وجود

... loading ...

وجود
وجود

صبر کے امتحان میں ناکام ہوا۔۔۔تاہم امیدبہار قائم ہے

بدھ 23 نومبر 2016 صبر کے امتحان میں ناکام ہوا۔۔۔تاہم امیدبہار قائم ہے

میں 16سال7مہینے سے اپنے وطن ،اپنے گا ؤں ،اپنے محلے ،اپنے گھر ،اپنے رشتے ،اپنے دوستوں اور اپنے ہم وطنوں سے دورجوانی کا سفر طے کرکے بڑھاپے میں داخل ہو چکا ہوں ۔۔۔۔۔۔یہ دوری کتنی تکلیف دہ ہے اس کا بہتر اندازہ وہی لوگ کرسکتے ہیں،جو ایسے حالات سے یا تو دوچار ہوئے ہوں یا دوچار ہیں ۔کئی بار دل چا ہتا ہے کہ اس دوری اور جدائی کو تحریر کی شکل دوں ۔لیکن قلم یہ کہانی لکھتے وقت رک جانے کا مشورہ دیتا ہے، زبان کہنا شروع کردے تو آنکھیں آنسو بہانے کی تیاری شروع کردیتی ہیں،نتیجہ ابراہیم ذوق جیسی صورتحال ہونے کا احتمال رہتا ہے
؎ایک آنسو نے ڈبویا مجھ کو ان کی بزم میں
بوند بھر پانی سے ساری آبرو پانی ہوئی
یا توہین صبر کا خیال سا منے آڑے آتا ہے
؎پلکوں کی حد کو توڑ کے دامن پر آگرا
ایک آنسو میرے صبر کی توہین کرگیا
اس ساری صورتحال سے بچنے کیلیے زبان کو بھی لگام دینی پڑتی ہے ۔موضوع بدلنا پڑتا ہے ،چہرے پر مسکراہٹ سجانی پڑتی ہے ۔شدت جذبات زیادہ خطرناک رخ اختیار کرنے کی کوشش کریں تو سر کے بالوں پر ہاتھ پھیر کر ، ایک مصنوعی قہقہہ لگاکر یہ تاثر دینے کی کو شش کی جاتی ہے کہ جیسے سب کچھ ٹھیک جارہا ہے۔
ایک معروف شاعر نے کیا خوب مشورہ دیا ہے
؎ایک چراغ ، ایک کتاب اور ایک امید اثا ثہ
اس کے بعد تو جو کچھ ہے وہ سب افسانہ ہے
اس فلسفے پر جب سے عمل شروع کیا ہے ،کا فی حد تک اطمینان حاصل ہوااور امیدکے چراغ جل اٹھے۔زمینی حقائق بھی یہی ہیں کہ زندگی کے کچھ ایام ہیں جہاں جینے کا موقع ملے ،حوصلے ،ہمت اور صبرکے ساتھ جئے جائیں۔اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آج مجھے اچانک یہ مہاجرت کے ساڑھے پندرہ سال یاد کیوں آئے ۔اس کا سبب وادی سے آئے ہوئے ایک دوست بنے ،جن سے 20سال بعد ملاقات ہوئی۔ وہ دوست جس کے ساتھ بچپن اور جوانی کا بیشتر حصہ گزراہے۔اسکول اور کالج ایک ساتھ جا تے رہے۔ کبھی ایک دوسرے سے جدا ہونا بھی مشکل ہوجاتا تھا تو کبھی ہفتوں مہینوں ایک دوسرے سے روٹھ کر بات کرنا بھی چھوڑ دیتے ۔پھراچانک ایک دوسرے سے جدا ہو گئے اور آج اچانک 20سال بعد غیر متوقع طور پر پھر ملے ۔کھٹی میٹھی یادوں کا ایک دور سامنے آیا۔دل دھک دھک کرنے لگا لیکن بہت ہی صبر و حوصلے کا بھر پور مظا ہرہ کرکے گلے ملے۔ معاملات آنکھیں نم ہونے تک محدود ر کھے۔نمکین چا ئے کا سہارا لیکر کا فی دیر تک گفتگو کرتے رہے،دوسری ملاقات پرمزید گفتگو کرنے کے وعدے کے ساتھ رخصت مانگی ۔ وہ رخصت کرنے گھر سے باہر تک آئے ۔دوبارہ گلے ملے لیکن۔۔۔ صورتحال یکسر بدل گئی۔ دوست ضبط کا دامن چھوڑ گئے۔ایک بچے کی طرح پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے، لپٹ لپٹ کر مجھے چومنے لگے۔ میرے وجود کا کڑا امتحان شروع ہوا۔میں نے ہر ممکنہ کو شش کی کہ صبر و عشق کے اس امتحان میں ناکام نہ ہوجاؤں ۔لیکن کچھ دیر کی مزاحمت بالآخر نا کا می پر منتج ہوئی۔میری آنکھوں کوشاید بہت مدت بعد کھل کر آنسو بہانے کا موقع ملا۔۔۔اللہ رحم فرمائے۔
5سال پہلے سندھ سے تعلق رکھنے والے میرے دوست معروف ما ہر ابلاغ اور صحا فی ماجد صدیقی نے 2010ء میںشائع میری کتاب “کشمیر کا مقدمہ “پر ایک بھر پور تبصرہ لکھا تھا۔اس کا ایک پیرا گراف یہاںلکھنا مناسب سمجھتا ہوں تاکہ نہ صرف میری کہانی بلکہ ہر مہاجرکشمیری کی کہانی کو سمجھنے میں تھوڑی بہت مدد ملے۔
” دھرتی ماں ہوتی ہے۔جس کی آغوش میں سر رکھ کے سویا جاتا ہے،بچھڑنے پر رویا جاتا ہے ۔شیخ صاحب گزشتہ دس برس اپنی دھرتی ماں کے آغوش سے دور،حالت اضطراب میں ہیںاور بن جل مچھلی کی طرح ہیں۔یہ وجہ ہے کہ شیخ صاحب کی بات بات میں کشمیر کی کہا نی بسی ہوئی ہے۔ان اپنوں کی کہانی ،جنہوں نے چلنا ،پھرنا اور بولنا سکھایا ۔اس ماں کی کہانی جس نے دور پار اپنے لخت جگر کی یاد میں آنکھیں موندھ لیں۔اس عظیم باپ کی کہانی جس نے ہر قیمت پر گردن اٹھاکے جینے کی ہمت اورحوصلہ دیا۔ان بھائیوں کی کہانی جن کو اپنے وجود سے الگ کرنا گناہ ِعظیم ہوگا۔ا ن گلیوں کی کہانی جہاں پیروں کے نشان اگر کوئی مٹانا بھی چاہے تو ہر بار ناکام رہے گا۔اور چنار کے ان رنگ برنگے درختوں کی کہانی جو کشمیر اور اس کے بچوں کی نا ختم ہونے والی شاندار قربانیوں کے گواہ ہیں اور رہیں گے۔ـ”
دوست سے ملاقات ہوئی۔سب یادیں تازہ ہوئیں، ضبط کا بندھن ضرور ٹوٹ گیا لیکن امید کا دامن نہیں چھوٹا۔ جگر مراد آبادی بہت پہلے ہمیں یہ سمجھا چکے ہیں کہ
؎طول غم ِ حیات سے گھبرا نہ اے جگرؔ
ایسی بھی کوئی شام ہے جس کی سحر نہ ہو
٭٭


متعلقہ خبریں


شہید برہان وانی بھارت کے لیے زیادہ بڑا خطرہ بن گیا! اشتیاق احمد خان - هفته 08 جولائی 2017

کشمیری پاکستانیوں سے سینئر پاکستانی ہیں کہ پاکستان کا قیام14 اگست 1947 کو وجود میں آیا اس سے قبل تمام لوگ ہندوستان کے شہری تھے جو ہندوستان سے ہجرت کر کے جب پاکستان میں داخل ہوئے وہ اس وقت سے پاکستانی کہلائے لیکن کشمیریوں نے 13 جولائی1947کو پاکستان سے الحاق کا اعلان کرتے ہوئے ریا...

شہید برہان وانی بھارت کے لیے زیادہ بڑا خطرہ بن گیا!

برہان وانی کی شہادت ۔تحریک آزادیٔ کشمیر کا سنگ میل بن گئی وجود - هفته 08 جولائی 2017

اکتوبر2015ء میں جب کشمیر میں تاریخی معرکے لڑنے والے ابوالقاسم عبدالرحمن شہادت کی خلعت فاخرہ سے سرفراز ہوئے توابوالقاسم شہیدکے قافلہ جہاد سے متاثر برہان مظفروانی نامی ایک چمکتا دمکتاستارہ جہادی افق پرنمودارہوا۔اس نے تحریک آزادی کشمیر میں ایک نئی رُوح پھونک دی۔ برہان وانی ایک تو با...

برہان وانی کی شہادت ۔تحریک آزادیٔ کشمیر کا سنگ میل بن گئی

صلاح الدین کو دہشت گرد قرار دینے سے کشمیر ی عسکریت کے گلوبلائزد ہونے کا امکان وجود - جمعه 30 جون 2017

امریکا نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندرا مودی کے دورۂ امریکا کے موقع پر بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے مسلح رہنما محمد یوسف شاہ عرف سید صلاح الدین کو ’خصوصی طورپر نامزد عالمی دہشت گرد‘ قرار دے دیا ہے۔بھارت نے جہاںامریکا کے اس اعلان کا خیرمقدم کیا ہے، وہیں پاکستان کے دفترِ خارجہ نے اپنے ...

صلاح الدین کو دہشت گرد قرار دینے سے کشمیر ی عسکریت کے گلوبلائزد ہونے کا امکان

کشمیریوں کے بدلتے تیور ‘ذمہ دار کون؟ الطاف ندوی کشمیری - جمعرات 16 مارچ 2017

پرنٹ میڈیا سے لے کر الیکٹرانک میڈیا تک آج ہر جگہ ایک ہی بات موضوع بحث بنی ہوئی ہے کہ آخر فوج اور دوسری سیکورٹی ایجنسیوں کے’’ہتھیار بندمجاہدین‘‘کو گھیرنے کے بعدکشمیر کی نہتی عوام انہیں بچانے کے لیے اپنی زندگی کیوں داؤ پر لگا دیتی ہے ؟حیرت یہ کہ عوام کچھ عرصے سے تمام تر تنبیہات ...

کشمیریوں کے بدلتے تیور ‘ذمہ دار کون؟

کشمیر میں جاری نسل کشی الطاف ندوی کشمیری - جمعرات 23 فروری 2017

اب اورجنازے اٹھانے کی سکت نہیں رہی ہے ہم میں ۔کشمیر گزشتہ دو سو برس میں کئی بار جلا،اس کے گام و شہرکو کھنڈرات میں تبدیل کر دیاگیا ۔اس کی عزتیں لوٹی گئیں۔ اس کے بزرگوں کو بے عزت کیا گیا ۔اس کی بیٹیاں لا پتہ کر دی گئیں ۔اس کی اکثریت کے جذبات کو بوٹوں تلے روندا گیا ۔اس کی اقلیت کو و...

کشمیر میں جاری نسل کشی

حافظ صاحب کی نظر بندی۔۔۔۔کیا اسیری ہے کیا رہائی ہے رضوان رضی - جمعه 03 فروری 2017

جس دن اہلِ پاکستان کشمیریوں کے ساتھ یومِ یکجہتی کشمیر منا رہے ہیں اور مظفر وانی شہید کی شہادت سے شروع ہونے والی مزاحمتی تحریک ایک نیا جنم لے چکی ہے،عین اُسی دن بھارت کے وزیر اعظم نریندرا مودی امریکا یاترا کوپدھاریں گے۔ جہاں اہلِ نظر مودی اور ڈونلڈ ٹرمپ میں یکسانیت ڈھونڈنے میں مصر...

حافظ صاحب کی نظر بندی۔۔۔۔کیا اسیری ہے کیا رہائی ہے

کشمیر کاز:ہر ایک کو ایجنٹ قراردینے کی نقصان دہ روِش الطاف ندوی کشمیری - بدھ 18 جنوری 2017

ایجنٹ انگریزی زبان کا لفظ ہے مگر یہ دنیا کی اکثر زبانوں میں اس قدر بولا جاتا ہے کہ گویا ہر زبان کا لفظ ہو ۔اس کی وجہ شاید صرف یہ ہے کہ اس لفظ کو ہر شخص بلا کم و کاست اپنے دشمن کے لیے استعمال کرتا ہے ۔دنیا میں جتنے بھی انسان رہتے ہیں ان کے ارد گرد صرف ان کے دوست ہی نہیں بستے ہیں ب...

کشمیر کاز:ہر ایک کو ایجنٹ قراردینے کی نقصان دہ روِش

کشمیری مجاہدین کا فدائی حملہ، 2افسران سمیت 7بھارتی فوجی ہلاک وجود - بدھ 30 نومبر 2016

فدائین نے رنگروٹہ کے اس فوجی کیمپ پر دھاوا بولا جس میں ایل او سی اور پاکستانی علاقے پر بلااشتعال فائرنگ کی منصوبہ سازی ہوتی تھی ،ذرائع۔درجنوں بھارتی فوجی زخمی۔3فدائین کی شہادت کی بھی اطلاعات ۔بھارتی فوج مظالم سے جذبہ آزادی کو ختم نہیں کرسکتی ،حریت رہنما ۔۔۔مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی...

کشمیری مجاہدین کا فدائی حملہ، 2افسران سمیت 7بھارتی فوجی ہلاک

کشمیر ، جہاں انسانیت شکست کھاگئی الطاف ندوی کشمیری - هفته 19 نومبر 2016

8 جولائی 2016ءسے اب تک ہم پر کیا گزری اور کیا گزر رہی ہے ،دنیا کے لوگ کیسے سمجھ سکتے ہیں جبکہ ہمارے پاس انھیں سنانے کے ذرائع بالکل معدوم ہیں۔خبروں کی ترسیل کے تیز ترین ذرائع دلی کے پاس ہیں۔ سینکڑوں نیوز چینلز کے مالکان اُن کے غلام ہیں۔معروف نیوز ایجنسیاں ان کی مرضی سے چلتی ہیں ۔ا...

کشمیر ، جہاں انسانیت شکست کھاگئی

مودی سے ٹرمپ تک شیخ امین - اتوار 13 نومبر 2016

28فروری2002ء جب گجرات میں مسلم کش فسادات پھوٹ پڑے اور بی جے پی ،شیو سینا،بجرنگ دل کے غنڈوں نے گجرات کے ہزاروں مسلمانوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگ لیے، عفت مآب خواتین کی عصمت دری کی۔ اورمحتاط اندازے کے مطا بق ایک لاکھ لوگوں کو بے گھر کردیا ۔ نریندر مودی اس وقت گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے...

مودی سے ٹرمپ تک

وطن ہمارا آدھا کشمیر شیخ امین - منگل 01 نومبر 2016

کالم کے عنوان پر بعض لوگ مسکرانے پر اکتفا کریں گے ،بعض قہقہے بھی لگا سکتے ہیں لیکن شاید یہ بھی ممکن ہے کہ بعض لوگ اسے اپنی توہین سمجھ کر ،نا زیبا زبان کا استعمال کرتے ہوئے راقم کو ریاست دشمن بھی قرار دے سکتے ہیں۔لیکن میری گزارش ہے کہ یہ الفاظ استعمال کرنے کی صرف میں ہی گستاخی نہی...

وطن ہمارا آدھا کشمیر

کربلا ،کشمیر اور عالم اسلام الطاف ندوی کشمیری - منگل 25 اکتوبر 2016

امام الانبیاء جناب محمد عربی ﷺ کی اپنی اولاد میں صرف بیٹیاں ہی زندہ رہیں بیٹے حضرت ابراہیمؓ کا بچپن میں ہی انتقال ہوگیا۔ بیٹیوں میں سب سے پیاری سیدۃالنساء حضرت فاطمۃالزھرارضی اللہ عنہا تھیں ۔ان کا نکاح آپﷺ نے حضرت علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ سے کیا۔ان کی اولاد میں حضرت حسن وحضرت حسی...

کربلا ،کشمیر اور عالم اسلام

مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر