وجود

... loading ...

وجود
وجود

سیاست‘ جرائم اور کرپشن

پیر 23 جنوری 2017 سیاست‘ جرائم اور کرپشن

جن معاشروں میں سیاست‘ جرائم اور کرپشن میں گٹھ جوڑ ہو جائے۔ وہاں کھیتوں میں بھوک کا اگنا‘ غربت اور فاقہ کشی‘ امانت میں خیانت‘ جہالت کا فروغ‘ بے غیرتی‘ گروھی تضادات اور فسادات عام بات ہوتی ہے۔ پاکستانی معاشرہ بھی ایسی ہی کیفیت کا شکار ہے۔ اس مملکت خدا داد میں اب نہ کوئی داد ہے اور نہ فریاد پوری قوم امریکی قید میںتڑپتی‘ سسکتی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے وزیر اعظم سے اپیلیں کرتی رہی کہ ایک چھوٹا سا میمو یا درخواست امریکہ کے سبکدوش صدر بارک اوباما کو ارسال کردیں تو قوم کی یہ بیٹی امریکی قید سے رہائی پاکر پاکستان آجائے گی لیکن بر سر اقتدار آنے سے قبل میاں نواز شریف نے جو وعدہ ڈاکٹر عافیہ کی والدہ عفت صدیقی سے کیا تھا کہ اقتدار میں آتے ہی وہ پہلا کام عافیہ کی رہائی کے لیے کوششیں کریں گے‘ ان سے اتنا بھی نہ ہوسکا کہ اوباما کی عام رہائی والی پیشکش اور رعایت سے ہی فائدہ اٹھالیتے جس کے تحت سینکڑوں قیدیوں کو اوباما کی سبکدوشی سے قبل رہا کیا گیا ہے۔ اطلاعت کے مطابق ڈاکٹر عافیہ کا نام بھی رہائی پانے والے قیدیوں میں شامل تھا۔ صرف حکومت پاکستان کی جانب سے ایک رسمی خط کی ضرورت تھی جس کیلئے نواز حکومت تیار نہ ہوئی اور ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کا سنہری موقع گنوا دیا گیا۔ ہمارے حکمرانوں کو 17سالہ مسلم سپہ سالار محمد بن قاسم کی یاد بھی نہیں آئی جن کا دن تو ہر سال 10رمضان المبارک کو بڑے تزک و احتشام سے منایا جاتا ہے لیکن ان کا وہ کارنامہ دوہرانے کی کسی کو توفیق نہ ہوئی کہ وہ ایک مسلمان عورت کی فریاد پر اسے بچانے کے لیے ہی حجاز سے بحری جہازوں میں اپنی سپاہ کے ہمراہ دیبل کی بندرگاہ (سندھ) آئے تھے اور یہاں کے راجہ داھر کو شکست دی تھی۔ اس وقت سیاست‘ جرائم اور کرپشن میں’’مک مکا‘‘ نہیں ہوا تھا۔ غیرتِ ایمانی جاگ رہی تھی۔ 1990ء کی دھائی کا ذکر ہے۔ برطانیہ میں عالمی فٹبال کپ کا میچ تھا۔ انگلینڈ کی ٹیم نے ترکی کی ٹیم سے شکست کھائی تو چند گورے نوجوان بپھر گئے‘ بے قابو ہوکر میدان میں داخل ہوئے‘ ترک کھلاڑیوں سے بد تمیزی کی اور ترکی کا پرچم پیروں تلے روند ڈالا۔ یہ تمام مناظرترک حکمران اور عوام نے ٹیلی ویژن پر دیکھے تو قومی غیرت نے جوش مارا ترک حکومت نے برطانیہ سے مطالبہ کیا کہ ہمارا قومی پرچم روندنے والوں کو ہمارے حوالے کیا جائے۔ برطانوی حکومت نے غیر رسمی معذرت سے کام چلانے کی کوشش کی لیکن ترک حکومت اپنے موقف پر ڈٹ گئی۔ برطانیہ نے ان نوجوانوں کو پکڑ کر فرانس میں داخل کردیا اور کہا کہ وہ ہماری سر زمین پر نہیں ہیں ترک حکومت نے جواباً برطانوی بحری جہازوں کو اپنی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے اور گزرنے سے روک دیا۔ دوسری طرف فرانس پر دباؤ ڈالا کہ مذکورہ نوجوان ہمارے حوالے کیے جائیں ۔ فرانس نے مطلوبہ افراد کو اٹلی پہنچا دیا۔ ترک حکومت نے فرانس کے بحری جہازو پر بھی پابندی لگادی اور اٹلی کو دھمکی دی کہ اس کے ساتھ بھی یہی سلوک کیا جائے گا۔ اطالوی حکومت نے ترکوں کے تیور دیکھے تو ملزمان کو پکڑ کرترکی کے حوالے کردیا۔ ان نوجوانوں کو ایک فٹبال میچ کے دوران اسٹیڈیم میں لایا گیا اور انہیں اسٹیج پر کھڑا کرکے ترکی کے پرچم کو سلامی دلوائی گئی۔ اس کے بعد انہیں رہا کردیا گیا۔ یہ تھا قومی غیرت کا وہ شاندار اور تاریخی مظاہرہ‘ جو یورپی ملکوں کو آج بھی اچھی طرح یاد ہے۔ عرب ملک شام میں ہونے والی حالیہ خانہ جنگی اور امریکی‘ روسی بمباری کے نتیجے میں ہجرت کرنے والوں کے لیے سب سے پہلے ترکی نے اپنے دروازے کھولے۔ 50ہزار یتیم بچوں کی رہائش اور خوراک کا بندوبس کیا جارہا ہے۔ ان بچوں کو مفت تعلیم اور ساری سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔ ہر بچے پر 32ڈالر ماہانہ خرچ کیا جارہا ہے۔ ترک شہریوں نے اپنے گھروں کے دروازے ان کے لیے کھول دیے ہیں۔ ہر گھرانہ 600بچوں کی کفالت کررہا ہے اورانہیں اپنے گھروں میں پناہ دی ہے۔ کوئی ترک شہری نہ تو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ڈرا ہے اور نہ ہی امریکہ کی دہشت نے انہیں مہاجر بچوں اور خاندانوں کی کفالت سے روکا ہے۔ پاکستانی حکومت ایک نہتی اور بے بس قیدی لڑکی ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے ایک خط نہ لکھ سکی اور اوباما صدارت چھوڑ کر رخصت ہوگئے۔ نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تو اس کی توقع ہی عبث ہے‘ جنہوں نے حلف اٹھاتے ہی اپنی پہلی تقریر میں یہ اعلان کیا ہے کہ دنیائے اسلام سے دہشت گردی ختم کردیں گے حالانکہ دہشت گردی تو دنیا کے غیر اسلامی ملکوں میں بھی موجود ہے۔ کیا بھارت دہشت گردی سے پاک ہے جہاں 17سے زیادہ صوبوں اور ریاستوں میں مختلف تحریکیں چل رہی ہیں لیکن صدر ٹرمپ کو بھارت نواز سمجھا جاتا ہے۔ انہیں بھارت یا اور غیر اسلامی ممالک میں دہشت گردی نظر نہیں آتی۔ انہوں نے اسلام دشمن پادری کی دعاؤں تلے حلف اٹھایا ہے اور اسلامی ملکوں کے خلاف ایک نیا اتحاد بنانے کا اعلان کیا ہے۔ ان سے اچھا چین ہے جو پاکستان کا دیرینہ اور پختہ دوست ہے۔ چین نے مولانا مسعود اظہر کے خلاف بھارت کی قرار داد ویٹو کی ہے ۔2000ء میں چین اور بھارت کی تجارت صرف دو ارب ڈالر تھی جو اب بڑھ کر 80ارب ڈالر ہوگئی ہے لیکن چین نے اس کی بھی پرواہ نہیں کی۔ پاکستان کے ڈرپوک حکمران کیا نئے چیلنجوں کا سامنا کرسکیں گے۔ اس کے لیے سب سے پہلے سیاست کو کرپشن اور جرائم سے پاک کرنا ہوگا۔ مجرموں اور بدعنوان سیاستدانوں کے لیے سینیٹ اور اسمبلیوں کے دروازے بند کرنا ہوں گے۔
٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت وجود هفته 04 مئی 2024
بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت

ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر