوالے سے خبر دی ہے کہ بھارت نے حالیہ مہینوں میں مقبوضہ کشمیر میں6 ہائیڈرو پاور منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کر دی ہے اور ان منصوبوں کی مجموعی مالیت 15ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔، ان منصوبوں میں سب سے بڑا منصوبہ 1856 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کا سوالکوٹ پلانٹ بھی شامل ہے۔روائٹرز سے بات کرتے ہوئے بھارتی وزارتِ بجلی کے ایک اعلی اہلکار پردیپ کمار پجاری کاکہناتھا کہ یہ خالصتاً بجلی پیدا کرنے کا منصوبے نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان منصوبوں کی نوعیت دفاعی اور سرحدی انتظام جیسے اہم معاملات سے بھی ہے اور ان سب معاملات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہی پیسہ مختص کیا جاتا ہے۔پاکستان کے انڈس واٹر کمشنر آصف بیگ مرزا نے کہا کہ20-21 مارچ کو ہونے والے مذاکرات میں وہ بھارت کے انڈس واٹر کمشنر سے ان منصوبوں کی تفصیلات طلب کریں گے اور اس کے بعد ہی اپنے موقف کا اظہار کریں گے۔ روائٹر نیوز ایجنسی نے پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا کے حوالے سے کہا ہے کہ ‘لگتا ہے کہ بھارت کو سندھ طاس معاہدے کی اہمیت کا احساس ہو گیا ہے اور اسی وجہ سے اس نے مذاکرات کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔’ان منصوبوں سے بھارت کو دریائے چناب سے حاصل ہونے والی بجلی کی مجموعی پیداوار دگنی ہو جائے گی۔ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں چناب پر ہائیڈور پاور پراجیکٹس سے بھارت3 ہزار میگا واٹ بجلی حاصل کر رہا ہے۔امریکی سینیٹ کی امور خارجہ کی کمیٹی نے 2011میں اپنی ایک رپورٹ میں خبردار کیا تھا کہ بھارت ان منصوبوں کے ذریعے ان دریائوں سے پاکستان کو حاصل ہونے والے پانی کو کنٹرول کرنا چاہتا ہے۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ ان منصوبوں کا مجموعی نتیجہ یہ نکلے گا کہ پاکستان کو جانے والا پانی روک کر بھارت ذخیرہ کر سکے گا اور پاکستان کی زرعی پیداوار کو نقصان پہنچایا جا سکتا ہے۔اس دھماکہ خیز اور خطرناک صورتحال میں دونوں ملکوں کا ایک دفعہ پھر مذاکرات کی میز پر واپس آنے کافیصلہ خو ش آئند ہے اگرچہ بھارتی رہنمائوں کی ماضی کی ہٹ دھرمی پر مبنی حرکتوں کی بنیاد پرلاہور میں ہونے والے مجوزہ مذاکرات سے کسی بہتری یا اس مسئلے کے حل کی جانب کسی پیش رفت کی امید نہیں کی جاسکتی لیکن اس دھماکہ خیز ماحول میں دونوں ملکوں کے اعلیٰ حکام کا ایک میز پر جمع ہوجانابھی ایک بڑی پیش رفت سے کم نہیں ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ برطانیہ اور دیگر عالمی طاقتیں بھارتی رہنمائوںکو پانی کے اس نازک مسئلے پر سنجیدہ اور مفاہمانہ رویہ اختیار کرنے پر مجبور کرنے کی کوشش کریں گی ۔

ابن عماد بن عزیز


متعلقہ خبریں


عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا وجود - جمعرات 02 مئی 2024

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غزہ میں مظالم کے خلاف اسرائیل کی مبینہ حمایت کرنے والی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم میں شدت آتی جا رہی ہے ۔ معروف امریکی فوڈ چین کے ایف سی نے ملائیشیا میں اپنے 100 سے زائد ریستوران عارضی طور پر بند کرنیکا اعلان کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملائیشیا میں امریکی فوڈ چین کی فرنچائز کم...

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز وجود - جمعرات 02 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو طنز کا نشانہ بنایا ہے ۔لاہور میں فلسطین کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ یہاں بلاوجہ شہباز شریف کی شکایت کی گئی اس بیچارے کی حکومت ہی...

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، ہم سب مل کر پاکستان کو انشااللہ اس کا جائز مقام دلوائیں گے اور جلد پاکستان اقوام عالم میں اپنا جائز مقام حاصل کر لے گا۔لاہور میں عالمی یوم مزدور کے موقع پر اپنی ذاتی رہائش گاہ پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ ا...

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے رہنما راجوری اور پونچھ میں مسلمانوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ یا تو سنگھ پریوار کے حمایت یافتہ امیدوار کو ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 1947میں جموں خطے میں ہن...

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 مئی 2024

پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا وجود - بدھ 01 مئی 2024

حکومت نے رات گئے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا۔ وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی منظوری دے دی۔ وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 45پیسے کمی کے بعد نئی قیمت 288روپے 49پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے ۔ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 8 روپ...

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا

رانا ثناء وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات وجود - بدھ 01 مئی 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو وزیراعظم شہباز شریف کا مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات کر دیا گیا۔ن لیگی قیادت نے الیکشن 2024ء میں اپنی نشست پر کامیاب نہ ہونے والے رانا ثناء کو شہباز شریف کی ٹیم کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق وزی...

رانا ثناء وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات

پبلک اکائونٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کرلیا گیا وجود - بدھ 01 مئی 2024

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کر لیا گیا ہے ۔ اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا کہ شیر افضل مروت کا نام فائنل ہونے پر تمام تنازعات ختم ہو چکے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے شیر افضل مروت کے نام پر تحریک انصاف...

پبلک اکائونٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کرلیا گیا

تیزاب پھینکنے کا الزام، شہزاد اکبر کی حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری وجود - بدھ 01 مئی 2024

گزشتہ سال نومبر میں تیزاب پھینکنے کے الزام کے حوالے سے سابق وفاقی حکومت کے مشیر شہزاد اکبر نے حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری کر لی۔شہزاد اکبر نے قانونی کارروائی کی کاپی لندن میں پاکستان ہائی کمیشن کو بھجوا دی۔شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا کہ تیزاب حملے کے پیچھے حکومت پا...

تیزاب پھینکنے کا الزام، شہزاد اکبر کی حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری

شہباز شریف ، بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، مولانا فضل الرحمان وجود - منگل 30 اپریل 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ملین مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں روکنے کی کوشش کرنے والا خود مصیبت کو دعوت دے گا۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر کے زیر صدارت شروع ہوا جس میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر ا...

شہباز شریف ، بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، مولانا فضل الرحمان

مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر