وجود

... loading ...

وجود
وجود

ایس ایس پی رائو انوار کو کس بات کی جلدی ہے؟

جمعرات 12 جنوری 2017 ایس ایس پی رائو انوار کو کس بات کی جلدی ہے؟

کراچی آپریشن میں بہت سے افسران نے نام کمایا مگر سب سے زیادہ فائدے میں رائو انوار ہی رہے۔ وہ کئی خصوصیات کے مالک بھی ہیں۔ کراچی آپریشن میں ایم کیو ایم کے کئی جرائم پیشہ کارکن گرفتار کیے یا پھر مقابلوں میں مار دیئے‘ پھر انہوں نے مقتدر حلقوں میں بھی اپنے تعلقات استوار کیے اور اب وہ تعلقات میں بہت اونچی مچان پر بیٹھ کر شکار کرتے ہیں۔ تیسری جانب اُنہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت سے تعلقات اُستوار کرلیے‘ سابق صدر آصف علی زرداری زیادہ وقت جیل میں گزارچکے ہیں۔ اس لئے ان کے مقدمات اور عدالتی پیشیوں میں رائو انوار ان کے آگے پیچھے ہوتے تھے ۔یہ بھی ایک اتفاق ہی ہے کہ جس ٹیم نے ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کے بھائی اور بھتیجے کو پکڑکر پھر مقابلے میں مار ا تھا، اس کے سربراہ بھی رائو انوار ہی تھے۔
راؤ انوار پر پی پی قیادت کی زمینوں پر قبضوں اور دیگر کاروبار میں بھی معاونت کیے الزامات لگتے رہتے ہیں۔ راؤ انوار آئوٹ آف ٹرن پروموشن لیتے لیتے ایس ایس پی بن گئے پچھلی حکومت میں یعنی 2008 میں ان کا آئوٹ آف ٹرن پروموشن ختم کرکے ڈی ایس پی بنادیا گیا تھا لیکن پھر حکومت سندھ نے چند ماہ بعد ان کو ایس پر ترقی دیدی رائو انوار زیادہ تر ملیر اور ایسٹ میں رہے ہیں۔ وہ ضلع وسطی میں اپنی تعیناتی کے دوران میں ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن میں سرگرم تھے ملیر اور شرقی میں پوسٹنگ کی وجہ سے وہ زمینوں پر قبضوں اور پانی کے کاروبار میں بے تاج بادشاہ بن گئے ہیں انہوں نے سینکڑوں ایکڑ زمین پر آبادیاں قائم کرائیں اور اب وہ تیسری بار ایس ایس پی ملیر بنے ہیں آخر راؤ انوار کی ملیر ضلع میں اتنی دلچسپی کیوں ہے؟ اس کی وجہ صاف ظاہر ہے کہ ابراہیم حیدری سے لیکر سپر ہائی وے اور منگھوپیر تک ضلع ملیر کی حدود ہیں اور وہ زمینوں کی ایسی تفصیل یاد رکھتے ہیں جیسے وہ خود ریونیو افسر ہوں۔ ان کو جب خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری کے وقت ہٹایا گیا تھا تو اس وقت ضلع ملیر اور ضلع شرقی کے تھانوں میں تبدیلیاں کی گئی تھیں۔ سچل تھانہ‘ سہراب گوٹھ اب وہ ضلع ایسٹ کو دے دیے گئے جب رائو انوار واپس آئے تو سب سے پہلے انہوں نے آرڈر نکلتے ہی چارج لیا دوسرے روز انہوں نے تمام ایس ایچ اوز کو تبدیل کردیا اور ان ایس ایچ اوز کو لگوایا جو تھانوں کو خوشحال رکھنے میں زیادہ تگڑے سمجھے جاتے ہیں۔ اب وہ ان تھانوں کی واپسی کیلئے سرگرم ہیں جو منفعت کے اعتبار سے زیادہ بیش قیمت سمجھے جاتے ہیں۔
رائو انوار اتنے طاقتور ہیں کہ وہ وزیراعلیٰ‘ چیف سیکریٹری‘ آئی جی‘ ایڈیشنل آئی جی کراچی کو خاطر میں نہیں لاتے وہ صرف سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کے دو اسٹاف افسران کرنل (ر) بابر اور نیوی کے سابق لیفٹیننٹ کمانڈر (ر) جلال کے علاوہ کسی چوتھے بندے سے بات نہیں کرتے۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ ماڈل ایان علی کو مکمل پروٹوکول دینے میں پیش پیش ہوتے ہیں۔ اب جب وہ تیسری مرتبہ ایس ایس پی ملیر بنے ہیں تو اس کی وجہ کیا ہے؟ اور اتنی جلد بازی میں وہ سارے نامکمل کام کیوں مکمل کرانا چاہتے ہیں؟ اس کی وجہ صرف ایک ہے کہ وہ رواں سال دسمبر میں ملازمت سے 60 سال عمر پوری کرکے ریٹائرڈ ہورہے ہیں اور وہ آخری سال کو اپنے لیے بہت کارآمد بنانا چاہتے ہیں۔ اس مقصد کیلئے انہوں نے پوری لینڈ مافیا اور ریتی بجری مافیا کو ملیر میں جمع کیا ہے اور ان سے کہا ہے کہ وہ کسی کی بھی پرواہ نہ کریں اپنا کام جاری رکھیں۔ اس کے بعد اب کیا ہوا کہ لینڈ مافیا نے جن کے کھاتے ہیں ریونیو ریکارڈ سے ان کی زمینوں پر بھی قبضے شروع ہوگئے ہیں۔ رائو انوار کو بس دن رات یہ فکر کھائے جارہی ہے کہ وہ اس سال ریٹائرڈ ہوجائیں گے اس کے بعد ان کا رعب ودبدبہ بھی ختم ہوجائے گا اور وہ سابق پولیس افسر بن کر رہ جائیں گے۔ بس اس بات نے ان کو اتنا پریشان کردیا ہے کہ شاید اس کی مثال بھی نہ مل سکے‘ رائو انوار کو تو اب حکومت سندھ اور سندھ پولیس نے بھی کہنا چھوڑ دیا ہے اور وہ اب مکمل طورپر خود مختار ہیں اور جیسے چاہیں اپنی مرضی سے راج کریں۔ ایک پولیس افسر کے دفتر میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ وہاں باقاعدہ زمینوں کو سمجھنے والے ایجنٹ بیٹھے رہتے ہیں۔ یہ ایجنٹ پر اُلٹے کام کو سیدھے کرنے پر قدرت رکھتے ہیں۔ اگر وزیراعلیٰ اور آئی جی سندھ تک شکایت جاتی ہے تو وہ اس پر رائو انوار سے پوچھنے کے بجائے خاموشی اختیار کرلیتے ہیں اب وہ دسمبر 2017 میں 60 سال عمر پوری کرکے ریٹائرڈ ہوجائیں گے۔ انہیں ملازمت کے آخری سال میں 24 گھنٹے اپنا ’’کام ‘‘جاری رکھنے کا جنون ہے ۔ رائو انوار کو سابق صدر آصف علی زرداری کی حمایت حاصل ہے اس کو اس طاقت نے مطلق العنان بنادیا ہے لیکن ایک قانونِ مکافات عمل بھی تو ہے۔


متعلقہ خبریں


فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف وجود - اتوار 05 مئی 2024

وزیر اعظم محمد شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو مل کر ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ریونیوکلیکشن سب بڑا چیلنج ہے ،جزا ء اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں،بہتری کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا...

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند وجود - اتوار 05 مئی 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف وجود - اتوار 05 مئی 2024

ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت وجود - اتوار 05 مئی 2024

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف وجود - اتوار 05 مئی 2024

کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف

گندم ا سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا وجود - اتوار 05 مئی 2024

گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی نے اجلاس میں نگراں دور کے سیکریٹری فوڈ محمد محمود کو بھی طلب کیا تھا، جوکمیٹ...

گندم ا سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں اہم سنگ میل عبور کرلیا، تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب قمر‘چین کے وینچینگ خلائی سینٹر سے روانہ ہو گیا جس کے بعد پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا ہے ۔سیٹلائٹ آئی کیوب قمر جمعہ کو2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا، جسے چینی میڈیا ...

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالتوں سے ان کے مقدمات کے فیصلے فوری طور پر سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اہم پیغام میں کہا ہے کہ میں اپنے تمام مقدمات س...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ بس مجھے قتل کرنا رہ گیا ہے لیکن میں مرنے سے نہیں ڈرتا، غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کے لیے جیل سے خصوصی طور پر لکھی گئی اپنی تحریر میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستانی ریاست اور اس کے عوام ایک دوسرے...

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ وجود - هفته 04 مئی 2024

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں کیوں دفتر نہیں کھولتے ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں دفاتر کھولنے چاہئی...

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق وجود - هفته 04 مئی 2024

یوم صحافت پر خضدار میں دھماکا، صحافی صدیق مینگل سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے ۔پولیس کے مطابق خضدار میں قومی شاہراہ پر سلطان ابراہیم خان روڈ پر ریموٹ کنٹرول دھماکے سے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ایس ایچ او خضدار سٹی کے مطابق ریموٹ کنٹرول دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 10 افراد زخمی ...

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر