وجود

... loading ...

وجود
وجود

چکوال کا تاریخی’’ کٹاس راج‘‘

پیر 16 جنوری 2017 چکوال کا تاریخی’’ کٹاس راج‘‘

چکوال خطہ پوٹھوہار کا ایک معروف ضلع ہے ۔ تاریخی ورثے کے حوالے سے اس علاقے کو خصوصی اہمیت حاصل ہے ۔ یہاں کے جو تاریخی مقامات اپنا منفرد اور قدیمی پس منظر رکھتے ہیں اُن میں کٹاس کا قلعہ ، ملوٹ کا قدیم قلعہ ، کُسک کا قلعہ، کلر کہار کا تختِ بابری ، باغِ صفا، موروں والا حق باہو کا مزار قابلِ ذکر ہے ۔ یہ اور ان جیسے اور بہت سے دوسرے آثار ، نشانات اور صنادید اپنے اندر سینکڑوں بلکہ ہزاروں سالہ تاریخ سموئے ہوئے ہیں ۔
سطح مرتفع کوہستان نمک ( پوٹھوہار ) کے اس علاقے کے تاریخی مطالعے کے دوران میں شری راج کٹاس جانے کا موقع ملا ۔ یہ ہندوؤں کے لیے ایک مقد س مقام ہے ۔ یہ علاقہ چھ ہزار سال کی طویل تاریخ کا حامل اور ہندوؤں ، سکھوں بدھوں اور مسیحوں کی تہذیبوں کا گہوارہ اور سنگم ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ عظیم مسلمان محقق البیرونی نے اسی علاقے میں زمین کا محور ناپنے کے حوالے سے اپنا نظریہ پیش کیا تھا ۔ یہاں قدم قدم پر تاریخ بکھری پڑی ہے ۔
’’ شری کٹاس راج‘‘ میں ہندوؤں کے مقدس چشمہ کے ساتھ ساتھ بہت سے مندراور سٹوپے بھی موجود ہیں ۔ مختلف مورخین کے ساتھ ساتھ ساتویں صدی عیسویں کے چینی سیاح ہیون سانگ بھی اس علاقے کا ذکر کرتا ہے ۔آج کی قسط میں کٹاس جھیل کے حوالے سے کچھ معلومات قارئین کی نذر کی جائیں گی۔
کوہستان نمک کے درمیان چکوال سے جنوب کی جانب 35 کلومیٹر کے فاصلے پر کٹاس کا چشمہ موجود ہے ۔ اس چشمے کو ہندو مت میں بہت زیادہ تقدس حاصل ہے ۔ روایات کے مطابق کٹاس ابتدا ہی سے ایک مقدس جگہ ہے ’’مہا بھارت ‘‘ (جو مسیح علیہ السلام سے سے تین سوسال پہلے کی تصنیف ہے) میں بھی اس کا ذکر ہے ۔ سبحان رائے بٹالوی اپنی تصنیف ’’ خلاصتہ التواریخ ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ’’ مکھیالہ کے علاقے میں ایک جگہ کوٹ چھینہ ہے یہاں کی جھیل اتنی گہری ہے کہ کوئی آدمی اس کی گہرائی نہیں جانتا یہ قدیم ایام سے ایک پرستش گاہ تصور کی جارہی ہے ۔مقدس دنوں میں جب سورج بُرج حمل سے بُرج صوت میں داخل ہوتا ہے تو ہندو لوگ گروہ در گروہ اس جگہ نہانے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں ۔ان کا عقیدہ ہے کہ زمین کی دو آنکھیں ہیں دائیں آنکھ تو اجمیر کے قریب پشکر کی جھیل ہے اور بائیں آنکھ یہ جھیل ہے ‘‘
کے پس منظر کے حوالے سے تاریخِ جہلم میںمرقوم ہے کہ برہمنوں کی روایت کے مطابق جب شو دیوتا کی بیوی ستی مر گئی تو وہ اتنا دُکھی ہوا کہ اس کی آنکھوں سے آنسوؤں کی ندی جاری ہو گئی اور ان سے دو مقدس تالاب معرضِ وجود میں آ گئے ایک اجمیر کا پشکر اور دوسرا کٹک شیل۔ سنسکرت میں اس کا مطلب آنسوؤں کی لڑی ہے ۔ یہ لفظ بعد میں کثرت ِ استعمال سے کٹاس بن گیا ۔
ڈاکٹر سٹین کا کہنا ہے کہ ’’ سالٹ رینج کے درمیان ایک مقدس چشمہ یا تالاب جو پنڈدانخان سے 15 میل کے فاصلے پر ہے شمال مغرب 43 فٹ ۔32 ڈگری اور مشرق کی جانب49 فٹ 72 ڈگری پر واقع ہے۔ یہ تالاب گنیاں نالے کے سرے پر واقع ہے یہ تالاب سطح سمندر سے دوہزار فٹ سے زیادی بلندی پر ہے یہ پہاڑی چشموں کے پانی سے بھرا رہتا ہے ،اس کے ارد گرد کے علاقے سے ایک چھوٹی ندی چوآ سیدن شاہ کے پاس سے گزرتی ہوئی گندہالہ وادی میں داخل ہوتی ہے ۔ ‘‘جنرل کننگھم نے بھی ان آثارِ قدیمہ کا حوالہ دیا ہے، وہ لکھتے ہیں کہ ’’ کٹاس کا مقدس چشمہ جوالا مکھی کے بعد پنجاب میں یاتریوں کی سب سے بڑی آماجگاہ ہے ۔ برہمنوں کی ایک روایت کے مطابق شوجی مہاراج کو دکشیا کی بیٹی اور اپنی بیوی ستی کی موت پر اتنا دُکھ ہوا کہ اس کی آنکھوں سے آنسوؤں کی ندی جاری ہو گئی جس سے دو تالاب بن گئے ان میں سے ایک اجمیر کے قریب پشکر یا پوکھر ہے اور دوسرا کٹک شاہ یا کٹاس جو کہ دوآبہ سندھ ساگر میں ہے کاٹکشا کے معنی ’’برستی آنکھیں ‘‘ ہے لیکن اس جگہ کے جاہل برہمن اس کا تلفظ کٹاشا یا کٹاکشا کرتے ہیں ۔ اگرچہ کہ وہ اس کا مطلب وہی بتاتے ہیں ۔ تالاب جزوی طور پر مصنوعی ہے ۔چٹان کو کاٹ کر گنیاں نالہ کی گذر گاہ میں واقع قدرتی طاس کو چوڑا کر دیا گیا ہے ۔ تالاب کے اُوپر ہاتھوں سے بنی ہوئی ایک مضبوط دیوار ہے ۔ جس کی چوڑائی سوا دو فٹ اور اونچائی 19 فٹ ہے ۔ یہ دیوار ایک ساتھ ہی تعمیر کی گئی تھی تاکہ نالے کے پانی کو اکٹھا کرکے ایک بڑی جھیل بنا لی جائے ۔برہمنوں کا خیا ل ہے کہ یہ بندر اجہ پاتک یا پتک جو دہلی کے کسی حکمران کا وزیر تھا، نے تعمیر کروایا تھا ۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ مقدس تالاب کو محفوظ رکھا جائے اور فالتو پانی کا اخراج عمل میں لایا جائے ۔ پانی کی سُرنگ جو122 فٹ لمبی تھی چٹان کاٹ کر بنائی گئی تھی ۔ جو پانی کو اُٹھا کر تالاب کے نیچے ایک مقام پر لے جاتی تھی چونکہ تالاب اپنے اندر بھی چشمے رکھتا ہے، یہ بات قرین قیاس ہے کہ یہ پانی کھیتوں کو سیراب کرنے کے لیے اکٹھا کیا گیا ہو ۔ ‘‘
اس جھیل یا چشموں کے حوالے سے ڈاکٹر لیاقت علی خان نیازی ( سابق ڈپٹی کمشنر چکوال ) کی مرتب کردہ تاریخ چکوال میں تحریر ہے کہ ’’پنڈت موہن لال جو نومبر1983 ء میں ہندو یاتریوں کے لیڈر کی حیثیت سے یہاں آئے تھے ان کے بقول ’’ کٹاس راج کا اصلی نام ’’کے ٹیکش راج ‘‘ تھا۔ اس کے لفظی معنی ناگوں کا بادشاہ ہے۔ اس جگہ کا تعلق بھگوان شنکر یا شو جی مہاراج سے ہے ۔یہ علاقہ پہلے بھی اور آج بھی سانپوں کا مسکن ہے ۔ سناتن دھرمی ہندوؤں کا اعتقاد ہے کہ بھگوان شنکر کا ظہور اسی جگہ پر ہوا تھا ۔یوں ان کی جائے ظہور سے ایک چشمہ پھوٹ نکلا ۔ جس سے امرت ( ہجیات ) بہنے لگا چونکہ بھگوان شنکر سانپوں کا بادشاہ ہے اس لیے کٹاس راج جھیل سانپوں سے بھری پڑی ہے لیکن وہ شاذو نادر ہی کسی کو ضرر پہنچاتے ہیں ۔۔
کٹاس راج کے حوالے سے بہت سے تاریخی حوالے موجود ہیں ۔ ہرسال ہندو یاتریوں کی بڑی تعداد یہاں عبادت کے لیے آتی ہے ۔ بتایا گیا گہ ایک سال میں تقریباً دو مرتبہ ہندو یاتریوں کے جتھے اپنی عبادات کے لیے اس علاقے کا رُخ کرتے ہیں ۔ ہندو یاتری مردو خواتین کٹاس کی مقدس جھیل میں اشنان کرتے ہیں ۔ ان کا عقیدہ ہے کہ اس جھیل میں اشنان کرنے سے پاپ جھڑتے ہیں اور دکھ بیماریاں دور ہوتی ہیں ۔ اس جھیل پر محکمہ اوقاف نے خواتین کے اشنان کے لیے علیحدہ باتھ روم بنایا ہے جو ایک کمرے میں ہے ۔ بھارت سے آنے والے ہندویاتری یہاں سے پانی ڈبوں میں بھر کر اپنے ساتھ لے جاتے ہیں ۔ اس جھیل کے حوالے سے مشہور روایتوں میں ایک روایت یہ بھی ہے کہ ایسی متبرک جھیلوں میں سونے اور چاندی کے زیورات اور سکے بھی ہوتے ہیں ۔ ’’ ڈپٹی کمشنر کی ڈائری ‘‘ میں ڈاکٹر لیاقت علی خان نیازی لکھتے ہیں کہ ’’ اس جھیل کے کنارے بریگیڈیر گلزار احمد کا گھر تھا۔ انہوں نے مجھے بتایا تھا کہ زمانہ قدیم میں ہندو خواتین اور مرد منت مانگنے کے لیے اپنے زیورات اور سکے جھیل میں پھینکتے تھے ‘‘۔۔
شری کٹاس راج میں ہندوؤں ، بدھوں اور سکھوں کی عبادت گاہیں بھی ہیں جن کے بارے میں تفصیل علیحدہ سے بیان کی جائے گی ۔ کٹاس راج اس وقت متروکہ وقف املاک میں شامل ہے ۔پنجاب کا محکمہ اوقاف اس کی نگرانی کر رہا ہے ۔ یہاں قائم چونے ریت اور مختلف دالوں سے تیاری کی گئی عمارتیں کئی سو سال قدیم ہونے کی وجہ سے شکست و ریخت کا شکار ہیں ۔ ستمبر 1948 ء کی قیامت خیز بارش نے ان قدیم عبادت گاہوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا تھا ۔ ایودھیا میں بابری مسجد شہید کیے جانے کا ردِ عمل بھی یہاں دیکھنے میں آیا تھا۔وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے 11 جنوری کو راج کٹاس مندر کی تعمیرِ نو ، تزئین اور ضروری سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے ایک تقریب میں بھی شرکت کی ۔ پاکستان نے ہمیشہ اقلیتوں کے مقدس مقامات کی دیکھ بھال پر خصوصی توجہ دی ہے ۔ ایسے مقامات کی مناسب دیکھ بھال ہمارا فرض بھی ہے اور اپنے علاقے کے تاریخی ورثے کی دیکھ بھال اور اُسے محفوظ بنانا ہماری قومی ذمہ داری بھی ہے ۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم وجود - اتوار 28 اپریل 2024

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ وجود - اتوار 28 اپریل 2024

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ

سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر لیا،گاڑی نذر آتش وجود - اتوار 28 اپریل 2024

وزیرستان میں تعینات سیشن جج شاکر اللہ مروت کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا جبکہ وزیراعلی نے نوٹس لے کر آئی جی کو بازیاب کرانے کی ہدایت جاری کردی۔تفصیلات کے مطابق سیشن جج وزیرستان کو ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے سنگم سے نامعلوم افراد نے اسلحے کے زور پر اغوا کیا اور اپنے ہمراہ لے گ...

سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر لیا،گاڑی نذر آتش

پی ٹی آئی میں پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات، شبلی فراز، شیر افضل مروت آمنے سامنے آگئے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پاکستان تحریک انصاف میں پبلک اکانٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کے لیے پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات شدت پکڑتے جارہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین پبلک اکانٹس کمیٹی کی تقرری کے معاملے پر تحریک انصاف کے رہنمائوں میں اختلافات اب منظر عام پر آگئے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما اور سینیٹر شبلی فرا...

پی ٹی آئی میں پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات، شبلی فراز، شیر افضل مروت آمنے سامنے آگئے

پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اسٹیبشلمنٹ سے مذاکرات کا مطلب اور خواہش پوری کرلے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا ہے کہ تحریک انصاف ایک بار پھر فوج کو سیاسی میں دھکیل رہی ہے۔تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی جانب سے پا...

پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ وجود - هفته 27 اپریل 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان وجود - هفته 27 اپریل 2024

سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار

مضامین
''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک وجود اتوار 28 اپریل 2024
ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک

اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر