وجود

... loading ...

وجود
وجود

کوّے

منگل 15 نومبر 2016 کوّے

حیرت ہے لوگوں کو ٹرمپ کی فتح پر حیرت ہے، کیا وہ انسانی جبلتوں کے تعامل سے پیدا ہونے والے رویوں پر غور نہیں کرتے؟ امریکا مختلف کیسے ہوسکتا ہے؟گجراتی کہاوت ہے کہ ’’کوّے ہر جگہ کالے ہوتے ہیں‘‘۔
پاکستان کے سفارتی بزرجمہر اس پر غور ہی نہیں کرسکے کہ ٹرمپ جیت بھی سکتا ہے۔ حالانکہ اُن کے پاس اس کا بھی کوئی جواب نہیں تھا کہ ہیلری کلنٹن کی فتح کے بعد پاکستان کے کون سے زمین وآسمان تبدیل ہو جانے تھے۔ وہ بنیادی طور پر اُسی ورثے کو دانت سے پکڑے رکھتی جو اُن کے پیش رو اُوباما سے اُنہیں ملتا۔ اور اُوباما نے پاکستان کے لیے کیا کچھ چھوڑ رکھا ہے؟ امریکا نے رواں برس پاکستان کو رعایتی نرخوں پر ایف سولہ کی مد میں امداد دینے سے انکار کردیا۔ کیونکہ بھارت ایسا نہیں چاہتا تھا۔ کلنٹن کاامریکا ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کے لیے پاکستان کی مزاحمت پر چراغ پاہے۔ امریکا حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی میں ’’مزید اور‘‘ (ڈومور) کی رٹ سے باز بھی نہیں آرہا۔ کیا ہیلری کلنٹن ان امور پرکوئی رعایت دیتیں؟ پھر کیوں وزارت خارجہ کے تمام ہی بقراط ہیلری کلنٹن کی فتح پر انحصار کرکے اپنی پالیسیوں کو ترتیب دے رہے تھے۔پاکستان کے لیے ہیلری اور ٹرمپ میں کیا بنیادی فرق ہوسکتا ہے؟ ذرا نہیں ، کوئی بھی نہیں۔ان دونوں میں فرق صرف طریقہ واردات کا ہوسکتا ہے، اہداف کا ہرگز نہیں۔
امریکا کی بنیادِ فصیل ودر میں بھونچال ہی بھونچال ہیں۔ایک صنعتِ تضاد پر کھڑا یہ ملک دراصل انسان کی اعلیٰ ذہانتوں کے ایک محدود اقلیتی گروہ نے سنبھالے رکھا تھا۔ جن کے پیش نظر کوئی صحیح وغلط کا نہیں بلکہ مفید وغیر مفید کا تصور تھا۔ ہر اعلیٰ انسانی قدر دراصل ایک نوعی دھندا ہے۔ جسے امریکا نے کرکے دکھایا ہے۔ ٹیکنالوجی کی زبردست چکا چوند اور طاقت کی عالمگیر مگر سازشی گرفت نے امریکا کے اندرون میں لوگوں کو کم کم جھانکنے دیاہے۔امریکا کے ظاہر کو اُس کے باطن پر ہمیشہ ترجیح دی گئی۔ یہاں تک کہ اُس کی مذموم، مکروہ اور گھناؤنی تاریخ کو بھی نظر انداز کیا جاتا رہا۔ ہمارا واسطہ ایسے لوگوں سے آ پڑا ہے جو اپنی تاریخ کے سرشار کردینے والے لمحات اور جذبات میں تموج پیدا کردینے والے واقعات میں بھی گند گھولتے ہیں۔مگر امریکا کی تاریخِ تعفن پر بھی عطربیزی کرتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح دراصل ایسے لوگوں کے لیے تازیانۂ عبرت ہے۔ جہاں تک اُن لوگوں کا تعلق ہے جو امریکا کو اُس کے باضمیر دانشوروں کی آنکھ سے دیکھتے ہیں۔ جو ولیم بہلم اور نوم چومسکی سے کوئی علاقہ رکھتے ہیں تو وہ جانتے ہیں کہ دنیا کی اس غنڈہ ریاست نے پہلی مرتبہ خود اپنے لیے بھی ایک ایسا ہی رہنما منتخب کر لیا ہے جو وہ پہلے دوسروں کے لیے کرتے تھے۔ امریکا کے تمام صدور کی درشتی اور بہیمت پہلے دنیا کے لیے ہوتی تھی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح پر امریکا میں موجودہ بے چینی دراصل اس امر کی غمازی کرتی ہے کہ یہ بہیمت اب خود اُن کے اپنے ملک کے اندر بھی رقصاں رہے گی۔
امریکی صدور ڈونلڈ ٹرمپ سے کبھی مختلف نہیں تھے۔ اُنہیں پیش کرنے کے امریکی طریقۂ کار نے اُنہیں دوسروں سے مختلف بنایا۔ امریکا کا بانی صدر جس کے نام سے دارالحکومت واشنگٹن موسوم کیا گیا ، اپنی غصیلی طبیعت میں ڈونلڈ ٹرمپ سے کئی ہاتھ آگے تھا۔مگر وہ جنگ آزادی سے آیاتھا۔ اُس کی آمد پر نیویارک سٹی کے ایک مقامی اخبار نے یہ سرخی جمائی تھی کہ ’’وہ آگیا۔۔۔ وہ عظیم واشنگٹن، جس کے کارنامے بیان کرنے سے لفظ قاصر ہیں۔‘‘ ریاست ورجینیا کا یہ طویل القامت اور فرانسیسیوں کو شکست سے دوچار کردینے والاجارج واشنگٹن ہی وہ شخص تھا جسے سامنے رکھ کر امریکی صدر کے منصب کو متشکل کیا گیاتھا۔ مگر تاریخ کو اگر پڑھنے کے بجائے جلوہ گاۂ نظر سے دیکھنے کی خواہش مچلتی ہو تو وہ کیا منظر ہو گا جب بانئ قوم جارج واشنگٹن غصے میں ہر سامنے والے شخص کو ہذیانی انداز میں بُرا بھلا کہا کرتا تھا۔ وہ غصے کی ایک پوٹ تھا۔ خلیج کپس کی لڑائی میں جب کنکٹی کٹ ملیشیا برطانوی فوج سے ایسے پسپا ہوئی کہ کوئی گولی چلانے کی مہلت بھی نہ مل سکی تو جنرل واشنگٹن وحشیانہ انداز میں ہر سامنے آنے والے شخص کو ہاتھ میں پکڑی چھڑی سے پیٹنے لگا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے برعکس جو لڑائی کے معروف دنگل ڈبلیو ڈبلیو ای میں غصے کو بھی ایک بڑی اداکاری کے طور پر برتتا رہا۔
ذاتی رویئے سے ذرا آگے ایک مثال امریکی اقدار کی ترجمانی کے لیے بھی شاید ضروری ہو۔ تھامس جیفرسن امریکا کا تیسر اصدرتھا۔ اُتھلے پانیوں میں رہنے والوں کے برعکس وہ گہرائیوں کا غوطہ خور تھا۔ جیفرسن کی قبر کا کتبہ اُس کی بے مثال عظمت کو ظاہر کرتا ہے جس کی عبارت اُس نے اپنی زندگی میں خود طے کی کہ
’’یہاں مدفون ہے
تھامس جیفرسن
امریکا کے اعلان آزادی کا مصنف
ورجینیا کے لیے مذہبی آزادی کے آئین کا مصنف
اور یونیورسٹی آف ورجینیا کا بانی‘‘
ذرا سا غور کرنے پر پتہ چلتا ہے کہ امریکا کے اس تیسرے صدر نے دو مرتبہ ملک کا چیف ایگزیکٹو رہنے کے باوجود امریکی صدارت کے حوالے کو اپنی وجہ امتیاز نہیں بنایا تھا۔امریکا میں غلامی کی مذمت اور جس اعلان آزادی کے مصنف کے طور پر تھامس جیفرسن دنیا بھر میں عظمت کے ایک دیوتا کے طور پر پوجے جاتے ہیں اُن کا حال عمل کی میزان پر تولنے کے قابل تھا۔ یہ ایک مبہوت کردینے والی پیچیدہ ذہانت اور کھلے تضادات کی ملی جلی شخصیت تھے۔ غلامی کے اس سب سے بڑے مخالف جیفرسن کی جب موت ہوئی تو وہ ایک لاکھ سات ہزار کا مقروض تھا۔ جسے اُس کے وارثوں نے اُس کے غلام بیچ کر ادا کیا تھا۔ امریکا ایسے ہی تضادات کا ملک ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ مختلف نہیں۔ چھوٹے ذہن کے اس آدمی کو اب ایک بڑے منصب پر بیٹھنا ہے مگر وہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے تعصبات اور رجحانات کا عام امریکی معاشرہ ہے۔ امریکیوں کو پریشانی یہ ہے کہ مصنوعی اور اداکاری سے مخصوص اقدار کے نام پر سنبھالے جانے والا یہ ملک بغیر اداکاری کے کہیں اپنی حقیقی شکل میں دنیا کے سامنے عریاں ہوگیا تو کیا ہوگا؟ ڈونلڈ ٹرمپ کے عہد اقتدار میں یہ خطرہ سب سے بڑھ کر ہے۔ اگرچہ مختلف امریکی حلقوں میں اس امر پر غور ہورہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارت تک پہنچنے سے کیسے روکا جائے۔ وہ مختلف النوع مقدمات میں امریکی عدالتوں کے رحم وکرم پر ہے۔ سیاسی نظام کے بناوٹی ہتھیار بھی کچھ کارآمد ہو سکتے ہیں۔ اور پھر سرمائے کی ایک لہر ہے جو ڈونلڈ ٹرمپ کو اقتدار تک پہنچنے سے روکنے کے لیے کھلے بندوں نظر آرہی ہے۔یہ سب کچھ صرف اس لیے ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی صورت میں امریکا جیسا ہے، بس ویسا ہی ظاہر بھی ہو سکتا ہے۔دنیا کا کوئی ملک اپنی مصنوعیت کو بچانے کے لیے اتنی حقیقی محنت نہیں کرتا جتنی امریکا کررہا ہے۔ اچھا تماشا ہے مگر ہم نہ جانے کیوں اس میں اپنے نظریات کی دُکان بڑھانے پر تُلے بیٹھے ہیں۔


متعلقہ خبریں


ڈونلڈ ٹرمپ کا فیس بک ، ٹوئٹر سے ٹکرانے کا فیصلہ،سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنانے کااعلان وجود - جمعرات 21 اکتوبر 2021

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فیس بک اور ٹوئٹر سے ٹکرانے کا فیصلہ کرلیا ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹروتھ نامی سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنانے کا اعلان کردیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہم ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جہاں ٹوئٹر پر طالبان کی موجودگی تو ہے تاہم عوام کے پسندیدہ امریکی صدر...

ڈونلڈ ٹرمپ کا فیس بک ، ٹوئٹر سے ٹکرانے کا فیصلہ،سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنانے کااعلان

تارکین وطن پر امریکی صدر کاایک اور وار،ڈریمر پروگرام کا خاتمہ شہلا حیات نقوی - هفته 09 ستمبر 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نوجوان غیر قانونی تارکینِ وطن کو تحفظ دینے کے پروگرام 'ڈریمر کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جس کے بعد ملک بھر میں اس فیصلے کی شدید مذمت کی گئی ہے اور اس کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں ۔ ڈریمر پروگرام سابق امریکی صدر بارک اوباما نے متعارف کروایا تھا۔امریکی صدر...

تارکین وطن پر امریکی صدر کاایک اور وار،ڈریمر پروگرام کا خاتمہ

توہین عدالت کے مجرم کی معافی: صدر ٹرمپ امریکیوں کو تقسیم کرنے لگے! شہلا حیات نقوی - منگل 05 ستمبر 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر توہینِ عدالت کے ملزم ریاست ایریزونا کے شیرف جو آرپائیو کو معاف کرنے کے بعد ان کی اپنی ہی ریپبلکن جماعت کی جانب سے کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔ایوانِ نمائندگان کے ا سپیکر پال رائن کا کہنا تھا کہ شیروف جو آرپائیو کو معاف نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔صدر ٹرمپ نے شیر...

توہین عدالت کے مجرم کی معافی: صدر ٹرمپ امریکیوں کو تقسیم کرنے لگے!

ڈونلڈ ٹرمپ انسانیت کے مجرم وجود - هفته 05 اگست 2017

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیرس معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ ماحول میں آلودگی پھیلانے والے انسانیت دشمنوں کے ساتھ ہیں ۔اپنے اس عمل کے ذریعے انھوں نے تاریخ میں اپنا نام سائنس اور انسانیت کے مخالفین کی فہرست میں درج کرالیاہے۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو...

ڈونلڈ ٹرمپ انسانیت کے مجرم

ٹرمپ کا اپنے خاندان اور خود کومعاف کرنے پر غور !!! ایچ اے نقوی - جمعرات 03 اگست 2017

امریکا کے موقر اخبارات نے جن میں واشنگٹن پوسٹ اورنیویارک ٹائمز شامل ہیں حال ہی میں ایسی اطلاعات شائع کی ہیں جن سے ظاہرہوتاہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس کے ساتھ رابطوں کے حوالے سے اپنے اور اپنے بیٹے داماد اور خاندان کے دیگر افراد کے خلاف ایف بی آئی کی جانب سے جاری تفتیشی رپو...

ٹرمپ کا اپنے خاندان اور خود کومعاف کرنے پر غور !!!

امریکی صدر ٹرمپ مقبولیت تیزی سے کھونے لگے! ایچ اے نقوی - بدھ 19 جولائی 2017

واشنگٹن پوسٹ اور اے بی سی نیوز کا رائے عامہ کا حالیہ جائزہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ مسٹرٹرمپ کی مقبولیت اپریل کے 42 فی صد کے مقابلے میں اب 36 فی صد ہے۔واشنگٹن پوسٹ اور اے بی سی نیوز کے تحت کرائے گئے رائے عامہ کے ایک تازہ ترین جائزے سے ظاہر ہو ا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت کی سطح می...

امریکی صدر ٹرمپ مقبولیت تیزی سے کھونے لگے!

برلن، ڈبلیو 20سمٹ ایوانکا کی جانب سے ٹرمپ کے دفاع پر خواتین کا شورشرابا شہلا حیات نقوی - جمعه 28 اپریل 2017

[caption id="attachment_44317" align="aligncenter" width="784"] خواتین صنعت کاروں پر ہونے والے ڈسکشن میں جب خواتین سے متعلق ٹرمپ کے رویے کا دفاع کیا تو حاضرین نے ایوانکا کیخلاف نعرے لگائے ایوانکا کی اپنے شوہر کے ساتھ وہائٹ ہائوس منتقلی اور ان کو وہائٹ ہائوس میں دفتر اور عملے کی ف...

برلن، ڈبلیو 20سمٹ ایوانکا کی جانب سے ٹرمپ کے دفاع پر خواتین کا شورشرابا

امریکی و چینی سربراہان کی رواں ہفتے ملاقات،عالمی سیاست کے لیے اہم موڑ ایچ اے نقوی - منگل 04 اپریل 2017

امریکا کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اس امکان کا عندیہ دیا کہ شمالی کوریا پر چین سے تعاون کے حصول کے لیے تجارت کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے؛ اور یہ کہ اگر ضرورت پڑی تو امریکا شمالی کوریا کے جوہری ہتھیار اور میزائل پروگرام کے خلاف اپنے طور پر اقدام کر سکتا ہے۔اُنہو...

امریکی و چینی سربراہان کی رواں ہفتے ملاقات،عالمی سیاست کے لیے اہم موڑ

اوباما کی شاہ خرچیوں کے خلاف تفتیش کاآغاز وجود - بدھ 15 مارچ 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت پر ایک خفیہ ایجنسی نے اوباما دور میں وہائٹ ہائوس میں منعقد ہونے والی پر تعیش تقریبات میں خفیہ طریقے سے کروڑوں ڈالر کے خرچ کے حوالے سے تحقیقات شروع کردی ہے۔ سرکاری اخراجات پر نظر رکھنے والی تنظیم ’’فریڈم واچ ‘‘ کے بانی لیری کلے مین نے انکشاف کیا ہے ...

اوباما کی شاہ خرچیوں کے خلاف تفتیش کاآغاز

ٹرمپ انسان بن جائے گا احمد اعوان - هفته 25 فروری 2017

ٹرمپ اپنے سرکاری جہازیوایس ایئر فورس ون میں سفرکررہاتھا۔وہ اپنی کرسی سے اٹھااورباتھ روم گیا۔وہاں سے باہر نکل کراس نے تولیے سے ہاتھ پونچھے اور وہاں موجود ایک خاتون سے کہا کہ یہ تولیہ کھردراہے، نرم تولیہ رکھو،تاکہ ہاتھ جلدی خشک ہوسکیں،اس کے بعدٹرمپ اپنی سیٹ پربیٹھ گیا۔مگریہ واقعہ پ...

ٹرمپ انسان بن جائے گا

ٹرمپ نیٹو ممالک سے کیا چاہتے ہیں؟ وجود - منگل 21 فروری 2017

امریکاکی خواہش ہے کہ نیٹو میں اس کے اتحادی ممالک بھی اس ادارے کا خرچ برداشت کرنے کے لیے اپنا حصہ ادا کریں، امریکا کی یہ خواہش نئی نہیں ہے بلکہ امریکی حکومت طویل عرصے سے یہ مطالبہ کرتی رہی ہے تاہم کسی امریکی حکومت نے اس پر اتنا زیادہ زور نہیں دیاتھا اور یہ مطالبہ اتنی شدومد کے سات...

ٹرمپ نیٹو ممالک سے کیا چاہتے ہیں؟

ٹرمپ امریکی میڈیا کے جھوٹے ہونے کا اعتراف کرنے پر مجبور شہلا حیات نقوی - منگل 21 فروری 2017

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھرامریکی میڈیاپر تنقید کرکے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ مغربی میڈیا جھوٹا ہے ۔فلوریڈا پہنچنے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پیغام میںانہوں نے کہاکہ نیو یارک ٹائمز۔این بی سی ،اے بی سی ،سی بی ایس اور سی این این جھوٹی خبریں چلاتے ہیں اور میرے نہیں بلکہ امریک...

ٹرمپ امریکی میڈیا کے جھوٹے ہونے کا اعتراف کرنے پر مجبور

مضامین
''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک وجود اتوار 28 اپریل 2024
ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک

اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر