وجود

... loading ...

وجود
وجود

تابکاری سے جاپان کی آدھی آبادی ختم ہونے کا خدشہ

منگل 07 فروری 2017 تابکاری سے جاپان کی آدھی آبادی ختم ہونے کا خدشہ

جاپان کے علاقے فوکو شیما ڈائی چی میں نصب ناکارہ ایٹمی ری ایکٹر نمبر 2 میں سوراخ ہونے اور اس کے سمندر میں گرنے کے خطرے کے پیش نظر اب جاپان میں ہنگامی حالت کااعلان کردیاگیا ہے اور جاپانی سائنسداں تابکاری کو پھیلنے سے روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔اب تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سائنسدانوں نے جائے وقوع کے معائنے کے بعد علاقے میں خطرناک قسم کی تابکاری کی اطلاع دی ہے ۔آر ٹی ڈاٹ کام کی رپورٹس کے مطابق سائنسدانوں کی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ مائع ایٹمی ایندھن کی وجہ سے ری ایکٹر میں ایک سوراخ ہوگیاہے جس سے تابکاری خارج ہونا شروع ہوگئی ہے۔
سائنسدانوں نے ری ایکٹر سے خارج ہونے والی تابکاری کی سطح 530 سیورٹس فی گھنٹہ بتائی ہے،جاپانی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ری ایکٹر آپریٹ کرنے والی ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی نے بتایاہے کہ2011 میں آنے والے زلزلے اور سونامی کی وجہ سے اس ری ایکٹر کو شدید نقصان پہنچاتھا اور یہ قابل استعمال نہیں رہاتھا ۔
سائنسدانوں کا کہناہے کہ اس وقت ری ایکٹر سے 530 سیورٹس کے مساوی تابکاری فی گھنٹہ کی شرح سے خارج ہورہی ہے جبکہ صرف 8 سیورٹس تابکاری انسانی جسم میں پہنچ جائے تو متاثرہ انسان ناقابل علاج ہوجاتاہے اور اس کی موت یقینی ہوجاتی ہے۔
ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی کے سائنسدانوںنے ری ایکٹر کے معائنے کے بعد بتایاہے کہ ری ایکٹر کے پریشر ویژل کی تہہ میں ایک مربع میٹر چوڑا چھیدہوگیاہے ۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ چھید ری ایکٹر میں موجود ایٹمی فیول یا ایندھن کی وجہ سے ہوا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق اس ری ایکٹر کے گرد لگی ہوئی آہنی جالی 1500 کے درجہ حرارت پر گل سکتی ہے ، ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس بات کاخدشہ ہے کہ ایٹمی ایندھن کا فضلہ اس میں گر پڑے اور اس چھید کو جلادے،سائنسدانوں نے ایٹمی ایندھن کے ایسے فضلے کا ری ایکٹر کی تہہ میں پریشر ویژل کے قریب ہونے والے چھید کے عین اوپرہونے کا پتہ چلایاہے۔
ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی کے ماہرین کاکہناہے کہ ری ایکٹر کے حوالے سے تازہ ترین اطلاعات اور معلومات ری ایکٹر کے اندر ڈالے گئے ایک خودکار ریموٹ کنٹرولڈکیمرے کے ذریعے حاصل کی گئی ہیں ،ان کیمروں کے ذریعے ری ایکٹر کے اندر ،جہاں پہنچنا ممکن نہیں ہوتا،وہاں سے حاصل کی گئی تصاویر سے ظاہرہوتاہے کہ اس کے اندر تابکار ایٹمی مادہ ابھی موجود ہے ،یہ مادہ اتنا زیادہ ہلاکت خیز ہے کہ اس کے معائنے کے لیے پانی کے نیچے بجلی گھرکی تہہ میں گہرائی میں کام کرنے کے لیے خصوصی طورپر تیار کردہ روبوٹ بھیجے گئے تو وہ بھی اس سے خارج ہونے والی تابکار ی مڑ تڑ کر بند ہوگئے۔ تاہم ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی مزید خودکار روبوٹ اس کی تہہ میں بھیج کر خراب ری ایکٹر کا تفصیلی جائزہ لینے کی کوشش کررہی ہے۔
رواں ہفتے کے اوائل ہی میںپلانٹ آپریٹرز کی جانب سے اس اعلان کے بعد کہ ایٹمی ایندھن کے فضلے کا ایک جزو تابکاری پیدا کررہاہے ،فوکوشیما کی اچھی طرح صفائی کی امید ظاہر کی گئی تھی۔ سائنسدانوں کاخیال ہے کہ فوکوشیما ڈائی چی کے ایٹمی پلانٹ سے نکلنے والی تابکاری سے ابتدائی اندازے سے کہیں زیادہ لوگ ہلاک ہوسکتے ہیں۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ریڈیولوجیکل سائنسز کی رپورٹ کے مطابق صرف4 سیورٹس کے مساوی تابکاری جاپان کی 50 فیصد آبادی کی ہلاکت کاسبب بن سکتی ہے۔ جبکہ سائنسدانوں نے ری ایکٹر سے خارج ہونے والی تابکاری کی سطح 530 سیورٹس فی گھنٹہ بتائی ہے جو کہ اس ہلاکت خیزی کی شرح سے 132 فیصد زیادہ ہے۔نیوسر ڈاٹ کام کی رپورٹس کے مطابق ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی کے سائنسدانوںنے ری ایکٹر کے معائنے کے بعد بتایاہے کہ ری ایکٹرسے 530 سیورٹس کے مساوی تابکاری فی گھنٹہ کی شرح سے خارج ہورہی ہے اور تابکاری کے اخراج کی اس شرح پر قابو پانا ممکن نہیں ہوتا ۔ایک ماہر کے مطابق مارچ 2011 میں اس ری ایکٹر کو پہنچنے والے نقصان کے بعد سے اس میں سے 73 سیورٹس فی گھنٹہ کی شرح سے تابکاری خارج ہورہی تھی ،اب اس ری ایکٹر کی تہہ میں ہونے والے چھید کی اصل جگہ کا پتہ لگانے اور اس کی نشاندہی کے لیے 5 روبوٹ بھیجے گئے تھے لیکن وہ تابکاری کی وجہ سے واپس نہیں آسکے ہیں۔ اب ایک ہزار سیورٹس تک تابکاری برداشت کرنے والے خصوصی روبوٹ تیار کئے جارہے ہیں تاکہ وہ خرابی کاپوری طرح اندازہ لگا کر صحیح رپورٹ دے سکیں۔
گارڈین نے اپنی رپورٹ میں اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ ری ایکٹر کی تہہ میں پریشرویژل کے قرب جمع ایٹمی ایندھن کو بحفاظت وہاں سے صاف کرنا ایک ایسا چیلنج ہے جس کی ایٹمی بجلی کی تاریخ میں کوئی نظیر نہیں ملتی، تاہم اس پر قابو پانا ضروری ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق اس خراب اور ناکارہ ری ایکٹر میں موجود ایٹمی ایندھن کو صاف کرنے کا کام 2018 تک مکمل ہوسکے گا عملہ اس پر کام کررہاہے اور اس پر 187 بلین ڈالر کا تخمینہ لگایاگیاہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ جاپانی انجینئر اچانک ٹوٹ پڑنے والی اس افتاد پر کنٹرول اور جاپان اور ارد گرد کے جزائر پر موجود انسانوں کو ہلاکت خیز تابکاری سے بچانے کے لیے کیا لائحہ عمل اختیار کرتے ہیں اور وہ کب تک اور کس حد تک اس پر قابو پانے میں کامیاب ہوسکیں گے، یہ چونکہ تابکاری کے اخراج کا اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ ہے اس لیے پوری دنیا کی نظریں اب جاپانی سائنسدانوں پر لگی ہوئی ہیں کیونکہ وہ اس مصیبت سے نمٹنے کے لیے جو بھی طریقہ کار اور لائحہ عمل اختیار کریں گے وہ مستقبل میں دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک میں پیش آنے والے اس طرح کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک مثال ثابت ہوگا ۔


متعلقہ خبریں


مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم وجود - جمعه 17 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی وجود - جمعه 17 مئی 2024

ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے ہے کہ قانون سازی ہو اور گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، اصل بات وہی ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے کی سم...

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے وجود - جمعه 17 مئی 2024

رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا کہ کیا دُہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی...

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام وجود - جمعه 17 مئی 2024

شکارپور میں کچے کے ڈاکو2مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے ، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کرتے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بد امنی تھم نہیں سکی ہے ، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع...

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

سندھ کے سینئروزیرشرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کی لائونچنگ، گرفتاری، ضمانتیں یہ کہانی کہیں اور لکھی جا رہی ہے ،بانی پی ٹی آئی چھوٹی سوچ کا مالک ہے ، انہوں نے لوگوں کو برداشت نہیں سکھائی، ہمیشہ عوام کو انتشار کی سیاست سکھائی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید بہتر کرنے کی کوشش...

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا

پنجاب حکومت، ہتک ِ عزت بل کی منظوری اتوار تک موخر وجود - جمعرات 16 مئی 2024

پنجاب حکومت نے مزید مشاورت کرنے کیلئے ہتک عزت بل کی اسمبلی سے منظوری اتوار تک موخر کر دی جبکہ صوبائی وزیر وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے کہا ہے کہ مریم نواز کی ہدایت پرمشاورت کے لئے بل کی منظوری کو موخر کیا گیا ہے ، ہم سوشل میڈیا سے ڈرے ہوئے نہیں لیکن کسی کو جھوٹے الزام لگا کر پگڑیاں...

پنجاب حکومت، ہتک ِ عزت بل کی منظوری اتوار تک موخر

دبئی لیکس پہلااوور ، 20اوور میچ کے 19اوور باقی ہیں، شبر زیدی وجود - جمعرات 16 مئی 2024

سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)شبر زیدی نے دبئی پراپرٹی لیکس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاستدان یہ بتائیں کہ جن پیسوں سے جائیدادیں خریدیں وہ پیسہ کہاں سے کمایا؟ایک انٹرویو میں دبئی میں پاکستانیوں کی جائیدادوں کی مالیت 20 ارب سے زیادہ ہے ، جن پیسوں سے جائیدادیں خر...

دبئی لیکس پہلااوور ، 20اوور میچ کے 19اوور باقی ہیں، شبر زیدی

اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو رونا دھونا جاری رہیگا، بلاول بھٹو وجود - جمعرات 16 مئی 2024

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اگر اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو ان کا رونا دھونا جاری رہے گا۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کا لیڈر رو رہا ہے اور کہہ رہا ہے مجھے نکالو، مجھے نکالو، یہ انگلی ...

اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو رونا دھونا جاری رہیگا، بلاول بھٹو

لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی تو گرڈ اسٹیشن خود سنبھال لیںگے، علی امین گنڈا پور وجود - جمعرات 16 مئی 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی کے لیے وفاقی حکومت کو ڈیڈ لائن دے دی۔علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت صوبے میں لوڈشیڈنگ کم کرنے کے لیے آج رات تک شیڈول جاری کرے ، اگر شیڈول جاری نہ ہواتو کل پیسکو چیف کے دفتر جاکر خود شیڈول دوں ...

لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی تو گرڈ اسٹیشن خود سنبھال لیںگے، علی امین گنڈا پور

190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں عمران خان کی ضمانت منظور وجود - جمعرات 16 مئی 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں بانی پی ٹی آئی کی 10 لاکھ روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کرلی۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ سنادیا۔ عد...

190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں عمران خان کی ضمانت منظور

خواجہ آصف کا ایوب خان کی لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ وجود - منگل 14 مئی 2024

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے آرٹیکل 6 کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں اور ایوب خان کو قبر سے نکال کر بھی آرٹیکل 6 لگانا چاہیے اور اُسے قبر سے نکال کر پھانسی دینا چاہیے ۔قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر عمر...

خواجہ آصف کا ایوب خان کی لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ

مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر