وجود

... loading ...

وجود
وجود

قوم کی محبت جنرل راحیل شریف کا اصل ورثہ ہے

منگل 29 نومبر 2016 قوم کی محبت جنرل راحیل شریف کا اصل ورثہ ہے

جنرل راحیل شریف پاکستانی عوام کے دلوں سے محبت سمیٹ کر روانہ تو ہوگئے مگر دلوں میں ہمیشہ موجود رہیں گے قوم ان سے مزید خدمات کی منتظر

5718d99a7d743

پروفیسر ڈاکٹر عبدالجبار خان

سپہ سالارافواج پاکستان جنرل راحیل شریف۔۔۔۔۔۔ کیا گذشتہ تین سال میں قیادت کا حق ادا کر پائے ہیں؟ کیا ملک پاکستان ایک غیر یقینی صورت حال سے اب باہر آچکا ہے؟ کیا پاکستان کی اساس ایک مستحکم پاکستان کو  ۲۱ ویں صدی میں دیکھ رہی ہے؟ کیا دہشت گردی کا عفریت پاکستان سے ختم  ہوگیا ہے؟ کیا بلوچستان ، خیبر پختونخواہ ، کراچی اور مختلف علاقوں میں یہ چیلنج اب بھی موجود ہے۔؟

5718d99d4fef4

29جون کے بعد نئی قیادت ان تمام چیلنج کا مقابلہ اُسی طرح کر سکے گی ؟کیا 20کروڑ عوام سکھ کی نیند سو سکیںگے؟ اور لائن آف کنڑول سمیت دشمنان پاکستان کے عزائم کو خاک میں ملا سکے گے؟

یہ بڑے سوال پاکستانی باشعور عوام کے ذھنوں میں پھر آموجود ہوئے ہیں۔ نئی قیادت اور بلاشبہ پاکستان میں ایک جیوری عمل کے استحکام اور پاکستان میںاورجمہوری عمل کے استحکام اور پاکستان میں اور اس کے مغربی و مشرقی سرحدوں اور اندرون پاکستان کئے گئے لوزامات کو مربوط اور زیادہ بہتر نہ صیحح کم ازکم اس سطح پر لے کر چلنے کی صلاحیت ضرور رکھے گی جو کہ قوم تین سال قبل مایوسی کی کیفیت سے نکال کر نئی امید، مستحکم پاکستان ، چینی اقتصادی منصوبہ(CPEC) اور اندرون ملک معاشی منصوبہ سازی اور زیر عمل منصوبہ جات کو تیزی کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچنے میں مدد دے گی۔ بیرون ملک، پڑوسیوں اور اندوران پاکستان بہت سے مسائل کا ذکر کرنا یہاں بے جا نہ ہوگا۔

پہلے ہم بلوچستان کی بات کرلیتے ہیں جہاں کے دو سپوتوں نے کپوتوں کا کردار ادا کر تے ہوئے دشمن بھارت میں نہ صرف شہریت حاصل کر رکھی ہے بلکہ وہ بھارتی ایجنسی را کے ایجنٹوں کا کردار کُھلے عام ادا کر رہے ہیں۔ حکومت پاکستان نے ابھی تک کوئی فیصلہ سازی تو کیا اس کے لیے غورو خوض کر نا بھی گوارا نہیں کیا۔ بھارتی رہنما گاندھی کی سمادی پر ’’ عقیدت و احترام‘‘ کا منظر یقینا کسی بھی پاکستانی کے لیے قابل اطمینان قرار نہیں دیا جاسکتا۔بلوچستان میں یہ چیلنج ابھی موجود ہے۔ موجودہ قیادت جنرل راحیل اور جنرل عامر ریاض جبکہ سابق کور کمانڈر جنرل ناصر نے بھر پور وسائل کے ساتھ سیاسی اور غیر سیاسی محاذ پر اس صورت حال کا مقابلہ کیا اور گوادر بندر گاہ کے منصوبے کو نہ صرف آپریشنل کرنے میں بھر پور کردار ادا کیا بلکہ عوام کو نئی اقتصادی فلاح و بہبود کی نئی صبح امید سے روشناس کیا۔ یقینا یہ کہہ سکتے ہیں کہ نیا سپہ سالا ملک کے اندر اور باہر مسائل کے حل کے لیے کم از کم اپنے سابق سربراہ کی پالیسیوں کو جاری رکھ سکے گا اور اگر زیادہ دلیرانہ انداز اپنایا گیا تو زیادہ بہتر نتائج حاصل کیے جا سکیں گے۔

553

بلوچستان اور کے پی کے میں جو مسائل ہیں ان میں امن و امان ، دہشت گردی، غیر ملکی مداخلت، بھارتی جاسوسسی کا نیٹ ورک جس کی قیادت بھارتی فوجی افسر کلبھوشن یادیو نے کر دیا تھا جبکہ کراچی میں سیاسی جماعتوں میں موجود ’’ عدم استحکام پاکستان‘‘ کے ایجنڈے اپنے پروگرام پر عمل پیرا تھے۔ فوج  نے تمام صوبوں میں مربوط انداز میں بھرپور منصوبہ سازی کے ساتھ مطلوبہ نتائج حاصل کیے ہیں۔

ویسے تو جنرل راحیل شریف نے بحیثیت سربراہ پاک فوج 14جون 2014کو  ضرب عضب کا آغاز کیا جوکہ وزیر ستان کے وفاقی قبائلی علاقہ میں شرپسندوں کے خلاف تھا تاہم بعدازاں دہ دہشت  گردی کے خلاف فوجی ایکشن پلان سیاسی حکومت نے بنایا جو بھر پور طور پر زیر عمل نہ آ سکا ۔غیر ملکی مفادات کے خلاف راحیل شریف نے جس طرح دہشت گردی کی بیخ کنی کرنے میں ایک قائدانہ کردار ادا کیا ہے  وہ ناقابل فراموش ہے۔

کراچی کی صورت حال میں ایک واضح تبدیلی یہاں کے عوام کی رائے ہے۔ پاکستان کے کثیر القومی مختلف زبانیں بولنے والے تعلیم یافتہ افراد اب سے پہلے سے زیادہ مطمئن ہیں اور بلاشبہ کاروباری مرکز کے  عوامی اور سیاسی نمائندے ، کاروباری شخصیات کا ایک غیر معمولی اعتماد جنرل راحیل اور افواج پاکستان پر اعتماد کا مظہر ہے۔ دو روز قبل جنرل راحیل شریف نے کراچی کے ممتاز تاجروں اور صنعتکاروں سے پاکستان، بھارت، کشمیر سمیت کراچی میں دہشت گردی جیسے موضوعات پر بھرپور بات چیتکی جس میں ایک واضح اشارہ تھا’’ کراچی میں اب دہشت گردی کی بیماری کا خاتمہ ہو چکا اور آئندہ دہشت گرد اس شہر میں جگہ نہیں پا سکیں گیــ۔ یہ وہ وعدہ ہے جو آرمی سربراہ نے عوام سے کیا ہے ایسی صورت حال میں صوبہ سندھ میں پیپلز پارٹی اور مرکز میں مسلم لیگ نواز کی حکومت پر ذمہ داری بڑھ جاتی ہے کہ وہ ’’نیشنل ایکشن پلان‘‘ پر بھر پور عمل کریں اور کرائیں۔ کرپشن کے خلاف بھی افواج پاکستان کا کردار نمایاں رہا ہے اور ایک وقت پاکستان کے عوام نے یہ بھی دیکھا کہ پیپلز پارٹی کے سربراہ کو بھی فوج کی پالیسی سے اختلاف ہوا اور وہ انتہائی قابل اعتراض اور غیر آئینی تقریر کے بعد پاکستان سے خود ساختہ جلاوطنی کے مجبور ہوگئے۔ قومی اور پاکستان کے وسیع تر مفادات کا تقاضہ یہ ہے کہ بھر پور رابطہ ، یک جہتی اور مربوط انداز میں افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کردار ادا کیا جائے۔ سیاسی حکومتوں کے ساتھ تعاون اور جمہوری اقدار کے تحفظ میں فوج کے کردار کو سراہنے کی ضرورت تھی اور آج بھی ہے۔

کراچی کے غیر یقینی حالات سے نہ صرف سرمایہ کاری نے دوسرے ممالک میں جگہ بنائی بلکہ معاشی اور اقتصادی میدان میں  پاکستان کو بھاری نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔ صوبہ کی حکومت نے اسی جانب اپنی توجہ بھرپور طورپر ادا کی ہوتی تو بڑی حد تک مقامی اور ’’درآمد شدہ‘‘ دہشت گردوں سے مقابلہ کیا جاتا جبکہ پولیس کی فورس میں بھی کئی بھیڑوں کا صفایا کیا جاسکتا تھا۔ فوج اور رینجرز فورس ہمیشہ کے لیے کردار ادا نہیں کر سکتی تاہم اب تک جوکچھ بھی نتائج حاصل ہوتے ان کی بنیادی وجہ رینجرز اور فورسزکی مربوط منصوبہ بندی اور پولیس کا بھرپور تعاون  تھا۔

اندرون پنچاب یعنی جنوبی پنچاب میں بھی “COMBING” آپشن سے فائدہ مند نتائج حاصل ہوں گے جن سے دہشت گردوں میں پاکستان کی رٹ قائم کرنے میں مدد ملی ہے۔ اس کا سہرا یقینا جنرل راحیل شریف اور اُن کی ٹیم کو جاتا ہے ۔ سرل المیڈا جیسے واقعات کا انسداد بھی ضروری میں کیے ہے کہ ایسے واقعہ نے حکومت اور ملک کو بدنام کیا ہے۔ بحیثیت پاکستانی قوم اس ضرورت کی متقاضی ہے کہ بھارت اور بھارت نواز دشمنوں کی نشاندہی ہو اور بھرپورانداز میں ان کے خلاف کاروائی اس مقصد کے ساتھ ہو کہ ان کی مکمل بیخ کُنی کی جائے۔ ایسے عناصر خواہ وہ انڈیا اور افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان مخالف ایجنڈے  پر کار فرما ہوں۔ افواج پاکستان اور سپہ سالا رکا کردار بلاشبہ تاریخ کا حصہ اور قابل ستائش رہے گا۔

دنیا کے بہترین فوجی کمانڈوں میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے جنرل راحیل شریف بھی یقینا خود بھی یہی چاہ رہے ہوں گے کہ ان کی ذاتی مفادات اور ہمراہیوں کی بھر پور شب روز کی قربانیاں ضائع نہ ہونے دی جائیں۔ یہ ایک قابل عمل سوچ ہے۔ نہ صرف نئی قیادت بلکہ پوری قوم اور سیاسی حکمرانوں کے لیے بھی ایک چیلنج ہے ۔ قیادت یقینا ایک شخصیت کا خاص جوہر ہوتا ہے لیکن اگر مشترکہ ، مخلص کاوشیں اور یک مقصدی ہو تو منزل کا حصول آسان ہوجاتا ہے خاص طور پر ایسے وقت میں جبکہ ازلی دشمن بھارت اور انتہا پسند بی جے پی (BJP)، مہاسبھا کی ہندوتوا برسر اقتدار ہوں اور کشمیر جیسیمقبوضہ علاقے میں صبح شام پاکستان جوانوں اور شہریوں پر حملہ آور ہوں ۔ ایسے میں نئی قیادت ، سیاسی حکومت، شہری اور سیاسی و فوجی اداروں کی ذمہ داریاں زیادہ ہوجاتی ہیںانہی جگہ بنانے میں کچھ وقت درکار ہوتا ہے۔ پاکستانی قوم اپنے ادارں اور سیاسی حکمرانوں سے بجا طور پر اُمید رکھتی ہے کہ دہشت گردی کے خاتمہ کا عمل بھر پور طور پر جاری رہے گا اور اس میں کسی بھی قسم کی مصلحت یا سیاسی شعبدہ بازی برداشت نہیں جا سکتی ۔ پاکستان ایسی مصلحت کا متحمل نہیں ہوسکتا !

الفاظ اور معانی میں تفاوت نہیں لیکن

مُلا کی اذاں اور مجاہد کی اذاں اور


متعلقہ خبریں


فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف وجود - اتوار 05 مئی 2024

وزیر اعظم محمد شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو مل کر ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ریونیوکلیکشن سب بڑا چیلنج ہے ،جزا ء اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں،بہتری کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا...

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند وجود - اتوار 05 مئی 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف وجود - اتوار 05 مئی 2024

ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت وجود - اتوار 05 مئی 2024

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف وجود - اتوار 05 مئی 2024

کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف

گندم ا سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا وجود - اتوار 05 مئی 2024

گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی نے اجلاس میں نگراں دور کے سیکریٹری فوڈ محمد محمود کو بھی طلب کیا تھا، جوکمیٹ...

گندم ا سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں اہم سنگ میل عبور کرلیا، تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب قمر‘چین کے وینچینگ خلائی سینٹر سے روانہ ہو گیا جس کے بعد پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا ہے ۔سیٹلائٹ آئی کیوب قمر جمعہ کو2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا، جسے چینی میڈیا ...

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالتوں سے ان کے مقدمات کے فیصلے فوری طور پر سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اہم پیغام میں کہا ہے کہ میں اپنے تمام مقدمات س...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ بس مجھے قتل کرنا رہ گیا ہے لیکن میں مرنے سے نہیں ڈرتا، غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کے لیے جیل سے خصوصی طور پر لکھی گئی اپنی تحریر میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستانی ریاست اور اس کے عوام ایک دوسرے...

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ وجود - هفته 04 مئی 2024

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں کیوں دفتر نہیں کھولتے ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں دفاتر کھولنے چاہئی...

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق وجود - هفته 04 مئی 2024

یوم صحافت پر خضدار میں دھماکا، صحافی صدیق مینگل سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے ۔پولیس کے مطابق خضدار میں قومی شاہراہ پر سلطان ابراہیم خان روڈ پر ریموٹ کنٹرول دھماکے سے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ایس ایچ او خضدار سٹی کے مطابق ریموٹ کنٹرول دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 10 افراد زخمی ...

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر