وجود

... loading ...

وجود
وجود

آئی جی سندھ کا معاملہ اب عدالت میں ۔ ۔ !

جمعرات 29 دسمبر 2016 آئی جی سندھ کا معاملہ اب عدالت میں ۔ ۔ !

سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کو انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس اے ڈی خواجہ کو رخصت پر بھیجنے سے روک دیا۔سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں بینچ نے ایک این جی او کے سربراہ کرامت علی، سماجی کارکن اورمعروف گلوکار شہزاد رائے اور دیگر پانچ افراد کی جانب سے دائر کردہ پٹیشن پرسماعت کے دوران احکامات جاری کیے۔عدالت نے آئی جی پولیس اور سندھ حکومت کو نوٹسز جاری کردیے ہیں اور انہیں اگلی سماعت میں اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت کردی جبکہ سماعت 12 جنوری تک ملتوی کردی گئی ہے۔پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ پولیس میں بھرتیوں اور میرٹ کا نظام قائم کرنے کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔پٹیشن میں یہ بھی کہا گیا کہ آئی جی سندھ کو 19 دسمبر کو اس لیے جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے کیوں کہ پولیس کانسٹیبلز کی بھرتیوں اور پولیس افسران کی معطلی کے معاملے پرسندھ حکومت کے ان سے اختلافات تھے۔درخواست گزار نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ اے ڈی خواجہ کے خلاف کیا جانے والا فیصلہ غیر منصفانہ، من مانی اور گڈ گورننس اور انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے۔پٹیشن میں عدالت سے یہ درخواست کی گئی کہ سندھ حکومت کو آئی جی سندھ کو جبری رخصت پر بھیجنے، عہدے سے ہٹانے یا تبادلہ کرنے جیسے اقدامات سے روکے ماسوائے ان اقدامات کے جو پولیس آرڈر 2002 کے مطابق ہوں۔
قبل ازیں ذرائع نے بتایا تھا کہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کئی معاملات پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے خوش نہیں ہے جس میں محکمہ پولیس میں 20 ہزار کانسٹیبلز کی نئی بھرتیوں میں سیاست دانوں کوفری ہینڈنہ دینے کا معاملہ بھی شامل ہے۔
اس کے علاوہ انہوں نے ایک سرکش پولیس افسر رائو انوار کو بھی 19 ستمبر کو برطرف کیا تھا ۔تاہم 19 نومبر کو بحال کردیا گیالیکن اے ڈی خواجہ اسے اس کی مرضی کی پوسٹنگ دینے کے لیے تیار نہیں تھے۔
آئی جی سندھ نے اندرون سندھ میں گنے کے کاشتکاروں کو ہراساں کرنے والے ایس ایس پی بدین کے خلاف بھی کارروائی کی تھی۔اور اس معاملے پر سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کے دست راست انور مجید کے ساتھ ہونے والی تلخ کلامی بھی آئی جی سندھ کو جبری رخصت پر بھیجنے کی ایک بڑی وجہ ثابت ہوئی۔ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی جی سندھ نے حکمراں جماعت سے قریبی تعلقات رکھنے والے افراد کے کئی معاملات پر مطالبات کو بھی ماننے سے انکار کیا جنہیں وہ غیر قانونی سمجھتے تھے۔لہٰذا پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی دبئی میں ہونے والی ملاقات میں انہیں جبری رخصت پر بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔تاہم وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا موقف ہے کہ آئی جی سندھ کو جبری رخصت پر نہیں بھیجا گیا بلکہ وہ اپنی مرضی سے 15 یوم کی چھٹی پر گئے ہیں۔
اس سلسلے میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ میں بس اتنا کہہ سکتا ہوں کہ میں چھٹی پر ہوں۔اے ڈی خواجہ کو سندھ حکومت کی جانب سے غلام حیدر جمالی کی برطرفی کے بعد رواں برس 12مارچ کو آئی جی سندھ کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔9 ماہ 7 دن عہدے پر رہنے کے دوران اے ڈی خواجہ نے پولیس کے محکمے کو بہتر بنانے کی حتیٰ الامکان کوشش کی۔ذرائع نے بتایا کہ آہستہ آہستہ اے ڈی خواجہ حکمراں جماعت کی حمایت کھوتے گئے کیوں کہ انہوں نے مخصوص مطالبات کو ماننے سے انکار کردیا تھا۔جب محکمہ پولیس میں نئی بھرتیوں کا اعلان کیا گیا تو اے ڈی خواجہ نے میرٹ کو یقینی بنانے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی تھی جس میں فوج کی کور فائیو اور سٹیزنز پولیس لائژن کمیٹی (سی پی ایل سی) کے نمائندے بھی شامل تھے۔اے ڈی خواجہ کے اس اقدام نے حکمراں جماعت کے ارکان کو حیران اور ناراض کردیا جو ان بھرتیوں میں اپنا حصہ چاہتے تھے تاکہ آئندہ عام انتخابات سے قبل ووٹرز کو خوش کرسکیں۔ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت ایس ایس پی راؤ انوار کے معاملے پر بھی اے ڈی خواجہ سے شدید ناراض تھی۔راؤ انوار کو سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری کی وجہ سے معطل کیا گیا تھا، بعد میں ان کی معطلی ختم کردی گئی تھی تاہم انہیں ایس ایس پی ملیر تعینات نہیں کیا گیا تھا حالانکہ طاقتور سیاسی عناصر چاہتے تھے کہ آئی جی سندھ راؤ انوار کو ان کی سابقہ پوسٹ پر بحال کریں۔بعد ازاں انور مجید کا مطالبہ نہ ماننے پر اے ڈی خواجہ کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا۔ انور مجیدکے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا تعلق شوگر مل مالکان کی طاقتور لابی سے ہے جو مبینہ طور پر اپنی ملز تک گنوں کی سپلائی کو یقینی بنانے کے لیے پولیس کو غلط طریقے سے استعمال کررہا تھا اور آئی جی سندھ نے متعلقہ حکام کو اس عمل کو روکنے کی ہدایت دی تھی۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی جبری رخصتی کے بعد ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق احمد مہر کو آئی جی سندھ کا اضافی چارج دے دیا گیاتھا۔نئے آئی جی سندھ کے لیے چیئرمین اینٹی کرپشن غلام قادر تھیبو اور سردار عبدالمجید دستی کے نام زیر غور تھے اور چند روز قبل سردار عبدالمجید دستی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ایک ملاقات بھی کروائی گئی کیونکہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ غلام قادر تھیبو کو آئی جی سندھ نہیں لگانا چاہتے تھے ،اسی لیے انہوں نے سردار عبدالمجید دستی کا نام فائنل کیا اور یہ ملاقات اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔دریں اثناسندھ حکومت کی جانب سے بدھ کے روز ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں پولیس سروس آف پاکستان کے افسر سردار عبدالمجید کو ایڈیشنل انسپکٹر جنرل ریسرچ، ڈویلپمنٹ، انسپیکشن اینڈ انکوائریز اور کراچی کا چارج دے دیا گیا اور قائم مقام آئی جی مشتاق مہر کو اضافی چارجز سے سبکدوش کردیا گیا۔
وحید ملک


متعلقہ خبریں


حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی وجود - هفته 18 مئی 2024

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی ، قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہو گی، بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے ، کیپسٹی چارجز کی مد میں31ارب 34 ک...

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دے دیا۔صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا،کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پخ...

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں وجود - هفته 18 مئی 2024

اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے ۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے می...

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے فارم 47 کا فائدہ اٹھایا ہے ، لہٰذا یہ اس سے پیچھے ہٹیں اور ہماری چوری ش...

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن(پی آئی اے ) کی نجکاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور مختلف ایئرلائنز سمیت 8 بڑے کاروباری گروپس کی جانب سے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے درخواستیں جمع کرادی ہیں۔پی آئی اے کی نجکاری میں حصہ لینے کے خواہاں فلائی جناح، ائیر بلیولمیٹڈ اور عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ سم...

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج وجود - هفته 18 مئی 2024

کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں بجلی کی طویل بندش اور لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا تاہم کے الیکٹرک نے علاقے میں طویل لوڈشیڈنگ کی تردید کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف لائنز ایریا کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور لکی اسٹار سے ایف ٹی سی جانے والی س...

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم وجود - جمعه 17 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی وجود - جمعه 17 مئی 2024

ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے ہے کہ قانون سازی ہو اور گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، اصل بات وہی ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے کی سم...

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے وجود - جمعه 17 مئی 2024

رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا کہ کیا دُہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی...

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام وجود - جمعه 17 مئی 2024

شکارپور میں کچے کے ڈاکو2مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے ، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کرتے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بد امنی تھم نہیں سکی ہے ، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع...

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

سندھ کے سینئروزیرشرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کی لائونچنگ، گرفتاری، ضمانتیں یہ کہانی کہیں اور لکھی جا رہی ہے ،بانی پی ٹی آئی چھوٹی سوچ کا مالک ہے ، انہوں نے لوگوں کو برداشت نہیں سکھائی، ہمیشہ عوام کو انتشار کی سیاست سکھائی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید بہتر کرنے کی کوشش...

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا

مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر